Surah Bayyinah Ayat 1 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ مُنفَكِّينَ حَتَّىٰ تَأْتِيَهُمُ الْبَيِّنَةُ﴾
[ البينة: 1]
جو لوگ کافر ہیں (یعنی) اہل کتاب اور مشرک وہ (کفر سے) باز رہنے والے نہ تھے جب تک ان کے پاس کھلی دلیل (نہ) آتی
Surah Bayyinah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس سے مراد یہود ونصاریٰ ہیں۔
( 2 ) مشرک سے مراد عرب وعجم کے وہ لوگ ہیں جو بتوں اور آگ کے پجاری تھے۔ مُنْفَكِّينَ باز آنے والے، بَيِّنَةٌ ( دلیل ) سے مراد نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) ہیں۔ یعنی یہود ونصاریٰ اور عرب وعجم کے مشرکین اپنے کفر وشرک سے باز آنے والے نہیں ہیں یہاں تک کہ ان کے پاس محمد ( صلى الله عليه وسلم ) قرآن لے کر آجائیں اور وہ ان کی ضلالت وجہالت بیان کریں اور انہیں ایمان کی دعوت دیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
پاک و شفاف اوراق کی زینت قرآن حکیم :اہل کتاب سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں اور مشرکین سے مراد بت پوجنے والے عرب اور آتش پرست عجمی ہیں فرماتا ہے کہ یہ لوگ بغیر دلیل حاصل کیے باز رہنے والے نہ تھے پھر بتایا کہ وہ دلیل اللہ کے رسول حضرت محمد ﷺ جو پاک صحیفے یعنی قرآن کریم پڑھ سناتے ہیں جو اعلیٰ فرشتوں نے پاک اوراق میں لکھا ہوا ہے جیسے اور جگہ ہے فی صحف مکرمتہ، الخ کہ وہ نامی گرامی بلندو بالا پاک صاف اوراق میں پاک باز نیکو کار بزرگ فرشتوں کے ہاتھوں لکھے ہوئے ہیں پھر فرمایا کہ ان پاک صحیفوں میں اللہ کی لکھی ہوئی باتیں عدل و استقامت والی موجود ہیں جن کے اللہ کی جانب سے ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں نہ ان میں کوئی خطا اور غلطی ہوئی ہے حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ وہ رسول ﷺ عمدگی کے ساتھ قرآنی وعظ کہتے ہیں اور اس کی اچھی تعریفیں بیان کرتے ہیں ابن زید فرماتے ہیں ان صحیفوں میں کتابیں ہیں استقامت اور عدل و انصاف والی پھر فرمایا کہ اگلی کتابوں والے اللہ کی حجتیں قائم ہو چکنے اور دلیلیں پانے کے بعد اللہ کے کلام کے مطالب میں اختالف کرنے لگے اور جدا جدا راہوں میں بٹ گئے جیسے کہ اس حدیث میں ہے جو مختلف طریقوں سے مروی ہے کہ یہودیوں کے اکہتر فرقے ہوگئے اور نصرانیوں کے بہتر اور اس امت کے تہتر فرقے ہوجائیں گے سو ایک کے سب جہنم میں جائیں گے لوگوں نے پوچھا وہ ایک کون ہے فرمایا وہ جو اس پر ہو جس پر میں اور میرے اصحاب ہیں پھر فرمایا کہ انہیں صرف اتنا ہی حکم تھا کہ خلوص اور اخلاص کے ساتھ صرف اپنے سچے معبود کی عبادت میں لگے رہیں جیسے اور جگہ ( وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِيْٓ اِلَيْهِ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ 25 ) 21۔ الأنبیاء :25) ، یعنی تجھ سے پہلے بھی ہم نے جتنے رسول بھیجے سب کی طرف یہی وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں تم سب صرف میری ہی عبادت کرتے رہو اسی لیے ہاں بھی فرمایا کہ یکسو ہو کر یعنی شرک سے دور اور توحید میں مشغول ہو کر جیسے اور جگہ ہے ( وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ 36 ) 16۔ النحل:36) ، یعنی ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت سے بچو حنیف کی پوری تفسیر سورة انعام میں گذر چکی ہے جسے لوٹانے کی اب ضرورت نہیں۔ پھر فرمایا نمازوں کو قائم کریں جو کہ بدن کی تمام عبادتوں میں سب سے اعلی عبادت ہے اور زکوٰۃ دیتے رہیں یعنی فقیروں اور محتاجوں کے ساتھ سلوک کرتے رہیں یہی دین مضبوط سیدھا درست عدل والا اور عمدگی والا ہوے بہت سے ائمہ کرام نے جیسے امام زہری، امام شافعی، وغیرہ نے اس آیت سے اس امر پر استدلال کیا ہے کہ اعمال ایمان میں داخل ہیں کیونکہ ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ کی خلوص اور یکسوئی کے ساتھ کی عبادت اور نماز و زکوٰۃ کو دین فرمایا گیا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 1{ لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ وَالْمُشْرِکِیْنَ مُنْفَکِّیْنَ حَتّٰی تَاْتِیَہُمُ الْبَیِّنَۃُ۔ } ” نہیں تھے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تھا اہل کتاب میں سے اور مشرکین میں سے الگ ہونے والے یا باز آنے والے جب تک کہ ان کے پاس البیّنہنہ آجاتی۔ “ ظاہر ہے وہ لوگ سیدھے راستے سے بھٹک کر گمراہی میں مبتلا ہوچکے تھے۔ اب جب تک ان کے سامنے کوئی بین واضح دلیل نہ آجاتی جس سے انہیں معلوم ہوجاتا کہ وہ گمراہ ہیں یا انہیں بہت واضح انداز میں بتا نہ دیا جاتا کہ وہ جس راہ پر چل رہے ہیں وہ راہ ہدایت نہیں ‘ اس وقت تک انہیں رشد و ہدایت کی راہ پر چلنے والوں سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا تھا۔ اس کا مفہوم یوں بھی ہوسکتا ہے کہ جب تک ان لوگوں کے پاس البینہ نہ آجاتی وہ اپنے کفر سے باز آنے والے نہیں تھے۔۔۔۔۔۔۔ مُنْفَکِّیْنَ : اِنْفِکاک فَکَّسے باب اِنْفعال سے ہے ‘ جس کا مفہوم ہے کسی چیز کا کسی چیز سے الگ ہوجانا ‘ جدا ہوجانا۔ وہ البیِّنہ کیا ہے ؟ اس کی وضاحت اگلی آیات میں کی جا رہی ہے :
لم يكن الذين كفروا من أهل الكتاب والمشركين منفكين حتى تأتيهم البينة
سورة: البينة - آية: ( 1 ) - جزء: ( 30 ) - صفحة: ( 598 )Surah Bayyinah Ayat 1 meaning in urdu
اہل کتاب اور مشرکین میں سے جو لوگ کافر تھے (وہ اپنے کفر سے) باز آنے والے نہ تھے جب تک کہ ان کے پاس دلیل روشن نہ آ جائے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کہ (اے اہل مکہ) تم ایک متناقض بات میں (پڑے ہوئے) ہو
- کافروں کی) سرگوشیاں تو شیطان (کی حرکات) سے ہیں (جو) اس لئے (کی جاتی ہیں)
- تمہارا پروردگار اس کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹک گیا
- کہہ دو کہ میں تمہاری طرح کا ایک بشر ہوں۔ (البتہ) میری طرف وحی آتی
- (یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے بابرکت ہے تاکہ لوگ اس
- بےشک اس میں نشانی ہے۔ اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے
- یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں آسمانوں اور زمین کا مالک (اور) عرش کا مالک
- تو (اے محمدﷺ) تم خدا کی راہ میں لڑو تم اپنے سوا کسی کے ذمہ
- اور یہ لوگ تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں۔ اگر ایک وقت
- پس ان کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ روز جس میں وہ بےہوش کردیئے
Quran surahs in English :
Download surah Bayyinah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Bayyinah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Bayyinah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers