Surah Al Ala Ayat 12 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿الَّذِي يَصْلَى النَّارَ الْكُبْرَىٰ﴾
[ الأعلى: 12]
جو (قیامت کو) بڑی (تیز) آگ میں داخل ہو گا
Surah Al Ala UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مسند احمد میں ہے عقبہ بن عامر جہنی ؓ فرماتے ہیں کہ جب آیت ( فَسَبِّحْ باسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ 74ۧ ) 56۔ الواقعة :74) اتری تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسے تم اپنے رکوع میں کرلو جب آیت ( سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْلَى ۙ ) 87۔ الأعلی :1) اتری تو آپ نے فرمایا اسے اپنے سجدے میں کرلو ابو داؤد وغیرہ کی حدیث میں ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ آیت ( سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْلَى ۙ ) 87۔ الأعلی :1) پڑھتے تو کہتے سبحان ربی الاعلی حضرت علی سے بھی یہ مروی ہے حضرت ابن عباس ؓ سے بھی یہ مروی ہے اور آپ جب آیت ( لا اقسم بیوم القیامۃ ) پڑھتے اور آخری آیت ( اَلَيْسَ ذٰلِكَ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يُّـحْيِۦ الْمَوْتٰى 40 ) 75۔ القیامة :40) پر پہنچتے تو فرماتے سبحانک و بلی اللہ تعالیٰ یہاں ارشاد فرماتا ہے اپنے بلندیوں والے پرورش کرنے والے اللہ کے پاک نام کی پاکیزگی اور تسبیح بیان کرو جس نے تمام مخلوق کو پیدا کیا اور سب کو اچھی ہیئت بخشی انسان کو سعادت شقاوت کے چہرے دکھا دئیے اور جانور کو چرنے چگنے وغیرہ کے سامان مہیا کیے جیسے اور جگہ ہے آیت ( رَبُّنَا الَّذِيْٓ اَعْطٰي كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهٗ ثُمَّ هَدٰى 50 ) 20۔ طه:50) یعنی ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی پیدائش عطا فرمائی پھر رہبری کی صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ زمین آسمان کی پیدائش سے پچاس ہزار سال پہلے اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کی تقدیر لکھی اس کا عرش پانی پر تھا جس نے ہر قسم کے نباتات اور کھیت نکالے پھر ان سرسبز چاروں کو خشک اور سیاہ رنگ کردیا بعض عارفان کلام عرب نے کہا ہے کہ یہاں بعض الفاظ جو ذکر میں موخر ہیں معنی کے لحاظ سے مقدم ہیں یعنی مطلب یہ ہے کہ جس نے گھاس چارہ سبز رنگ سیاہی مائل پیدا کیا پھر اسے خشک کردیا گویہ معنی بھی بن سکتے ہیں لیکن کچھ زیادہ ٹھیک نظر نہیں آتے کیونکہ مفسرین کے اقوال کے خلاف ہیں پھر فرماتا ہے کہ تجھے ہم اے محمد ﷺ ایسا پڑھائیں گے جسے تو بھولے نہیں ہاں اگر خود اللہ کوئی آیت بھلا دینا چاہے تو اور بات ہے امام ابن جریر تو اسی مطلب کو پسند کرتے ہیں اور مطلب اس آیت کا یہ ہے کہ جو قرآن ہم تجھے پڑھاتے ہیں اسے نہ بھول ہاں جسے ہم خود منسوخ کردیں اس کی اور بات ہے اللہ پر بندوں کے چھپے کھلے اعمال احوال عقائد سب ظاہر ہیں ہم تجھ پر بھلائی کے کام اچھی باتیں شرعی امر آسان کردیں گے نہ اس میں کجی ہوگی نہ سختی نہ جرم ہوگا تو نصیحت کر اگر نصیحت فائدے دے۔ اس سے معلوم ہوا کہ نالائقوں کو نہ سکھانا چاہیے جیسے کہ امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ اگر تم دوسروں کے ساتھ وہ باتیں کرو گے جو ان کی عقل میں نہ آسکیں تو نتیجہ یہ ہوگا کہ تمہاری بھلی باتیں ان کے لیے بری بن جائیں گی اور باعث فتنہ ہوجائیں گی بلکہ لوگوں سے ان کی سمجھ کے مطابق بات چیت کرو تاکہ لوگ اللہ اور رسول کو نہ جھٹلائیں۔ پھر فرمایا کہ اس سے نصیحت وہ حاصل کریگا جس کے دل میں اللہ کا خوف ہے جو اس کی ملاقات پر یقین رکھتا ہے اور اس سے وہ عبرت و نصیحت حاصل نہیں کرسکتا جو بدبخت ہو جو جہنم میں جانے والا ہو جہاں نہ تو راحت کی زندگی ہے نہ بھلی موت ہے بلکہ وہ لازوال عذاب اور دائمی برائی ہے اس میں طرح طرح کے عذاب اور بدترین سزائیں ہیں مسند احمد میں ہے کہ جو اصلی جہنمی ہیں انہیں نہ تو موت آئیگی نہ کار آمد زندگی ملے گی ہاں جن کے ساتھ اللہ کا ارادہ رحمت کا ہے وہ آگ میں گرتے ہی جل کر مرجائیں گے پھر سفارشی لوگ جائیں گے اور ان میں سے اکثر کو چھڑا لائیں گے پھر نہر حیاۃ میں ڈال دئیے جائیں گے جنتی نہروں کا پانی ان پر ڈالا جائیگا اور وہ اس طرح جی اٹھیں گے جس طرح دانہ نالی کے کنارے کوڑے پر اگ آتا ہے کہ پہلے سبز ہوتا ہے پھر زرد پھر ہرا لوگ کہنے لگے حضور ﷺ تو اس طرح بیان فرماتے ہیں جیسے آپ جنگل سے واقف ہوں یہ حدیث مختلف الفاظ سے بہت سی کتب میں مروی ہے قرآن کریم میں اور جگہ وارد ہے آیت ( وَنَادَوْا يٰمٰلِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ ۭ قَالَ اِنَّكُمْ مّٰكِثُوْنَ 77 ) 43۔ الزخرف:77) یعنی جہنمی لوگ پکار پکار کر کہیں گے کہ اے مالک داروغہ جہنم اللہ سے کہہ وہ ہمیں موت دے دے جواب ملے گا تم تو اب اسی میں پڑے رہنے والے ہو اور جگہ ہے آیت ( لَا يُقْضٰى عَلَيْهِمْ فَيَمُوْتُوْا وَلَا يُخَـفَّفُ عَنْهُمْ مِّنْ عَذَابِهَا ۭ كَذٰلِكَ نَجْزِيْ كُلَّ كَفُوْرٍ 36ۚ ) 35۔ فاطر:36) یعنی نہ تو ان کی موت آئیگی نہ عذاب کم ہوں گے اس معنی کی آیتیں اور بھی ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 10{ سَیَذَّکَّرُ مَنْ یَّخْشٰی۔ } ” وہ نصیحت حاصل کرلے گا جو ڈرتا ہے۔ “ آپ ﷺ لوگوں کو تذکیر و نصیحت کرتے جایئے ‘ جس کے دل میں اللہ کا خوف ہوگا وہ اس کا اثر ضرور قبول کرے گا اور اسے فائدہ بھی ہوگا۔ چناچہ اے نبی ﷺ جب بھی آپ پر کوئی نئی وحی آئے تو آپ وہ نیا کلام پڑھ کر لوگوں کو ضرور سنائیں۔ آپ ﷺ کے اہل ایمان ساتھیوں کے علم اور ایمان میں اس سے ضرور اضافہ ہوگا۔
Surah Al Ala Ayat 12 meaning in urdu
جو بڑی آگ میں جائے گا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ثمود نے بھی ہدایت کرنے والوں کو جھٹلایا
- اور خدا کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اگر تم منہ
- اس کے واقع ہونے میں کچھ جھوٹ نہیں
- اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے بیان کرتے ہیں اور اُسے تو
- جو لوگ تم کو حجروں کے باہر سے آواز دیتے ہیں ان میں اکثر بےعقل
- خدا (ایسا خبیر وبصیر ہے کہ) کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں نہ زمین میں
- کیا یہ لوگ خدا کے داؤ کا ڈر نہیں رکھتے (سن لو کہ) خدا کے
- ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں جن کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی
- اس کا زور ان ہی لوگوں پر چلتا ہے جو اس کو رفیق بناتے ہیں
- اور اے قوم مجھے تمہاری نسبت پکار کے دن (یعنی قیامت) کا خوف ہے
Quran surahs in English :
Download surah Al Ala with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Ala mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Ala Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers