Surah Maidah Ayat 14 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ المائدہ کی آیت نمبر 14 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Maidah ayat 14 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَمِنَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۚ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللَّهُ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ﴾
[ المائدة: 14]

Ayat With Urdu Translation

اور جو لوگ (اپنے تئیں) کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں ہم نے ان سے بھی عہد لیا تھا مگر انہوں نے بھی اس نصیحت کا جو ان کو کی گئی تھی ایک حصہ فراموش کر دیا تو ہم نے ان کے باہم قیامت تک کے لیے دشمنی اور کینہ ڈال دیا اور جو کچھ وہ کرتے رہے خدا عنقریب ان کو اس سے آگاہ کرے گا

Surah Maidah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) ” نَصَارَى “ ” نُصْرَةٌ “ ( مدد ) سے ہے۔ یہ حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کے سوال ” مَنْ أَنْصَارِي إِلَى اللَّهِ “ ( اللہ کے دین میں کون میرا مددگار ہے؟ ) کے جواب میں ان کے چند مخلص پیروکاروں نے جواب دیا تھا ” نَحْنُ أَنْصَارُ اللَّهِ “ ( ہم اللہ کے مددگار ہیں ) اسی سے ماخوذ ہے۔ یہ بھی یہود کی طرح اہل کتاب ہیں۔ ان سے بھی اللہ نے عہد لیا، لیکن انہوں نے بھی اس کی پرواہ نہیں کی، اس کے نتیجے میں ان کے دل بھی اثر پذیری سے خالی اوران کے کردار کھوکھلے ہوگئے۔
( 2 ) یہ عہد الٰہی سے انحراف اور بے عملی کی وہ سزا ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر قیامت تک کے لئے مسلط کر دی گئی۔ چنانچہ عیسائیوں کے کئی فرقے ہیں جو ایک دوسرے سے شدید نفرت وعناد رکھتے اور ایک دوسرے کی تکفیر کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے معبد میں عبادت نہیں کرتے۔ معلوم ہوتا ہے کہ امت مسلمہ پر بھی یہ سزا مسلط کر دی گئی ہے۔ یہ امت بھی کئی فرقوں میں بٹ گئی ہے، جن کے درمیان شدید اختلافات اور نفرت و عناد کی دیواریں حائل ہیں۔ اللہ تعالیٰ رحم فرمائے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


عہد شکن لوگ ؟ اور امام مہدی کون ؟ اوپر کی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو عہد و پیمانے کی وفاداری، حق پر مستقیم رہنے اور عدل کی شہادت دینے کا حکم دیا تھا۔ ساتھ ہی اپنی ظاہری و باطنی نعمتوں کو یاد دلایا تھا۔ تو اب ان آیتوں میں ان سے پہلے کے اہل کتاب سے جو عہد و میثاق لیا تھا، اس کی حقیقت و کیفیت کو بیان فرما رہا ہے، پھر جبکہ انہوں نے اللہ سے کئے ہوئے عہد و پیمان توڑ ڈالے تو ان کا کیا حشر ہوا، اسے بیان فرما کر گویا مسلمانوں کو عہد شکنی سے روکتا ہے۔ ان کے بارہ سردار تھے۔ یعنی بارہ قبیلوں کے بارہ چودھری تھے جو ان سے ان کی بیعت کو پورا کراتے تھے کہ یہ اللہ اور رسول کے تابع فرمان رہیں اور کتاب اللہ کی اتباع کرتے رہیں۔ حضرت موسیٰ جب سرکشوں سے لڑنے کیلئے گئے تب ہر قبیلہ میں سے ایک ایک سردار منتخب کر گئے تھے۔ اوبیل قبیلے کا سردار شامون بن اکون تھا، شمعونیوں کا چودھری شافاط بن جدی، یہودا کا کالب بن یوحنا، فیخائیل کا ابن یوسف اور افرایم کا یوشع بن نون اور بنیامین کے قبیلے کا چودھری قنطمی بن وفون، زبولون کا جدی بن شوری، منشاء کا جدی بن سوسی، دان حملاسل کا ابن حمل، اشار کا ساطور، تفتای کا بحر اور یا سخر کالابل۔ توراۃ کے چوتھے جز میں بنو اسرائیل کے قبیلوں کے سرداروں کے نام مذکور ہیں۔ جو ان ناموں سے قدرے مختلف ہیں۔ واللہ اعلم۔ موجودہ تورات کے نام یہ ہیں۔ بنو ادبیل پر صونی بن سادون، بنی شمعون پر شموال بن صور، بنو یہود پر حشون بن عمیاذب، بنو یساخر پر شال بن صاعون، بنو زبولوں پر الیاب بن حالوب، بنو افرایم پر منشا بن عنہور، بنو منشاء پر حمائیل بنو بیبا میں پر ابیدن، بنودان پر جعیذ ربنو اشاذ نحایل۔ بون کان پر سیف بن دعوابیل، بنو نفعالی پر اجذع۔ یاد رہے کہ لیلتہ العقبہ میں جب آنحضرت ﷺ نے انصار سے بیعت لی اس وقت ان کے سردار بھی بارہ ہی تھے۔ تین قبیلہ اوس کے۔ حضرت اسید بن حضیر، حضرت سعد بنی خیشمہ اور حضرت رفاعہ بن عبد المنذر اور نو سردار قبیلہ خزرج تھے۔ ابو امامہ، اسعد بن زرارہ، سعد بن ربیع، عبداللہ بن رواحہ، رافع بن مالک بن عجلان براء بن معرور عبادہ بن صامت، سعد بن عبادہ، عبداللہ بن عمرو بن حرام، منذربن عمرو بن حنیش اجمعین۔ انہی سرداروں نے اپنی اپنی قوم کی طرف سے پیغمبر آخر الزمان ﷺ سے فرامین سننے اور ماننے کی بیعت کی، حضرت مسروق فرماتے ہیں ہم لوگ حضرت عبداللہ بن مسعود کے پاس بیٹھے تھے، آپ ہمیں اس وقت قرآن پڑھا رہے تھے تو ایک شخص نے سوال کیا کہ آپ لوگوں نے حضور ﷺ سے یہ بھی پوچھا ہے کہ اس امت کے کتنے خلیفہ ہوں گے ؟ حضرت عبداللہ نے فرمایا میں جب سے عراق آیا ہوں، اس سوال کو بجز تیرے کسی نے نہیں پوچھا، ہم نے حضور ﷺ سے اس بارے میں دریافت کیا تھا تو آپ نے فرمایا، بارہ ہوں گے، جتنی گنتی بنو اسرائیل کے نقیبوں کی تھی۔ یہ روایت سنداً غریب ہے، لیکن مضمون حدیث بخاری اور مسلم کی روایت سے بھی ثابت ہے، جابر بن سمرہ فرماتے ہیں " میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے، لوگوں کا کام چلتا رہے گا، جب تک ان کے والی بارہ شخص نہ ہو لیں، پھر ایک لفظ حضور ﷺ نے فرمایا لیکن میں نہ سن سکا تو میں نے دوسروں سے پوچھا کہ حضور ﷺ نے اب کونسا لفظ فرمایا، انہوں نے جواب دیا یہ فرمایا کہ یہ سب قریش ہوں گے۔ " صحیح مسلم میں یہی لفظ ہیں۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بارہ خلیفہ صالح نیک بخت ہونگے۔ جو حق کو قائم کریں گے اور لوگوں میں عدل کرینگے۔ اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یہ سب پے درپے یکے بعد دیگرے ہی ہوں۔ پس چار خلفاء تو پے درپے حضرت ابو بکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت جن کی خلافت بطریق نبوت رہی۔ انہی بارہ میں سے پانچویں حضرت عمر بن عبد العزیز ہیں۔ بنو عباس میں سے بھی بعض اسی طرح کے خلیفہ ہوئے ہیں اور قیامت سے پہلے پہلے ان بارہ کی تعداد پوری ہونی ضروری ہے اور انہی میں سے حضرت امام مہدی ہیں، جن کی بشارت احادیث میں آچکی ہے ان کا نام حضور ﷺ کے نام پر ہوگا اور ان کے والد کا نام حضور ﷺ کے والد کا ہوگا، زمین کو عدل و انصاف سے بھر دینگے حالانکہ اس سے پہلے وہ ظلم و جبر سے پُر ہوگی لیکن اس سے شیعوں کا امام منتظر مراد نہیں، اس کی تو دراصل کوئی حقیقت ہی نہیں، نہ سرے سے اس کا کوئی وجود ہے، بلکہ یہ تو صرف شیعہ کی وہم پرستی اور ان کا تخیل ہے، نہ اس حدیث سے شیعوں کے فرقے اثنا عشریہ کے ائمہ مراد ہیں۔ اس حدیث کو ان ائمہ پر محمول کرنا بھی شیعوں کے اس فرقہ کی بناوٹ ہے جو ان کی کم عقلی اور جہالت کا کرشمہ ہے۔ توراۃ میں حضرت اسمعیل کی بشارت کے ساتھ ہی مرقوم ہے کہ ان کی نسل میں سے بارہ بڑے شخص ہونگے، اسے مراد بھی یہی مسلمانوں کے بارہ قریشی بادشاہ ہیں لیکن جو یہودی مسلمان ہوئے تھے، وہ اپنے اسلام میں کچے اور جاہل بھی تھے، انہوں نے شیعوں کے کان میں کہیں یہ صور پھونک دیا اور وہ سمجھ بیٹھے کہ اس سے مراد ان کے بارہ امام ہیں، ورنہ حدیثیں اس کے واضح خلاف موجود ہیں۔ اب اس عہد و پیمان کا ذکر ہو رہا ہے جو اللہ تعالیٰ نے یہودیوں سے لیا تھا کہ وہ نمازیں پڑھتے رہیں، زکوٰۃ دیتے رہیں، اللہ کے رسولوں کی تصدیق کریں، ان کی نصرت و اعانت کریں اور اللہ کی مرضی کے کاموں میں اپنا مال خرچ کریں۔ جب وہ ایسا کریں گے تو اللہ کی مدد و نصرت ان کے ساتھ رہے گی، ان کے گناہ معاف ہونگے اور یہ جنتوں میں داخل کئے جائیں گے، مقصود حاصل ہوگا اور خوف زائل ہوگا، لیکن اگر وہ اس عہد و پیما کے بعد پھرگئے اور اسے غیر معروف کردیا تو یقینا وہ حق سے دور ہوجائیں گے، بھٹک اور بہک جائیں گے۔ چناچہ یہی ہوا کہ انہوں نے میثاق توڑ دیا، وعدہ خلافی کی تو ان پر اللہ کی لعنت نازل ہوئی، ہدایت سے دور ہوگئے، ان کے دل سخت ہوگئے اور وعظ و پند سے مستفید نہ ہو سکے، سمجھ بگڑ گئی، اللہ کی باتوں میں ہیر پھیر کرنے لگے، باطل تاویلیں گھڑنے لگے، جو مراد حقیقی تھی، اس سے کلام اللہ کو پھیر کر اور ہی مطلب سمجھنے سمجھانے لگے، اللہ کا نام لے کر وہ مسائل بیان کرنے لگے، جو مراد حقیقی تھی، اس سے کلام اللہ کو پھیر کر اور ہی مطلب سمجھنے سمجھانے لگے، اللہ کا نام لے کر وہ مسائل بیان کرنے لگے جو اللہ کے بتائے ہوئے نہ تھے، یہاں تک کہ اللہ کی کتاب ان کے ہاتھوں سے چھوٹ گئی، وہ اس سے بےعمل چھوٹ جانے کی توجہ سے نہ تو دل ٹھیک رہے، نہ فطرت اچھی رہی۔ نہ خلوص و اخلاص رہا، غداری اور مکاری کو اپنا شیوہ بنا لیا۔ نت نئے جال نبی ﷺ اصحاب نبی کے خلاف بنتے رہے۔ پھر نبی ﷺ کو حکم ہوتا ہے کہ آپ ان سے چشم پوشی کیجئے، یہی معاملہ ان کے ساتھ اچھا ہے، جیسے حضرت عمر فاروق سے مروی ہے کہ جو تجھ سے اللہ کے فرمان کے خلاف سلوک کرے تو اس سے حکم الٰہی کی بجا آوری کے ماتحت سلوک کر۔ اس میں ایک بڑی مصلحت یہ بھی ہے کہ ممکن ہے ان کے دل کھچ آئیں، ہدایت نصیب ہوجائے اور حق کی طرف آجائیں۔ اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ یعنی دوسروں کی بدسلوکی سے چشم پوشی کر کے خود نیا سلوک کرنے والے اللہ کے محبوب ہیں۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں " درگزر کرنے کا حکم جہاد کی آیت سے منسوب ہے۔ " پھر ارشاد ہوتا ہے کہ " ان نصرانیوں سے بھی ہم نے وعدہ لیا تھا کہ جو رسول آئے گا، یہ اس پر ایمان لائیں گے، اس کی مدد کرینگے اور اس کی باتیں مانیں گے۔ " لیکن انہوں نے بھی یہودیوں کی طرح بد عہدی کی، جس کی سزا میں ہم نے ان میں آپس میں عداوت ڈال دی جو قیامت تک جاری رہے گی۔ ان میں فرقے فرقے بن گئے جو ایک دوسرے کو کافر و ملعون کہتے ہیں اور اپنے عبادت خانوں میں بھی نہیں آنے دیتے " ملکیہ فرقہ یعقوبیہ فرقے کو، یعقوبیہ ملکیہ کو کھلے بندوں کافر کہتے ہیں، اسی طرح دوسرے تمام فرقے بھی، انہیں ان کے اعمال کی پوری تنبیہہ عنقریب ہوگی۔ انہوں نے بھی اللہ کی نصیحتوں کو بھلا دیا ہے اور اللہ پر تہمتیں لگائی ہیں اس پر بیوی اور اولاد والا ہونے کا بہتان باندھا ہے، یہ قیامت کے دن بری طرح پکڑے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ واحد واحد فرد و صمد لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 14 وَمِنَ الَّذِیْنَ قَالُوْآ اِنَّا نَصٰرآی اَخَذْنَا مِیْثَاقَہُمْ فَنَسُوْاحَظًّا مِّمَّا ذُکِّرُوْا بِہٖ وہ اس نصیحت سے فائدہ اٹھانا بھول گئے۔ فَاَغْرَیْنَا بَیْنَہُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآءَ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ ط ‘ یہاں ایک اہم نکتہ تو یہ ہے کہ عیسائیوں اور یہودیوں کے درمیان پورے انیس سو برس شدید دشمنی رہی ہے۔ موجودہ دور میں صورت حال عارضی طور پر کچھ تبدیل ہوگئی ہے۔ عیسائی جنھیں اللہ کا بیٹا بلکہ خدا سمجھتے ہیں ‘ یہودیوں نے انہیں ولد الزنا قرار دیا اور کافر و مرتد کہتے ہوئے واجب القتل ٹھہرایا۔ یہ بنیادی اختلاف دونوں مذاہب کے پیروکاروں میں اس قدر اہم اور شدید ہے کہ اس کی موجودگی میں دونوں میں اتحاد و اتفاق ممکن ہی نہیں۔ لیکن آیت زیرنظر میں بنیادی طور پر عیسائیوں کی آپس کی دشمنی اور ان کا باہمی بغض وعناد مراد ہے۔ ان کے مختلف فرقوں کے درمیان نظر یاتی اختلافات ان کی دلی کدورتوں اور نفرتوں سے بڑھ کر بارہا باہمی جنگ و جدل کی شکل میں نمودار ہوتے رہے ہیں۔ مذہبی بنیادوں پر عیسائی فرقوں کی آپس کی خانہ جنگیوں کی مثال پوری انسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔ مذہب کے نام پر عیسائیوں کی خون ریزی اور قتل و غارت گری کی عبرت آموز اور رونگٹے کھڑے کردینے والی تفصیلات Blood on the Cross نامی ضخیم کتاب میں ملتی ہیں ‘ جو لندن سے شائع ہوئی ہے۔ خاص طور پر پروٹسٹنٹس Protestants اور کیتھولکس Catholics کی باہمی چپقلش تو کوئی پوشیدہ راز نہیں ‘ جس کی ہلکی سی جھلک آج بھی ہمیں آئرلینڈ میں نظر آتی ہے۔ وَسَوْفَ یُنَبِّءُہُمُ اللّٰہُ بِمَا کَانُوْا یَصْنَعُوْنَ اب پھر وہی انداز ہے جو سورة النساء کے آخر میں تھا۔

ومن الذين قالوا إنا نصارى أخذنا ميثاقهم فنسوا حظا مما ذكروا به فأغرينا بينهم العداوة والبغضاء إلى يوم القيامة وسوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون

سورة: المائدة - آية: ( 14 )  - جزء: ( 6 )  -  صفحة: ( 110 )

Surah Maidah Ayat 14 meaning in urdu

اِسی طرح ہم نے اُن لوگوں سے بھی پختہ عہد لیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ ہم "نصاریٰ" ہیں، مگر ان کو بھی جو سبق یاد کرایا گیا تھا اس کا ایک بڑا حصہ اُنہوں نے فراموش کر دیا آخر کار ہم نے ان کے درمیان قیامت تک کے لیے دشمنی اور آپس کے بغض و عناد کا بیج بو دیا، اور ضرور ایک وقت آئے گا جب اللہ انہیں بتائے گا کہ وہ دنیا میں کیا بناتے رہے ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور کہتے ہیں کہ جب ہم (مر کر بوسیدہ) ہڈیوں اور چُور چُور ہوجائیں گے
  2. اور ہم نے بہت سی بستیوں کو جو ستمگار تھیں ہلاک کر مارا اور ان
  3. (ابراہیم نے) کہا کہ خدا کی رحمت سے (میں مایوس کیوں ہونے لگا اس سے)
  4. اور اے پیغمبر جو وحی ہم نے تمہاری طرف بھیجی ہے قریب تھا کہ یہ
  5. اور یہ خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ جو مرجاتا ہے خدا اسے
  6. (یہ) بہت سے اگلے لوگوں میں سے ہیں
  7. پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کردیا
  8. کیا تم کو ان لوگوں کے حال کی خبر نہیں پہنچی جو پہلے کافر ہوئے
  9. اور تم (اُس کو) نہ زمین میں عاجز کرسکتے ہو نہ آسمان میں اور نہ
  10. مومنو! اگر کوئی بدکردار تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کرلیا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Maidah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Maidah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Maidah Complete with high quality
surah Maidah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Maidah Bandar Balila
Bandar Balila
surah Maidah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Maidah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Maidah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Maidah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Maidah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Maidah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Maidah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Maidah Fares Abbad
Fares Abbad
surah Maidah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Maidah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Maidah Al Hosary
Al Hosary
surah Maidah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Maidah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers