Surah anaam Ayat 154 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿ثُمَّ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ تَمَامًا عَلَى الَّذِي أَحْسَنَ وَتَفْصِيلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُم بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ﴾
[ الأنعام: 154]
(ہاں) پھر (سن لو کہ) ہم نے موسیؑ کو کتاب عنایت کی تھی تاکہ ان لوگوں پر جو نیکوکار ہیں نعمت پوری کر دیں اور (اس میں) ہر چیز کا بیان (ہے) اور ہدایت (ہے) اور رحمت ہے تاکہ (ان کی امت کے) لوگ اپنے پروردگار کے رُوبرو حاضر ہونے کا یقین کریں
Surah anaam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) قرآن کریم کا یہ اسلوب ہے جو متعدد جگہ دہرایا گیا ہے کہ جہاں قرآن کا ذکر ہوتا ہے تو وہاں تورات کا اور جہاں تورات کا ذکر ہو وہاں قرآن کا ذکر کردیا جاتا ہے۔ اس کی متعدد مثالیں حافظ ابن کثیر نے نقل کی ہیں۔ اسی اسلوب کے مطابق یہاں تورات کا اور اس کے اس وصف کا بیان ہے کہ وہ بھی اپنے دور کی ایک جامع کتاب تھی جس میں ان کی دینی ضروریات کی تمام باتیں تفصیل سے بیان کی گئی تھیں اور وہ ہدایت ورحمت کا باعث تھی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جنوں نے قرآن حکیم سنا امام ابن جریر نے تو لفظ ثم کو ترتیب کے لئے مانا ہے یعنی ان سے یہ بھی کہہ دے اور ہماری طرف سے یہ خبر بھی پہنچا دے لیکن میں کہتا ہوں ثم کو ترتیب کیلئے مان کر خبر کا خبر پر عطف کردیں تو کیا حرج ؟ ایسا ہوتا ہے اور شعروں میں موجود ہے چونکہ قرآن کریم کی مدح آیت ( ان ھذا صراطی مستقیما ) میں گذری تھی اس لئے اس پر عطف ڈال کر توراۃ کی مدح بیان کردی۔ جیسے کہ اور بھی بہت سی آیتوں میں ہے۔ چناچہ فرمان ہے آیت ( ومن قبلہ کتاب موسیٰ اماما و رحمتہ و ھذا کتاب مصدق لسانا عربیا ) یعنی اس سے پہلے توراۃ امام رحمت تھی اور اب یہ قرآن عربی تصدیق کرنے والا ہے۔ اسی سورت کے اول میں ہے آیت ( قُلْ مَنْ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ الَّذِيْ جَاۗءَ بِهٖ مُوْسٰي نُوْرًا وَّهُدًى لِّلنَّاسِ ) 6۔ الأنعام:91) ، اس آیت میں بھی تورات کے بیان کے بعد اس قرآن کا بیان ہے، کافروں کا حال بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے آیت ( فَلَمَّا جَاۗءَھُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا ) 10۔ يونس:76) ، جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آپہنچا تو کہنے لگے اسے اس جیسا کیوں نہ ملا جو موسیٰ کو ملا تھا جس کے جواب میں فرمایا گیا کیا انہوں نے موسیٰ کی اس کتاب کے ساتھ کفر نہیں کیا تھا ؟ کیا صاف طور سے نہیں کہا تھا کہ یہ دونوں جادوگر ہیں اور ہم تو ہر ایک کے منکر ہیں۔ جنوں کا قول بیان ہوا ہے کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا ہم نے وہ کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد اتری ہے جو اپنے سے اگلی کتابوں کو سچا کہتی ہیں اور راہ حق کی ہدایت کرتی ہیں۔ وہ کتاب جامع اور کامل تھی۔ شریعت کی جن باتوں کی اس وقت ضرورت تھی سب اس میں موجود تھیں یہ احسان تھا نیک کاروں کی نیکیوں کے بدلے کا۔ جیسے فرمان ہے احسان کا بدلہ احسان ہی ہے اور جیسے فرمان ہے کہ نبی اسرائیلیوں کو ہم نے ان کا امام بنادیا جبکہ انہوں نے صبر کیا اور ہماری آیتوں پر یقین رکھا۔ غرض یہ بھی اللہ کا فضل تھا اور نیکوں کی نیکیوں کا صلہ۔ احسان کرنے والوں پر اللہ بھی احسان پورا کرتا ہے یہاں اور وہاں بھی۔ امام ابن جریر الذی کو مصدریہ مانتے ہیں جیسے آیت ( خفتم کالذی خاصوا ) میں ابن رواحہ کا شعر ہے۔ وثبت اللہ ما اتاک من حسن فی المرسلین و نصر کالذی نصروا اللہ تیری اچھائیاں بڑھائے اور اگلے نبیوں کی طرح تیری بھی مدد فرمائے۔ بعض کہتے ہیں یہاں الذی معنی میں الذین کا ہے عبداللہ بن مسعود کی قرأت ( لما ما علی الذین احسنوا ) ہے۔ پس مومنوں اور نیک لوگوں پر اللہ کا یہ احسان ہے اور پورا احسان ہے۔ بغوی کہتے ہیں مراد اس سے انبیاء اور عام مومن ہیں۔ یعنی ان سب پر ہم نے اس کی فضیلت ظاہر کی جیسے فرمان ہے آیت ( قَالَ يٰمُوْسٰٓي اِنِّى اصْطَفَيْتُكَ عَلَي النَّاسِ بِرِسٰلٰتِيْ وَبِكَلَامِيْ ) 7۔ الأعراف:144) ، یعنی اے موسیٰ میں نے اپنی رسالت اور اپنے کلام سے تجھے لوگوں پر بزرگی عطا فرمائی۔ ہاں حضرت موسیٰ کی اس بزرگی سے حضرت محمد ﷺ جو خاتم الانبیاء ہیں اور حضرت ابراہیم ؑ جو خلیل اللہ ہیں مستثنیٰ ہیں بہ سبب ان دلائل کے جو وارد ہوچکے ہیں۔ یحییٰ بن یعمر احسن ھو کو مخذوف مان کر احسن پڑھتے تھے ہوسکتا ہے ؟ امام ابن جریر فرماتے ہیں میں اس قرأت کو جائز نہیں رکھوں گا اگرچہ عربیت کی بنا پر اس میں نقصان نہیں۔ آیت کے اس جملے کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ حضرت موسیٰ پر احسان رب کو تمام کرنے کیلئے یہ اللہ کی کتاب ان پر نازل ہوئی، ان دونوں کے مطلب میں کوئی تفاوت نہیں۔ پھر تورات کی تعریف بیان فرمائی کہ اس میں ہر حکم بہ تفصیل ہے اور وہ ہدایت و رحمت ہے تاکہ لوگ قیامت کے دن اپنے رب سے ملنے کا یقین کرلیں۔ پھر قرآن کریم کی اتباع کی رغبت دلاتا ہے اس میں غور و فکر کی دعوت دیتا ہے اور اس پر عمل کرنے کی ہدایت فرماتا ہے اور اس کی طرف لوگوں کو بلانے کا حکم دیتا ہے برکت سے اس کا وصف بیان فرماتا ہے کہ جو بھی اس پر کار بند ہوجائے وہ دونوں جہان کی برکتیں حاصل کرے گا اس لئے کہ یہ اللہ کی طرف مضبوط رسی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 154 ثُمَّ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْکِتٰبَ تَمَامًا عَلَی الَّذِیْٓ اَحْسَنَ وَتَفْصِیْلاً لِّکُلِّ شَیْءٍ وَّہُدًی وَّرَحْمَۃً حضرت عبداللہ بن عباس رض کے نزدیک سورة بنی اسرائیل کے تیسرے اور چوتھے رکوع میں جو احکام ہیں وہ تورات کے احکام عشرہ Ten Commandments کا ہی خلاصہ ہے۔
ثم آتينا موسى الكتاب تماما على الذي أحسن وتفصيلا لكل شيء وهدى ورحمة لعلهم بلقاء ربهم يؤمنون
سورة: الأنعام - آية: ( 154 ) - جزء: ( 8 ) - صفحة: ( 149 )Surah anaam Ayat 154 meaning in urdu
پھر ہم نے موسیٰؑ کو کتاب عطا کی تھی جو بھلائی کی روش اختیار کرنے والے انسان پر نعمت کی تکمیل اور ہر ضروری چیز کی تفصیل اور سراسر ہدایت اور رحمت تھی (اور اس لیے بنی اسرائیل کو دی گئی تھی کہ) شاید لوگ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لائیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو جو لوگ آخرت (کو خریدتے اور اس) کے بدلے دنیا کی زندگی کو بیچنا
- تاکہ جو ہم نے اُن کو بخشا ہے اُس کی ناشکری کریں اور فائدہ اٹھائیں
- تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے کہ تم ہمیں احمق
- جو مال جمع کرتا اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے
- کہا کہ آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک۔
- اسی رات میں تمام حکمت کے کام فیصل کئے جاتے ہیں
- (یعنی) جو بہشت کی میراث حاصل کریں گے۔ اور اس میں ہمیشہ رہیں گے
- جس نے تمہاری پیٹھ توڑ رکھی تھی
- (موسیٰ نے) کہا کہ جو بھول مجھ سے ہوئی اس پر مواخذہ نہ کیجیئے اور
- اگر تم لوگ بھلائی کھلم کھلا کرو گے یا چھپا کر یا برائی سے درگزر
Quran surahs in English :
Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers