Surah Rum Ayat 12 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُبْلِسُ الْمُجْرِمُونَ﴾
[ الروم: 12]
اور جس دن قیامت برپا ہوگی گنہگار نااُمید ہوجائیں گے
Surah Rum Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) إِبْلاسٌ کے معنی ہیں، اپنے موقف کے اثبات میں کوئی دلیل پیش نہ کر سکنا اور حیران وساکت کھڑے رہنا۔ اسی کو ناامیدی کے مفہوم سے تعبیر کر لیتے ہیں۔ اس اعتبار سے مُبْلِسٌ وہ ہوگا جو ناامید ہو کر خاموش کھڑا ہو اور اسے دلیل نہ سوجھ رہی ہو،قیامت والے دن کافروں اور مشرکوں کا یہی حال ہوگا یعنی معاینہ عذاب کے بعد وہ ہر خبرسے مایوس اور دلیل وحجت پیش کرنے سے قاصر ہوں گے۔ مجرموں سے مراد کافر ومشرک ہیں جیسا کہ اگلی آیت سے واضح ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اعمال کے مطابق فیصلے فرمان باری ہے کہ سب سے پہلے مخلوقات کو اسی اللہ نے بنایا اور جس طرح وہ اس کے پیدا کرنے پر اس وقت قادر تھا اب فناکر کے دوبارہ پیدا کرنے پر بھی وہ اتنا ہی بلکہ اس سے بھی زیادہ قادر ہے تم سب قیامت کے دن اسی کے سامنے حاضر کئے جانے والے ہو۔ وہاں وہ ہر ایک کو اسکے اعمال کا بدلہ دے گا۔ قیامت کے دن گنہگار ناامید رسوا اور خاموش ہوجائیں گے۔ اللہ کے سوا جن جن کی دنیا میں عبادت کرتے رہے ان میں سے ایک بھی ان کی سفارش کے لئے کھڑا نہ ہوگا۔ اور یہ انکے پوری طرح محتاج ہونگے لیکن وہ ان سے بالکل آنکھیں پھیر لیں گے اور خود ان کے معبودان باطلہ بھی ان سے کنارہ کش ہوجائیں گے اور صاف کہہ دیں گے کہ ہم میں انمیں کوئی دوستی نہیں۔ قیامت قائم ہوتے ہی اس طرح الگ الگ ہوجائیں گے جس کے بعد ملاپ ہی نہیں۔ نیک لوگ تو علیین میں پہنچا دئے جائیں گے اور برے لوگ سجین میں پہنچا دئیے جائیں گے وہ سب سے اعلیٰ بلندی پر ہونگے یہ سب سے زیادہ پستی میں ہونگے پھر اس آیت کی تفصیل ہوتی ہے کہ نیک نفس تو جنتوں میں ہنسی خوشی سے ہونگے اور کفار جہنم میں جل بھن رہے ہونگے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 11 اَللّٰہُ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ ”یہ الفاظ قرآن حکیم میں بار بار آئے ہیں۔ یُعِیْدُہٗ فعل مضارع ہے اور اس لحاظ سے اس میں حال اور مستقبل دونوں زمانوں کے معنی پائے جاتے ہیں۔ اگر اس کا ترجمہ فعل حال میں کیا جائے تو دنیا میں مخلوقات کی بار بار پیدائش reproduction مراد ہوگی ‘ جیسے ایک فصل بار بار کٹتی ہے اور بار بار پیدا ہوتی ہے ‘ جبکہ فعل مستقبل کے ترجمے کی صورت میں اس کا مفہوم عالم آخرت میں انسانوں کے دوبارہ جی اٹھنے تک وسیع ہوجائے گا۔
Surah Rum Ayat 12 meaning in urdu
اور جب وہ ساعت برپا ہو گی اس دن مجرم ہَک دَک رہ جائیں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- نٓ۔ قلم کی اور جو (اہل قلم) لکھتے ہیں اس کی قسم
- جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھنا (وہ
- کھڑ کھڑانے والی کیا ہے؟
- نہ تو سورج ہی سے ہوسکتا ہے کہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات
- لوگو! ایک مثال بیان کی جاتی ہے اسے غور سے سنو۔ کہ جن لوگوں کو
- غرض ظالم لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی۔ اور سب تعریف خدائے رب العالمین ہی
- اور (اے پیغمبر) ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کو بقائے دوام نہیں بخشا۔
- انہوں نے کہا کہ میں تو تمہارے پروردگار کا بھیجا ہوا (یعنی فرشتہ) ہوں (اور
- پھر ظالم لوگوں سے کہا جائے گا کہ عذاب دائمی کا مزہ چکھو۔ (اب) تم
- جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اس میں سے نکلتا ہے اور
Quran surahs in English :
Download surah Rum with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Rum mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Rum Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers