Surah fatiha Ayat 7 in Urdu - سورہ فاتحہ کی آیت نمبر 7
﴿صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾
[ الفاتحة: 7]
ان لوگوں کے رستے جن پر تو اپنا فضل وکرم کرتا رہا نہ ان کے جن پر غصے ہوتا رہا اور نہ گمراہوں کے
Surah Al-Fatihah Full Urdu
(1) یہ صراط مستقیم کی وضاحت ہے کہ یہ سیدھا راستہ وہ ہے جس پر وہ لوگ چلے، جن پر تیرا انعام ہوا، یہ منعم علیہ گروہ ہے انبیا شہدا صدیقین اور صالحین کا۔ جیسا کہ سورۂ نساء میں ہے: «وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا» (النساء: 69) ”اور جو اللہ اور اس کے رسول (صلى الله عليه وسلم) کی اطاعت کرتے ہیں، وہ قیامت کے روز ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا، یعنی انبیا، صدیقین، شہدا، اور صالحین، اور ان لوگوں کی رفاقت بہت ہی خوب ہے۔“ اس آیت میں یہ بھی وضاحت کردی گئی ہے کہ انعام یافتہ لوگوں کا یہ راستہ اطاعت الٰہی اور اطاعت رسول (صلى الله عليه وسلم) ہی کا راستہ ہے، نہ کہ کوئی اور راستہ۔
(2) بعض روایات سے ثابت ہے کہ «مَغْضُوبٌ عَلَيْهِمْ» ”جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا“ سے مراد یہودی اور «ضَالِّيْنَ» ”گمراہوں“ سے مراد نصاریٰ (عیسائی) ہیں۔ ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ مفسرین کے درمیان اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ ”لا أَعْلَمُ خِلافًا بَيْنَ الْمُفَسِّرِينَ فِي تَفْسِيرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ : بِالْيَهُود وَ الضَّالِّينَ بالنَّصَارَى“ (فتح القدیر)، اس لئے صراط مستقیم پر چلنے کی خواہش رکھنے والوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ یہود اور نصاریٰ دونوں کی گمراہیوں سے بچ کر رہیں۔ یہود کی بڑی گمراہی یہ تھی کہ وہ جانتے بوجھتے صحیح راستے پر نہیں چلتے تھے، آیات الٰہی میں تحریف اور حیلہ کرنے سے گریز نہیں کرتے تھے، حضرت عزیر (عليه السلام) کو ”ابن اللہ“ کہتے، اپنے احبار ورھبان کو حرام وحلال کرنے کا مجاز سمجھتے تھے۔ نصاریٰ کی بڑی غلطی یہ تھی کہ انہوں نے حضرت عیسیٰ (عليه السلام) کی شان میں غلو کیا اور انہیں ”ابْنُ اللهِ“ اور ”ثَالِثُ ثَلاثَةٍ“ (اللہ کا بیٹا اور تین خدا میں سے ایک) قرار دیا۔ افسوس ہے کہ امت محمدیہ میں بھی یہ گمراہیاں عام ہیں اور اسی وجہ سے وہ دنیا میں ذلیل و رسوا ہیں۔ اللہ تعالیٰ اسے ضلالت کے گڑھے سے نکالے، تاکہ ادبار ونکبت کے بڑھتے ہوئے سائے سے وہ محفوظ رہ سکیں۔
سورۂ فاتحہ کے آخر میں آمین کہنے کی نبی (صلى الله عليه وسلم) نے بڑی تاکید اور فضیلت فرمائی ہے۔ اس لئے امام اور مقتدی ہر ایک کو آمین کہنی چاہیے۔ نبی (صلى الله عليه وسلم) جہری نمازوں میں اونچی آواز سے آمین کہا کرتے تھے اور صحابہ (رضي الله عنهم) بھی، حتیٰ کہ مسجد گونج اٹھتی۔ (ابن ماجہ۔ ابن کثیر)، بنابریں آمین اونچی آواز سے کہنا سنت اور صحابہ کرام (رضي الله عنهم) کا معمول بہ ہے۔ آمین کے معنی مختلف بیان کیے گئے ہیں۔ ”كَذَلِكَ فَلْيَكُنْ“ (اسی طرح ہو)، ”لا تُخَيِّبْ رَجَاءَنا“ (ہمیں نامراد نہ کرنا)، ”اللَّهُمَّ! اسْتَجِبْ لَنَا“ (اے اللہ ہماری دعا قبول فرمالے)۔
Surah fatiha Verse 7 translate in arabic
صراط الذين أنعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين
سورة: الفاتحة - آية: ( 7 ) - جزء: ( 1 ) - صفحة: ( 1 )Surah fatiha Ayat 7 meaning in urdu
اُن لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا، جو معتوب نہیں ہوئے، جو بھٹکے ہوئے نہیں ہیں
Tafseer Tafheem-ul-Quran by Syed Abu-al-A'la Maududi
(1:7) The way of those whom You have favoured *9, who did not incur Your wrath, who are not astray *10.
The path of those upon whom You have bestowed favor, not of meaning
*9). This defines the 'straight way' which we ask God to open to us. It is the way which has always been followed by those who have enjoyed God's favours and blessings. This is the way which has been trodden from the beginning of time by all those individuals and communities that have unfailingly enjoyed God's favours and blessings.
*10). This makes it clear that the recipients of God's favour are not those who appear, briefly, to enjoy worldly prosperity and success; all too often, these people are among those whom God has condemned because they have lost sight of the true path of salvation and happiness. This negative explanation makes it quite clear that in'am (favour) denotes all those real and abiding favours and blessings which one receives in reward for righteous conduct through God's approval and pleasure, rather than those apparent and fleeting favours which the Pharaohs, Nimrods and Korahs (Qaruns) used to receive in the past, and which are enjoyed even today by people notorious for oppression, evil and corruption.
phonetic Transliteration
Sirata allatheena anAAamta AAalayhim ghayri almaghdoobi AAalayhim wala alddalleena
English - Sahih International
The path of those upon whom You have bestowed favor, not of those who have evoked [Your] anger or of those who are astray.
Quran Hindi translation
उन लोगों का रास्ता जिन पर तूने इनाम फ़रमाया, जो माअतूब नहीं हुए, जो भटके हुए नहीं है।
Quran Bangla tarjuma
সে সমস্ত লোকের পথ, যাদেরকে তুমি নেয়ামত দান করেছ। তাদের পথ নয়, যাদের প্রতি তোমার গজব নাযিল হয়েছে এবং যারা পথভ্রষ্ট হয়েছে।
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کہہ دو کہ میں تو اپنے پروردگار ہی کی عبادت کرتا ہوں اور کسی کو
- اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک محل بناؤ تاکہ میں (اس پر
- خدا ایک مثال بیان کرتا ہے کہ ایک شخص ہے جس میں کئی (آدمی) شریک
- کہہ دو کہ سب (نتائج اعمال) کے منتظر ہیں سو تم بھی منتظر رہو۔ عنقریب
- جس دن تم پیٹھ پھیر کر (قیامت کے دن سے) بھاگو گے (اس دن) تم
- اور قوم موسیٰ نے موسیٰ کے بعد اپنے زیور کا ایک بچھڑا بنا لیا (وہ)
- اور انگور اور ترکاری
- انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ ہی پایا
- اور گھنے گھنے باغ
- وہاں کسی طرح کی بکواس نہیں سنیں گے
Quran surahs in English :
Download surah fatiha with the voice of the most famous Quran reciters :
surah fatiha mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter fatiha Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers