Surah shams Ayat 11 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿كَذَّبَتْ ثَمُودُ بِطَغْوَاهَا﴾
[ الشمس: 11]
(قوم) ثمود نے اپنی سرکشی کے سبب (پیغمبر کو) جھٹلایا
Surah shams Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) طُغْيَانٌ وہ سرکشی جو حد سےتجاوز کر جائے اسی طغیان نے انہیں تکذیب پر آمادہ کیا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آل ثمود کی تباہی کے اسباب :اللہ تعالیٰٰ بیان فرما رہا ہے کہ ثمودیوں نے اپنی سرکشی، تکبر و تجبر کی بناء پر اپنے رسول کی تصدیق نہ کی۔ محمد بن کعب فرماتے ہیں بطغواھا کا مطلب یہ ہے کہ ان سب نے تکذیب کی لیکن پہلی بات ہی زیادہ اولیٰ ہے، حضرت مجاہد اور حضرت قتادہ نے بھی یہی بیان کیا ہے، اس سرکشی اور تکذیب کی شامت سے یہ اس قدر بدبخت ہوگئی کہ ان میں سے جو زیادہ بد شخص تھا وہ تیار ہوگیا اس کا نام قدار بن سالف تھا اسی نے حضرت صالح ؑ کی اونٹنی کی کوچیں کاٹی تھیں اسی کے بارے میں فرمان ہے فنادوا صاحبھم فتعاطی فعقرثمودیوں کی آواز پر یہ آگیا اور اس نے اونٹنی کو مار ڈالا، یہ شخص اس قوم میں ذی عزت تھا شریف تھا ذی نسب تھا قوم کا رئیس اور سردار تھا۔ مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ اپنے خطبے میں اس اونٹنی کا اور اس کے مار ڈالنے والے کا ذکر کیا اس آیت کی تلاوت کی اور فرمایا کہ جیسے ابو زمعہ تھا اسی جیسا یہ شخص بھی اپنی قوم میں شریف عزیز اور بڑا آدمی تھا، امام بخاری بھیا سے تفسیر میں اور امام مسلم جہنم کی صفت میں لائے ہیں اور سنن ترمذی سنن نسائی میں بھی یہ روایت تفسیر میں ہے، ابن ابی حاتم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا کہ میں تجھے دنیا بھر کے بدبخت ترین دو شخص بتاتا ہوں ایک تو احیم ثمود جس نے اونٹنی کو مار ڈالا اور دوسرا وہ شخص جو تیری پیشانی پر زخم لگائے گا یہاں تک کہ داحی خون سے تربتر ہوجائے گی، اللہ کے رسول حضرت صالح ؑ نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ اے قوم اللہ کی اونٹنی کو برائی پہنچانے سے ڈرو، اس کے پانی پینے کے مقرر دن میں ظلم کرکے اسے پانی سے نہ روکو تمہاری اور اس کی باری مقرر ہے۔ لیکن ان بدبختوں نے پیغمبر کی نہ مانی جس گناہ کے باعث ان کے دل سخت ہوگئے اور پھر یہ صاف طور پر مقابلہ کرلیے تیار ہوگئے اور اس اونٹنی کی کوچیں کاٹ دیں، جسے اللہ تعالیٰ نے بغیر ماں باپ کے پتھر کی ایک چٹان سے پیدا کیا تھا جو حضرت صالح کا معجزہ اور اللہ کی قدرت کی کامل نشانی تھی اللہ بھی ان پر غضبناک ہوگیا اور ہلاکت ڈال دی۔ اور سب پر ابر سے عذاب اترا یہ اس لیے کہ احیم ثمود کے ہاتھ پر اس کی قوم کے چھوٹے بڑوں نے مرد عورت نے بیعت کرلی تھی اور سب کے مشورے سے اس نے اس اونٹنی کو کاٹا تھا اس لیے عذاب میں بھی سب پکڑے گئے ولا یخاف کو فلا یخاف بھی پڑھا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ کسی سزا کرے تو اسے یہ خوف نہیں ہوتا کہ اس کا انجام کیا ہوگا ؟ کہیں یہ بگڑنہ بیٹھیں، یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ اس بدکار، احیم نے اونٹنی کو مار تو ڈالا لیکن انجام سے نہ ڈرا، مگر پہلا قول ہی اولیٰ ہے واللہ اعلم الحمد اللہ سورة الشمس کی تفسیر ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 1 1{ کَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِطَغْوٰٹہَآ۔ } ” قومِ ثمود نے بھی جھٹلایا تھا اپنی سرکشی کے باعث۔ “ یعنی حضرت صالح علیہ السلام کی نبوت کو جھٹلا دیا جو ان کی ہدایت کے لیے مبعوث کیے گئے تھے۔
Surah shams Ayat 11 meaning in urdu
ثمود نے اپنی سرکشی کی بنا پر جھٹلایا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اہل اعراف (کافر) لوگوں کو جنہیں ان کی صورتوں سے شناخت کرتے ہوں گے
- یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو اپنے منہ سے (پھونک مار کر) بجھا
- اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی (تو کیا
- انہوں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ
- کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کے خزانے ہیں۔ یا یہ (کہیں کے) داروغہ ہیں؟
- اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہوگا وہ اس سے
- یہ ایک چشمہ ہے جس میں سے خدا کے بندے پئیں گے اور اس میں
- جو شخص نیکی لےکر آئے گا تو اس کے لئے اس سے بہتر (بدلہ تیار)
- اور فقیر کو کھانا کھلانے کے لیے (لوگوں کو) ترغیب نہیں دیتا
- کہ ان کے پاس ایک نابینا آیا
Quran surahs in English :
Download surah shams with the voice of the most famous Quran reciters :
surah shams mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter shams Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers