Surah Nisa Ayat 142 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النساء کی آیت نمبر 142 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Nisa ayat 142 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 142 from surah An-Nisa

﴿إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا﴾
[ النساء: 142]

Ayat With Urdu Translation

منافق (ان چالوں سے اپنے نزدیک) خدا کو دھوکا دیتے ہیں (یہ اس کو کیا دھوکا دیں گے) وہ انہیں کو دھوکے میں ڈالنے والا ہے اور جب یہ نماز کو کھڑے ہوتے ہیں تو سست اور کاہل ہو کر (صرف) لوگوں کے دکھانے کو اور خدا کی یاد ہی نہیں کرتے مگر بہت کم

Surah Nisa Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس کی مختصر توضیح سورۂ بقرہ کے آغاز میں ہو چکی ہے۔
( 2 ) نماز اسلام کا اہم ترین رکن اور اشرف ترین فرض ہے اور اس میں بھی وہ کاہلی اور سستی کا مظاہرہ کرتے تھے کیونکہ ان کا قلب ایمان، خشیت الٰہی اور خلوص سے محروم تھا۔ یہی وجہ تھی کہ عشا اور فجر کی نماز بطور خاص ان پر بہت بھاری تھی جیسا کہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کا فرمان ہے ” أَثْقَلُ الصَّلاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلاةُ الْعِشَاءِ وَصَلاةُ الْفَجْرِ ... “ ( صحيح بخاري، مواقيت الصلاة- صحيح مسلم، كتاب المساجد ) ” منافق پر عشا اور فجر کی نماز سب سے زیادہ بھاری ہے “۔
( 3 ) یہ نماز بھی وہ صرف ریاکاری اور دکھلاوے کے لئے پڑھتے تھے، تاکہ مسلمانوں کو فریب دے سکیں۔
( 4 ) اللہ کا ذکر تو برائے نام کرتے ہیں یا نماز مختصر سی پڑھتے ہیں ” أی لا يُصَلُّونَ إِلا صَلاةً قَلِيلَةً “ جب نماز اخلاص، خشیت الٰہی اور خشوع سے خالی ہو تو اطمینان سے نماز کی ادائیگی نہایت گراں ہوتی ہے۔ جیسا کہ ” وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلا عَلَى الْخَاشِعِينَ “ ( البقرۃ: 45 ) سے واضح ہے، حدیث میں نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: ” یہ منافق کی نماز ہے، یہ منافق کی نماز ہے، یہ منافق کی نماز ہے کہ بیٹھا ہوا سورج کا انتظار کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان ( یعنی غروب کے قریب ) ہو جاتا ہے تو اٹھتاہے اور چار ٹھونگیں مار لیتا ہے “۔ ( صحيح مسلم، كتاب المساجد- موطأ كتاب القرآن )۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


دو ریوڑ کے درمیان کی بکری سورة بقرہ کے شروع میں بھی ( يُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۚ وَمَا يَخْدَعُوْنَ اِلَّآ اَنْفُسَھُمْ وَمَا يَشْعُرُوْنَ ) 2۔ البقرۃ :9) اسی مضمون کی گذر چکی ہے، یہاں بھی یہی بیان ہو رہا ہے کہ یہ کم سمجھ منافق اس اللہ تعالیٰ کے سامنے چالیں چلتے ہیں جو سینوں میں چھپی ہوئی باتوں اور دل کے پوشیدہ رازوں سے آگاہ ہے۔ کم فہمی سے یہ خیال کئے بیٹھے ہیں کہ جس طرح ان کی منافقت اس دنیا میں چل گئی اور مسلمانوں میں ملے جلے رہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کے پاس بھی یہ مکاری چل جائے گی۔ چناچہ قرآن میں ہے کہ قیامت کے دن بھی یہ لوگ اللہ خبیر وعلیم کے سامنے اپنی یک رنگی کی قسمیں کھائیں گے جیسے یہاں کھاتے ہیں لیکن اس عالم الغیب کے سامنے یہ ناکارہ قسمیں ہرگز کارآمد نہیں ہوسکتیں۔ اللہ بھی انہیں دھوکے میں رکھ رہا ہے وہ ڈھیل دیتا ہے حوصلہ افزائی کرتا ہے یہ پھولے نہیں سماتے خوش ہوتے ہیں اور اپنے لئے اسے اچھائی سمجھتے ہیں، قیامت میں بھی ان کا یہی حال ہوگا مسلمانوں کے نور کے سہارے میں ہوں گے وہ آگے نکل جائیں گے یہ آوازیں دیں گے کہ ٹھہرو ہم بھی تمہاری روشنی میں چلیں جواب ملے گا کہ پیچھے مڑ جاؤ اور روشنی تلاش کر لاؤ یہ مڑیں گے ادھر حجاب حائل ہوجائے گا۔ مسلمانوں کی جانب رحمت اور ان کے لئے زحمت، حدیث شریف میں ہے جو سنائے گا اللہ بھی اسے سنائے گا اور جو ریا کاری کرے گا اللہ بھی اسے ویسا ہی دکھائے گا۔ ایک اور حدیث میں ہے ان منافقوں میں وہ بھی ہوں گے کہ لوگوں کے سامنے اللہ تعالیٰ ان کی نسبت فرمائے گا کہ انہیں جنت میں لے جاؤ فرشتے لے جا کر دوزخ میں ڈال دیں گے اللہ اپنی پناہ میں رکھے۔ پھر ان منافقوں کی بد ذوقی کا حال بیان ہو رہا ہے کہ انہیں نماز جیسی بہترین عبادت میں بھی یکسوئی اور خشوع و خضوع نصیب نہیں ہوتا کیونکہ نیک نیتی حسن عمل، حقیقی ایمان، سچا یقین، ان میں ہے ہی نہیں حضرت ابن عباس تھکے ماندے بدن سے کسما کر نماز پڑھنا مکروہ جانتے تھے اور فرماتے تھے نمازی کو چاہئے کہ ذوق و شوق سے راضی خوشی پوری رغبت اور انتہائی توجہ کے ساتھ نماز میں کھڑا ہو اور یقین مانے کہ اس کی آواز پر اللہ تعالیٰ کے کان ہیں، اسکی طلب پوری کرنے کو اللہ تعالیٰ تیار ہے، یہ تو ہوئی ان منافقوں کی ظاہری حالت کہ تھکے ہارے تنگ دلی کے ساتھ بطور بیگار ٹالنے کے نماز کے لئے آئے پھر اندرونی حالت یہ ہے کہ اخلاص سے کوسوں دور ہیں رب سے کوئی تعلق نہیں رکھتے نمازی مشہور ہونے کے لئے لوگوں میں اپنے ایمان کو ظاہر کرنے کے لئے نماز پڑھ رہے ہیں، بھلا ان صنم آشنا دل والوں کو نماز میں کیا ملے گا ؟ یہی وجہ ہے کہ ان نمازوں میں جن میں لوگ ایک دوسرے کو کم دیکھ سکیں یہ غیر حاضر رہتے ہیں مثلاً عشاء کی نماز اور فجر کی نماز، بخاری مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں سب سے زیادہ بوجھل نماز منافقوں پر عشاء اور فجر کی ہے، اگر دراصل یہ ان نمازوں کے فضائل کے دل سے قائل ہوتے تو گھٹنوں کے بل بھی چل کر آنا پڑتا یہ ضرور آجاتے ہیں تو ارادہ کر رہا ہوں کہ تکبیر کہلوا کر کسی کو اپنی امامت کی جگہ کھڑا کر کے نماز شروع کرا کر کچھ لوگوں سے لکڑیاں اٹھوا کر ان کے گھروں میں جاؤں جو جماعت میں شامل نہیں ہوتے اور لکڑیاں ان کے گھروں کے اردگرد لگا کر حکم دوں کہ آگ لگا دو اور ان کے گھروں کو جلا دو ، ایک روایت میں ہے اللہ تعالیٰ کی قسم اگر انہیں ایک چرب ہڈی یا دو اچھے کھر ملنے کی امید ہو تو دوڑے چلے آئیں لیکن آخرت کی اور اللہ کے ثوابوں کی انہیں اتنی بھی قدر نہیں۔ اگر بال بچوں اور عورتوں کا جو گھروں میں رہتی ہیں مجھے خیال نہ ہوتا تو قطعاً میں ان کے گھر جلا دیتا، ابو یعلی میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں جو شخص لوگوں کی موجودگی میں نماز کو سنوار کر ٹھہر ٹھہر کر ادا کرے لیکن جب کوئی نہ ہو تو بری طرح نماز پڑھ لے یہ وہ ہے جس نے اپنے رب کی اہانت کی۔ پھر فرمایا یہ لوگ ذکر اللہ بھی بہت ہی کم کرتے ہیں یعنی نماز میں ان کا دل نہیں لگتا، یہ اپنی کہی ہوئی بات سمجھتے بھی نہیں، بلکہ غافل دل اور بےپرواہ نفس سے نماز پڑھ لیتے ہیں، آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں یہ نماز منافق کی ہے یہ نماز منافق کی ہے کہ بیٹھا ہوا سورج کی طرف دیکھ رہا ہے یہاں تک کہ جب وہ ڈوبنے لگا اور شیطان نے اپنے دونوں سینگ اس کے اردگرد لگا دیئے تو یہ کھڑا ہوا اور جلدی جلدی چار رکعت پڑھ لیں جن میں اللہ کا ذکر برائے نام ہی کیا ( مسلم وغیرہ ) یہ منافق متحیر اور ششدر و پریشان حال ہیں ایمان اور کفر کے درمیان ان کا دل ڈانوا ڈول ہو رہا ہے نہ تو صاف طور سے مسلمانوں کے ساتھی ہیں نہ بالکل کفار کے ساتھ کبھی نور ایمان چمک اٹھا تو اسلام کی صداقت کرنے لگے کبھی کفر کی اندھیریاں غالب آگئیں تو ایمان سے الگ تھلگ ہوگئے۔ نہ تو حضور ﷺ کے صحابہ کی طرف ہیں نہ یہودیوں کی جانب۔ رسول مقبول ﷺ کا ارشاد ہے کہ منافق کی مثال ایسی ہے جیسی دو ریوڑ کے درمیان کی بکری کہ کبھی تو وہ میں میں کرتی اس ریوڑ کی طرف دوڑتی ہے کبھی اس طرف اس کے نزدیک ابھی طے نہیں ہوا کہ ان میں جائے یا اس کے پیچھے لگے۔ ایک روایت میں ہے کہ اس معنی کی حدیث حضرت عبید بن عمیر نے حضرت عبداللہ بن عمر کی موجودگی میں کچھ الفاظ کے ہیر پھیر سے بیان کی تو حضرت عبداللہ نے اپنے سنے ہوئے الفاظ دوہرا کر کہا یوں نہیں بلکہ دراصل حدیث یوں ہے جس پر حضرت عبید ناراض ہوئے ( ممکن ہے ایک بزرگ نے ایک طرح کے الفاظ سنے ہوں دوسرے نے دوسری قسم کے ) ابن ابی حاتم میں ہے مومن کافر اور منافق کی مثال ان تین شخصوں جیسی ہے جو ایک دریا پر گئے ایک تو کنارے ہی کھڑا رہ گیا دوسرا پار ہو کر منزل مقصود کو پہنچ گیا تیسرا اتر چلا مگر جب بیچوں بیچ پہنچا تو ادھر والے نے پکارنا شروع کیا کہ کہاں ہلاک ہونے جا رہا ہے ادھر آ واپس چلا آ، ادھر والے نے آواز دی جاؤ نجات کے ساتھ منزل مقصود پر میری طرف پہنچ جاؤ آدھا راستہ طے کرچکے ہو اب یہ حیران ہو کر کبھی ادھر دیکھتا ہے کبھی ادھر نظر ڈالتا ہے تذبذب ہے کہ کدھر جاؤں کدھر نہ جاؤں ؟ اتنے میں ایک زبردست موج آئی اور بہا کرلے گئی اور وہ غوطے کھا کھا کر مرگیا، پس پار جانے والا مسلمان ہے کنارے کھڑا بلانے والا کافر ہے اور موج میں ڈوب مرنے والا منافق ہے، اور حدیث میں ہے منافق کی مثال اس بکری جیسی ہے جو ہرے بھرے ٹیلے پر بکریوں کو دیکھ کر آئی اور سونگھ کر چل دی، پھر دوسرے ٹیلے پر چڑھی اور سونگھ کر آگئی۔ پھر فرمایا جسے اللہ ہی راہ حق سے پھیر دے اس کا ولی و مرشد کون ہے ؟ اس کے گمراہ کردہ کو کون راہ دکھا سکے ؟ اللہ نے منافقوں کو ان کی بدترین بدعملی کے باعث راستی سے دھکیل دیا ہے اب نہ کوئی انہیں راہ راست پر لاسکے نہ چھٹکارا دلا سکے، اللہ کی مرضی کے خلاف کون کرسکتا ہے وہ سب پر حاکم ہے اسی پر کسی کی حکومت نہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 142 اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰہَ یہ مضمون سورة البقرہ کے دوسرے رکوع میں بھی آچکا ہے۔ مُخادَعۃ باب مفاعلہ کا مصدر ہے۔ اس باب میں کسی کے مقابلے میں کوشش کے معنی شامل ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں دو فریقوں میں مقابلہ ہوتا ہے اور پتا نہیں ہوتا کہ کون جیتے گا اور کون ہارے گا۔ لہٰذا اس کا صحیح ترجمہ ہوگا کہ وہ دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے جواب میں اللہ کی طرف سے فرمایا گیا :وَہُوَ خَادِعُہُمْ ج۔خَادِع ثلاثی مجرد سے اسم فاعل ہے اور یہ نہایت زور دار تاکید کے لیے آتا ہے ‘ اس لیے ترجمہ میں تاکیدی الفاظ آئیں گے۔ یہاں منافقین کے لیے دھوکہ والا پہلو یہ ہے کہ اللہ نے ان کو جو ڈھیل دی ہوئی ہے اس سے وہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم کامیاب ہو رہے ہیں ‘ ہمارے اوپرا بھی تک کوئی آنچ نہیں آئی ‘ کوئی پکڑ نہیں ہوئی ‘ کوئی گرفت نہیں ہوئی ‘ ہم دونوں طرف سے بچے ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے وہ اپنی اس ڈھیل کی وجہ سے بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ اور درحقیقت یہی دھوکہ ہے جو اللہ کی طرف سے ان کو دیا جا رہا ہے۔ یعنی اللہ نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔ وَاِذَا قَامُوْآ اِلَی الصَّلٰوۃِ قَامُوْا کُسَالٰی لا یہ منافقین جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو صاف نظر آتا ہے کہ طبیعت میں بشاشت نہیں ہے ‘ آمادگی نہیں ہے۔ لیکن چونکہ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرنا بھی ضروری ہے لہٰذا مجبوراً کھڑے ہوجاتے ہیں۔ قَام فعل ہے اور اس کے معنی ہیں کھڑے ہونا ‘ جبکہ قاءم اس سے اسم فاعل ہے۔ مختلف زبانوں میں عام طور پر verb کے بعد prepositions کی تبدیلی سے معنی اور مفہوم بدل جاتے ہیں۔ مثلاً انگریزی میں to give ایک خاص مصدر ہے۔ اگر to give up ہو تو معنی یکسر بدل جائیں گے۔ پھر اگر یہ to give in ہو تو بالکل ہی الٹی بات ہوجائے گی۔ اسی طرح عربی میں بھی حروف جار کے تبدیل ہونے سے معانی بدل جاتے ہیں۔ لہٰذا اگر قام عَلٰی ہو ‘ جیسے الرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَی النِّسَآءِ میں ہے تو اس کے معنی ہوں گے حاکم ہونا ‘ سربراہ ہونا ‘ کسی کے حکم کا نافذ ہونا۔ لیکن اگر قام اِلٰی ہو جیسے آیت زیر نظر میں ہے تو اس کا مطلب ہوگا کسی شے کے لیے کھڑے ہونا ‘ کسی شے کی طرف کھڑے ہونا ‘ کوئی کام کرنے کے لیے اٹھنا ‘ کوئی کام کرنے کا ارادہ کرنا۔ اس سے پہلے ہم قامَ ’ بِ ‘ کے ساتھ بھی پڑھ چکے ہیں : قَوّٰمَیْنَ بِا لْقِسْطِ اور قاءِمًا بالْقِسْطِ۔ یہاں اس کے معنی ہیں کسی شے کو قائم کرنا۔ تو آپ نے ملاحظہ کیا کہ حروف جار prepositions کی تبدیلی سے کسی فعل کے اندر کس طرح اضافی معانی پیدا ہوجاتے ہیں۔یُرَآءُ وْنَ النَّاسَ وَلاَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ الاَّ قَلِیْلاً یعنی ذکر الٰہی جو نماز کا اصل مقصد ہے وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکْرِیْ طٰہٰ وہ انہیں نصیب نہیں ہوتا۔ مگر ممکن ہے اس بےدھیانی میں کسی وقت کوئی آیت بجلی کے کڑکے کی طرح کڑک کر ان کے شعور میں کچھ نہ کچھ اثرات پیدا کر دے۔

إن المنافقين يخادعون الله وهو خادعهم وإذا قاموا إلى الصلاة قاموا كسالى يراءون الناس ولا يذكرون الله إلا قليلا

سورة: النساء - آية: ( 142 )  - جزء: ( 5 )  -  صفحة: ( 101 )

Surah Nisa Ayat 142 meaning in urdu

یہ منافق اللہ کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں حالانکہ در حقیقت اللہ ہی نے انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے جب یہ نماز کے لیے اٹھتے ہں تو کسمساتے ہوئے محض لوگوں کو دکھانے کی خاطر اٹھتے ہیں اور خدا کو کم ہی یاد کرتے ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور ان سے پہلے قوم نوحؑ کو بھی۔ کچھ شک نہیں کہ وہ لوگ بڑے
  2. مومنو! اگر تم کافروں کا کہا مان لو گے تو وہ تم کو الٹے پاؤں
  3. اور ان کے خرچ (موال) کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوا
  4. اور بیشتر تو وہ مینھہ کے اُترنے سے پہلے نااُمید ہو رہے تھے
  5. یا یہ (نہ) کہو کہ شرک تو پہلے ہمارے بڑوں نے کیا تھا۔ اور ہم
  6. پھر ہم نے تم کو دین کے کھلے رستے پر (قائم) کر دیا تو اسی
  7. (مہمانوں نے) کہا کہ ڈریئے نہیں ہم آپ کو ایک دانشمند لڑکے کی خوشخبری دیتے
  8. اس (دن کی تکلیفوں) کو خدا کے سوا کوئی دور نہیں کرسکے گا
  9. بھلا جو پہلے مردہ تھا پھر ہم نے اس کو زندہ کیا اور اس کے
  10. اس میں ابدا لآباد رہیں گے۔ نہ کسی کو دوست پائیں گے اور نہ مددگار

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
surah Nisa Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Nisa Bandar Balila
Bandar Balila
surah Nisa Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Nisa Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Nisa Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Nisa Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Nisa Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Nisa Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Nisa Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Nisa Fares Abbad
Fares Abbad
surah Nisa Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Nisa Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Nisa Al Hosary
Al Hosary
surah Nisa Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Nisa Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers