Surah al imran Ayat 101 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَكَيْفَ تَكْفُرُونَ وَأَنتُمْ تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ آيَاتُ اللَّهِ وَفِيكُمْ رَسُولُهُ ۗ وَمَن يَعْتَصِم بِاللَّهِ فَقَدْ هُدِيَ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ﴾
[ آل عمران: 101]
اور تم کیونکر کفر کرو گے جبکہ تم کو خدا کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں اور تم میں اس کے پیغمبر موجود ہیں اور جس نے خدا (کی ہدایت کی رسی) کو مضبوط پکڑ لیا وہ سیدھے رستے لگ گیا
Surah al imran Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اعْتِصام باللہ کے معنی ہیں۔ اللہ کے دین کو مضبوطی سے تھام لینا اور اس کی اطاعت میں کوتاہی نہ کرنا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کامیابی کا انحصار کس پر ہے اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو اہل کتاب کے اس بدباطن فرقہ کی اتباع کرنے سے روک رہا ہے کیونکہ یہ حاسد ایمان کے دشمن ہیں اور عرب کی رسالت انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتی، جیسے اور جگہ ہے آیت ( ودکثیر ) الخ، یہ لوگ جل بھن رہے ہیں۔ اور تمہیں ایمان سے ہٹانا چاہتے ہیں تم ان کے کھوکھلے دباؤ میں نہ آجانا، گو کفر تم سے بہت دور ہے لیکن پھر بھی میں تمہیں آگاہ کئے دیتا ہوں، اللہ تعالیٰ کی آیتیں دن رات تم میں پڑھی جا رہی ہیں اور اللہ تعالیٰ کا سچا رسول ﷺ تم میں موجود ہے جیسے اور جگہ ہے آیت ( مالکم لا تو منون باللہ ) تم ایمان کیسے نہ لاؤ رسول ﷺ تمہیں تمہارے رب کی طرف بلا رہے ہیں اور تم سے عہد بھی لیا جا چکا ہے، حدیث شریف میں ہے کہ حضور ﷺ نے ایک روز اپنے اصحاب سے پوچھا تمہارے نزدیک سب سے بڑا ایمان والا کون ہے ؟ انہوں نے کہا فرشتے آپ نے فرمایا بھلا وہ ایمان کیوں نہ لاتے ؟ انہیں تو اللہ تعالیٰ کی وحی سے براہ راست تعلق ہے، صحابہ نے کہا پھر ہم، فرمایا تم ایمان کیوں نہ لاتے تم میں تو میں خود موجود ہوں صحابہ نے کہا پھر حضور ﷺ خود ہی ارشاد فرمائیں فرمایا کہ تمام لوگوں سے زیادہ عجیب ایمان والے وہ ہوں گے جو تمہارے بعد آئیں گے وہ کتابوں میں لکھا پائیں گے اور اس پر ایمان لائیں گے ( امام ابن کثیر نے اس حدیث کی سندوں کا اور اس کے معنی کا پورا بیان شرح صحیح بخاری میں کردیا ہے فالحمد للہ ) پھر فرمایا کہ باوجود اس کے تمہارا مضبوطی سے اللہ کے دین کو تھام رکھنا اور اللہ تعالیٰ کی پاک ذات پر پورا توکل رکھنا ہی موجب ہدایت ہے اسی سے گمراہی دور ہوتی ہے یہی شیوہ رضا کا باعث ہے اسی سے صحیح راستہ حاصل ہوتا ہے اور کامیابی اور مراد ملتی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 101 وَکَیْفَ تَکْفُرُوْنَ وَاَنْتُمْ تُتْلٰی عَلَیْکُمْ اٰیٰتُ اللّٰہِ وَفِیْکُمْ رَسُولُہٗ ط۔تمہارے درمیان محمد رسول اللہ ﷺ بنفس نفیس تمہاری راہنمائی کے لیے موجود ہیں اور تمہیں اللہ تعالیٰ کی آیات پڑھ پڑھ کر سنا رہے ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مدینہ میں علماء یہود کا کتنا اثر تھا۔ اوس اور خزرج کے لوگ ان سے مرعوب تھے کیونکہ یہ اَن پڑھ لوگ تھے ‘ ان کے پاس کوئی کتاب ‘ کوئی شریعت اور کوئی قانون نہیں تھا ‘ جبکہ یہود صاحب کتاب اور صاحب شریعت تھے ‘ ان کے ہاں علماء تھے۔ لہٰذا اوس اور خزرج کے جو لوگ اسلام لے آئے تھے ان کے بارے میں اندیشہ ہوتا تھا کہ کہیں یہود کی ریشہ دوانیوں کا شکار نہ ہوجائیں۔ اس قسم کے خطرے سے بچنے کی تدبیر بھی بتادی گئی :وَمَنْ یَّعْتَصِمْ باللّٰہِ فَقَدْ ہُدِیَ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ۔جو کوئی اللہ کی پناہ میں آجائے ‘ اللہ کا دامن مضبوطی سے تھام لے اسے تو ضرور صراط مستقیم کی ہدایت ملے گی اور وہ ضلالت و گمراہی کے خطرات سے محفوظ ہوجائے گا۔ جیسے شیر خوار بچے کو کوئی خطرہ محسوس ہو تو وہ دوڑ کر آئے گا اور اپنی ماں کے ساتھ چمٹ جائے گا۔ اب وہ یہ سمجھے گا کہ میں مضبوط قلعہ میں آگیا ہوں ‘ اب مجھے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ وہ نہیں جانتا کہ ماں بےچاری تمام خطرات سے اس کی حفاظت نہیں کرسکتی۔ اسے کیا پتا کہ کب کوئی درندہ صفت انسان اسے ماں کی گود سے کھینچ کر اچھالے اور کسی بلم یا نیزے کی انی میں پرو دے۔ بہرحال بچہ تو یہی سمجھتا ہے کہ اب میں ماں کی گود میں آگیا ہوں تو محفوظ پناہ میں آگیا ہوں۔ اللہ کا دامن واقعتا محفوظ پناہ گاہ ہے ‘ اور جو کوئی اس کے ساتھ چمٹ جاتا ہے وہ گمراہی کی ٹھوکروں سے محفوظ ہوجاتا ہے اور جادۂ مستقیم پر گامزن ہوجاتا ہے۔ اللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ ! آمِیْنَ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ ! !
وكيف تكفرون وأنتم تتلى عليكم آيات الله وفيكم رسوله ومن يعتصم بالله فقد هدي إلى صراط مستقيم
سورة: آل عمران - آية: ( 101 ) - جزء: ( 4 ) - صفحة: ( 63 )Surah al imran Ayat 101 meaning in urdu
تمہارے لیے کفر کی طرف جانے کا اب کیا موقع باقی ہے جب کہ تم کو اللہ کی آیات سنائی جا رہی ہیں اور تمہارے درمیان اس کا رسولؐ موجود ہے؟ جو اللہ کا دامن مضبوطی کے ساتھ تھامے گا وہ ضرور راہ راست پالے گا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ خدا تم کو حکم
- اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے کام (کی تہمت سے) جو
- (اب خدا کی شان دیکھو کہ اس کنویں کے قریب) ایک قافلہ آوارد ہوا اور
- تاکہ اس کو تمہارے لئے یادگار بنائیں اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں
- تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
- (ہم نے کہا) یہ ہماری بخشش ہے (چاہو) تو احسان کرو یا (چاہو تو) رکھ
- کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے
- تو جس وقت تم کو شام ہو اور جس وقت صبح ہو خدا کی تسبیح
- تو اس نے چاہا کہ ان کو سر زمین (مصر) سے نکال دے تو ہم
- جب صور پھونکا جائے گا
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers