Surah baqarah Ayat 104 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾
[ البقرة: 104]
اے اہل ایمان! (گفتگو کے وقت پیغمبرِ خدا سے) راعنا نہ کہا کرو۔ انظرنا کہا کرو۔ اور خوب سن رکھو، اور کافروں کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے
Surah baqarah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) رَاعِنَا کے معنی ہیں، ہمارا لحاظ اور خیال کیجیئے۔ بات سمجھ میں نہ آئے تو سامع اس لفظ کا استعمال کرکے متکلم کو اپنی طرف متوجہ کرتا تھا، لیکن یہودی اپنے بغض وعناد کی وجہ سے اس لفظ کو تھوڑا سا بگاڑ کر استعمال کرتے تھے جس سے اس کے معنی میں تبدیلی اور ان کے جذبہ عناد کی تسلی ہوجاتی، مثلاً وہ کہتے ” رَاعِينَا “ ( ہمارے چرواہے ) یا ” رَاعِنَا “ ( احمق ) وغیرہ، جیسے وہ ” السَّلامُ عَلَيْكُمْ “ کی بجائے” السَّامُ عَلَيْكُمْ “ ( تم پر موت آئے ) کہا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تم ” انْظُرْنَا “ کہا کرو۔ اس سے ایک تو یہ مسئلہ معلوم ہوا کہ ایسے الفاظ، جن میں تنقیص واہانت کا شائبہ ہو، ادب واحترام کے پیش نظر اور سد ذریعہ کے طور پر ان کا استعمال صحیح نہیں۔ دوسرا مسئلہ یہ ثابت ہوا کہ کفار کے ساتھ افعال واقوال میں مشابہت اختیار کرنے سے بچا جائے، تاکہ مسلمان «مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ»، ( أبو داود، كتاب اللباس، باب في لبس الشهرة: وقال الألباني هذا إسناد حسن، بحواله حجاب المرأة ص104 ) ” جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا، وہ ان ہی میں شمار ہوگا “۔ کی وعید میں داخل نہ ہوں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مسلمانو کافروں کی صورت لباس اور زبان میں مشابہت سے بچو ! اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو کافروں کی بول چال اور ان کے کاموں کی مشابہت سے روک رہا ہے یہودی بعض الفاظ زبان دبا کر بولتے تھے اور مطلب برا لیتے تھے جب انہیں یہ کہنا ہوتا کہ ہماری سنئے تو کہتے تھے راعنا اور مراد اس سے رعونت اور سرکشی لیتے تھے جیسے اور جگہ بیان ہے آیت ( من الذین ھادوا ) یعنی یہودیوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو باتوں کو اصلیت سے ہٹا دیتے ہیں اور کہتے ہیں ہم سنتے ہیں لیکن مانتے نہیں اپنی زبانوں کو موڑ توڑ کر اس دین میں طعنہ زنی کے لئے راعنا کہتے ہیں اگر یہ کہتے کہ ہم نے سنا اور مانا ہماری بات سنئے اور ہماری طرف توجہ کیجئے تو یہ ان کے لئے بہتر اور مناسب ہوتا لیکن ان کے کفر کی وجہ سے اللہ نے انہیں اپنی رحمت سے دور پھینک دیا ہے اس میں ایمان بہت ہی کم ہے احادیث میں یہ بھی آیا ہے کہ جب یہ لوگ سلام کرتے ہیں تو السام علیکم کہتے ہیں اور سام کے معنی موت کے ہیں تو تم ان کے جواب میں وعلیکم کہا کرو ہماری دعا ان کے حق میں قبول ہوگی اور ان کی بد دعا ہمارے حق میں مقبول نہیں ہوگی الغرض قول و فعل میں ان سے مشابہت کرنا منع ہے مسند احمد کی حدیث میں ہے میں قیامت کے قریب تلوار کے ساتھ بھیجا گیا ہوں میری روزی حق تعالیٰ نے میرے نیزے تلے لکھی ہے اس کے لئے ذلت اور پستی ہے مگر جو میرے احکام کے خلاف چلے کرے اور جو شخص کسی ( غیر مسلم ) قوم سے مشابہت کرے وہ انہی میں سے ہے۔ ابو داؤد میں بھی یہ پچھلا حصہ مروی ہے اس آیت اور حدیث سے ثابت ہوا کہ کفار کے اقوال و افعال لباس عید اور عبادت میں ان کی مشابہت کرنا جو ہمارے لئے مشروع اور مقرر نہیں سخت منع ہے ایسا کرنے والوں کو شریعت میں عذاب کی دھمکی سخت ڈراوا اور حرمت کی اطلاع دی گئی ہے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ جب تم قرآن کریم میں آیت ( یا ایھا الذین امنوا ) سنو تو کان لگا دو اور دل سے متوجہ ہوجایا کرو کیونکہ یا تو کسی بھلائی کا حکم ہوگا یا کسی برائی سے ممانعت ہوگی حضرت خیثلہ فرماتے ہیں توراۃ میں بنی اسرائیل کو خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے یا ایھا المساکین فرمایا ہے لیکن امت محمد ﷺ کو آیت ( یا ایھا الذین امنوا ) کے معزز خطاب سے یاد فرمایا ہے راعنا کے معنی ہماری طرف کان لگانے کے ہیں بروزن عاطنا۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں اس کے معنی خلاف کے بھی ہیں یعنی خلاف نہ کہا کرو اس سے یہ بھی مروی ہے کہ مطلب یہ کہ آپ ہماری سنئے اور ہم آپ کی سنیں۔ انصار نے بھی یہی لفظ حضور ﷺ کے سامنے کہنا شروع کردیا تھا جس سے قرآن پاک نے انہیں روک دیا حسن فرماتے ہیں راعن کہتے ہیں ( راعن مذاق کی بات کو کہتے ہیں ) یعنی تم حضور ﷺ کی باتوں اور اسلام سے مذاق نہ کیا کرو۔ ابو صخر کہتے ہیں جب حضور ﷺ جانے لگتے تو جنہیں کوئی بات کہنی ہوتی وہ کہتے اپنا کان ادھر کیجئے اللہ تعالیٰ نے اس بےادبی کے کلمہ سے روک دیا اور اپنے نبی کی عزت کرنے کی تعلیم فرمائی۔ سدی کہتے ہیں رفاعہ بن زید یہودی حضرت ﷺ سے باتیں کرتے ہوئے یہ لفظ کہا کرتا تھا مسلمانوں نے بھی یہ خیال کر کے یہ لفظ ادب کے ہیں یہی لفظ استعمال کرنے شروع کردیئے جس پر انہیں روک دیا گیا جیسے سورة نساء میں ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اس کلمہ کو اللہ نے برا جانا اور اس کے استعمال سے مسلمانوں کو روک دیا جیسے حدیث میں آیا ہے کہ انگور کو کرم اور غلام کو عبد نہ کہو وغیرہ اب اللہ تعالیٰ ان بد باطن لوگوں کے حسد و بغض کو بیان فرماتا ہے کہ اے مسلمانو ! تمہیں جو اس کامل نبی ﷺ کے ذریعہ کامل شریعت ملی ہے اس سے یہ تو جل بھن رہے ہیں ان سے کہ دو کہ یہ تو اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عنایت فرمائے وہ بڑے ہی فضل و کرم والا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 104 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَقُوْلُوا انْظُرْنَا وَاسْمَعُوْا ط قبل ازیں منافقین بنی اسرائیل کا ذکر ہوا تھا ‘ جن کا قول تھا : سَمِعْنَا وَعَصَیْنَا۔ اب یہاں ان منافقین کا طرز عمل بیان ہو رہا ہے جو مسلمانوں میں شامل ہوگئے تھے اور یہود کے زیر اثر تھے۔ یہودی اور ان کے زیر اثر منافقین جب رسول اللہ ﷺ کی محفل میں بیٹھتے تھے تو اگر آپ ﷺ ‘ کی کوئی بات انہیں سنائی نہ دیتی یا سمجھ میں نہ آتی تو وہ راعِنَا کہتے تھے ‘ جس کا مفہوم یہ ہے کہ حضور ﷺ ! ذرا ہماری رعایت کیجیے ‘ بات کو دوبارہ دہرا دیجیے ‘ ہماری سمجھ میں نہیں آئی۔ اہل ایمان بھی یہ لفظ استعمال کرنے لگے تھے۔ لیکن یہود اور منافقین اپنے خبث باطن کا اظہار اس طرح کرتے کہ اس لفظ کو زبان دباکر کہتے تو راعِیْنَا ہوجاتا یعنی اے ہمارے چرواہے ! اس پر دل ہی دل میں خوش ہوتے اور اس طرح اپنی خباثت نفس کو غذا مہیاّ کرتے۔ اگر کوئی ان کو ٹوک دیتا کہ یہ تم کیا کہہ رہے ہو تو جواب میں کہتے ہم نے تو راعِنَا کہا تھا ‘ معلوم ہوتا ہے آپ کی سماعت میں کوئی خلل پیدا ہوچکا ہے۔ چناچہ مسلمانوں سے کہا جا رہا ہے کہ تم اس لفظ ہی کو چھوڑ دو ‘ اس کی جگہ کہا کرو : اُنْظُرْنَا۔ یعنی اے نبی ﷺ ہماری طرف توجہ فرمایئے ! یا ہمیں مہلت دیجیے کہ ہم بات کو سمجھ لیں۔ اور دوسرے یہ کہ توجہ سے بات کو سنا کرو تاکہ دوبارہ پوچھنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔ وَلِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
ياأيها الذين آمنوا لا تقولوا راعنا وقولوا انظرنا واسمعوا وللكافرين عذاب أليم
سورة: البقرة - آية: ( 104 ) - جزء: ( 1 ) - صفحة: ( 16 )Surah baqarah Ayat 104 meaning in urdu
اے لوگو جو ایمان لائے ہو: رَاعِناَ نہ کہا کرو، بلکہ اُنظرنَا کہو اور توجہ سے بات کو سنو، یہ کافر تو عذاب الیم کے مستحق ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اے انسان! تو اپنے پروردگار کی طرف (پہنچنے میں) خوب کوشِش کرتا ہے سو اس
- اور تم اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو۔ تم تو ہماری
- اور (اس وقت کو یاد کرو) جب خدا تم سے وعدہ کرتا تھا کہ (ابوسفیان
- ان سے کہہ دو کہ) قبل اس کے کہ وہ دن جو ٹلے گا نہیں
- اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو (بھیجا) تو انہوں نے کہا کہ
- اور یہود کہتے ہیں کہ عُزیر خدا کے بیٹے ہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ
- اور جب ہم انسان کو نعمت بخشتے ہیں تو ردگرداں ہوجاتا اور پہلو پھیر لیتا
- کیا خدا سب سے بڑا حاکم نہیں ہے؟
- مومنو! جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لئے قرض کا معاملہ کرنے لگو
- اور (مومنو) مشرک عورتوں سے جب تک کہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرنا۔ کیونکہ
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers