Surah Ibrahim Ayat 14 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَنُسْكِنَنَّكُمُ الْأَرْضَ مِن بَعْدِهِمْ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِي وَخَافَ وَعِيدِ﴾
[ إبراهيم: 14]
اور ان کے بعد تم کو اس زمین میں آباد کریں گے۔ یہ اس شخص کے لیے ہے جو (قیامت کے روز) میرے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرے اور میرے عذاب سے خوف کرے
Surah Ibrahim Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ مضمون بھی اللہ نے کئی مقامات پر بیان فرمایا ہے مثلاً، «وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ» ( الأنبياء:105 ) ۔ ” ہم نے لکھ دیا زبور میں، نصیحت کے پیچھے کہ آخر زمین کے وارث ہوں گے میرے نیک بندے “۔ ( مزید دیکھئے سورۃ الاعراف: 128، 137 ) چنانچہ اس کے مطابق اللہ تعالٰی نے نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کی مدد فرمائی، آپ کو با دل نخواستہ مکے سے نکلنا پڑا لیکن چند سالوں بعد ہی آپ فاتحانہ مکے میں داخل ہوئے اور آپ کو نکلنے پر مجبور کرنے والے ظالم مشرکین سر جھکائے، کھڑے آپ کے اشارہ ابرو کے منتظر تھے لیکن آپ ( صلى الله عليه وسلم )نے خلق عظیم کا مظاہرہ کرتے ہوئے «لَا تَثْرِيْبَ عَلَيْكُمُ» ( یوسف:92 ) کہہ کر سب کو معاف فرما دیا۔ صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلاَمُهُ عَلَيْهِ
( 2 ) جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا۔«وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى ، فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى» ( النازعات: 40-41 )۔ ” جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکے رکھا یقینا جنت اس کا ٹھکانہ ہے “۔ «وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ» ( النازعات :46 )۔ ” جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا اس کے لیے دو جنتیں ہیں “۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آل لوط کافر جب تنگ ہوئے، کوئی حجت باقی نہ رہی تو نبیوں کو دھمکانے لگے اور دیس نکالنے سے ڈرانے لگے۔ قوم شعیب نے بھی اپنے نبی اور مومنوں سے یہی کہا تھا کہ ہم تمہیں اپنی بستی سے نکال دیں گے۔ لوطیوں نے بھی یہی کہا تھا کہ آل لوط کو اپنے شہر سے نکال دو۔ وہ اگرچہ مکر کرتے تھے لیکن اللہ بھی ان کے داؤ میں تھا۔ اپنے نبی کو سلامتی کے ساتھ مکہ سے لے گیا مدینے والوں کو آپ کا انصار و مددگار بنادیا وہ آپ کے لشکر میں شامل ہو کر آپ کے جھنڈے تلے کافروں سے لڑے اور بتدریج اللہ تعالیٰ نے آپ کو ترقیاں دیں یہاں تک کہ بالاخر آپ نے مکہ بھی فتح کرلیا اب تو دشمنان دین کے منصوبے خاک میں مل گئے ان کی امیدوں پر اوس پڑگئی ان کی آرزویں پامال ہوگئیں۔ اللہ کا دین لوگوں کے دلوں میں مضبوط ہوگیا، جماعتوں کی جماعتیں دین میں داخل ہونے لگیں، تمام روئے زمین کے ادیان پر دین اسلام چھا گیا، کلمہ حق بلند وبالا ہوگیا اور تھوڑے سے زمانے میں مشرق سے مغرب تک اشاعت اسلام ہوگئی فالحمد للہ۔ یہاں فرمان ہے کہ ادھر کفار نے نبیوں کو دھمکایا ادھر اللہ نے ان سے سچا وعدہ فرمایا کہ یہی ہلاک ہوں گے اور زمین کے مالک تم بنو گے۔ جسے فرمان ہے کہ ہمارا کلمہ ہمارے رسولوں کے بارے میں سبقت کرچکا ہے کہ وہی کامیاب ہوں گے اور ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا اور آیت میں ہے آیت ( كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِيْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ قَوِيٌّ عَزِيْزٌ 21 ) 58۔ المجادلة :21) اللہ لکھ چکا ہے کہ میں اور میرے پیغمبر ہی غالب آئیں گے، اللہ قوت والا اور عزت والا ہے۔ اور آیت میں ارشاد ہے کہ ذکر کے بعد زبور میں بھی یہی تحریر ہے۔ حضرت موسیٰ ؑ نے بھی اپنی قوم سے یہی فرمایا تھا کہ تم اللہ سے مدد طلب کرو، صبر و برداشت کرو، زمین اللہ ہی کی ہے۔ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے وارث بنائے انجام کار پرہیزگاروں کا ہی ہے۔ اور جگہ ارشاد ہے۔ آیت ( وَاَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِيْنَ كَانُوْا يُسْتَضْعَفُوْنَ مَشَارِقَ الْاَرْضِ وَمَغَارِبَهَا الَّتِيْ بٰرَكْنَا فِيْهَا01307 ) 7۔ الأعراف:137) ضعیف اور کمزور لوگوں کو ہم نے زمین کی مشرق و مغرب کا وارث بنادیا جہاں ہماری برکتیں تھیں بنی اسرائیل کے صبر کی وجہ سے ہمارا ان سے جو بہترین وعدہ تھا وہ پورا ہوگیا ان کے دشمن فرعون اور فرعونی اور ان کی تمام تیاریاں سب یکمشت خاک میں مل گئیں۔ نبیوں سے فرما دیا گیا کہ یہ زمین تمہارے قبضے میں آئے گی یہ وعدے ان کے لئے ہیں جو قیامت کے دن میرے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتے رہیں اور میرے ڈراوے اور عذاب سے خوف کھاتے رہیں۔ جیسے فرمان باری ہے آیت ( فَاَمَّا مَنْ طَغٰى 37ۙ ) 79۔ النازعات:37) ، یعنی جس نے سرکشی اور دنیوی زندگی کو ترجیح دی اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔ اور آیت میں ہے اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف جس نے کیا اسے دوہری جنتیں ہیں۔ رسولوں نے اپنے رب سے مدد و فتح اور فیصلہ طلب کیا یا یہ کہ ان کی قوم نے اسے طلب کیا جیسے قریش مکہ نے کہا تھا کہ الہٰی اگر یہ حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا اور کوئی درد ناک عذاب ہمیں کر۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ادھر سے کفار کا مطالبہ ہوا ادھر سے رسولوں نے بھی اللہ سے دعا کی جیسے بدر والے دن ہوا تھا کہ ایک طرف رسول اللہ ﷺ دعا مانگ رہے تھے دوسری جانب سرداران کفر بھی کہہ رہے تھے کہ الہٰی آج سچے کو غا لب کر یہی ہوا بھی۔ مشرکین سے کلام اللہ میں اور جگہ فرمایا گیا ہے کہ تم فتح طلب کیا کرتے تھے لو اب وہ آگئی اب بھی اگر باز آجاؤ تو تمہارے حق میں بہتر ہے الخ نقصان یافتہ وہ ہیں جو متکبر ہوں اپنے تئیں کچھ گنتے ہوں حق سے عناد رکھتے ہوں قیامت کے روز فرمان ہوگا کہ ہر ایک کافر سرکش اور بھلائی سے روکنے والے کو جہنم میں داخل کرو جو اللہ کے ساتھ دوسروں کی پوجا کرتا تھا اسے سخت عذاب میں لے جاؤ۔ حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن جہنم کو لایا جائے گا وہ تمام مخلوق کو ندا کر کے کہے گی کہ میں ہر ایک سرکش ضدی کے لئے مقرر کی گئی ہوں۔ الخ اس وقت ان بد لوگوں کا کیا ہی برا حال ہوگا جب کہ انبیا تک اللہ کے سا منے گڑگڑا رہے ہوں گے۔ وراء یہاں پر معنی " امام " سامنے کے ہیں جیسے آیت ( وکان ورائھم ملک ) میں ہے ابن عباس کی قرأت ہی وکان امامھم ملک ہے غرض سامنے سے جہنم اس کی تاک میں ہوگی جس میں جا کر پھر نکلنا ناممکن ہوگا قیامت کے دن تک تو صبح شام وہ پیش ہوتی رہی اب وہی ٹھکانا بن گئی پھر و ہاں اس کے لئے پانی کے بدلے آگ جیسا پیپ ہے اور حد سے زیادہ ٹھنڈا اور بدبو دار وہ پانی ہے جو جہنمیوں کے زخموں سے رستا ہے۔ جیسے فرما آیت ( ھٰذَا ۙ فَلْيَذُوْقُوْهُ حَمِيْمٌ وَّغَسَّاقٌ 57ۙ ) 38۔ ص :57) پس ایک گرمی میں حد سے گزرا ہوا ایک سردی میں حد سے گزرا ہوا۔ صدید کہتے ہیں پیپ اور خون کو جو دوزخیوں کے گوشت سے اور ان کی کھالوں سے بہا ہوا ہوگا۔ اسی کو طینۃ الخبال بھی کہا جاتا ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ جب اس کے پاس لایا جائے گا تو اسے سخت تکلیف ہوگی منہ کے پاس پہنچتے ہی سارے چہرے کی کھال جھلس کر اس میں گرپڑے گی۔ ایک گھونٹ لیتے ہی پیٹ کی آنتیں پاخانے کے راستے باہر نکل پڑیں گی۔ اللہ کا فرمان ہے کہ وہ کھولتا ہوا گرم پانی پلائے جائیں گے جو چہرہ جھلسا دے الخ۔ جبرا گھونٹ گھونٹ کر کے اتارے گا، فرشتے لو ہے کے گرز مار مار کر پلائیں گے، بدمزگی، بدبو، حرارت، گرمی کی تیزی یا سردی کی تیزی کی وجہ سے گلے سے اترنا محال ہوگا۔ بدن میں، اعضا میں، جوڑ جوڑ میں وہ درد اور تکلیف ہوگی کہ موت کا مزہ آئے لیکن موت آنے کی نہیں۔ رگ رگ پر عذاب ہے لیکن جان نہیں نکلتی۔ ایک ایک رواں ناقابل برداشت مصیبت میں جکڑا ہوا ہے لیکن روح بدن سے جدا نہیں ہوسکتی۔ آگے پیچھے دائیں بائیں سے موت آرہی ہے لیکن آتی نہیں۔ طرح طرح کے عذاب دوزخ کی آگ گھیرے ہوئے ہے مگر موت بلائے سے بھی نہیں آتی۔ نہ موت آئے نہ عذاب جائے۔ ہر سزا ایسی ہے کہ موت کے لئے کافی سے زیادہ ہے لیکن وہاں تو موت کو موت آگئی ہے تاکہ سزا دوام والی ہوتی رہے۔ ان تمام باتوں کے ساتھ پھر سخت تر مصیبت ناک الم افزا عذاب اور ہیں۔ جیسے زقوم کے درخت کے بارے میں فرمایا کہ وہ جہنم کی جڑ سے نکلتا ہے جس کے شگوفے شیطانوں کے سروں جیسے ہیں وہ اسے کھائیں گے اور پیٹ بھر کے کھائیں گے پھر کھولتا ہوا تیز گرم پانی پیٹ میں جا کر اس سے ملے گا پھر ان کا لوٹنا جہنم کی جانب ہے۔ الغرض کبھی زقوم کھانے کا کبھی آگ میں جلنے کا کبھی صدید پینے کا عذاب انہیں ہوتا رہے گا۔ اللہ کی پناہ۔ فرمان رب عالیشان ہے آیت ( هٰذِهٖ جَهَنَّمُ الَّتِيْ يُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُوْنَ 43ۘ ) 55۔ الرحمن:43) یہی وہ جہنم ہے جسے کافر جھٹلاتے رہے۔ آج جہنم کے اور ابلتے ہوئے تیز گرم پانی کے درمیان وہ چکر کھاتے پھریں گے۔ اور آیت میں ہے کہ زقوم کا درخت گنہگاروں کی غذا ہے جو پگھلتے ہوئے تانبے جیسا ہوگا، پیٹ میں جا کر ابلے گا اور ایسے جوش مارے گا جیسے گرم پانی کھول رہا ہو۔ اسے پکڑو اور اسے بیچ جہنم میں ڈال دو پھر اس کے سر پر گرم پانی کے تریڑے کا عذاب بہاؤ مزہ چکھ تو اپنے خیال میں بڑا عزیز تھا اور اکرام والا تھا یہی جس سے تم ہمیشہ شک شبہ کرتے رہے۔ سورة واقعہ میں فرمایا کہ وہ لوگ جن کے بائیں ہاتھ میں نامہ اعمال دئے جائیں گے یہ بائیں ہاتھ والے کیسے بد لوگ ہیں گرم ہوا اور گرم پانی میں پڑے ہوئے ہوں گے اور دھوئیں کے سائے میں جو نہ ٹھنڈا نہ باعزت دوسری آیت میں ہے سرکشوں کے لئے جہنم کا برا ٹھکانا ہے جس میں داخل ہوں گے اور وہ رہائش کی بدترین جگہ ہے اس مصیبت کے ساتھ تیز گرم پانی اور پیپ لہو اور اسی کے ہم شکل اور بھی قسم قسم کے عذاب ہوں گے جو دوزخیوں کو بھگتنے پڑیں گے جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا یہ ان کے اعمال کا بدلہ ہوگا نہ کہ اللہ کا ظلم۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 14 وَلَنُسْكِنَنَّكُمُ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ یعنی اللہ تعالیٰ نے رسولوں کی طرف وحی بھیجی کہ اب تمام کافروں کو ہلاک کردیا جائے گا اور اس کے بعد رسول اور ان کے ساتھ بچ جانے والے تمام اہل ایمان کو پھر سے زمین میں آباد کرنے کا سامان کیا جائے گا۔ذٰلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِيْ وَخَافَ وَعِيْدِ جو لوگ عذاب کی وعیدوں سے ڈرتے ہیں اور روز محشر اللہ کی عدالت میں کھڑے ہونے کے تصور سے لرز جاتے ہیں۔
ولنسكننكم الأرض من بعدهم ذلك لمن خاف مقامي وخاف وعيد
سورة: إبراهيم - آية: ( 14 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 257 )Surah Ibrahim Ayat 14 meaning in urdu
اور اُن کے بعد تمہیں زمین میں آباد کریں گے یہ انعام ہے اُس کا جو میرے حضور جواب دہی کا خوف رکھتا ہو اور میری وعید سے ڈرتا ہو"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو ہم نے غار میں کئی سال تک ان کے کانوں پر (نیند کا) پردہ
- اور ہنستے ہو اور روتے نہیں؟
- کہ بےشک یہ (قرآن) فرشتہٴ عالی مقام کی زبان کا پیغام ہے
- وہ تارا ہے چمکنے والا
- وہ جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں
- اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی
- پیغمبر نے کہا کہ اے میرے پروردگار حق کے ساتھ فیصلہ کردے۔ اور ہمارا پروردگار
- اور وہ (یعنی یہود قتل عیسیٰ کے بارے میں ایک) چال چلے اور خدا بھی
- اور (قیامت کے دن) سب لوگ خدا کے سامنے کھڑے ہوں گے تو ضعیف (العقل
- اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کو ہم بہشت کے
Quran surahs in English :
Download surah Ibrahim with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ibrahim mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ibrahim Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers