Surah baqarah Ayat 104 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 104 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 104 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾
[ البقرة: 104]

Ayat With Urdu Translation

اے اہل ایمان! (گفتگو کے وقت پیغمبرِ خدا سے) راعنا نہ کہا کرو۔ انظرنا کہا کرو۔ اور خوب سن رکھو، اور کافروں کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) رَاعِنَا کے معنی ہیں، ہمارا لحاظ اور خیال کیجیئے۔ بات سمجھ میں نہ آئے تو سامع اس لفظ کا استعمال کرکے متکلم کو اپنی طرف متوجہ کرتا تھا، لیکن یہودی اپنے بغض وعناد کی وجہ سے اس لفظ کو تھوڑا سا بگاڑ کر استعمال کرتے تھے جس سے اس کے معنی میں تبدیلی اور ان کے جذبہ عناد کی تسلی ہوجاتی، مثلاً وہ کہتے ” رَاعِينَا “ ( ہمارے چرواہے ) یا ” رَاعِنَا “ ( احمق ) وغیرہ، جیسے وہ ” السَّلامُ عَلَيْكُمْ “ کی بجائے” السَّامُ عَلَيْكُمْ “ ( تم پر موت آئے ) کہا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تم ” انْظُرْنَا “ کہا کرو۔ اس سے ایک تو یہ مسئلہ معلوم ہوا کہ ایسے الفاظ، جن میں تنقیص واہانت کا شائبہ ہو، ادب واحترام کے پیش نظر اور سد ذریعہ کے طور پر ان کا استعمال صحیح نہیں۔ دوسرا مسئلہ یہ ثابت ہوا کہ کفار کے ساتھ افعال واقوال میں مشابہت اختیار کرنے سے بچا جائے، تاکہ مسلمان «مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ»، ( أبو داود، كتاب اللباس، باب في لبس الشهرة: وقال الألباني هذا إسناد حسن، بحواله حجاب المرأة ص104 ) ” جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا، وہ ان ہی میں شمار ہوگا “۔ کی وعید میں داخل نہ ہوں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


مسلمانو کافروں کی صورت لباس اور زبان میں مشابہت سے بچو ! اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو کافروں کی بول چال اور ان کے کاموں کی مشابہت سے روک رہا ہے یہودی بعض الفاظ زبان دبا کر بولتے تھے اور مطلب برا لیتے تھے جب انہیں یہ کہنا ہوتا کہ ہماری سنئے تو کہتے تھے راعنا اور مراد اس سے رعونت اور سرکشی لیتے تھے جیسے اور جگہ بیان ہے آیت ( من الذین ھادوا ) یعنی یہودیوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو باتوں کو اصلیت سے ہٹا دیتے ہیں اور کہتے ہیں ہم سنتے ہیں لیکن مانتے نہیں اپنی زبانوں کو موڑ توڑ کر اس دین میں طعنہ زنی کے لئے راعنا کہتے ہیں اگر یہ کہتے کہ ہم نے سنا اور مانا ہماری بات سنئے اور ہماری طرف توجہ کیجئے تو یہ ان کے لئے بہتر اور مناسب ہوتا لیکن ان کے کفر کی وجہ سے اللہ نے انہیں اپنی رحمت سے دور پھینک دیا ہے اس میں ایمان بہت ہی کم ہے احادیث میں یہ بھی آیا ہے کہ جب یہ لوگ سلام کرتے ہیں تو السام علیکم کہتے ہیں اور سام کے معنی موت کے ہیں تو تم ان کے جواب میں وعلیکم کہا کرو ہماری دعا ان کے حق میں قبول ہوگی اور ان کی بد دعا ہمارے حق میں مقبول نہیں ہوگی الغرض قول و فعل میں ان سے مشابہت کرنا منع ہے مسند احمد کی حدیث میں ہے میں قیامت کے قریب تلوار کے ساتھ بھیجا گیا ہوں میری روزی حق تعالیٰ نے میرے نیزے تلے لکھی ہے اس کے لئے ذلت اور پستی ہے مگر جو میرے احکام کے خلاف چلے کرے اور جو شخص کسی ( غیر مسلم ) قوم سے مشابہت کرے وہ انہی میں سے ہے۔ ابو داؤد میں بھی یہ پچھلا حصہ مروی ہے اس آیت اور حدیث سے ثابت ہوا کہ کفار کے اقوال و افعال لباس عید اور عبادت میں ان کی مشابہت کرنا جو ہمارے لئے مشروع اور مقرر نہیں سخت منع ہے ایسا کرنے والوں کو شریعت میں عذاب کی دھمکی سخت ڈراوا اور حرمت کی اطلاع دی گئی ہے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ جب تم قرآن کریم میں آیت ( یا ایھا الذین امنوا ) سنو تو کان لگا دو اور دل سے متوجہ ہوجایا کرو کیونکہ یا تو کسی بھلائی کا حکم ہوگا یا کسی برائی سے ممانعت ہوگی حضرت خیثلہ فرماتے ہیں توراۃ میں بنی اسرائیل کو خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے یا ایھا المساکین فرمایا ہے لیکن امت محمد ﷺ کو آیت ( یا ایھا الذین امنوا ) کے معزز خطاب سے یاد فرمایا ہے راعنا کے معنی ہماری طرف کان لگانے کے ہیں بروزن عاطنا۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں اس کے معنی خلاف کے بھی ہیں یعنی خلاف نہ کہا کرو اس سے یہ بھی مروی ہے کہ مطلب یہ کہ آپ ہماری سنئے اور ہم آپ کی سنیں۔ انصار نے بھی یہی لفظ حضور ﷺ کے سامنے کہنا شروع کردیا تھا جس سے قرآن پاک نے انہیں روک دیا حسن فرماتے ہیں راعن کہتے ہیں ( راعن مذاق کی بات کو کہتے ہیں ) یعنی تم حضور ﷺ کی باتوں اور اسلام سے مذاق نہ کیا کرو۔ ابو صخر کہتے ہیں جب حضور ﷺ جانے لگتے تو جنہیں کوئی بات کہنی ہوتی وہ کہتے اپنا کان ادھر کیجئے اللہ تعالیٰ نے اس بےادبی کے کلمہ سے روک دیا اور اپنے نبی کی عزت کرنے کی تعلیم فرمائی۔ سدی کہتے ہیں رفاعہ بن زید یہودی حضرت ﷺ سے باتیں کرتے ہوئے یہ لفظ کہا کرتا تھا مسلمانوں نے بھی یہ خیال کر کے یہ لفظ ادب کے ہیں یہی لفظ استعمال کرنے شروع کردیئے جس پر انہیں روک دیا گیا جیسے سورة نساء میں ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اس کلمہ کو اللہ نے برا جانا اور اس کے استعمال سے مسلمانوں کو روک دیا جیسے حدیث میں آیا ہے کہ انگور کو کرم اور غلام کو عبد نہ کہو وغیرہ اب اللہ تعالیٰ ان بد باطن لوگوں کے حسد و بغض کو بیان فرماتا ہے کہ اے مسلمانو ! تمہیں جو اس کامل نبی ﷺ کے ذریعہ کامل شریعت ملی ہے اس سے یہ تو جل بھن رہے ہیں ان سے کہ دو کہ یہ تو اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عنایت فرمائے وہ بڑے ہی فضل و کرم والا ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 104 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَقُوْلُوا انْظُرْنَا وَاسْمَعُوْا ط قبل ازیں منافقین بنی اسرائیل کا ذکر ہوا تھا ‘ جن کا قول تھا : سَمِعْنَا وَعَصَیْنَا۔ اب یہاں ان منافقین کا طرز عمل بیان ہو رہا ہے جو مسلمانوں میں شامل ہوگئے تھے اور یہود کے زیر اثر تھے۔ یہودی اور ان کے زیر اثر منافقین جب رسول اللہ ﷺ کی محفل میں بیٹھتے تھے تو اگر آپ ﷺ ‘ کی کوئی بات انہیں سنائی نہ دیتی یا سمجھ میں نہ آتی تو وہ راعِنَا کہتے تھے ‘ جس کا مفہوم یہ ہے کہ حضور ﷺ ! ذرا ہماری رعایت کیجیے ‘ بات کو دوبارہ دہرا دیجیے ‘ ہماری سمجھ میں نہیں آئی۔ اہل ایمان بھی یہ لفظ استعمال کرنے لگے تھے۔ لیکن یہود اور منافقین اپنے خبث باطن کا اظہار اس طرح کرتے کہ اس لفظ کو زبان دباکر کہتے تو راعِیْنَا ہوجاتا یعنی اے ہمارے چرواہے ! اس پر دل ہی دل میں خوش ہوتے اور اس طرح اپنی خباثت نفس کو غذا مہیاّ کرتے۔ اگر کوئی ان کو ٹوک دیتا کہ یہ تم کیا کہہ رہے ہو تو جواب میں کہتے ہم نے تو راعِنَا کہا تھا ‘ معلوم ہوتا ہے آپ کی سماعت میں کوئی خلل پیدا ہوچکا ہے۔ چناچہ مسلمانوں سے کہا جا رہا ہے کہ تم اس لفظ ہی کو چھوڑ دو ‘ اس کی جگہ کہا کرو : اُنْظُرْنَا۔ یعنی اے نبی ﷺ ہماری طرف توجہ فرمایئے ! یا ہمیں مہلت دیجیے کہ ہم بات کو سمجھ لیں۔ اور دوسرے یہ کہ توجہ سے بات کو سنا کرو تاکہ دوبارہ پوچھنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔ وَلِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ

ياأيها الذين آمنوا لا تقولوا راعنا وقولوا انظرنا واسمعوا وللكافرين عذاب أليم

سورة: البقرة - آية: ( 104 )  - جزء: ( 1 )  -  صفحة: ( 16 )

Surah baqarah Ayat 104 meaning in urdu

اے لوگو جو ایمان لائے ہو: رَاعِناَ نہ کہا کرو، بلکہ اُنظرنَا کہو اور توجہ سے بات کو سنو، یہ کافر تو عذاب الیم کے مستحق ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا (معبود) خیال کرتے ہو ان کو
  2. تو (اے انسان) تو اپنے پروردگار کی کون سی نعمت پر جھگڑے گا
  3. پس وہ اس روز عذاب میں ایک دوسرے کے شریک ہوں گے
  4. اور کتاب میں ادریس کا بھی ذکر کرو۔ وہ بھی نہایت سچے نبی تھے
  5. جب ابراہیم سے خوف جاتا رہا اور ان کو خوشخبری بھی مل گئی تو قوم
  6. اے داؤد ہم نے تم کو زمین میں بادشاہ بنایا ہے تو لوگوں میں انصاف
  7. اور اپنی چال میں اعتدال کئے رہنا اور (بولتے وقت) آواز نیچی رکھنا کیونکہ (اُونچی
  8. پھر قریب ہوئے اوراَور آگے بڑھے
  9. اور یہ تمہاری جماعت (حقیقت میں) ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں
  10. اور وہ جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers