Surah Raad Ayat 13 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الرعد کی آیت نمبر 13 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Raad ayat 13 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاءُ وَهُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللَّهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ﴾
[ الرعد: 13]

Ayat With Urdu Translation

اور رعد اور فرشتے سب اس کے خوف سے اس کی تسبیح و تحمید کرتے رہتے ہیں اور وہی بجلیاں بھیجتا ہے پھر جس پر چاہتا ہے گرا بھی دیتا ہے اور وہ خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں۔ اور وہ بڑی قوت والا ہے

Surah Raad Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) جیسے دوسرے مقام پر فرمایا «وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ» ( بني إسرائيل:44 ) ” ہر چیز اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے “۔
( 2 ) یعنی اس کے ذریعے جس کو چاہتا ہے، ہلاک کر ڈالتا ہے۔
( 3 ) مِحَالٌ ۔ کے معنی قوت مواخذہ اور تدبیر وغیرہ کے کیے گئے ہیں یعنی وہ بڑی قوت والا، نہایت مواخذہ کرنے والا اور تدبیر کرنے والا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


بجلی کر گرج بجلی بھی اس کے حکم میں ہے۔ ابن عباس ؓ نے ایک سائل کے جواب میں کہا تھا کہ برق پانی ہے۔ مسافر اسے دیکھ کر اپنی ایذاء اور مشقت کے خوف سے گھبراتا ہے اور مقیم برکت ونفع کی امید پر رزق کی زیادتی کا لالچ کرتا ہے، وہی بوجھل بادوں کو پیدا کرتا ہے جو بوجہ پانی کے بوجھ کے زمین کے قریب آجاتے ہیں۔ پس ان میں بوجھ پانی کا ہوتا ہے۔ پھر فرمایا کہ کڑک بھی اس کی تسبیح و تعریف کرتی ہے۔ ایک اور جگہ ہے کہ ہر چیز اللہ کی تسبیح وحمد کرتی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ بادل پیدا کرتا ہے جو اچھی طرح بولتے ہیں اور ہنستے ہیں۔ ممکن ہے بولنے سے مراد گرجنا اور ہنسنے سے مراد بجلی کا ظاہر ہونا ہے۔ سعد بن ابراہیم کہتے ہیں اللہ تعالیٰ بارش بھیجتا ہے اس سے اچھی بولی اور اس سے اچھی ہنسی والا کوئی اور نہیں۔ اس کی ہنسی بجلی ہے اور اس کی گفتگو گرج ہے۔ محمد بن مسلم کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ برق ایک فرشتہ ہے جس کے چار منہ ہیں ایک انسان جیسا ایک بیل جیسا ایک گدھے جیسا، ایک شیر جیسا، وہ جب دم ہلاتا ہے تو بجلی ظاہر ہوتی ہے۔ آنحضرت ﷺ گرج کڑک کو سن کر یہ دعا پڑھتے دعا ( اللہم لا تقتلنا بغضبک ولا تہلکنا بعذابک وعافنا قیل ذالک )( ترمذی ) اور روایت میں یہ دعا ہے ( سبحان من سبح الرعد بحمدہ ) حضرت علی گرج سن کر پڑھتے سبحان من سبحت لہ ابن ابی زکریا فرماتے ہیں جو شخص گرج کڑک سن کر کہے دعا ( سبحان اللہ وبحمدہ ) اس پر بجلی نہیں گرے گی۔ عبداللہ بن زبیر ؓ گرج کڑک کی آواز سن کر باتیں چھوڑ دیتے اور فرماتے دعا ( سبحان اللہ الذی یسبح الرعد بحمدہ والملائکتہ من خیفتہ ) اور فرماتے کہ اس آیت میں اور اس آواز میں زمین والوں کے لئے بہت تنزیر وعبرت ہے۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ تمہارا رب العزت فرماتا ہے اگر میرے بندے میری پوری اطاعت کرتے تو راتوں کو بارشیں برساتا اور دن کو سورج چڑھاتا اور انہیں گرج کی آواز تک نہ سناتا۔ طبرانی میں ہے آپ فرماتے ہیں گرج سن کر اللہ کا ذکر کرو۔ کیونکہ ذکر کرنے والوں پر کڑا کا نہیں گرتا۔ وہ بجلی بھیجتا ہے جس پر چاہے اس پر گراتا ہے۔ اسی لئے آخر زمانے میں بکثرت بجلیاں گریں گی۔ مسند کی حدیث میں ہے کہ قیامت کے قریب بجلی بکثرت گرے گی یہاں تک کہ ایک شخص اپنی قوم سے آ کر پوچھے گا کہ صبح کس پر بجلی گری ؟ وہ کہیں گے فلاں فلاں پر۔ ابو یعلی راوی ہیں آنحضرت رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو ایک مغرور سردار کے بلانے کو بھیجا اس نے کہا کون رسول اللہ ؟ اللہ سونے کا ہے یا چاندی کا ؟ یا پیتل کا ؟ قاصد واپس آیا اور حضور ﷺ سے یہ ذکر کیا کہ دیکھئے میں نے تو آپ سے پہلے ہی کہا تھا کہ وہ متکبر، مغرور شخص ہے۔ آپ اسے نہ بلوائیں آپ نے فرمایا دوبارہ جاؤ اور اس سے یہی کہو اس نے جا کر پھر بلایا لیکن اس ملعون نے یہی جواب اس مرتبہ بھی دیا۔ قاصد نے واپس آ کر پھر حضور ﷺ سے عرض کیا آپ نے تیسری مرتبہ بھیجا اب کی مرتبہ بھی اس نے پیغام سن کر وہی جواب دینا شروع کیا کہ ایک بادل اس کے سر پر آگیا کڑکا اور اس میں سے بجلی گری اور اس کے سر سے کھوپڑی اڑا لی گئی۔ اس کے بعد یہ آیت اتری۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک یہودی حضرت ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ تانبے کا ہے یا موتی کا یا یاقوت کا ابھی اس کا سوال پورا نہ ہوا تھا جو بجلی گری اور وہ تباہ ہوگیا اور یہ آیت اتری۔ قتادہ کہتے ہیں مذکور ہے کہ ایک شخص نے قرآن کو جھٹلایا اور آنحضرت ﷺ کی نبوت سے انکار کیا اسی وقت آسمان سے بجلی گری اور وہ ہلاک ہوگیا اور یہ آیت اتری۔ اس آیت کے شان نزول میں عامر بن طفیل اور ازبد بن ربیعہ کا قصہ بھی بیان ہوتا ہے۔ یہ دونوں سرداران عرب مدینے میں حضور ﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ ہم آپ کو مان لیں گے لیکن اس شرط پر کہ ہمیں آدھوں آدھ کا شریک کرلیں۔ آپ نے انہیں اس سے مایوس کردیا تو عامر ملعون نے کہا واللہ میں سارے عرب کے میدان کو لشکروں سے بھر دوں گا آپ نے فرمایا تو جھوٹا ہے، اللہ تجھے یہ وقت ہی نہیں دے گا پھر یہ دونوں مدینے میں ٹھرے رہے کہ موقعہ پا کر حضور ﷺ کو غفلت میں قتل کردیں چناچہ ایک دن انہیں موقع مل گیا ایک نے تو آپ کو سامنے سے باتوں میں لگا لیا دوسرا تلوار تو لے پیچھے سے آگیا لیکن اس حافظ حقیقی نے آپ کو ان کی شرارت سے بچا لیا۔ اب یہاں سے نامراد ہو کر چلے اور اپنے جلے دل کے پھپھولے پھوڑنے کے لئے عرب کو آپ کے خلاف ابھارنے لگے اسی حال میں اربد پر آسمان سے بجلی گری اور اس کا کام تو تمام ہوگیا عامر طاعون کی گلٹی سے پکڑا گیا اور اسی میں بلک بلک کر جان دی اور اسی جیسوں کے بارے میں یہ آیت اتری کہ اللہ تعالیٰ جس پر چاہے بجلی گراتا ہے۔ اربد کے بھائی لیبد نے اپنے بھائی کے اس واقعہ کو اشعار میں خوب بیان کیا ہے۔ اور روایت میں ہے کہ عامر نے کہا کہ اگر میں مسلمان ہوجاؤں تو مجھے کیا ملے گا ؟ آپ نے فرمایا جو سب مسلمانوں کا حال وہی تیرا حال۔ اس نے کہا پھر تو میں مسلمان نہیں ہوتا۔ اگر آپ کے بعد اس امر کا والی میں بنوں تو میں دین قبول کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا یہ امر خلافت نہ تیرے لئے ہے نہ تیری قوم کے لئے ہاں ہمارا لشکر تیری مدد پر ہوگا۔ اس نے کہا اس کی مجھے ضرورت نہیں اب بھی نجدی لشکر میری پشت پناہی پر ہے مجھے تو کچے پکے کا مالک کردیں تو میں دین اسلام قبول کرلوں۔ آپ نے فرمایا نہیں۔ یہ دونوں آپ کے پاس سے چلے گئے۔ عامر کہنے لگا واللہ میں مدینے کو چاروں طرف لشکروں سے محصور کرلوں گا۔ حضور ﷺ نے فرمایا اللہ تیرا یہ ارادہ پورا نہیں ہونے دے گا۔ اب ان دونوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ ایک تو حضرت ﷺ کو باتوں میں لگائے دوسرا تلوار سے آپ کا کام تمام کر دے۔ پھر ان میں سے لڑے گا کون ؟ زیادہ سے زیادہ دیت دے کر پیچھا چھٹ جائے گا۔ اب یہ دونوں پھر آپ کے پاس آئے۔ عامر نے کہا ذرا آپ اٹھ کر یہاں آئیے۔ میں آپ سے کچھ باتیں کرنا چاہتا ہوں۔ آپ اٹھے، اس کے ساتھ چلے، ایک دیوار تلے وہ باتیں کرنے لگا۔ حضور ﷺ کی نظر پشت کی جانب پڑی تو آپ نے یہ حالت دیکھی اور وہاں سے لوٹ کر چلے آئے۔ اب یہ دونوں مدینے سے چلے حرہ راقم میں آ کر ٹھرے لیکن حضرت سعد بن معاذ اور اسید بن حضیر ؓ وہاں پہنچے اور انہیں وہاں سے نکالا، راقم میں پہنچے ہی تھے جو اربد پر بجلی گری اس کا تو وہیں ڈھیر ہوگیا۔ عامر یہاں سے بھاگ چلا لیکن دریح میں پہنچا تھا جو اسے طاعون کی گلٹی نکلی۔ بنو سلول قبیلے کی ایک عورت کے ہاں یہ ٹھرا۔ وہ کبھی کبھی اپنی گردن کی گلٹی کو دباتا اور تعجب سے کہتا یہ تو ایسی ہے جیسے اونٹ کی گلٹی ہوتی ہے، افسوس میں سلولیہ عورت کے گھر پر مروں گا۔ کیا اچھا ہوتا کہ میں اپنے گھر ہوتا۔ آخر اس سے نہ رہا گیا، گھوڑا منگوایا، سوار ہوا اور چل دیا لیکن راستے ہی میں ہلاک ہوگیا پس ان کے بارے میں یہ آیتیں ( اللہ یعلم سے من وال ) تک نازل ہوئیں ان سے آنحضرت ﷺ کی حفاظت کا ذکر بھی ہے پھر اربد پر بجلی گرنے کا ذکر ہے اور فرمایا ہے کہ یہ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں۔ اس کی عظمت و توحید کو نہیں مانتے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنے مخالفوں اور منکروں کو سخت سزا اور ناقابل برداشت عذاب کرنے والا ہے۔ پس یہ آیت مثل آیت ( وَمَكَرُوْا مَكْرًا وَّمَكَرْنَا مَكْرًا وَّهُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ 50؀ ) 27۔ النمل:50) کے ہے یعنی انہوں نے مکر کیا اور ہم نے بھی اس طرح کہ انہیں معلوم نہ ہوسکا۔ اب تو خود دیکھ لے کہ ان کے مکر کا انجام کیا ہوا ؟ ہم نے انہیں اور ان کی قوم کو غارت کردیا۔ اللہ سخت پکڑ کرنے والا ہے۔ بہت قوی ہے، پوری قوت وطاقت والا ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 13 وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهٖ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ مِنْ خِيْفَتِهٖ یہ گرج اور کڑک کی آواز دراصل اللہ کی تسبیح وتحمید ہی کا ایک انداز ہے۔

ويسبح الرعد بحمده والملائكة من خيفته ويرسل الصواعق فيصيب بها من يشاء وهم يجادلون في الله وهو شديد المحال

سورة: الرعد - آية: ( 13 )  - جزء: ( 13 )  -  صفحة: ( 250 )

Surah Raad Ayat 13 meaning in urdu

بادلوں کی گرج اس کی حمد کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتی ہے اور فرشتے اس کی ہیبت سے لرزتے ہوئے اُس کی تسبیح کرتے ہیں وہ کڑکتی ہوئی بجلیوں کو بھیجتا ہے اور (بسا اوقات) اُنہیں جس پر چاہتا ہے عین اس حالت میں گرا دیتا ہے جبکہ لوگ اللہ کے بارے میں جھگڑ رہے ہوتے ہیں فی الواقع اس کی چال بڑی زبردست ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا اور نہ ان کے تکلیف دینے پر
  2. بدکار مرد تو بدکار یا مشرک عورت کے سوا نکاح نہیں کرتا اور بدکار عورت
  3. ان لوگوں کو دگنا بدلہ دیا جائے گا کیونکہ صبر کرتے رہے ہیں اور بھلائی
  4. اس دن خدا ان کو (ان کے اعمال کا) پورا پورا (اور) ٹھیک بدلہ دے
  5. اور اپنا ہاتھ باہر نکالا تو اسی دم دیکھنے والوں کی نگاہوں میں سفید براق
  6. کیا انسان خیال کرتا ہے کہ یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا؟
  7. اور دوزخ دیکھنے والے کے سامنے نکال کر رکھ دی جائے گی
  8. تو تم اپنے پروردگار بزرگ کے نام کی تسبیح کرو
  9. پوچھتے ہیں کہ جزا کا دن کب ہوگا؟
  10. اور تم لوگ تین قسم ہوجاؤ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Raad with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Raad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Raad Complete with high quality
surah Raad Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Raad Bandar Balila
Bandar Balila
surah Raad Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Raad Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Raad Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Raad Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Raad Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Raad Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Raad Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Raad Fares Abbad
Fares Abbad
surah Raad Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Raad Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Raad Al Hosary
Al Hosary
surah Raad Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Raad Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, May 15, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب