Surah Hujurat Ayat 10 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ﴾
[ الحجرات: 10]
مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرادیا کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے
Surah Hujurat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ پچھلے حکم کی ہی تاکید ہے۔ یعنی جب مومن سب آپس میں بھائی بھائی ہیں، تو ان سب کی اصل ایمان ہوئی۔ اس لئے اس اصل کی اہمیت کا تقاضا ہے کہ ایک ہی دین پر ایمان رکھنے والے آپس میں نہ لڑیں بلکہ ایک دوسرےکے دست وبازو، ہمدرد وغم گسار اور مونس وخیر خواہ بن کر رہیں۔ اور کبھی غلط فہمی سے ان کے درمیان بعد اور نفرت پیدا ہو جائے تو اسے دور کرکے انہیں آپس میں دوبارہ جوڑ دیا جائے۔ ( مزید دیکھئے سورۂ توبہ، آیت 71 کا حاشیہ )۔
( 2 ) اور ہر معاملے میں اللہ سے ڈرو، شاید اس کی وجہ سے تم اللہ کی رحمت کے مستحق قرار پا جاؤ۔ ترجی ( امید والی بات ) مخاطب کے اعتبار سے ہے۔ ورنہ اللہ کی رحمت تو اہل ایمان وتقوی کے لئےیقینی ہے۔
اس آیت میں باغی گروہ سے قتال کا حکم ہے دراں حالیکہ حدیث میں مسلمان سے قتال کو کفر کہا گیا ہے۔ تو یہ کفر اس وقت ہوگا جب بلا وجہ مسلمان سے قتال کیا جائے۔ لیکن اس قتال کی بنیاد اگر بغاوت ہے تو یہ قتال نہ صرف جائز ہے بلکہ اس کا حکم دیا گیا ہے جو تاکید واستحباب پر ڈال ہے۔ اسی طرح باغی گروہ کو قرآن نے مومن ہی قرار دیا، جس کا مطلب یہ ہے کہ صرف بغاوت سے، جو کبیرہ گناہ ہے، وہ گروہ ایمان سے خارج نہیں ہوگا۔ جیسا کہ خوارج اوربعض معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ مرتکب کبائر ایمان سے خارج ہو جاتا ہے۔ اب بعض نہایت اہم اخلاقی ہدایت مسلمانوں کو دی جارہی ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دو متحارب " مسلمان جماعتوں " میں صلح کرانا ہر مسلمان کا فرض ہے یہاں حکم ہو رہا ہے کہ اگر مسلمانوں کی کوئی دو جماعتیں لڑنے لگ جائیں تو دوسرے مسلمانوں کو چاہیے کہ ان میں صلح کرا دیں آپس میں لڑنے والی جماعتوں کو مومن کہنا اس سے حضرت امام بخاری نے استدلال کیا ہے کہ نافرمانی گو کتنی ہی بڑی وہ انسان کو ایمان سے الگ نہیں کرتی۔ خارجیوں کا اور ان کے موافق معتزلہ کا مذہب اس بارے میں خلاف حق ہے، اسی آیت کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جو صحیح بخاری وغیرہ میں مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول للہ ﷺ منبر پر خطبہ دے رہے تھے آپ کے ساتھ منبر پر حضرت حسن بن علی بھی تھے آپ کبھی ان کی طرف دیکھتے کبھی لوگوں کی طرف اور فرماتے کہ میرا یہ بچہ سید ہے اور اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی دو بڑی بڑی جماعتوں میں صلح کرا دے گا۔ آپ کی یہ پیش گوئی سچی نکلی اور اہل شام اور اہل عراق میں بڑی لمبی لڑائیوں اور بڑے ناپسندیدہ واقعات کے بعد آپ کی وجہ سے صلح ہوگئی۔ پھر ارشاد ہوتا ہے اگر ایک گروہ دوسرے گروہ پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑائی کی جائے تاکہ وہ پھر ٹھکانے آجائے حق کو سنے اور مان لے صحیح حدیث میں ہے اپنے بھائی کی مدد کر ظالم ہو تو مظلوم ہو تو بھی۔ حضرت انس نے پوچھا کہ مظلوم ہونے کی حالت میں تو ظاہر ہے لیکن ظالم ہونے کی حالت میں کیسے مدد کروں ؟ حضور ﷺ نے فرمایا اسے ظلم سے باز رکھو یہی اس کی اس وقت یہ مدد ہے مسند احمد میں ہے حضور ﷺ سے ایک مرتبہ کہا گیا کیا اچھا ہو اگر آپ عبداللہ بن ابی کے ہاں چلئے چناچہ آپ اپنے گدھے پر سوار ہوئے اور صحابہ آپ کی ہمرکابی میں ساتھ ہو لیئے زمین شور تھی جب حضور ﷺ وہاں پہنچے تو یہ کہنے لگا مجھ سے الگ رہیے اللہ کی قسم آپ کے گدھے کی بدبو نے میرا دماغ پریشان کردیا۔ اس پر ایک انصاری نے کہا واللہ رسول اللہ ﷺ کے گدھے کی بو تیری خوشبو سے بہت ہی اچھی ہے اس پر ادھر سے ادھر کچھ لوگ بول پڑے اور معاملہ بڑھنے لگا بلکہ کچھ ہاتھا پائی اور جوتے چھڑیاں بھی کام میں لائی گئیں۔ ان کے بارے میں یہ آیت اتری ہے۔ حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں اوس اور خزرج قبائل میں کچھ چشمک ہوگئی تھی ان میں صلح کرا دینے کا اس آیت میں حکم ہو رہا ہے۔ حضرت سدی فرماتے ہیں عمران نامی ایک انصاری تھے ان کی بیوی صاحبہ کا نام ام زید تھا اس نے اپنے میکے جانا چاہا خاوند نے روکا اور منع کردیا کہ میکے کا کوئی شخص یہاں بھی نہ آئے، عورت نے یہ خبر اپنے میکے کہلوا دی وہ لوگ آئے اور اسے بالا خانے سے اتار لائے اور لے جانا چاہا ان کے خاوند گھر پر تھے نہیں خاوند والوں نے اس کے چچا زاد بھائیوں کو اطلاع دے کر انہیں بلا لیا اب کھینچا تانی ہونے لگی اور ان کے بارے میں یہ آیت اتری۔ رسول اللہ ﷺ نے دونوں طرف کے لوگوں کو بلا کر بیچ میں بیٹھ کر صلح کرا دی اور سب لوگ مل گئے پھر حکم ہوتا ہے دونوں فریقوں میں عدل کرو، اللہ عادلوں کو پسند فرماتا ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں دنیا میں جو عدل و انصاف کرتے رہے وہ موتیوں کے منبروں پر رحمن عزوجل کے سامنے ہوں گے اور یہ بدلہ ہوگا ان کے عدل و انصاف کا ( نسائی ) مسلم کی حدیث میں ہے یہ لوگ ان منبروں پر رحمن عزوجل کے دائیں جانب ہوں گے یہ اپنے فیصلوں میں اپنے اہل و عیال میں اور جو کچھ ان کے قبضہ میں ہے اس میں عدل سے کام لیا کرتے تھے۔ پھر فرمایا کل مومن دینی بھائی ہیں رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اسے اس پر ظلم و ستم نہ کرنا چاہیے۔ صحیح حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہے اور صحیح حدیث میں ہے جب کوئی مسلمان اپنے غیر حاضر بھائی مسلمان کے لئے اس کی پس پشت دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے آمین۔ اور تجھے بھی اللہ ایسا ہی دے۔ اس بارے میں اور بھی بہت سی حدیثیں ہیں صحیح حدیث میں ہے مسلمان سارے کے سارے اپنی محبت رحم دلی اور میل جول میں مثل ایک جسم کے ہیں جب کسی عضو کو تکلیف ہو تو سارا جسم تڑپ اٹھتا ہے کبھی بخار چڑھ آتا ہے کبھی شب بیداری کی تکلیف ہوتی ہے۔ ایک اور حدیث میں ہے مومن مومن کے لئے مثل دیوار کے ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو تقویت پہنچاتا اور مضبوط کرتا ہے پھر آپ نے اپنی ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر بتایا مسند احمد میں ہے مومن کا تعلق اور اہل ایمان سے ایسا ہے جیسے سر کا تعلق جسم سے ہے، مومن اہل ایمان کے لئے وہی درد مندی کرتا ہے جو درد مندی جسم کو سر کے ساتھ ہے۔ پھر فرماتا ہے دونوں لڑنے والی جماعتوں اور دونوں طرف کے اسلامی بھائیوں میں صلح کرا دو اپنے تمام کاموں میں اللہ کا ڈر رکھو۔ یہی وہ اوصاف ہیں جن کی وجہ سے اللہ کی رحمت تم پر نازل ہوگی پرہیزگاروں کے ساتھ ہی رب کا رحم رہتا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 10{ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ } ” یقینا تمام اہل ِایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ‘ پس اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کر ادیا کرو۔ “ { وَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ } ” اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو ‘ تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ “ جیسا کہ قبل ازیں ذکر ہوچکا ہے ‘ ان دو بڑے احکام کے بعد اب چھ چھوٹے احکام اگلی دو آیات میں جمع کردیے گئے۔ اس طرح کہ ہر آیت میں تین احکام ہیں۔ کسی معاشرے یا کسی تنظیم کے اندر انفرادی اور اجتماعی سطح پر جہاں بڑے بڑے اختلافات پیدا ہوتے ہیں وہاں ایسی غلط فہمیاں بھی پیدا ہوتی رہتی ہیں جو بظاہر بہت چھوٹی محسوس ہوتی ہیں ‘ لیکن اگر انہیں معمولی سمجھتے ہوئے بروقت ان کا تدارک نہ کیا جائے تو منفی عوامل کی وجہ سے دلوں میں زخم بن جاتے ہیں۔
إنما المؤمنون إخوة فأصلحوا بين أخويكم واتقوا الله لعلكم ترحمون
سورة: الحجرات - آية: ( 10 ) - جزء: ( 26 ) - صفحة: ( 516 )Surah Hujurat Ayat 10 meaning in urdu
مومن تو ایک دوسرے کے بھائی ہیں، لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان تعلقات کو درست کرو اور اللہ سے ڈرو، امید ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو ان کی قوم کے مقابلے
- (خدا نے) فرمایا، نکل جا۔ یہاں سے پاجی۔ مردود جو لوگ ان میں سے تیری
- جب وہ اس سے ناامید ہوگئے تو الگ ہو کر صلاح کرنے لگے۔ سب سے
- اور اس امن والے شہر کی
- کہ خدا کے اولاد ہے کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں
- اور (کہیں) شیطان تم کو (اس سے) روک نہ دے۔ وہ تو تمہارا اعلاینہ دشمن
- تو اب میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو
- جب اس کو (صورت انسانیہ میں) درست کر لوں اور اس میں اپنی (بےبہا چیز
- بھلا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جس نے موسیٰ کے
- اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (وہی) جِلاتا ہے اور (وہی) مارتا ہے۔ وہی تمہارا
Quran surahs in English :
Download surah Hujurat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hujurat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hujurat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers