Surah Al Israa Ayat 10 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَأَنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا﴾
[ الإسراء: 10]
اور یہ بھی (بتاتا ہے) کہ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اُن کے لئے ہم نے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
Surah Al Israa UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بہترین راہنما قرآن حکیم ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی کتاب کی تعریف میں فرماتا ہے کہ یہ قرآن بہترین راہ کی طرف رہبری کرتا ہے۔ ایماندار جو ایمان کے مطابق فرمان نبوی پر عمل بھی کریں انہیں یہ بشارتیں سناتا ہے کہ ان کے لئے اللہ کے پاس بہت بڑا اجر ہے انہیں بیشمار ثواب ملے گا۔ اور جو ایمان سے خالی ہیں انہیں یہ قرآن قیامت کے دن کے دردناک عذابوں کی خبر دیتا ہے جیسے فرمان ہے آیت ( فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ 24 ۙ ) 84۔ الإنشقاق:24) انہیں المناک عذابوں کی خبر پہنچا دے
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 10 وَّاَنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بالْاٰخِرَةِ اَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا اَلِـــيْمًایہاں یہ نکتہ قابل غور ہے کہ جہاں کہیں بھی اعمال کی خرابی کی بات ہوتی ہے وہاں ایمان بالآخرت کا تذکرہ ضرور ہوتا ہے۔ اس رکوع کے حوالے سے یہ بات بہت اہم ہے کہ یہاں بنی اسرائیل کے عروج وزوال کے آئینے میں جو تصویر دکھائی گئی ہے اس میں ہمارے لیے ایک دعوت فکر ہے۔ الحمد للہ ! آج ہم امت محمد امت مسلمہ ہیں ‘ لیکن ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایک زمانے میں بنی اسرائیل بھی امت مسلمہ ہی تھے۔ وہ بحیثیت نسل آج بھی ایک قوم کے طور پر موجود ہیں مگر انہیں امت مسلمہ کے منصب سے معزول کردیا گیا ہے۔ اب ان لوگوں کی حیثیت سابقہ امت مسلمہ کی ہے اور پچھلے دو ہزار برس سے یہ لوگ بہت زیادہ سختیوں کا شکار رہے ہیں۔ ہمیں ان کی قومی تاریخ کے نشیب و فراز کا جائزہ لے کر یہ معلوم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ وہ کون سے عوامل تھے اور ان کے عقائد و اعمال کی وہ کون سی خرابیاں تھیں جن کے باعث وہ لوگ اللہ کے ہاں مغضوب و معتوب ٹھہرے۔ یہاں دوسرا نکتہ یہ ذہن نشین کرنے کے لائق ہے کہ سابقہ اور موجودہ امتوں کے درمیان مقابلے کے لیے میدان تیزی سے تیار ہو رہا ہے اور یوں سمجھئے کہ دو پتنگیں اوپر چڑھ رہی ہیں ‘ جن کے درمیان پیچ پڑنے والا ہے۔ بنی اسرائیل اپنے انتہائی زوال کو پہنچنے کے بعد بحیثیت ایک قوم کے پچھلے ایک سو سال سے مادی لحاظ سے رو بہ ترقی ہیں۔ ان کی پتنگ 1917 ء میں بالفور Balfor ڈیکلریشن کی منظوری سے اوپر چڑھنا شروع ہوئی اور 1948 ء میں اسرائیل کی ریاست معرض وجود میں آگئی۔ 1966 ء میں اس کی مزید توسیع عمل میں آئی اور اس کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے گئے۔ عرب دنیا کا واحد ملک عراق تھا جس سے اسرائیل کو خطرہ ہوسکتا تھا ‘ اسے باقاعدہ ایک منصوبے کے تحت تباہ و برباد کردیا گیا ہے۔ اس کے بعد اس پورے خطے میں اب کوئی ایسا ملک نہیں جو اسرائیل کی طاقت کو چیلنج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ دوسری طرف دیکھا جائے تو مسلم دنیا بھی اپنے زوال کی آخری حدوں کو چھونے کے بعد اب بیداری کی طرف مائل ہے اور اس امت کے اندر نئی زندگی پیدا ہونے کا وقت قریب نظر آتا ہے۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد 1924 ء میں خلافت عثمانیہ کا خاتمہ گویا ہمارے زوال کی انتہا تھی۔ اس کے بعد عالم اسلام میں آزادی کی تحریکیں چلیں اور متعدد مسلم ممالک یورپی اقوام کے تسلط سے آزاد ہوگئے۔ مزید برآں امت مسلمہ میں بہت سی احیائی تحریکیں اٹھیں مثلاً پاک و ہند میں جماعت اسلامی ‘ مصر میں الاخوان المسلمون ایران میں فدائی تحریک اور انڈونیشیا میں مسجومی پارٹی وغیرہ ‘ اور اس طرح اس کی نشأۃِ ثانیہ کے عمل کا آغاز ہوگیا۔ چناچہ پچھلی صدی سے امت مسلمہ کی صفوں میں زوال اور احیائی عمل پہلو بہ پہلو چل رہے ہیں۔ جیسے سورة الرحمن میں متوازی چلنے والے دو دریاؤں کی مثال دی گئی ہے : مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیٰنِ بَیْنَہُمَا بَرْزَخٌ لَّا یَبْغِیٰنِ ” اس نے دو دریا رواں کیے جو آپس میں ملتے ہیں۔ دونوں میں ایک آڑ ہے کہ اس سے تجاوز نہیں کرسکتے “۔ اب صورت حال یہ ہے کہ سابقہ اور موجودہ امت مسلمہ کی صورت میں دو پتنگیں فضا میں تیر رہی ہیں اور ان کا آپس میں کسی وقت بھی پیچ پڑ سکتا ہے۔ یہ تمام تفصیلات ان لوگوں کے علم میں ہونی چاہئیں جو دین کی خدمت میں مصروف ہیں۔ انہیں زمان و مکان کے اعتبار سے درست ادراک ہونا چاہیے کہ وہ کہاں کھڑے ہیں ان کے دائیں بائیں کیا حالات ہیں ؟ ماضی میں کیا ہوتا رہا ہے ابھی سامنے کیا کچھ ہے اور مستقبل میں کیا امکانات ہیں ؟
وأن الذين لا يؤمنون بالآخرة أعتدنا لهم عذابا أليما
سورة: الإسراء - آية: ( 10 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 283 )Surah Al Israa Ayat 10 meaning in urdu
اور جو لوگ آخرت کو نہ مانیں انہیں یہ خبر دیتا ہے کہ ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب مہیا کر رکھا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور سب طرح کی تعریف خدائے رب العالمین کو (سزاوار) ہے
- جو میرے (مخلص) بندے ہیں ان پر تجھے کچھ قدرت نہیں (کہ ان کو گناہ
- (لقمان نے یہ بھی کہا کہ) بیٹا اگر کوئی عمل (بالفرض) رائی کے دانے کے
- اور ان کو حکم تو یہی ہوا تھا کہ اخلاص عمل کے ساتھ خدا کی
- اگر تم سچے ہو تو اپنی کتاب پیش کرو
- کہا کہ پروردگار میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما۔ فرمایا نشانی یہ ہے کہ تم
- (یہ تعبیر سن کر) بادشاہ نے حکم دیا کہ یوسف کو میرے پاس لے آؤ۔
- مگر یہ ہماری رحمت اور ایک مدت تک کے فائدے ہیں
- بھلا تمہارا بنانا آسان ہے یا آسمان کا؟ اسی نے اس کو بنایا
- اور کہو کہ اے پروردگار مجھے (مدینے میں) اچھی طرح داخل کیجیو اور (مکے سے)
Quran surahs in English :
Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers