Surah Al Araaf Ayat 126 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمَا تَنقِمُ مِنَّا إِلَّا أَنْ آمَنَّا بِآيَاتِ رَبِّنَا لَمَّا جَاءَتْنَا ۚ رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ﴾
[ الأعراف: 126]
اور اس کے سوا تجھ کو ہماری کون سی بات بری لگی ہے کہ جب ہمارے پروردگار کی نشانیاں ہمارے پاس آگئیں تو ہم ان پر ایمان لے آئے۔ اے پروردگار ہم پر صبرواستقامت کے دہانے کھول دے اور ہمیں (ماریو تو) مسلمان ہی ماریو
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی تیرے نزدیک ہمارا یہی عیب ہے ۔ جس پر تو ہم سے ناراض ہوگیا ہے اور ہمیں سزا دینے پر تل گیا ہے۔ دراں حالیکہ یہ سرے سے عیب ہی نہیں ہے۔ یہ تو خوبی ہے، بہت بڑی خوبی، کہ جب حقیقت ہمارے سامنے واضح ہوکر آگئی تو ہم نے اس کے مقابلے میں تمام دنیاوی مفادات ٹھکرا دیئے اور حقیقت کو اپنا لیا۔ پھر انہوں نے اپنا روئے سخن فرعون سے پھیر کر اللہ کی طرف کرلیا اور اس کی بارگاہ میں دست بدعا ہوگئے۔
( 2 ) تاکہ ہم تیرے اس دشمن کے عذاب کو برداشت کر لیں، اور حق میں متصلب اور ایمان پر ثابت قدم رہیں۔
( 3 ) اس دنیاوی آزمائش سے ہمارے اندر ایمان سے انحراف آئے نہ کسی اور فتنے میں ہم مبتلا ہوں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فرعون سیخ پا ہو گیا جادوگروں کے اس طرح مجمع عام میں ہار جانے پھر اس طرح سب کے سامنے بےدھڑک اسلام قبول کرلینے سے فرعون آگ بگولا ہوگیا اور اس اثر کو روکنے کیلئے سب سے پہلے تو ان مسلمانوں سے کہنے لگا تمہارا بھید مجھ پر کھل گیا ہے تم سب مع موسیٰ کے ایک ہی ہو یہ تمہارا استاد ہے تم اس کے شاگرد ہو تم نے آپس میں پہلے یہ طے کیا کہ بھئی تو پہلے چلا جا پھر ہم آجائیں گے اس طرح میدان قائم ہو ہم مصنوعی لڑائی لڑ کر ہار جائینگے اور اس طرح اس ملک کے اصلی باشندوں کو یہاں سے نکال باہر کریں گے۔ فرعون کے اس جھوٹ پر اللہ کی مار ہے۔ کوئی بیوقوف انسان بھی اس کے ایک جملہ کو بھی صحیح نہیں سمجھ سکتا۔ سب کو معلوم تھا موسیٰ ؑ اپنا بچپن فرعون کے محل میں گذارتے ہیں، اس کے بعد مدین میں عمر کا ایک حصہ بسر کرتے ہیں، مدین سے سیدھے مصر کو پہنچ کر اپنی نبوت کا اعلان کرتے ہیں اور معجزے دکھاتے ہیں جن سے عاجز آ کر فرعون اپنے جادوگروں کو جمع کرتا ہے وہ براہ راست اس کی سپاہ کے ساتھ اس کے دربار میں پیش ہوتے ہیں انعام و اکرام کے لالچ سے ان کے دل بڑھائے جاتے ہیں وہ اپنی فتح مندی کا یقین دلاتے ہیں فرعون انہیں اپنی رضامندی کا یقین دلاتا ہے خوب تیاریاں کر کے میدان جماتے ہیں حضرت موسیٰ ان میں سے ایک سے بھی واقف نہیں کبھی نہ کسی کو دیکھا ہے نہ سنا ہے نہ ملے ہیں نہ جانتے ہیں۔ لیکن وزیرے چنیں شہریارے چناں وہاں تو ان لوگوں کا مجمع تھا کہ فرعون نے جب کہا کہ میں رب اعلیٰ ہوں تو سب نے گردنیں جھکا کر کہا بیشک حضور آپ خدا ہیں تو ایسے جہالت کے پلندوں سے کوئی بات منوا لینی کیا مشکل تھی ؟ اس کے رعب میں آ کر ایمان لانے کا ارادہ بدلا اور سمجھ بیٹھے کہ واقعی فرعون ٹھیک کہہ رہا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ موسیٰ ؑ نے جادوگروں کے امیر سے فرمایا کہ اگر میں غالب آجاؤں تو کیا تو مجھ پر ایمان لائے گا ؟ اس نے کہا آج میدان میں ہماری جانب جو جادو پیش کیا جائے گا اس کا جواب ساری مخلوق کے پاس نہیں تو اگر اس پر غالب آگیا تو مجھے بیشک یقین ہوجائے گا کہ وہ جادو نہیں معجزہ ہے۔ یہ گفتگو فرعون کے کانوں تک پہنچی اسے یہ دوہرا رہا ہے کہ تم نے ملی بھگت کرلی۔ اس طرح لوگوں کے دل حقانیت سے ہٹا کر انہیں بدظن کرنے کیلئے دوسری چال یہ چلتا اور کہتا ہے کہ تم اپنے ایکے، اتفاق اور پوشیدہ جال سے جاہتے یہ ہو کہ ہماری دولت و شوکت چھین لو ہمیں یہاں سے نکال باہر کرو، اس طرح اپنی قوم کے دل ان کی طرف سے پھیر کر پھر انہیں خوفزدہ کرنے کیلئے چوتھی چال چلتا ہے کہ ان نومسلموں سے کہتا ہے کہ دیکھو تو تمہیں ابھی معلوم ہوجائے گا کہ سو میں کتنے بیس ہوتے ہیں۔ مجھے بھی قسم ہے جو تمہارے ہاتھ پاؤں نہ کٹوائے اور وہ بھی الٹی طرح یعنی پہلے اگر سیدھا ہاتھ کاٹا جائے تو پھر بایاں پاؤں اور اگر پہلے سیدھا پاؤں کاٹا گیا تو پھر الٹا ہاتھ۔ اسی طرح بےدست و پا کر کے کھجوروں کی شاخوں پر لٹکا دوں گا۔ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ اس ظالم بادشاہ سے پہلے ان دونوں سزاؤں کا رواج نہ تھا۔ یہ دھمکی دے کر وہ سمھجتا تھا کہ اب یہ نرم پڑجائیں گے لیکن وہ تو ایمان میں اور پختہ ہوگئے، بالاتفاق جواب دیتے ہیں کہ اچھا ڈرایا ؟ یہاں سے تو واپس اللہ کے پاس جانا ہی ہے اسی کے قبضہ وقدرت میں سب کچھ ہے آج اگر تیری سزاؤں سے بچ گئے تو کیا اللہ کے ہاں کی سزائیں بھی معاف ہوجائیں گی ؟ ہمارے نزدیک تو دنیا کی سزائیں بھگت لینا بہ نسبت آخرت کے عذاب کے بھگتنے کے بہت ہی آسان ہے۔ تو ہم سے اللہ کے نبی کا مقابلہ کراچکا ہے لیکن اب جبکہ ہم پر حق واضح ہوگیا ہم اس پر ایمان لے آئے تو تو چڑ رہا ہے۔ کہنے کو تو یہ سب کچھ کہہ گئے لیکن پھر خیال آیا کہ کہیں ہمارا قدم پھسل نہ جائے اس لئے دعا میں دل کھول دیا کہ اے اللہ ہمیں صبر عطا فرما، ثابت قدمی دے، ہمیں اسلام پر ہی موت دے، تیرے نبی حضرت موسیٰ ؑ کی اتباع کرتے ہوئے ہی دنیا سے رخصت ہوں۔ ایسا نہ ہو اس ظالم کے رعب میں یا اس کی دھمکیوں میں آجائیں یا سزاؤں سے ڈر جائیں یا ان کے برداشت کی تاب نہ لائیں۔ ان دعاؤں کے بعد دل بڑھ جاتے ہیں، ہمتیں دگنی ہوجاتی ہیں فرعون کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتے ہیں تجھے جو کرنا ہے اس میں کمی نہ کر، کسر اٹھا نہ رکھ، جو جی میں ہے کر گذر تو دنیا ہی میں سزائیں دے سکتا ہے۔ ہم صبر کرلیں گے کیا عجب کہ ہمارے ایمان کی وجہ سے اللہ ہماری خطائیں معاف فرمائے خصوصاً ابھی کی یہ خطا کہ ہم نے جھوٹ سے سچ کا مقابلہ کیا۔ بیشک اللہ بہتر ہے اور زیادہ باقی ہے۔ گناہگاروں کے لئے اس کے ہاں جہنم کی سزا ہے جہاں نہ موت آئے نہ کارآمد زندگی ہو۔ اور مومنوں کے لئے اس کے پاس جنتیں ہیں جہاں بڑے بلند درجے ہیں۔ سبحان اللہ یہ لوگ دن کے ابتدائی حصے میں کافر اور جادوگر تھے اور اسی دن کے آخری حصے میں مومن بلکہ نیک شہید تھے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 126 وَمَا تَنْقِمُ مِنَّآ اِلآَّ اَنْ اٰمَنَّا بِاٰیٰتِ رَبِّنَا لَمَّا جَآءَ تْنَا ط رَبَّنَا اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّتَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ یعنی ایمان کے راستے میں جو آزمائش آنے والی ہے اس کی سختیوں کو جھیلتے ہوئے کہیں دامن صبر ہمارے ہاتھوں سے چھوٹ نہ جائے اور ہم کفر میں دوبارہ لوٹ نہ جائیں۔ اے اللہ ! ہمیں صبر اور استقامت عطا فرما ‘ اور اگر ہمیں موت آئے تو تیری اطاعت اور فرمانبرداری کی حالت میں آئے۔ اس واقعے کے بعد بھی فرعون عملی طور پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام نہ کرسکا۔ چناچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اب بھی شہر میں لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچا نے اور بنی اسرائیل کو منظم کرنے میں مصروف رہے۔ قوم کے نوجوانوں نے آپ علیہ السلام کی دعوت پر لبیک کہا اور وہ آپ علیہ السلام کے گرد جمع ہونا شروع ہوگئے۔ آپ علیہ السلام کی اس طرح کی سرگرمیوں سے حکومتی عہدیداروں کے اندربجا طور پر تشویش پیدا ہوئی اور بالآخر انہوں نے فرعون سے اس بارے میں شکایت کی۔
وما تنقم منا إلا أن آمنا بآيات ربنا لما جاءتنا ربنا أفرغ علينا صبرا وتوفنا مسلمين
سورة: الأعراف - آية: ( 126 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 165 )Surah Al Araaf Ayat 126 meaning in urdu
تو جس بات پر ہم سے انتقام لینا چاہتا ہے وہ اِس کے سوا کچھ نہیں کہ ہمارے رب کی نشانیاں جب ہمارے سامنے آ گئیں تو ہم نے انہیں مان لیا اے رب، ہم پر صبر کا فیضان کر اور ہمیں دنیا سے اٹھا تو اِس حال میں کہ ہم تیرے فرماں بردار ہوں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جتنے آدمی زمین میں ہیں (غرض) سب (کچھ دے دے) اور اپنے تئیں عذاب
- انصاف کے دن کا حاکم
- اور تمہارا پروردگار بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتا۔ جب تک اُن کے بڑے شہر
- جیسے (حفاظت سے) تہہ کئے ہوئے (آب دار) موتی
- اس دن انسان کو جو (عمل) اس نے آگے بھیجے اور پیچھے چھوڑے ہوں گے
- یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی خریدی، تو نہ تو ان
- تو اگر سچے ہو تو روح کو پھیر کیوں نہیں لیتے؟
- اے اہل کتاب اپنے دین (کی بات) میں حد سے نہ بڑھو اور خدا کے
- جو لوگ خدا کی راہ میں (ایسے طور پر) پرے جما کر لڑتے کہ گویا
- اور یہ کہ میرا عذاب بھی درد دینے والا عذاب ہے
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers