Surah Maidah Ayat 118 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ المائدہ کی آیت نمبر 118 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Maidah ayat 118 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۖ وَإِن تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾
[ المائدة: 118]

Ayat With Urdu Translation

اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر بخش دے تو (تیری مہربانی ہے) بےشک تو غالب اور حکمت والا ہے

Surah Maidah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی مطلب یہ کہ یا اللہ! ان کا معاملہ تیری مشیت کے سپرد ہے، اس لئے کہ تو فَعَّالٌ لما يُرِيدُ بھی ہے، ( جو چاہے کر سکتا ہے ) اور تجھ سے کوئی بازپرس کرنے والا بھی نہیں ہے۔ لا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ ( الأنبياء: 23 ) اللہ جو کچھ کرتا ہے، اس سے بازپرس نہیں ہوگی، لوگوں سے ان کے کاموں کی باز پرس ہوگی۔ گویا آیت میں اللہ کے سامنے بندوں کی عاجزی و بےبسی کا اظہار بھی ہے اور اللہ کی عظمت وجلالت اور اس کے قادر مطلق اور مختار کل ہونے کا بیان بھی اور پھر ان دونوں باتوں کے حوالے سے عفوومغفرت کی التجا بھی۔ سبحان اللہ! کیسی عجیب وبلیغ آیت ہے۔ اسی لئے حدیث میں آتا ہے کہ ایک رات نبی ( صلى الله عليه وسلم ) پر نوافل میں اس آیت کو پڑھتے ہوئے ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ بار بار ہر رکعت میں اسے ہی پڑھتے رہے، حتیٰ کہ صبح ہوگئی۔ ( مسند احمد جلد 5، ص 149 )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


روز قیامت نصاریٰ کی شرمندگی جن لوگوں نے مسیح پرستی یا مریم پرستی کی تھی، ان کی موجودگی میں قیامت کے دن اللہ تبارک و تعالیٰ حضرت عیسیٰ ؑ سے سوال کرے گا کہ کیا تم ان لوگوں سے اپنی اور اپنی والدہ کی پوجا پاٹ کرنے کو کہہ آئے تھے ؟ اس سوال سے مردود نصرانیوں کو ڈانٹ ڈپٹ کرنا اور ان پر غصے ہونا ہے تاکہ وہ تمام لوگوں کے سامنے شرمندہ اور ذلیل و خوار ہوں۔ حضرت قتادہ وغیرہ کا یہی قول ہے اور اس پر وہ آیت ( هٰذَا يَوْمُ يَنْفَعُ الصّٰدِقِيْنَ صِدْقُهُمْ )المائدة:119) سے استدلال کرتے ہیں۔ سدی فرماتے ہیں یہ خطاب اور جواب دینا ہی کافی ہے، امام ابن جریر ؒ اس قول کو ٹھیک بتا کر فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ اس وقت کا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ کو آسمان دنیا پر چڑھا لیا تھا، اس کی دلیل ایک تو یہ ہے کہ کلام لفظ ماضی کے ساتھ ہے، دوسری دلیل آیت ( ان تعذبھم ) ہے لیکن یہ دونوں دلیلیں ٹھیک نہیں، پہلی دلیل کا جواب تو یہ ہے کہ بہت سے امور جو قیامت کے دن ہونے والے ہیں ان کا ذکر قرآن کریم میں لفط ماضی کے ساتھ موجود ہے، اس سے مقصود صرف اسی قدر ہے کہ وقوع اور ثبوت بخوبی ثابت ہوجائے، دوسری دلیل کا جواب یہ ہے کہ اس سے مقصود جناب مسیح ؑ کا یہ ہے کہ ان سے اپنی برات ظاہر کردیں اور ان کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیں، اسے شرط کے ساتھ معلق رکھنے سے اس کا وقوع لازم نہیں جیسے کہ اسی جگہ اور آیتوں میں ہے، زیادہ ظاہر وہی تفسیر ہے جو حضرت قتادہ وغیرہ سے مروی ہے اور جو اوپر گزر چکی ہے یعنی یہ کہ یہ گفتگو اور یہ سوال جواب قیامت کے دن ہوں گے تاکہ سب کے سامنے نصرانیوں کی ذلت اور ان پر ڈانٹ ڈپٹ ہو چناچہ ایک مرفوع غریب و عزیز حدیث میں بھی مروی ہے، جسے حافظ ابن عساکر ؒ ابو عبداللہ مولی عمر بن عبدالعزیز کے حالات میں لائے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن انبیاء اپنی اپنی امتوں سمیت اللہ کے سامنے بلوائے جائیں گے پھر حضرت عیسیٰ بلوائے جائیں گے اور اللہ تعالیٰ اپنے احسان انہیں جتلائے گا جن کا وہ اقرار کریں گے فرمائے گا کہ اے عیسیٰ جو احسان میں نے تجھ پر اور تیری والدہ پر کئے، انہیں یاد کر، پھر فرمائے گا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ اللہ کو چھوڑ کر مجھے اور میری والدہ کو الہ سمجھنا، آپ اس کا بالکل انکار کریں گے، پھر نصرانیوں کو بلا کر ان سے دریافت فرمائے گا تو وہ کہیں گے، ہاں انہوں نے ہی ہمیں اس راہ پر ڈالا تھا اور ہمیں یہی حکم دیا تھا، اسی لیے حضرت عیسیٰ کے سارے بدن کے بال کھڑے ہوجائیں گے، جنہیں لے کر فرشتے اللہ کے سامنے جھکا دیں گے بہ مقدار ایک ہزار سال کے یہاں تک کہ عیسائیوں پر حجت قائم ہوجائے گی، اب ان کے سامنے صلیب کھڑی کی جائے گی اور انہیں دھکے دے کر جہنم میں پہنچا دیا جائے گا، جناب عیسیٰ کے جواب کو دیکھئے کہ کس قدر باادب اور کامل ہے ؟ دراصل یہ بھی اللہ کی ایک نعمت ہے، آپ کو اسی وقت یہ جواب سکھایا جائے گا جیسے کہ ایک مرفوع حدیث میں بھی ہے کہ آپ فرمائیں گے کہ باری تعالیٰ نے مجھے ایسی بات کہنے کا حق تھا نہ میں نے کہا، تجھ سے نہ میری کوئی بات پوشیدہ ہے نہ میرا کوئی ارادہ چھپا ہوا ہے، دلی راز تجھ پر ظاہر ہیں، ہاں تیرے بھید کسی نے نہیں پائے تمام ڈھکی چھپی باتیں تجھ پر کھلی ہوئی ہیں غیبوں کا جاننے والا تو ہی ہے، جس تبلیغ پر میں مامور اور مقرر تھا میں نے تو وہی تبیلغ کی تھی جو کچھ مجھ سے اے جناب باری تو نے ارشاد فرمایا تھا وہی بلا کم وکاست میں نے ان سے کہہ دیا تھا۔ جا کا ما حصل یہ ہے کہ صرف ایک اللہ ہی کی عبادت کرو، وہی میرا رب ہے اور وہی تم سب کا پالنہار ہے، جب میں ان میں موجود تھا ان کے اعمال دیھکتا بھالتا تھا لیکن جب تو نے مجھے بلا لیا پھر تو تو ہی دیکھتا بھالتا رہا اور تو تو ہر چیز پر شاہد ہے، ابو داؤد طیالسی میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ایک واعظ میں فرمایا اے لوگو تم سب اللہ عز و جل کے سامنے ننگے پیر، ننگے بدن، بےختنہ جمع ہونے والے ہو، جیسے کہ ہم نے شروع پیدائش کی تھی ویسے ہی دوبارہ لوٹائیں گے، سب سے پہلے خلیل اللہ حضرت ابراہیم ؑ کو کپڑے پہنائے جائیں گے سنو کچھ لوگ میری امت کے ایسے لائے جائیں گے جنہیں بائیں جانب گھسیٹ لیا جائے گا تو میں کہوں گا یہ تو میرے ہیں، کہا جائے گا، آپ کو نہیں معلوم کہ آپ کے بعد انہوں نے کیا کیا گل کھلائے تھے، تو میں وہی کہوں گا جو اللہ کے صالح بندے کا قول ہے کہ جب تک میں ان میں رہا، ان کے اعمال پر شاہد تھا، پس فرمایا جائیگا کہ آپ کے بعد یہ تو دین سے مرتد ہی ہوتے رہے۔ اس کے بعد کی آیت کا مضمون اللہ تعالیٰ کی چاہت اور اسکی مرضی کی طرف کاموں کو لوٹانا ہے، وہ جو کچھ چاہے کرتا ہے اس سے کوئی کسی قسم کا سوال نہیں کرسکتا اور وہ ہر ایک سے باز پرس کرتا ہے، ساتھ ہی اس مقولے میں جناب مسیح کی بیزاری ہے، ان نصرانیوں سے جو اللہ پر اور اس کے رسول پر بہتان باندھتے تھے اور اللہ کا شریک ٹھہراے تھے اور اس کی اولاد اور بیوی بتاتے تھے، اللہ تعالیٰ ان کی ان تہمتوں سے پاک ہے اور وہ بلندو برتر ہے۔ اس عظیم الشان آیت کی عظمت کا اظہار اس حدیث سے ہوتا ہے، جس میں ہے کہ پوری ایک رات اللہ کے نبی ﷺ اسی ایک آیت کی تلاوت فرماتے رہے، چناچہ مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک رات نماز پڑھی اور صبح تک ایک ہی آیت کی تلاوت فرماتے رہے، اسی کو رکوع میں اور اسی کو سجدے میں پڑھتے رہے، وہ آیت یہی ہے صبح کو حضرت ابوذر ؓ نے کہا یا رسول اللہ آج کی رات تو آپ نے اسی ایک آیت میں گزاری رکوع میں بھی اس کی تلاوت رہی اور سجدے میں بھی، آپ نے فرمایا میں نے اللہ تعالیٰ سے اپنی امت کی شفات کیلئے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے اس دعا کو قبول فرما لیا، پس میری یہ شفاعت ہر موحد شخص کیلئے ہوگی، انشاء اللہ تعالیٰ ، مسند احمد کی اور حدیث میں ہے حضرت جرہ بنت دجاجہ عمرے کے ارادے سے جاتی ہیں جب ربذہ میں پہنچتنی ہیں تو حضرت ابوذر ؓ سے حدیث سنتی ہیں کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ نے عشاء کی نماز پڑھائی، فرضوں کے بعد دیکھا کہ صحابہ نماز میں مشغول ہیں تو آپ اپنے خیمے کی طرف تشریف لے گئے، جب جگہ خالی ہوگئی اور صحابہ چلے گئے تو آپ واپس تشریف لائے اور نماز میں کھڑے ہوگئے میں بھی آگیا اور آپ کے پیچھے کھڑا ہوگیا تو آپ نے اپنی دائیں طرف کھڑا ہونے کا مجھے اشارہ کیا، میں دائیں جانب آگیا، پھر حضرت ابن مسعود ؓ آئے اور وہ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے تو آپ نے اپنی بائیں طرف کھڑے ہونے کا اشارہ کیا چناچہ وہ آ کر بائیں جانب کھڑے ہوگئے، اب ہم تینوں نے اپنی اپنی نماز شروع کی الگ الگ تلاوت قرآن اپنی نماز میں کر رہے تھے اورحضور ﷺ کی زبان مبارک پر ایک ہی آیت تھی، بار بار اسی کو پڑھ رہے تھے، جب صبح ہوئی تو میں نے حضرت ابن مسعود سے کہا کہ ذرا حضور سے دریافت تو کرو کہ رات کو ایک ہی آیت کے پڑھنے کی کیا وجہ تھی ؟ انہوں نے کہا اگر حضور خود کچھ فرمائیں تو اور بات ہے ورنہ میں تو کچھ بھی نہ پوچھو گا، اب میں نے خود ہی جرات کر کے آپ سے دریافت کیا کہ حضور پر میرے ماں باپ فدا ہوں، سارا قرآن تو آپ پر اترا ہے اور آپ کے سینے میں ہے پھر آپ نے ایک ہی آیت میں ساری رات کیسے گزار دی ؟ اگر کوئی اور ایسا کرتا تو ہمیں تو بہت برا معلوم ہوتا، آپ نے فرمایا اپنی امت کے لئے دعا کر رہا تھا، میں نے پوچھا پھر کیا جواب ملا ؟ آپ نے فرمایا اتنا اچھا، ایسا پیارا، اس قدر آسانی والا کہ اگر عام لوگ سن لیں تو ڈر ہے کہ کہیں نماز بھی نہ چھوڑ بیٹھیں، میں نے کہا مجھے اجازت ہے کہ میں لوگوں میں یہ خوش خبری پہنچا دوں ؟ آپ نے اجازت دی، میں ابھی کچھ ہی دور گیا ہوں گا کہ حضرت عمر نے کہا یا رسول اللہ اگر یہ خبر آپ نے عام طور پر کرا دی تو ڈر ہے کہ کہیں لوگ عبادت سے بےپرواہ نہ ہوجائیں تو آپ نے آواز دی کہ لوٹ آئے اور وہ آیت ( ان تعذبھم ) الخ، تھی ابن ابی حاتم میں ہے حضور نے حضرت عیسیٰ کے اس قول کی تلاوت کی پھر ہاتھ اٹھا کر فرمایا اے میرے رب میری امت اور آپ رونے لگے، اللہ تعالیٰ نے جبرائیل کو حکم دیا کہ جا کر پوچھو کہ کیوں رو رہے ہیں ؟ حالانکہ اللہ کو سب کچھ معلوم ہے، حضرت جبرائیل ؑ آئے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا اپنی امت کے لئے ! اللہ تعالیٰ نے فرمایا جاؤ کہہ دو کہ ہم آپ کو آپ کی امت کے بارے میں خوش کردیں گے اور آپ بالکل رنجیدہ نہ ہوں گے، مسند احمد میں ہے حضرت حذیفہ فرماتے ہیں ایک روز رسول ﷺ ہمارے پاس آئے ہی نہیں یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ آج آپ آئیں گے ہی نہیں، پھر آپ تسریف لائے اور آتے ہی سجدے میں گرپڑے اتنی دیر لگ گئی کہ ہمیں خوف ہوا کہ کہیں آپ کی روح پرواز نہ کرگئی ہو ؟ تھوڑی دیر میں آپ نے سر اٹھایا اور فرمانے لگے مجھ سے میرے رب عزوجل نے میری امت کے بارے میں دریافت فرمایا کہ میں ان کے ساتھ کیا کروں ؟ میں نے عرض کیا کہ باری تعالیٰ وہ تیری مخلوق ہے وہ سب تیرے بندے اور تیرے غلام ہیں تجھے اختیار ہے، پھر مجھ سے دوبارہ میرے اللہ نے دریافت فرمایا میں نے پھر بھی یہی جواب دیا تو مجھ سے اللہ عزوجل نے فرمایا اے نبی میں آپ کو آپ کی امت کے بارے میں کبھی شرمندہ نہ کروں گا، سنو مجھے میرے رب نے خوشخبری دی ہے کہ سب سے پہلے میری امت میں سے میرے ساتھ ستر ہزار شخص جنت میں جائیں گے، ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار اور ہوں گے، ان سب پر حساب کتاب مطلقاً نہیں، پھر میری طرف پیغام بھیجا کہ میرے حبیب مجھ سے دعا کرو میں قبول فرماؤں گا مجھ سے مانگو میں دوں گا میں نے اس قاصد سے کہا کہ جو میں مانگوں مجھے ملے گا ؟ اس نے جواب دیا کہ ہاں اسی لئے تو مجھے اللہ نے بھیجا ہے، چناچہ میرے رب نے بہت کچھ عطا فرمایا، میں یہ سب کچھ فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا، مجھے میرے رب نے بالکل بخش دیا، اگلے پچھلے سب گناہ معاف فرما دیئے حالانکہ زندہ سلامت چل پھر رہا ہوں، مجھے میرے رب نے یہ بھی عطا فرمایا کہ میری تمام امت قحط سالی کی وجہ سے بھوک کے مارے ہلاک نہ ہوگی اور نہ سب کے سب مغلوب ہوجائیں گے، مجھے میرے رب نے حوص کوثر دیا ہے، وہ جنت کی ایک نہر ہے جو میرے حوض میں بہ رہی ہے، مجھے اس نے عزت، مدد اور رعب دیا ہے جو امتیوں کے آگے آگے مہینہ بھر کی راہ پر چلتا ہے، تمام نبیوں میں سب سے پہلے میں جنت ہی میں جاؤں گا، میرے اور میری امت کے لئے غنیمت کا مال حلال طیب کردیا گیا وہ سختیاں جو پہلوں پر تھیں ہم پر سے ہٹا دی گئیں اور ہمارے دین میں کسی طرح کی کوئی تنگی نہیں رکھی گئی۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 118 اِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَاِنَّہُمْ عِبَادُکَ ج۔تجھے ان پر پورا اختیار حاصل ہے ‘ تیری مخلوق ہیں۔وَاِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ یہ بہترین انداز ہے۔ معافی کی درخواست بھی ہے ‘ جس میں بہت خوبصورت انداز میں شفقت و رأفت کا اظہار ہے ‘ جو نوع انسانی کے لیے انبیاء کی شخصیت کا خاصہّ ہے۔ لیکن اس سے آگے بڑھ کر کچھ نہیں کہہ سکتے کہ مقام عبدیت یہی ہے۔ تو اے اللہ ! تیرا ہی اختیار ہے اور تو عزیز بھی ہے اور حکیم بھی۔ اگر تو انہیں معاف فرمانا چاہے تو تجھ سے کوئی باز پرس نہیں کرسکتا ‘ کوئی جواب طلبی نہیں کرسکتا کہ تو نے کیسے معاف کردیا ! اب آ رہا ہے کہ اس پوری پیشی کا ڈراپ سین اور آخری نقشہ کیا ہوگا۔

إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك أنت العزيز الحكيم

سورة: المائدة - آية: ( 118 )  - جزء: ( 7 )  -  صفحة: ( 127 )

Surah Maidah Ayat 118 meaning in urdu

اب اگر آپ انہیں سزا دیں تو وہ آپ کے بندے ہیں اور اگر معاف کر دیں تو آپ غالب اور دانا ہیں"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور ان (کے حال) پر غم نہ کرنا اور نہ اُن چالوں سے جو یہ
  2. نہ ان کو وہاں کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ وہاں سے نکالے جائیں گے
  3. (ان لوگوں کے لئے) بہشتِ جاودانی (ہیں) جن میں وہ داخل ہوں گے۔ وہاں ان
  4. اور جو (کتاب) تم کو تمہارے پروردگار کی طرف سے وحی کی جاتی ہے اُسی
  5. اور میوے جس طرح کے ان کو پسند ہوں
  6. خدا نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ یہ جو کچھ کرتے
  7. اور خدا ایسا نہ تھا کہ جب تک تم ان میں سے تھے انہیں عذاب
  8. تم تو صرف اس شخص کو نصیحت کرسکتے ہو جو نصیحت کی پیروی کرے اور
  9. اور دوزخ گمراہوں کے سامنے لائی جائے گی
  10. اور یہ لوگ منہ سے تو کہتے ہیں کہ (آپ کی) فرمانبرداری (دل سے منظور

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Maidah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Maidah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Maidah Complete with high quality
surah Maidah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Maidah Bandar Balila
Bandar Balila
surah Maidah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Maidah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Maidah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Maidah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Maidah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Maidah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Maidah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Maidah Fares Abbad
Fares Abbad
surah Maidah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Maidah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Maidah Al Hosary
Al Hosary
surah Maidah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Maidah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, November 24, 2024

Please remember us in your sincere prayers