Surah anaam Ayat 123 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انعام کی آیت نمبر 123 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah anaam ayat 123 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 123 from surah Al-Anam

﴿وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا فِيهَا ۖ وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ﴾
[ الأنعام: 123]

Ayat With Urdu Translation

اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں بڑے بڑے مجرم پیدا کئے کہ ان میں مکاریاں کرتے رہیں اور جو مکاریاں یہ کرتے ہیں ان کا نقصان انہیں کو ہے اور (اس سے) بےخبر ہیں

Surah anaam Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) أَكَابِرَ، أَكْبَرُ کی جمع ہے، مراد کافروں اور فاسقوں کے سرغنے اور کھڑپینچ ہیں کیونکہ یہی انبیاء اور داعیان حق کی مخالفت میں پیش پیش ہوتے ہیں اور عام لوگ تو صرف ان کے پیچھے لگنے والے ہوتے ہیں، اس لئے ان کا بطور خاص ذکر کیا ہے۔ علاوہ ازیں ایسے لوگ عام طور پر دنیاوی دولت اور خاندانی وجاہت کے اعتبار سے بھی نمایاں ہوتے ہیں، اس لئے مخالفت حق میں بھی ممتاز ہوتے ہیں ( یہی مضمون سورۂ سبا کی آیات 31 تا 33، سورۂ زخرف 23، سورۂ نوح 22 وغیرھا میں بھی بیان کیا گیا ہے )۔
( 2 ) یعنی ان کی اپنی شرارت کا وبال اور اسی طرح ان کے پیچھے لگنے والے لوگوں کا وبال، انہی پر پڑے گا ( مزید دیکھئے سورۂ عنکبوت 13، سورۂ نحل 25 )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


بستیوں کے رئیس گمراہ ہوجائیں تو تباہی کی علامت ہوتے ہیں ان آیتوں میں بھی اللہ تعالیٰ اپنے نبی کی تسکین فرماتا ہے اور ساتھ ہی کفار کو ہوشیار کرتا ہے، فرماتا ہے کہ جیسے آپ کی اس بستی میں روسائے کفر موجود ہیں جو دوسروں کو بھی دین برحق سے روکتے ہیں اسی طرح ہر پیغمبر کے زمانے میں اس کی بستی میں کفر کے ستون اور مرکز رہے ہیں لیکن آخر کار و غارت اور تباہ ہوتے ہیں اور نتیجہ ہمیشہ نبیوں کا ہی اچھا رہتا ہے جیسے فرمایا کہ ہر نبی کے دشمن ان کے زمانے کے گنہگار رہے اور آیت میں ہے ہم جب کسی بستی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تو وہاں کے رئیسوں کو کچھ حکم احکام دیتے ہیں جس میں وہ کھلم کھلا ہماری نافرمانی کرتے ہیں پس اطاعت سے گریز کرنے پر عذابوں میں گھر جاتے ہیں، وہاں کے شریر لوگ اوج پر آجاتے ہیں پھر بستی ہلاک ہوتی ہے اور قسمت کا ان مٹ لکھا سامنے آجاتا ہے، چناچہ اور آیتوں میں ہے کہ جہاں کہیں کوئی پیغمبر آیا وہاں کے رئیسوں اور بڑے لوگوں نے جھٹ سے کہہ دیا کہ ہم تمہارے رسالت کے منکر ہیں، مال میں اولاد میں ہم تم سے زیادہ ہیں اور ہم اسے بھی مانتے نہیں کہ ہمیں سزا ہو اور آیت میں ہے کہ ہم نے جس بستی میں جس رسول کو بھیجا وہاں کے بڑے لوگوں نے جواب دیا کہ ہم نے تو جس طریقے پر اپنے بڑوں کو پایا ہے ہم تو اسی پر چلے چلیں گے، مکر سے مراد گمراہی کی طرف بلانا ہے اور اپنی چکنی چپڑی باتوں میں لوگوں کو پھنسانا ہے جیسے کہ قوم نوح کے بارے میں ہے آیت ( وَمَكَرُوْا مَكْرًا كُبَّارًا ) 71۔ نوح:22) قیامت کے دن بھی جبکہ یہ ظالم اللہ کے سامنے کھڑے ہوں گے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرائیں گے جھوٹے لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم تو مسلمان ہوجاتے وہ جواب دیں گے کہ ہم نے تمہیں ہدایت سے کب روکا تھا ؟ تم تو خود گنہگار تھے، یہ کہیں گے تمہاری دن رات کی فتنہ انگیزیوں نے اور کفر و شرک کی دعوت نے ہمیں گمراہ کردیا، مکر کے معنی حضرت سفیان نے ہر جگہ عمل کے کئے ہیں پھر فرماتا ہے کہ ان کے مکر کا وبال انہی پر پڑے گا لیکن انہیں اس کا شعور نہیں، جن لوگوں کو انہوں نے بہکایا ان کا وبال بھی انہیں کے دوش پر ہوگا جیسے فرمان ہے آیت ( وَلَيَحْمِلُنَّ اَثْــقَالَهُمْ وَاَثْــقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْ ۡ وَلَيُسْـَٔــلُنَّ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ عَمَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ ) 29۔ العنكبوت:13) یعنی اپنے بوجھ کے ساتھ ان کے بوجھ بھی ڈھوئیں گے، جن کو بےعلمی کے ساتھ انہوں نے بہکایا تھا۔ جب کوئی نشان اور دلیل دیکھتے ہیں تو کہہ دیتے ہیں کہ کچھ بھی ہو جب تک اللہ کا پیغام فرشتے کی معرفت خود ہمیں نہ آئے ہم تو باور کرنے والے نہیں۔ کہا کرتے تھے کہ ہم پر فرشتے کیوں نازل نہیں ہوتے ؟ اللہ ہمیں اپنا دیدار کیوں نہیں دکھاتا ؟ حالانکہ رسالت کے مستحق کی اصلی جگہ کو اللہ ہی جانتا ہے۔ ان کا ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ ان دونوں بستیوں میں کسی بڑے رئیس پر یہ قرآن کیوں نہ اترا ؟ جس کے جواب میں اللہ عز وجل نے فرمایا کیا تیرے رب کی رحمت کے تقسیم کرنے والے وہ ہیں ؟ پس مکہ یا طائف کے کسی رئیس پر قرآن کے نازل نہ ہونے سے وہ آنحضرت کی تحقیر کا ارادہ کرتے تھے اور یہ صرف ضد اور تکبر کی بنا پر تھا، جیسے فرمان ہے کہ تجھے دیکھتے ہی یہ لوگ مذاق اڑاتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ کیا یہی ہے جو تمہارے معبودوں کا ذکر کیا کرتا ہے ؟ یہ لوگ ذکر رحمن کے منکر ہیں، کہا کرتے تھے کہ اچھا یہی ہیں جنہیں اللہ نے اپنا رسول بنایا ؟ نتیجہ یہ ہوا کہ ان مسخروں کا مسخرا پن انہی پر الٹا پڑا، انہیں ماننا ہی پڑا تھا کہ آپ شریف النسب ہیں آپ سچے اور امین ہیں یہاں تک کہ نبوت سے پہلے قوم کی طرف سے آپ کو امین کا خطاب ملا تھا۔ ابو سفیان جیسے ان کافر قریشیوں کے سردار نے بھی دربار ہرقل میں بھی حضور کے عالی نسب ہونے اور سچے ہونے کی شہادت دی تھی۔ جس سے شاہ روم نے حضور کی صداقت طہارت نبوت وغیرہ کو مان لیا تھا، مسند کی حدیث میں ہے حضور فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اولاد ابراہیم سے اسمعیل کو پسند فرمایا۔ اولاد اسماعیل سے بنو کنانہ کو پسند فرمایا۔ بنو کنانہ سے قریش کو قریش میں سے بنو ہاشم کو اور بنو ہاشم میں سے مجھے۔ فرمان ہے کہ یکے بعد دیگرے قرنوں میں سے میں سب سے بہتر زمانے میں پیغمبر بنایا گیا۔ ایک مرتبہ جبکہ آپ کو لوگوں کی بعض کہی ہوئی باتیں پہنچیں تو آپ منبر پر تشریف لائے اور لوگوں سے پوچھا میں کون ہوں ؟ انہوں نے کہا آپ اللہ کے رسول ہیں۔ فرمایا میں محمد بن عبداللہ بن عبد المطلب ہوں اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوق میں مجھے بہتر بنایا ہے مخلوق کو جب دو حصوں میں تقسیم کیا تو مجھے ان دونوں میں جو بہتر حصہ تھا اس میں کیا پھر قبیلوں کی تقسیم کے وقت مجھے سب سے بہتر قیبلے میں کیا پھر جب گھرداریوں میں تقسیم کیا تو مجھے سب سے اچھے گھرانے میں بنایا پس میں گھرانے کے اعتبار سے اور ذات کے اعتبار سے تم سب سے بہتر ہوں صلوات اللہ وسلامیہ علیہ حضرت جبرائیل نے ایک مرتبہ آپ سے فرمایا میں نے تمام مشرق و مغرب ٹٹول لیا لیکن آپ سے زیادہ افضل کسی کو نہیں پایا ( حاکم بہیقی ) مسند احمد میں ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں کو دیکھا اور سب سے بہتر دل حضرت محمد ﷺ کا پایا۔ پھر مخلوق کے دلوں پر نگاہ ڈالی تو سب سے بہتر دل والے اصہاب رسول پائے پس حضور کو اپنا خاص چیدہ رسول بنایا اور اصہاب کو آپ کا وزیر بنایا جو آپ کے دین کے دشمنوں کے دشمن ہیں۔ پس یہ مسلمان جس چیز کو بہتر سمجھیں وہ اللہ وحدہ لاشریک کے نزدیک بھی بہتر ہے اور جسے یہ برا سمجھیں وہ اللہ کے نزدیک بھی بری ہے۔ ایک باہر کے شخص نے حضرت عبداللہ بن عباس کو مسجد کے دروازے سے آتا ہوا دیکھ کر مرعوب ہو کر لوگوں سے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں ؟ لوگوں نے کہا یہ رسول کریم ﷺ کے چچا کے لڑکے حضرت عبداللہ بن عباس ہیں ؓ۔ تو ان کے منہ سے بےساختہ یہ آیت نکلی کہ نبویت کی جگہ کو اللہ ہی بخوبی جانتا ہے، پھر فرماتا ہے کہ جو لوگ اس عظیم الشان نبی کی نبوت میں شک شبہ کر رہے ہیں اطاعت سے منہ پھیر رہے ہیں انہیں اللہ کے سامنے قیامت کے دن بڑی ذلت اٹھانی پڑے گی دنیا کے تکبر کی سزا خواری کی صورت میں انہیں ملے گی جو ان پر دائمی ہوگی۔ جیسے فرمان ہے کہ جو لوگ میری عبادت سے جی چراتے ہیں وہ ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں جائیں گے۔ انہیں ان کے مکر کی سزا اور سخت سزا ملے گی چونکہ مکاروں کی چالیں خفیہ اور ہلکی ہوتی ہیں اس کے بدلے میں عذاب علانیہ اور سخت ہوں گے۔ یہ اللہ کا ظلم نہیں بلکہ ان کا پورا بدلہ ہے اس دن ساری چھپی عیاریاں کھل جائیں گی حضور کا ارشاد ہے کہ ہر بد عہد کی رانوں کے پاس قیامت کے دن ایک جھنڈا لہراتا ہوگا اور اعلان ہوتا ہوگا کہ یہ فلاں بن فلاں کی غداری ہے پس اس دنیا کی پوشیدگی اس طرح قیامت کے دن ظاہر ہوگی۔ اللہ ہمیں بچائے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 123 وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَا فِیْ کُلِّ قَرْیَۃٍ اَکٰبِرَ مُجْرِمِیْہَا لِیَمْکُرُوْا فِیْہَا ط یہ وہی فلسفہ ہے جو قبل ازیں آیت 112 میں بیان ہوا ہے۔ وہاں فرمایا گیا تھا کہ شیاطین انس و جن کو ہم خودہی انبیاء کی دشمنی کے لیے مقرر کرتے ہیں۔ یہاں پر اس سے ملتی جلتی بات کہی گئی کہ ہم ہر بستی کے اندر وہاں کے سرداروں اور بڑے بڑے چودھریوں کو ڈھیل دیتے ہیں کہ وہ حق کے مقابلے میں کھڑے ہوں ‘ لوگوں کو سیدھے راستے سے روکیں ‘ اپنی چالبازیوں اور مکاریوں سے حق پرستوں کو آزمائش میں ڈالیں تاکہ اس عمل سے صاحب صلاحیت لوگوں کی صلاحیتیں مزید اجاگر ہوں ‘ ان کے جوہر کھلیں اور ان کی غیرت ایمانی کو جلا ملے۔ وَمَا یَمْکُرُوْنَ الاَّ بِاَنْفُسِہِمْ وَمَا یَشْعُرُوْنَ انہیں یہ شعور ہی نہیں کہ ان کی چالبازیوں کا سارا وبال تو بآلاخر خود انہی پر پڑے گا۔ جیسے حضرت یاسر اور حضرت سمیہ رض کے ساتھ ابو جہل نے جو کچھ کیا تھا اس کا وبال جب اس کے سامنے آئے گا تب اس کی آنکھ کھلے گی اور اس وقت تو یہ عالم ہوگا کہ ع جب آنکھ کھلی گل کی تو موسم تھا خزاں کا !

وكذلك جعلنا في كل قرية أكابر مجرميها ليمكروا فيها وما يمكرون إلا بأنفسهم وما يشعرون

سورة: الأنعام - آية: ( 123 )  - جزء: ( 8 )  -  صفحة: ( 143 )

Surah anaam Ayat 123 meaning in urdu

اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے بڑے بڑے مجرموں کو لگا دیا ہے کہ وہاں اپنے مکر و فریب کا جال پھیلائیں دراصل وہ اپنے فریب کے جال میں آپ پھنستے ہیں، مگر اُنہیں اس کا شعور نہیں ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اپنے پروردگار کی بخشش اور بہشت کی طرف لپکو جس کا عرض آسمان اور زمین
  2. اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی شہر میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو
  3. وہ کہیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہارے پیغمبر نشانیاں لے کر نہیں آئے تھے۔
  4. اس میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔ یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہے
  5. وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ بادشاہ (حقیقی) پاک ذات
  6. پھر اگر خدا تم کو ان میں سے کسی گروہ کی طرف لے جائے اور
  7. اور ان کو گمراہ کرتا اور امیدیں دلاتا ہروں گا اور یہ سکھاتا رہوں گا
  8. اور اگر خدا نے ان کے بارے میں جلاوطن کرنا نہ لکھ رکھا ہوتا تو
  9. اس کے سات دروازے ہیں۔ ہر ایک دروازے کے لیے ان میں سے جماعتیں تقسیم
  10. اور بعضے ایسے ہیں کہ دعا کرتے ہیں کہ پروردگار ہم کو دنیا میں بھی

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :

surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
surah anaam Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah anaam Bandar Balila
Bandar Balila
surah anaam Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah anaam Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah anaam Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah anaam Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah anaam Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah anaam Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah anaam Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah anaam Fares Abbad
Fares Abbad
surah anaam Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah anaam Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah anaam Al Hosary
Al Hosary
surah anaam Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah anaam Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, July 16, 2024

Please remember us in your sincere prayers