Surah Al Insan Ayat 10 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الانسان کی آیت نمبر 10 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Insan ayat 10 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِنَّا نَخَافُ مِن رَّبِّنَا يَوْمًا عَبُوسًا قَمْطَرِيرًا﴾
[ الإنسان: 10]

Ayat With Urdu Translation

ہم کو اپنے پروردگار سے اس دن کا ڈر لگتا ہے (جو چہروں کو) کریہہ المنظر اور (دلوں کو) سخت (مضطر کر دینے والا) ہے

Surah Al Insan Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) حضرت ابن عباس ( رضي الله عنه ) نے قمطریر کے معنی طویل کے کئے ہیں، عبوس، سخت یعنی وہ دن نہایت سخت ہوگا اور سختیوں اور ہولناکیوں کی وجہ سے کافروں پر بڑا لمبا ہوگا ( ابن کثیر )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


زنجیریں طوق اور شعلے یہاں اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ اس کی مخلوق میں سے جو بھی اس سے کفر کرے اس کے لئے زنجیریں طوق اور شعلوں والی بھڑکتی ہوئی تیز آگ تیار ہے، جیسے اور جگہ ہے اذالاغلال فی اعنافھم والسلاسل یسحبون فی الحمیم ثم فی النار یسجرون جبکہ طوق ان کی گردنوں میں ہوں گے اور بیڑیاں ان کے پاؤں میں ہوں گی اور یہ حمیم میں گھسیٹے جائیں گے پھر جہنم میں جلائے جائیں گے، ان بدنصیبوں کی سزا کا ذکر کر کے اب نیک لوگوں کی جزا کا ذکر ہو رہا ہے کہ انہیں وہ جام پلائے جائیں گے جن کا مشروب کا فور نامی نہر کے پانی کا ہوگا، ذائقہ بھی اعلیٰ ، خوشبو بھی عمدہ اور فائدہ بھی بہتر کا فور کی سی ٹھنڈک اور سونٹھ کی سو خوشبو، کا فور ایک نہر کا نام ہے جس سے اللہ کے خاص بندے پانی پیتے ہیں اور صرف اسی سے آسودگی حاصل کرتے ہیں اسی لئے یہاں اسے " ب " سے متعدی کیا اور تمیز کی بنا پر عیناً پر نصب دیا، یہ پانی اپنی خوشبو میں مثل کا فور کے ہے یا یہ ٹھیک کا فور ہی ہے اور عیناً کا زبر یشرب کی وجہ سے ہے پھر اس نہر تک انہیں آنے کی ضرورت نہیں یہ اپنے باغات مکانات، مجلسوں اور بیٹھکوں میں جہاں بھی جائیں گے اس لے جائیں گے اور وہیں وہ پہنچ جائے گی، تفجیر کے معنی روانی اور اجرا کے ہیں، جیسے آیت حتی تفجرلنا میں اور فجرنا خلالھما میں۔ پھر ان لوگوں کی نیکیاں بیان ہو رہی ہیں کہ جو عبادت اللہ کی طرف سے ان کے ذمہ تھی وہ بجا لاتے تھے بلکہ جو چیز یہ اپنے اوپر کرلیتے اسے بھی بجا لاتے یعنی نذر بھی پوری کرتے۔ حدیث میں ہے جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانے وہ پوری کرے اور جو نافرمانی کی نذر مانے اسے پورا نہ کرے۔ امام بخاری نے اسے امام مالک کی روایت سے بیان فرمایا اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں سے بھاگتے رہتے ہیں، کیونکہ قیامت کے دن کا ڈر ہے جس کی گھبراہٹ عام طور پر سب کو گھیر لے گی اور ہر ایک الجھن میں پڑجائے گا مگر جس پر اللہ کا رحم و کرم ہو، زمین و آسمان تک ہول رہے ہوں گے، استطار کے معنی ہی ہیں پھیل جانے والی اور اطراف کو گھیر لینے والی کے ہیں، یہ نیکو کار اللہ کی محبت میں مستحق لوگوں پر اپنی طاقت کے مطابق خرچ بھی کرتے رہتے تھے اور لا کی ضمیر کا مرجع بعض لوگوں نے طعام کو بھی کہا ہے لفظاً زیادہ ظاہر بھی یہی ہے، یعنی باوجود طعام کی محبت اور خواہش ضرورت کے باوجود راہ اللہ غرباء اور حاجت مندوں کو دے دیتے ہیں۔ جیسے اور جگہ ہے واتی المال علی حبہ یعنی مال کی چاہت کے باوجود اسے راہ اللہ دیتے رہتے ہیں اور فرمان ہے لن تنالوالبر حتی تنفقوا مما تحبون یعنی تم ہرگز بھلائی حاصل نہیں کرسکتے جب تک اپنی چاہت کی چیزیں راہ اللہ خرچ نہ کرو، حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ بیمار ہوئے آپ کی بیماری میں انگور کا موسم آیا جب انگور بکنے لگے تو آپ کا دل بھی چاہا کہ میں انگور کھاؤں، آپ کی بیوی صاحبہ حضرت صفیہ نے ایک درہم کے انگور منگائے، آدمی لے کر آیا اس کے ساتھ ہی ساتھ ایک سائل بھی آگیا اور اس نے آواز دی کہ میں سائل ہوں حضرت عبد اللہ نے فرمایا یہ سب اسی کو دے دو ، چناچہ دے دیئے گئے پھر دوبارہ آدمی گیا اور انگور خرید لایا اب کی مرتبہ بھی سائل آگیا اور اس کے سوال پر اسی کو سب کے سب انگور دے دیئے گئے، لیکن اب کی مرتبہ حضرت صفیہ نے سائل کو کہلوا بھیجا کہ اگر اب آئے تو تمہیں کچھ نہ ملے گا چناچہ تیسری مرتبہ ایک درہم کے انگور منگوائے گے ( بیہقی ) اور صحیح حدیث میں ہے کہ افضل صدقہ وہ ہے جو تو اپنی صحت کی حالت میں مال کی محبت امیری کی چاہت اور افلاس کے خوف کے باوجود راہ اللہ دے، یعنی مال کی حرص، حب بھی اور چاہت و ضرورت بھی ہو پھر بھی راہ اللہ اسے قربان کر دے۔ یتیم اور مسکین کسے کہتے ہیں ؟ اس کا مفصل بیان پہلے گذر چکا ہے، قیدی کی نسبت حضرت سعید وغیرہ تو فرماتے ہیں مسلمان اہل قبلہ قیدی مراد ہے، لیکن ابن عباس وغیرہ کا فرمان ہے اس وقت قیدیوں میں سوائے مشرکین کے اور کوئی مسلم نہ تھا، اور اسی کی تائید اس حدیث شریف سے بھی ہوتی ہے جس میں ہے کہ حضور ﷺ نے بدری قیدیوں کے بارے میں اپنے اصحاب کو فرمایا تھا کہ ان کا اکرام کرو چناچہ کھانے پینے میں صحابہ خود اپنی جان سے بھی زیادہ ان کا خیال رکھتے تھے۔ حضرت عکرمہ فرماتے ہیں اس سے مراد غلام ہیں، امام ابن جریر ؒ بہ سبب آیت کے عام ہونے کے اسی کو پسند کرتے ہیں اور مسلم مشرک سب کو شامل کرتے ہیں، غلاموں اور ماتحتوں کے ساتھ احسان و سلوک کرنے کی تاکید بہت سی احادیث میں آئی ہے، بلکہ رسول اکرم محمد مصطفیٰ ﷺ کی آخری وصیت اپنی امت کو یہی ہے کہ نمازوں کی نگہبانی کرو اور اپنے ماتحتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور ان کا پورا خیال رکھو۔ یہ اس نیک سلوک کا نہ تو ان لوگوں سے کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ، بلکہ اپنے حال سے گویا اعلان کردیتے ہیں کہ ہم تمہیں صرف راہ اللہ دیتے ہیں اس میں ہماری ہی بہتری ہے کہ اس سے رضائے رب اور مرضی مولا ہمیں حاصل ہوجائے، ہم ثواب اور اجر کے مستحق ہوجائیں، حضرت سعید ؒ فرماتے ہیں اللہ کی قسم یہ بات وہ لوگ منہ سے نہیں نکالتے یہ دلی ارادہ ہوتا ہے جس کا علم اللہ کو ہے تو اللہ نے اس ظاہر فرما دیا کہ اور لوگوں کی رغبت کا باعث بنے، یہ پاک باز جماعت خیرات و صدقات کر کے اس دن کے عذاب اور ہولناکیوں سے بچنا چاہتی ہے جو ترش رو تنگ و تاریک اور طول طویل ہے، ان کا عقیدہ ہے کہ اس بنا پر اللہ ان پر رحم کرے گا اور اس محتاجی اور بےکسی والے دن ہماری نیکیاں ہمارے کام آئیں گی، حضرت ابن عباس سے عبوس کے معنی تنگی والا اور قمطریر کے معنی طویل طویل مروی ہے، عکرمہ فرماتے ہیں کافر کا منہ اس دن بگڑ جائے گا اس کے تیوری چڑھ جائے گی اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان سے عرق بہنے لگے گا جو مثل روغن گندھک کے ہوگا، مجاہد فرماتے ہیں ہونٹ چڑھ جائیں گے اور چہرہ سمٹ جائے گا، حضرت سعید اور حضرت قتادہ کا قول ہے کہ بوجہ گھبراہٹ اور ہولناکیوں کے صورت بگڑ جائے گی پیشانی تنگ ہوجائے گی، ابن زید فرماتے ہیں برائی اور سختی والا دن ہوگا، لیکن سب سے واضح بہتر نہایت مناسب بالکل ٹھیک قول حضرت ابن عباس کا ہے ؓ ، قمطریر کے لغوی معنی امام ابن جریر نے شدید کے کئے ہیں یعنی بہت سختی والا۔ ان کی اس نیک نیتی اور پاک عمل کی وجہ سے اللہ نے انہیں اس دن کی برائی سے بال بال بچا لیا اور اتنا ہی نہیں بلکہ انہیں بجائے ترش روئی کے خندہ پیشانی اور بجائے دل کی ہولناکی کے اطمینان و سرور قلب عطا فرمایا، خیال کیجئے کہ یہاں عبارت میں کس قدر بلیغ تجانس کا استعمال کیا گیا ہے اور جگہ ہے وجوہ یومئذ مستفرۃ ضاحکتہ مستبشرہ اس دن بہت سے چہرے چمکدار ہوں گے، جو ہنستے ہوئے اور خوشیاں مناتے ہوئے ہوں گے، یہ ظار ہے کہ جب دل مسرور ہوگا تو چہرہ کھلا ہوا ہوگا، حضرت کعب بن مالک کی لمبی حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ کو جب کبھی کوئی خوشی ہوتی تو آپ کا چہرہ چمکنے لگتا اور ایسا معلوم ہوتا گویا چاند کا ٹکڑا ہے، حضرت عائشہ کی لمبی حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ حضور ﷺ میرے پاس آئے چہرہ خوشی سے منور ہو رہا تھا اور کھڑے مبرک کی رگیں چمک رہی تھیں، الخ۔ پھر فرماتا ہے ان کے صبر کے اجر میں انہیں رہنے سہنے کو وسیع جنت پاک زندگی اور پہننے اوڑھنے کو ریشمی لباس ملا، ابن عساکر میں ہے کہ ابو سلیمان دارانی کے سامنے اس سورت کی کی تلاوت ہوئی جب قاری نے اس آیت کو پڑھا تو آپ نے فرمایا انہوں نے دنیاوی خواہشوں کو چھوڑ رکھا تھا پھر یہ اشعار پڑھے۔ افسوس شہوت نفس نے اور بھلائیوں کے خلا برائیوں کی چاہت نے بہت سے گواہوں کا گلا گھونٹ دیا اور کئی ایک کو پابجولاں کردیا، نفسانی خواہشیں ہی ہیں جو انسان کو بدترین ذلت و رسوائی اور بلا و مصیبت میں ڈال دیتی ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 10{ اِنَّا نَخَافُ مِنْ رَّبِّنَا یَوْمًا عَبُوْسًا قَمْطَرِیْرًا۔ } ” ہم تو ڈرتے ہیں اپنے رب کی طرف سے ایک ایسے دن سے جس کی اداسی بڑی ہولناک ہوگی۔ “ عَبُوْس کا لفظ ایسے شخص کے لیے بولا جاتا ہے جس کے چہرے پر کبھی مسکراہٹ نہ آتی ہو ‘ بلکہ غصہ اور وحشت برستی ہو۔ جب کہ قمطریر کا معنی ہے بہت سخت ‘ بہت کرخت ‘ ہولناک اور طویل۔ چناچہ یہاں اس سے مراد میدانِ محشر کی وہ کیفیت ہے جس کی وجہ سے کھرب ہا کھرب انسان متفکر ّاور پریشان ہوں گے اور ان میں سے کسی ایک کے چہرے پر بھی مسکراہٹ کے آثار تک نظر نہیں آئیں گے۔

إنا نخاف من ربنا يوما عبوسا قمطريرا

سورة: الإنسان - آية: ( 10 )  - جزء: ( 29 )  -  صفحة: ( 579 )

Surah Al Insan Ayat 10 meaning in urdu

ہمیں تو اپنے رب سے اُس دن کے عذاب کا خوف لاحق ہے جو سخت مصیبت کا انتہائی طویل دن ہوگا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. جو لوگ کافر ہوئے اور کفر ہی کی حالت میں مر گئے وہ اگر (نجات
  2. اور اپنے پروردگار کی طرف متوجہ ہو جایا کرو
  3. وہ بولے کہ اسے لوگوں کے سامنے لاؤ تاکہ گواہ رہیں
  4. اور ان کو ان کے قابو میں کردیا تو کوئی تو ان میں سے ان
  5. ان کے کرتے گندھک کے ہوں گے اور ان کے مونہوں کو آگ لپیٹ رہی
  6. اور ان سے کہہ دو کہ عمل کئے جاؤ۔ خدا اور اس کا رسول اور
  7. نیز اگر ہم کسی فرشتہ کو بھیجتے تو اسے مرد کی صورت میں بھیجتے اور
  8. ہمیشہ ان میں رہیں گے اور وہاں سے مکان بدلنا نہ چاہیں گے
  9. سو ان کو سورج نکلتے نکلتے چنگھاڑ نے آپکڑا
  10. بھلا تم لوگوں نے لات اور عزیٰ کو دیکھا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Insan with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Insan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Insan Complete with high quality
surah Al Insan Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Insan Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Insan Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Insan Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Insan Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Insan Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Insan Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Insan Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Insan Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Insan Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Insan Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Insan Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Insan Al Hosary
Al Hosary
surah Al Insan Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Insan Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers