Surah Al Araaf Ayat 134 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوا يَا مُوسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ ۖ لَئِن كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِي إِسْرَائِيلَ﴾
[ الأعراف: 134]
اور جب ان پر عذاب واقع ہوتا تو کہتے کہ موسیٰ ہمارے لیے اپنے پروردگار سے دعا کرو۔ جیسا اس نے تم سے عہد کر رکھا ہے۔ اگر تم ہم سے عذاب کو ٹال دو گے تو ہم تم پر ایمان بھی لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو بھی تمہارے ساتھ جانے (کی اجازت) دیں گے
Surah Al Araaf UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
سیاہ دل لوگ اقرار کے بعد انکار کرتے رہے ان کی سرکشی اور ضد دیکھئے کہ حضرت موسیٰ ؑ سے صاف کہتے ہیں کہ آپ خواہ کتنی ہی دلیلیں پیش کریں کیسے ہی معجزے بتائیں ہم ایمان لانے والے نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ سب آپ کے جادو کے کرشمے ہیں۔ ان پر طوفان آیا، بکثرت بارشیں برسیں جس سے پھل اور اناج تباہ ہوگئے اور اسی سے وبا اور طاعون کی بیماری پھیل پڑی۔ اسی لئے بعض مفسرین نے کہا ہے طوفان سے مراد موت ہے۔ بعض کہتے ہیں کوئی زبردست آسمانی آفت آئی تھی جس نے انہیں گھیر لیا تھا۔ ٹڈیوں کی مصیبت ان پر آئی۔ یہ ایک حلال جانور ہے۔ عبداللہ بن ابی اونی سے سوال ہوا تو آپ نے فرمایا سات غزوے میں نے رسول اکرم ﷺ کے ساتھ کئے ہیں۔ ہر ایک میں ہم تو ٹڈیاں کھاتے رہے، مسند احمد اور ابن ماجہ میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں دو مردے اور دو خون ہمارے لئے حلال کئے گئے ہیں مچھلی اور ٹڈی اور کلیجی اور تلی۔ ابو داؤد میں ہے حضور سے ٹڈی کی نسبت سوال ہوا تو آپ نے فرمایا اللہ کے لشکر بہت سے ہیں جنہیں نہ کھاتا ہوں نہ حرام کہتا ہوں۔ حضور نے جی نہ چاہنے کی وجہ سے اسے چھوڑ دیا جیسے کہ گو آپ نے نہیں کھایا حالانکہ دوسروں کو اس کے کھانے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ حافظ ابن عساکر رحمت اللہ علیہ نے ایک مستقل رسالہ اسی میں تصنیف فرمایا ہے اس میں ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضور ٹڈی نہیں کھاتے تھے اور نہ گردے کھاتے تھے اور نہ گوہ۔ لیکن انہیں آپ نے حرام نہیں کیا۔ ٹڈی اس وجہ سے کہ وہ عذاب ہے، گردے اس وجہ سے کہ یہ پیشاب کے قریب ہیں اور گوہ اس وجہ سے کہ آپ کو خوف تھا کہ کہیں یہ مسخ شدہ امت نہ ہو، پھر یہ روایت بھی غریب ہے صرف یہی ایک سند ہے، امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب ؓ ٹڈی کو بڑی رغبت سے کھایا کرتے، تلاش کر کے منگوایا کرتے۔ چناچہ کسی نے آپ سے مسئلہ پوچھا کہ ٹڈی کھائی جائے ؟ آپ نے فرمایا کاش کہ ایک دو پیس مل جاتیں تو کیسے مزے سے کھاتے۔ ابن ماجہ میں ہے کہ امہات المومنین تو طباقوں میں لگا کر ٹڈیاں ہدیے اور تحفے کے طور پر بھیجتی تھیں۔ امام بغوی ایک روایت لائے ہیں کہ حضور نے فرمایا حضرت مریم بنت عمران ( علیہما السلام ) نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ ایسا گوشت مجھے کھلا جس میں خون نہ ہو اللہ تعالیٰ نے انہیں ٹڈی کھلائی آپ نے ان کے لئے دعا کی کہ اے اللہ اسے بغیر دودھ پینے کے زندگی دے اور اس کی اولاد کو بغیر آواز نکالے اس کے پیچھے لگا دے۔ ایک بہت ہی غریب حدیث میں ہے ٹڈیوں کو مارو نہیں یہ اللہ تعالیٰ کا بڑا لشکر ہے۔ مجاہد فرماتے ہیں یہ ٹڈیاں ان کے دروازوں کی کیلیں کھا جاتی تھیں اور لکڑی چھوڑ دیتی تھیں اور زاعی کہتے ہیں میں ایک دن جنگل میں تھا کیا دیکھتا ہوں کہ ٹڈیاں بہت سی آسمان کی طرف ہیں اور ان میں سے ایک ٹڈی پر ایک شخص سوار ہے جو ہتھیار بند ہے جو جس طرف اشارہ کرتا ہے ساری ٹڈیاں اس طرف کو جھک جاتی ہیں اور وہ زبان سے برابر کہہ رہا ہے کہ دنیا باطل ہے اور اس میں جو ہے وہ بھی باطل ہے۔ شریح قاضی فرماتے ہیں اس جانور میں سات مختلف جانوروں کی شان ہے اس کا سر گو گھوڑے جیسا ہے گردن بیل جیسی ہے سینہ شیر جیسا ہے پر گدھ جیسے ہیں پر اونٹ جیسے ہیں دم سانپ کی طرح کی ہے۔ پیٹ بچھو جیسا ہے آیت ( اُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهٗ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ ۚ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا ۭ وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِيْٓ اِلَيْهِ تُحْشَرُوْنَ 96 ) 5۔ المآئدہ :96) کی تفسیر میں یہ روایت گذر چکی ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج یا عمرے میں جا رہے تھے تو سامنے سے ہمیں ٹڈی دل ملا ہم نے احرام کی حالت میں انہیں لکڑیوں سے مارنا شروع کیا حضور سے سوال کرنے پر آپ نے فرمایا دریائی شکار میں محرم کو کوئی حرج نہیں۔ حضور ﷺ جب ان ٹڈیوں کیلئے بد دعا کرتے تو فرماتے اے اللہ جتنی ان میں سے بڑی ہیں تو انہیں سب کو ہلاک کر ڈال اور جتنی چھوٹی ہیں سب کو قتل کر ڈال ان کے انڈے خراب کر دے ان کی نسل کاٹ دے ان کے منہ ہماری روزی سے روک لے ہمیں روزیاں عطا فرما بیشک تو دعاؤں کا سننے والا ہے۔ اس پر حضرت جابر نے عرض کیا یا رسول اللہ اللہ کے ایک لشکر کے غارت و برباد ہوجانے کی آپ دعا کرتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا کہ یہ تو سمندر کے اندر کی مچھلیوں کا ناک جھاڑن ہے۔ چناچہ بعض لوگوں نے اسے مچھلی میں سے اسی طرح نکلتے دیکھا ہے۔ جب مچھلی سمندر کے کنارے انڈے دے جاتی ہے وہاں سے جب پانی ہٹ جاتا ہے اور دھوپ پڑنے لگتی ہے تو وہ انڈے سب کے سب پھوٹ جاتے ہیں اور ان میں سے ٹڈیاں نکلتی ہیں جو پرواز کر جاتی ہیں۔ آیت قرآن ( الا امم امثالکم ) کی تفسیر میں حضرت عمر فاروق ؓ کی وہ حدیث ہم نے بیان کردی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک ہزار امتیں پیدا کی ہیں جن میں سے چھ سو تری میں ہیں اور جار سو خشکی میں۔ سب سے پہلے ہلاکت ٹڈیوں کی ہوگی۔ امام ابوبکر بن ابو داؤد ایک حدیث لائے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لکڑی تلوار کے مقابلے پر کچھ نہیں اور درخت کی چھال ٹڈی کے مقابلے میں کچھ نہیں یہ حدیث غریب ہے۔ قتل کے بارے میں ابن عباس سے منقول ہے کہ یہ وہ سیاہ رنگ کے چھوٹے چھوٹے جانور ہیں جو گہیوں میں سے نکلتے ہیں اور قول ہے کہ یہ بھی ایک قسم کی بےپر کی ٹڈیاں ہیں۔ سعید کہتے ہیں سیاہ رنگ کے چھوٹے سے کیڑے ہیں۔ اس کا واحد قملہ ہے۔ یہ جانور جب اونٹ کو چمٹ جاتے ہیں تو اسے ہلاک کردیتے ہیں۔ الغرض ایسے ہی موذی جانور بصورت عذاب فرعونیوں کے لئے بھیجے گئے تھے۔ فرعون کی سرکشی اور انکار پر طوفان آیا جس سے انہیں یقین ہوگیا کہ یہ اللہ کا عذاب ہے۔ گڑ گڑا کر حضرت موسیٰ سے عرض کرنے لگے کہ اللہ سے دعا کیجئے یہ موسلا دھار پانی رک جائے تو ہم آپ پر ایمان لائیں گے اور بنی اسرائیل کو آپ کے ساتھ کردیں گے۔ آپ نے دعا کی طوفان ہٹ گیا تو یہ اپنے وعدے سے پھرگئے۔ پھر اللہ کی شان ہے کہ کھیتیاں اور باغات اس قدر پھلے کہ اس سے پہلے کبھی ایسے نہیں پھلے تھے جب تیار ہوگئے تو ٹڈیوں کا عذاب آیا اسے دیکھ کر پھر گھبرائے اور موسیٰ ؑ سے عرض کرنے لگے کہ اللہ سے دعا کیجئے کہ یہ عذاب ہٹا لے اب ہم پختہ وعدہ کرتے ہیں آپ کی دعا سے یہ عذاب بھی ہٹ گیا لیکن انہوں نے پھر وعدہ شکنی کی۔ فصلیں کاٹ لائے کھلیان اٹھا لئے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا عذاب پھر اور شکل میں آیا تمام اناج وغیرہ میں کیڑا لگ گیا اس قدر بکثرت یہ جانور پھیل گئے کہ دس پیمانے لے کر کوئی شخص پسوانے نکلتا تو پسوائے تک وہ جانور سات پیمانے کھالیتے۔ گھبرا کر نبی ﷺ کی طرف متوجہ ہوئے پھر وعدے کئے آپ پھر دعا کی اللہ تعالیٰ نے اس آفت کو بھی ہٹا لیا۔ لیکن انہوں نے پھر بےایمانی کی۔ نہ بنی اسرائیل کو رہا کیا نہ ایمان قبول کیا۔ اس پر مینڈکوں کا عذاب آیا۔ دربار میں فرعون بیٹھا ہوا ہے تو وہیں مینڈک ظاہر ہو کر ٹرانے لگا سمجھ گئے کہ یہ نئی شکل کا عذاب الٰہی ہے۔ اب یہ پھیلنے اور بڑھنے شروع ہوئے یہاں تک کہ آدمی بیٹھتا تو اس کی گردن تک آس پاس سے اسے مینڈک گھیر لیتے۔ جہاں بات کرنے کیلئے کوئی منہ کھولتا کہ مینڈک تڑپ کر اس کے منہ میں گھس جاتا۔ پھر تنگ آکر حضرت موسیٰ ؑ سے اس عذاب کے ہٹنے کی درخواست کی اور اقرار کیا کہ ہم خود ایمان لائیں گے اور بنی اسرائیل کو بھی آزاد کردیں گے آپ نے دعا کی اللہ تعالیٰ نے اس مصیبت کو بھی دفع کردیا لیکن پھر مکر گئے۔ چناچہ ان پر خون کا عذاب آیا تمام برتنوں میں خون کھانے پینے کی چیزوں میں خون کنویں میں سے پانی نکلایں تو خون۔ تالاب سے پانی لائیں تو خون۔ پھر تڑپ اٹھے فرعون نے کہا یہ بھی جادو ہے لیکن جب تنگ آگئے تو آخر حضرت موسیٰ سے مع وعدہ درخواست کی کہ ہم تو پانی سے ترس گئے۔ چناچہ آپ نے قول قرار لے کھر پور دعا کی اور اللہ نے اس عذاب کو بھی ہٹا لیا لیکن یہ پھر منکر ہوگئے۔ فرعون جب میدان سے ناکام واپس لوٹا تھا اس نے ٹھان لی تھی کہ خواہ کچھ بھی ہو میں ایمان نہ لاؤں گا۔ چناچہ طوفان کی وجہ سے بھوکوں مرنے لگے پھر ٹڈیوں کا عذاب آیا تو درخت تو کیا گھر کی چوکھٹیں اور دروازوں تک وہ کھا گئیں مکانات گرنے لگے پھر حضرت موسیٰ نے اللہ کے حکم سے ایک پتھر پر لکڑی ماری۔ جس میں سے بیشمار چچڑیاں نکل پڑیں اور پھیل گئیں۔ کھانا، پینا، سونا، بیٹھنا، سب بند ہوگیا۔ پھر مینڈکوں کا عذاب آیا جہاں دیکھو مینڈک نظر آنے لگے۔ پھر خون کا عذاب آیا نہریں، تالاب، کنویں، مٹکے گھڑے وغیرہ غرض بجائے پانی کے خون ہی خون سب چیزیں ہوگئیں۔ عبید اللہ بن عمرو فرماتے ہیں مینڈک کو نہ مارو یہ جب بصورت عذاب فرعونیوں کے پاس آئے تو ایک نے اللہ کی رضا جوئی کے لئے تنور میں چھلانگ ماری۔ اللہ نے اس کے بدلے انہیں پانی کی ٹھنڈک عطا فرمائی اور ان کی آواز کو اپنی تسبیح بنایا۔ یہ بھی مروی ہے کہ خون سے مراد نکسیر پھوٹنا ہے الغرض ہر عذاب کو دیکھ کر اقرار کرتے لیکن جب حضرت موسیٰ کی دعا سے وہ ہٹ جاتا تو پھر انکار کر جاتے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 134 وَلَمَّا وَقَعَ عَلَیْہِمُ الرِّجْزُ قَالُوْا یٰمُوْسَی ادْعُ لَنَا رَبَّکَ بِمَا عَہِدَ عِنْدَکَ ج۔ لَءِنْ کَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَکَ اگر تم نے ہم سے اس عذاب کو ہٹا دیا تو ہم لازماً تمہاری بات مان لیں گے آمَنَ کے ساتھ جب ل کا صلہ آتا ہے جیسے لَکَ تو اس سے مراد عقیدہ والا ایمان نہیں ہوتا ‘ بلکہ اس طرح کسی کی بات کو سرسری انداز میں ماننے کے معنی پیدا ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا لَنُؤْمِنَنَّ لَکَ کا مطلب ہے کہ ہم لازماً تمہاری بات مان لیں گے۔ لیکن اس کے ساتھ جب ب کا صلہ آئے ‘ جیسا کہ آمَنْتُ باللّٰہِ وَمَلآءِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ میں ہے تو اس کے معنی پورے وثوق ‘ یقین اور گہرے اعتماد کے ساتھ ماننے کے ہوتے ہیں ‘ یعنی ایمان لانا۔وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَکَ بَنِیْٓ اِسْرَآءِ یْلَ مصر میں بنی اسرائیل کی حیثیت حکمران خاندان کے غلاموں کی سی تھی۔ فراعنہ ان سے مشکل اور بھاری کام بیگار میں کرواتے تھے۔ اہرام مصر کی تعمیر کے دوران نہ جانے کتنے ہزار اسرائیلی اس بےرحم مشقت کے سبب جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ان کی ہڈیاں اہرام مصر کی بنیادوں میں دفن ہوگئیں۔ اہراموں کی تعمیر کے دوران سینکڑوں من وزنی چٹانیں اوپر کھینچی جاتی تھیں۔ اس دوران اگر کوئی چٹان نیچے گر جاتی تو اس کے نیچے سینکڑوں اسرائیلی پس جاتے۔ چونکہ وہ لوگ فرعون کے مفت کے کارندے تھے لہٰذا وہ ان کو آسانی سے چھوڑنے والا نہیں تھا۔ لیکن ان آیات سے پتا چلتا ہے کہ یکے بعد دیگرے آنے والے عذاب سہہ سہہ کر فرعون اور اس کے امراء کا غرور وتکبر کچھ کم ہوا تھا۔ چناچہ جب وہ لوگ زیادہ عاجز آجاتے تھے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے یہ وعدہ بھی کرتے تھے کہ اگر یہ مصیبت ٹل جائے تو ہم آپ علیہ السلام کی بات مان لیں گے اور آپ علیہ السلام کی قوم کو آپ علیہ السلام کے ساتھ بھیج دیں گے۔
ولما وقع عليهم الرجز قالوا ياموسى ادع لنا ربك بما عهد عندك لئن كشفت عنا الرجز لنؤمنن لك ولنرسلن معك بني إسرائيل
سورة: الأعراف - آية: ( 134 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 166 )Surah Al Araaf Ayat 134 meaning in urdu
جب کبھی اُن پر بلا نازل ہو جاتی تو کہتے "اے موسیٰؑ، تجھے اپنے رب کی طرف سے جو منصب حاصل ہے اس کی بنا پر ہمارے حق میں دعا کر، اگر اب کے تو ہم پر سے یہ بلا ٹلوا دے تو ہم تیری بات مان لیں گے اور بنی اسرائیل کو تیرے ساتھ بھیج دیں گے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (یہ بھی) کہہ دو کہ میں تمہارے حق میں نقصان اور نفع کا کچھ اختیار
- ہر گز نہیں وہ ضرور حطمہ میں ڈالا جائے گا
- (یعنی) اس سائے کی طرف چلو جس کی تین شاخیں ہیں
- (جب فریقین روزِ مقررہ پر جمع ہوئے تو) جادوگروں نے کہا کہ موسیٰ یا تو
- (انہوں نے) کہا (ہاں) تمہارے پروردگار نے یوں ہی فرمایا ہے۔ وہ بےشک صاحبِ حکمت
- اور اگر ایک مدت معین تک ہم ان سے عذاب روک دیں تو کہیں گے
- اور اپنا وظیفہ یہ بناتے ہو کہ (اسے) جھٹلاتے ہو
- اور جو کوئی (خدا کے حضور) نیکی لے کر آئے گا اس کو ویسی دس
- (تب وہ) کہنے لگے کہ اگر تمہیں (اس سے اپنے معبود کا انتقام لینا اور)
- بے شک نیکوکار نعمتوں (کی بہشت) میں ہوں گے۔
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers