Surah Balad Ayat 11 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ البلد کی آیت نمبر 11 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Balad ayat 11 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿فَلَا اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ﴾
[ البلد: 11]

Ayat With Urdu Translation

مگر وہ گھاٹی پر سے ہو کر نہ گزرا

Surah Balad Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) عَقَبَةٌ گھاٹی کو کہتے ہیں یعنی وہ راستہ جو پہاڑ میں ہو۔ یہ عام طور پر نہایت دشوار گزار ہوتا ہے۔ یہ جملہ یہاں استفہام بمعنی انکار کے مفہوم میں ہے۔ یعنی أَفَلا اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ کیا وہ گھاٹی میں داخل نہیں ہوا؟ مطلب ہے نہیں ہوا۔ یہ ایک مثال ہے اس محنت ومشقت کی وضاحت کے لئے جو نیکی کے کاموں کے لئے ایک انسان کو شیطان کے وسوسوں اور نفس کے شہوانی تقاضوں کے خلاف کرنی پڑتی ہے، جیسے گھاٹی پر چڑھنے کے لئے سخت جد وجہد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ( فتح القدیر ) ۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


صدقات اور اعمال صالحہ جہنم سے نجات کے ضامن ہیں :حضرت ابن عمر فرماتے ہیں عقبہ جہنم کے ایک پھسلنے پہاڑ کا نام ہے حضرت کعب احبار فرماتے ہیں اس کے جہنم میں ستر درجے ہیں قتادہ فرماتے ہیں کہ یہ داخلے کی سخت گھاٹی ہے اس میں اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری سے داخل ہوجاؤ پھر اسکا داخلہ بتایا یہ کہہ کر کہ تمہیں کس نے بتایا کہ یہ گھاٹی کیا ہے ؟ تو فرمایا غلام آزاد کرنا اور اللہ کے نام کھانا دینا ابن زید فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ یہ نجات اور خیر کی راہوں میں کیوں نہ چلا ؟ پھر ہمیں تنبیہ کی اور فرمایا تم کیا جانو عقبہ کیا ہے ؟ آزادگی گردن یا صدقہ طعام فک رقبتہ جو اضافت کے ساتھ ہے اسے فک رقبتہ بھی پڑھا گیا یعنی فلع فاعل دونوں قرأتوں کا مطلب قریبا ایک ہی ہے مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ جو کسی مسلمان کی گردن چھڑوائے اللہ تعالیٰ اس کا ہر ایک عضو اس کے ہر عضو کے بدلے جہنم سے آزاد کردیتا ہے یہاں تک کہ ہاتھ کے بدلے ہاتھ پاؤں کے بدلے پاؤں اور شرمگاہ کے بدلے شرمگاہ حضرت علی بن حسین یعنی امام زید العابدین نے جب یہ حدیث سنی تو سعید بن مرجانہ راوی حدیث سے پوچھا کہ کیا تم نے خود حضرت ابوہریرہ کی زبانی یہ حدیث سنی ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں تو آپ نے اپنے غلام سے فرمایا کہ مطرف کو بلا لو جب وہ سامنے آیا تو آپ نے فرمایا جاؤ تم اللہ کے نام پر آزاد ہو بخاری مسلم ترمذی اور نسائی میں بھی یہ حدیث ہے صحیح مسلم میں یہ بھی ہے کہ یہ غلام دس ہزار درہم کا خریدا ہوا تھا اور حدیث میں ہے کہ جو مسلمان کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے اللہ تعالیٰ اس کی ایک ایک ہڈی کے بدلے اس کی ایک ایک ہڈی جہنم سے آزاد ہوجاتی ہے ( ابن جریر ) مسند میں ہے جو شخص اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لیے مسجد بنائے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بناتا ہے اور جو مسلمان غلام کو آزاد کرے اللہ تعالیٰ اسے اس کا فدیہ بنا دیتا ہے اور اسے جہنم سے آزاد کردیتا ہے جو شخص اسلام میں بوڑھا ہو اسے قیامت کے دن نور ملے گا۔ اور روایت میں یہ بھی ہے کہ جو شخص اللہ کی راہ میں تیر چلائے خواہ وہ لگے یا نہ لگے اسے اولاد اسماعیل میں سے ایک غلام کے آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور حدیث میں ہے جس مسلمان کے تین بچے بلوغت سے پہلے مرجائیں اسے اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے جنت میں داخل کریگا اور جو شخص اللہ کی راہ میں جوڑے دے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دے گا جس سے چاہے چلا جائے ان تمام احادیث کی سندیں نہایت عمدہ ہیں۔ ابو داؤد میں ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت واثلہ بن اسقع سے کہا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جس میں کوئی کمی زیادتی نہ ہو تو آپ بہت ناراض ہوئے اور فرمانے لگے تم میں سے کوئی پڑھے اور اس کا قرآن شریف اس کے گھر میں ہو تو کیا وہ کمی زیادتی کرتا ہے ؟ ہم نے کہا حضرت ہمارا مطلب یہ نہیں ہم تو یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوئی حدیث ہمیں سناؤ، آپ نے فرمایا ہم ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں اپنے ایک ساتھی کے بارے میں حاضر ہوئے جس نے قتل کی وجہ سے اپنے اوپر جہنم واجب کرلی تھی تو آپ نے فرمایا اس کی طرف سے غلام آزاد کرو، اللہ تعالیٰ اس کے ایک ایک عضو کے بدلے اس کا ایک ایک عضو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے گا، یہ حدیث نسائی شریف میں بھی ہے، اور حدیث میں ہے جو شخص کسی کی گردن آزاد کرائے اللہ تعالیٰ اسے اس کا فدیہ بنا دیتا ہے۔ ایسی اور بھی بہت سی حدیثیں ہیں، مسند احمد میں ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا حضور ﷺ کوئی ایسا کام بتادیجئے جس سے میں جنت میں جا سکوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تھوڑے سے الفاظ میں بہت ساری باتیں تو پوچھ بیٹھا۔ نسمہ آزاد کر، رقبتہ چھڑا، اس نے کہا حضرت کیا یہ دونوں ایک چیز نہیں ؟ آپ نے فرمایا نہیں نسمہ کی آزادی کے معنی تو ہیں اکیلا ایک غلام آزاد کرے اور فک رقبۃٍکے معنی ہیں کہ تھوڑی بہت مدد کرے دودھ والا جانور دودھ پینے کے لیے کسی مسکین کو دینا، ظالم رشتہ دار سے نیک سلوک کرنا، یہ جنت کے کام ہیں، اگر اس کی تجھے طاقت نہ ہو تو بھوکے کو کھلا، پیاسے کو پلا، نیکیوں کا حکم کر، برائیوں سے روک، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو سوائے بھلائی کے اور نیک بات کے اور کوئی کلمہ زبان سے نہ نکال۔ ذی مسغبۃٍ کے معنی ہیں بھوک والا، جبکہ کھانے کی اشتہا ہو، غرض بھوک کے وقت کا کھلانا اور وہ بھی اسے جو نادان بچہ ہے سر سے باپ کا سایہ اٹھ چکا ہے اور اس کا رشتہ دار بھی ہے، رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مسکین کو صدقہ دینا اکہرا ثواب رکھتا ہے، اور رشتے ادر کو دینا دوہرا اجر دلواتا ہے، ( مسند احمد ) یا ایسے مسکین کو دینا جو خاک آلود ہو، راستے میں پڑا ہوا ہو گھر ورنہ ہو، بربستر نہ ہو، بھوک کی وجہ سے پیٹھ زمین دوز ہو رہی ہو، اپنے گھر سے دور ہو، مسافرت میں ہو، فقیر، مسکین، محتاج، مقروض، مفلس ہو کوئی پرسان حال بھی نہ ہو، اہل و عیال والا ہو، یہ سب معنی قریب قریب ایک ہی ہیں، پھر یہ شخص باوجود ان نیک کاموں کے دل میں ایمان رکھتا ہو ان نیکیوں پر اللہ سے اجر کا طالب ہو جیسے اور جگہ ہے من ارادالاٰخرۃ الخ جو شخص آخرت کا ارادہ رکھے اور اس کے لیے کوشش کرے اور ہو بھی بایمان تو ان کی کوشش اللہ کے ہاں مشکور ہے اور جگہ ہے۔ من عمل صالحا من ذکر اوانثی الخ، ایمان والوں میں سے جو مرد عورت مطابق سنت عمل کرے یہ جنت میں جائیں گے اور وہاں بےحساب روزیاں پائیں گے پھر ان کا وصف بیان ہو رہا ہے کہ لوگوں کے صدمات سہنے اور ان پر رحم و کرم کرنے کی یہ آپس میں ایک دوسرے کو وصیت کرتے ہیں جیسے کہ حدیث میں ہے رحم کرنے والوں پر رحمان بھی رحم کرتا ہے، تم زمین والوں پر رحم کرو آسمانوں والا تم پر رحم کرے گا اور حدیث میں ہے جو رحم نہ کرے اس پر رحم نہیں کیا جاتا، ابو داؤد میں ہے جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور بڑوں کے حق کو نہ سمجھے وہ ہم میں سے نہیں، پھر فرمایا کہ یہ لوگ وہ ہیں جن کے داہنے ہاتھ میں اعمالنامہ دیا جائے گا اور ہماری آیتوں کے جھٹلانے والوں کے بائیں ہاتھ میں اعمال نامہ ملے گا، اور سر بند تہہ بہ تہہ آگ میں جائیں گے، جس سے نہ کبھی چھٹکارا ملے گا نہ نجات نہ راحت نہ آرام، اس آگ کے دروازے ان پر بند رہیں گے مزید بیان اس کا سورة ویل لکل الخ، میں آئے گا انشاء اللہ۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ نہ اس میں روشنی ہوگی نہ سوراخ ہوگا نہ کبھی وہاں سے نکلنا ملے گا، حضرت ابو عمران جوئی فرماتے ہیں کہ جب قیامت کا دن آئے گا اللہ حکم دے گا اور ہر سرکش کو، ہر ایک شیطان کو اور ہر اس شخص کو جس کی شرارت سے لوگ دنیا میں ڈرتے رہتے تھے۔ لوہے کی زنجیروں سے مضبوط باندھ دیا جائے گا، پھر جہنم میں جھونک دیا جائے گا پھر جہنم بند کردی جائے گی۔ اللہ کی قسم کبھی ان کے قدم ٹکیں گے ہی نہیں اللہ کی قسم انہیں کبھی آسمان کی صورت ہی دکھائی نہ دے گی اللہ کی قسم کبھی آرام سے ان کی آنکھ لگے گی ہی نہیں اللہ کی قسم انہیں کبھی کوئی مزے کی چیز کھانے پینے کو ملے گی ہی نہیں ( ابن ابی حاتم ) سورة بلد کی تفسیر ختم ہوئی۔ فالحمد اللہ۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 10{ وَہَدَیْنٰـہُ النَّجْدَیْنِ۔ } ” اور ہم نے اس کو راہ دکھلا دی دو گھاٹیوں کی۔ “ عام مفسرین کے نزدیک دو گھاٹیوں سے مراد نیکی اور بدی کے دو راستے ہیں۔ البتہ ایک رائے یہ بھی ہے کہ اس سے ماں کی دو چھاتیاں مراد ہیں۔ نجد کے لغوی معنی ابھری ہوئی چیز کے ہیں۔ بلند سطح پر جو راستہ ہو اس کو بھی نجد کہتے ہیں۔ چناچہ ” النَّجْدین “ کے معنی ” دو بلند واضح راستے “ بھی ہوسکتے ہیں اور ” دواُبھار “ بھی۔ اور مجھے موخر الذکر رائے زیادہ پسند ہے۔ انسان کی زبان ‘ اس کے دو ہونٹوں اور پھر ماں کی چھاتیوں کے ذکر کے حوالے سے دراصل یہاں انسان کی اس جبلی اور پیدائشی ہدایت کا ذکر مقصود ہے جس کے بارے میں ہم سورة الاعلیٰ کی آیت { وَالَّذِیْ قَدَّرَ فَھَدٰی۔ } میں پڑھ آئے ہیں۔ ظاہر ہے ایک بچہ اپنی پیدائش کے فوراً بعد نہ صرف ماں کے دودھ کی تلاش شروع کردیتا ہے بلکہ جونہی اس کی رسائی ماں کی چھاتیوں تک ہوتی ہے تو وہ دودھ چوسنے بھی لگتا ہے۔ اس نومولود کو آخر اپنی غذا کی تلاش کا یہ شعور کس نے دیا ہے ؟ اور اس مرحلے پر زبان اور ہونٹوں کے اس خاص استعمال کا طریقہ اسے کس نے سکھایا ہے ؟ ظاہر ہے یہ شعور ‘ یہ آگہی اور یہ ہدایت اس کی اس فطرت اور جبلت کا حصہ ہے جو اسے اللہ تعالیٰ نے عطا کی ہے اور اس اعتبار سے بچے کا یہ عمل اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔

فلا اقتحم العقبة

سورة: البلد - آية: ( 11 )  - جزء: ( 30 )  -  صفحة: ( 594 )

Surah Balad Ayat 11 meaning in urdu

مگر اس نے دشوار گزار گھاٹی سے گزرنے کی ہمت نہ کی


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. مگر ان کے دل ان (باتوں) کی طرف سے غفلت میں (پڑے ہوئے) ہیں، اور
  2. پھر ابراہیم ان کے معبودوں کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے کہ تم کھاتے
  3. اور اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے مجھ پر ہاتھ چلائے گا تو میں
  4. اور جو آگے بڑھنے والے ہیں (ان کا کیا کہنا) وہ آگے ہی بڑھنے والے
  5. جب یوسف نے اپنے والد سے کہا کہ ابا میں نے (خواب میں) گیارہ ستاروں
  6. اور اپنے پروردگار کی بڑائی کرو
  7. بلکہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک رستے پر پایا ہے
  8. اور بدن جھلس کر سیاہ کردے گی
  9. (اور ہمارے ان احسانوں کو یاد کرو) جب ہم نے تم کو فرعونیوں (کے ہاتھ)
  10. جس باغ کا متقیوں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کے اوصاف یہ ہیں کہ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Balad with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Balad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Balad Complete with high quality
surah Balad Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Balad Bandar Balila
Bandar Balila
surah Balad Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Balad Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Balad Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Balad Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Balad Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Balad Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Balad Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Balad Fares Abbad
Fares Abbad
surah Balad Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Balad Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Balad Al Hosary
Al Hosary
surah Balad Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Balad Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers