Surah Mujadila Ayat 16 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿اتَّخَذُوا أَيْمَانَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ فَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ﴾
[ المجادلة: 16]
انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا لیا اور (لوگوں کو) خدا کے راستے سے روک دیا ہے سو ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے
Surah Mujadila Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) أَيْمَانٌ ، يَمِينٌ کی جمع ہے۔ بمعنی قسم۔ یعنی جس طرح ڈھال سے دشمن کے وار کو روک کر اپنا بچاؤ کر لیا جاتا ہے۔ اسی طرح انہوں نے اپنی قسموں کو مسلمانوں کی تلواروں سے بچنے کے لیے ڈھال بنا رکھا ہے۔
( 2 ) یعنی جھوٹی قسمیں کھا کر یہ اپنے کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو ان کے بارے میں حقیقت واقعیہ کا علم نہیں ہوتا اور وہ ان کے غرے میں آکر قبول اسلام سے محروم رہتے ہیں۔ اور یوں یہ لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکنے کا جرم بھی کرتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دوغلے لوگوں کا کردار منافقوں کا ذکر ہو رہا ہے کہ یہ اپنے دل میں یہود کی محبت رکھتے ہیں گو وہ اصل میں ان کے بھی حقیقی ساتھی نہیں ہیں حقیقت میں نہ ادھر کے ہیں نہ ادھر کے ہیں صاف جھوٹی قسمیں کھا جاتے ہیں، ایمانداروں کے پاس آ کر ان کی سے کہنے لگتے ہیں، رسول ﷺ کے پاس آ کر قسمیں کھا کر اپنی ایمانداری کا یقین دلاتے ہیں اور دل میں اس کے خلاف جذبات پاتے ہیں اور اپنی اس غلط گوئی کا علم رکھتے ہوئے بےدھڑک قسمیں کھالیتے ہیں، ان کی ان بداعمالیوں کی وجہ سے انہیں سخت تر عذاب ہوں گے اس دھوکہ بازی کا برابر بدلہ انہیں دیا جائے گا یہ تو اپنی قسموں کو اپنی ڈھالیں بنائے ہوئے ہیں اور اللہ کی راہ سے رک گئے ہیں، ایمان ظاہر کرتے ہیں کفر دل میں رکھتے ہیں اور قسموں سے اپنی باطنی بدی کو چھپاتے ہیں اور ناواقف لوگوں پر اپنی سچائی کا ثبوت اپنی قسموں سے پیش کر کے انہیں اپنا مداح بنا لیتے ہیں اور پھر رفتہ رفتہ انہیں بھی اپنے رنگ میں رنگ لیتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روک دیتے ہیں، چونکہ انہوں نے جھوٹی قسموں سے اللہ تعالیٰ کے پر از صد ہزار تکریم نام کی بےعزتی کی تھی اس لئے انہیں ذلت و اہانت والے عذاب ہوں گے جن عذابوں کو نہ ان کے مال دفع کرسکیں نہ اس وقت ان کی اولاد انہیں کچھ کام دے سکے گی یہ تو جہنمی بن چکے اور وہاں سے ان کا نکلنا بھی کبھی نہ ہوگا۔ قیامت والے دن جب ان کا حشر ہوگا اور ایک بھی اس میدان میں آئے بغیر نہ رہے گا سب جمع ہوجائیں گے تو چونکہ زندگی میں ان کی عادت تھی کہ اپنی جھوٹ بات کو قسموں سے سچ بات کردکھاتے تھے آج اللہ کے سامنے بھی اپنی ہدایت و استقامت پر بڑی بڑی قسمیں کھا لیں گے اور سمجھتے ہوں گے کہ یہاں بھی یہ چالاکی چل جائے گی مگر ان جھوٹوں کی بھلا اللہ کے سامنے چال بازی کہاں چل سکتی ہے ؟ وہ تو ان کا جھوٹا ہونا یہاں بھی مسلمانوں سے بیان فرما چکا۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ آنحضرت ﷺ اپنے حجرے کے سائے میں تشریف فرما تھے اور صحابہ کرام بھی آس پاس بیٹھے تھے سایہ دار جگہ کم تھی بمشکل لوگ اس میں پناہ لئے بیٹھے تھے کہ آپ نے فرمایا دیکھو ابھی ایک شخص آئے گا جو شیطانی نگاہ سے دیکھتا ہے وہ آئے تو اس سے بات نہ کرنا تھوڑی دیر میں ایک کیری آنکھوں والا شخص آیا حضور ﷺ نے اسے اپنے پاس بلا کر فرمایا کیوں بھئی تو اور فلاں اور فلاں مجھے کیوں گالیاں دیتے ہو ؟ یہ یہاں سے چلا گیا اور جن جن کا نام حضور ﷺ نے لیا تھا انہیں لے کر آیا اور پھر تو قسموں کا تانتا باندھ دیا کہ ہم میں سے کسی نے حضور ﷺ کی کوئی بےادبی نہیں کی۔ اس پر یہ آیت اتری کہ یہ جھوٹے ہیں۔ یہی حال مشرکوں کا بھی دربار الٰہی میں ہوگا، قسمیں کھا جائیں گے کہ ہمیں اللہ کی قسم جو ہمارا رب ہے کہ ہم نے شرک نہیں کیا۔ پھر فرماتا ہے ان پر شیطان نے غلبہ پا لیا ہے اور ان کے دل کو اپنی مٹھی میں کرلیا ہے یاد اللہ ذکر اللہ سے انہیں دور ڈال دیا ہے۔ ابو داؤد کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جس کسی بستی یا جنگل میں تین شخص بھی ہوں اور ان میں نماز نہ قائم کی جاتی ہو تو شیطان ان پر چھا جاتا ہے پس تو جماعت کو لازم پکڑے رہ، بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہو۔ حضرت سائب فرماتے ہیں یہاں مراد جماعت سے نماز کی جماعت ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ اللہ کے ذکر کو فراموش کرنے والے اور شیطان کے قبضے میں پھنس جانے والے شیطانی جماعت کے افراد ہیں، شیطان کا یہ لشکر یقیناً نامراد اور زیاں کار ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 16{ اِتَّخَذُوْٓا اَیْمَانَہُمْ جُنَّۃً } ” انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا لیا ہے “ یہ لوگ جھوٹی قسموں کو اپنی کمزوریوں کی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ جہاں کہیں کسی کی کسی بات پر گرفت ہوتی ‘ وہ فوراً قسمیں کھانا شروع کردیتا کہ اللہ کی قسم اصل میں یہ معاملہ یوں نہیں تھا بلکہ یوں تھا۔ اس طرح اس کا مخاطب مروّت میں آکر خاموشی اختیار کرلیتا۔ { فَصَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَلَہُمْ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ۔ } ” پس وہ اللہ کے راستے سے رک گئے ہیں اور دوسروں کو بھی روکتے ہیں پس ان کے لیے اہانت آمیز عذاب ہے۔ “ صَدَّ یَصُدُّ کے معنی خود رکنا بھی ہیں اور دوسروں کو روکنا بھی۔
اتخذوا أيمانهم جنة فصدوا عن سبيل الله فلهم عذاب مهين
سورة: المجادلة - آية: ( 16 ) - جزء: ( 28 ) - صفحة: ( 544 )Surah Mujadila Ayat 16 meaning in urdu
اُنہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے جس کی آڑ میں وہ اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ہیں، اِس پر ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- سو جب وہ دیکھ لیں گے کہ وہ (وعدہ) قریب آگیا تو کافروں کے منہ
- سن رکھو کہ جو مخلوق آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے سب خدا
- ساتوں آسمان اور زمین اور جو لوگ ان میں ہیں سب اسی کی تسبیح کرتے
- یہی وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (یعنی) ہر رجوع
- اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور رسول پر ایمان لائے اور
- اور انہوں نے اس کے بندوں میں سے اس کے لئے اولاد مقرر کی۔ بےشک
- (یعنی) فرمایا کہ اسی میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں مرنا اور اسی میں
- اور اس (قرآن) کو تمہاری قوم نے جھٹلایا حالانکہ وہ سراسر حق ہے۔ کہہ دو
- اور (اے پیغمبر) ان لوگوں کی باتوں سے آزردہ نہ ہونا (کیونکہ) عزت سب خدا
- جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے خدا نے وعدہ فرمایا
Quran surahs in English :
Download surah Mujadila with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Mujadila mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Mujadila Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers