Surah Fatir Ayat 14 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ﴾
[ فاطر: 14]
اگر تم ان کو پکارو تو وہ تمہاری پکار نہ سنیں اور اگر سن بھی لیں تو تمہاری بات کو قبول نہ کرسکیں۔ اور قیامت کے دن تمہارے شرک سے انکار کردیں گے۔ اور (خدائے) باخبر کی طرح تم کو کوئی خبر نہیں دے گا
Surah Fatir Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اگر تم انہیں مصائب میں پکارو تو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں ہیں، کیونکہ وہ جمادات ہیں یامنوں مٹی کے نیچے مدفون۔
( 2 ) یعنی اگر بالفرض وہ سن بھی لیں تو بےفائدہ، اس لئے کہ وہ تمہاری التجاؤں کے مطابق تمہارا کام نہیں کرسکتے۔
( 3 ) اور کہیں گے «مَا كُنْتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ» ( يونس: 28 ) ” تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے “۔ «إِنْ كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغَافِلِينَ» ( يونس: 29 ) ” ہم تو تمہاری عبادت سے بےخبر تھے “۔ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جن کی اللہ کے سوا عبادت کی جاتی ہے، وہ سب پتھر کی مورتیاں ہی نہیں ہوں گی، بلکہ ان میں عاقل ( ملائکہ، جن، شیاطین اور صالحین ) بھی ہوں گے۔ تب ہی تو یہ انکار کریں گے۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ان کی حاجت براری کے لئے پکارنا شرک ہے۔
( 4 ) اس لئے کہ اس جیسا کامل علم کسی کے پاس بھی نہیں ہے۔ وہی تمام امور کی کنہ اور حقیقت سے پوری طرح باخبر ہے جس میں ان پکارﮮ جانے والوں کی بےاختیاری، پکار کو نہ سننا اور قیامت کے دن اس کا انکار کرنا بھی شامل ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کا بیان فرما رہا ہے کہ اس نے رات کو اندھیرے والی اور دن کو روشنی والا بنایا ہے۔ کبھی کی راتیں بڑی کبھی کے دن بڑے۔ کبھی دونوں یکساں۔ کبھی جاڑے ہیں کبھی گرمیاں ہیں۔ اسی نے سورج اور چاند کو تھمے ہوئے اور چلتے پھرتے ستاروں کو مطیع کر رکھا ہے۔ مقدار معین پر اللہ کی طرف سے مقرر شدہ چال پر چلتے رہتے ہیں۔ پوری قدرتوں والے اور کامل علم والے اللہ نے یہ نظام قائم کر رکھا ہے جو برابر چل رہا ہے اور وقت مقررہ یعنی قیامت تک یونہی جاری رہے گا۔ جس اللہ نے یہ سب کیا ہے وہی دراصل لائق عبادت ہے اور وہی سب کا پالنے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی بھی لائق عبادت نہیں۔ جن بتوں کو اور اللہ کے سوا جن جن کو لوگ پکارتے ہیں خواہ وہ فرشتے ہی کیوں نہ ہوں اور اللہ کے پاس بڑے درجے رکھنے والے ہی کیوں نہ ہوں لیکن سب کے سب اس کے سامنے محض مجبور اور بالکل بےبس ہیں۔ کھجور کی گٹھلی کے اوپر کے باریک چھلکے جیسی چیز کا بھی انہیں اختیار نہیں۔ آسمان و زمین کی حقیر سے حقیر چیز کے بھی وہ مالک نہیں، جن جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری آواز سنتے ہی نہیں۔ تمہارے یہ بت وغیرہ بےجان چیزیں کان والی نہیں جو سن سکیں۔ بےجان چیزیں بھی کہیں کسی کی سن سکتی ہیں اور بالفرض تمہاری پکار سن بھی لیں تو چونکہ ان کے قبضے میں کوئی چیز نہیں اسلئے وہ تمہاری حاجت برآری کر نہیں سکتے۔ قیامت کے دن تمہارے اس شرک سے وہ انکاری ہوجائیں گے۔ تم سے بیزار نظر آئیں گے۔ جیسے فرمایا ( وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ ) 46۔ الأحقاف :5) ، یعنی اس سے زیادہ گمراہ کون ہوگا جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک ان کی پکار کو نہ قبول کرسکیں بلکہ ان کی دعا سے وہ محض بیخبر اور غافل ہیں اور میدان محشر میں وہ ان کے دشمن ہوجائیں گے اور ان کی عبادتوں سے منکر ہوجائیں گے اور آیت میں ہے ( وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّيَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّا 81ۙ ) 19۔ مریم :81) یعنی اللہ کے سوا اور معبود بنا لئے ہیں تاکہ وہ ان کے لئے باعث عزت بنیں لیکن ایسا نہیں ہو سکے گا بلکہ وہ ان کی عبادتوں سے بھی منکر ہوجائیں گے اور ان کے مخالف اور دشمن بن جائیں گے۔ بھلا بتاؤ تو اللہ جیسی سچی خبریں اور کون دے سکتا ہے ؟ جو اس نے فرمایا وہ یقینا ہو کر ہی رہے گا۔ جو کچھ ہونے والا ہے اس سے اللہ تعالیٰ پورا خبردار ہے اسی جیسی خبر کوئی اور نہیں دے سکتا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 14 { اِنْ تَدْعُوْہُمْ لَا یَسْمَعُوْا دُعَآئَ کُمْ } ” اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار کو نہیں سنتے۔ “ { وَلَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَـکُمْ } ” اور اگر سن بھی لیں تو تمہاری دعا قبول نہیں کرسکتے۔ “ جیسے کہ وہ لوگ فرشتوں کو بھی اللہ کا شریک ٹھہراتے تھے۔ چناچہ اگر فرشتہ سن بھی لے کہ مجھے پکارا جا رہا ہے تو وہ اس پکارنے والے کی حاجت روائی تو نہیں کرسکتا۔ { وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یَکْفُرُوْنَ بِشِرْکِکُمْ } ” اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک کا انکار کردیں گے۔ “ { وَلَا یُنَبِّئُکَ مِثْلُ خَبِیْرٍ } ” اور نہیں آگاہ کرے گا کوئی بھی آپ کو اس اللہ کی طرح جو ہرچیز سے باخبر ہے۔ “ اللہ تعالیٰ چونکہ ہرچیز کا علم رکھنے والا ہے اس لیے جس طرح وہ آپ ﷺ کو حقائق سے آگاہ کر رہا ہے کوئی دوسرا اس طرح کی آگاہی فراہم نہیں کرسکتا۔
إن تدعوهم لا يسمعوا دعاءكم ولو سمعوا ما استجابوا لكم ويوم القيامة يكفرون بشرككم ولا ينبئك مثل خبير
سورة: فاطر - آية: ( 14 ) - جزء: ( 22 ) - صفحة: ( 436 )Surah Fatir Ayat 14 meaning in urdu
انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعائیں سن نہیں سکتے اور سن لیں تو ان کا تمہیں کوئی جواب نہیں دے سکتے اور قیامت کے روز وہ تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے حقیقت حال کی ایسی صحیح خبر تمہیں ایک خبردار کے سوا کوئی نہیں دے سکتا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- دیکھو ایسی بات میں تو تم نے جھگڑا کیا ہی تھا جس کا تمہیں کچھ
- اور اگر یہ تم سے جھگڑا کریں تو کہہ دو کہ جو عمل تم کرتے
- اور خدا نے اپنا وعدہ سچا کر دیا (یعنی) اس وقت جبکہ تم کافروں کو
- رہے عاد تو ان کا نہایت تیز آندھی سے ستیاناس کردیا گیا
- اور جب یہ لوگ سودا بکتا یا تماشا ہوتا دیکھتے ہیں تو ادھر بھاگ جاتے
- ہمارے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے۔ ہم تمہاری پرستش سے بالکل بےخبر
- اور جو کچھ تم چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہو سب سے خدا واقف
- اور بہت سے نبی ہوئے ہیں جن کے ساتھ ہو کر اکثر اہل الله (خدا
- یہ ان (اعمال) کی سزا ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں۔ اور یہ
- اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں کہ اچھے کام کرنے
Quran surahs in English :
Download surah Fatir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Fatir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Fatir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers