Surah Al Araaf Ayat 16 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ﴾
[ الأعراف: 16]
(پھر) شیطان نے کہا مجھے تو تُو نے ملعون کیا ہی ہے میں بھی تیرے سیدھے رستے پر ان (کو گمراہ کرنے) کے لیے بیٹھوں گا
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) گمراہ تو وہ اللہ کی تکوینی مشیت کے تحت ہوا۔ لیکن اس نے اسے بھی مشرکوں کی طرح الزام بنالیا، جس طرح وہ کہتے تھے کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم شرک نہ کرتے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ابلیس کا طریقہ واردات اس کی اپنی زبانی ابلیس نے جب عہد الٰہی لے لیا تو اب بڑھ بڑھ کر باتیں بنانے لگا کہ جیسے تو نے میری راہ ماری میں بھی اس کی اولاد کی راہ ماروں گا اور حق و نجات کے سیدھے راستے سے انہیں روکوں گا تیری توحید سے بہکا کر تیری عبادت سے سب کو ہٹا دوں گا۔ بعض نحوی کہتے ہیں کہ فبما میں با قسم کے لئے ہے یعنی مجھے قسم ہے میں اپنی بربادی کے مقابلہ میں اس کی اولاد کو برباد کر کے رہوں گا۔ عون بن عبداللہ کہتے ہیں میں مکہ کے راستے پر بیٹھ جاؤں گا لیکن صحیح یہی ہے کہ نیکی کے ہر راستے پر۔ چناچہ مسند احمد کی مرفوع حدیث میں ہے کہ شیطان ابن آدم کی تمام راہوں میں بیٹھتا ہے وہ اسلام کی راہ میں رکاوٹ بننے کیلئے اسلام لانے والے کے دل میں وسوسے پیدا کرتا ہے کہ تو اپنے اور اپنے باپ دادا کے دین کو کیوں چھوڑتا ہے۔ اللہ کو اگر بہتری منظور ہوتی ہے تو وہ اس کی باتوں میں نہیں آتا اور اسلام قبول کرلیتا ہے۔ ہجرت کی راہ سے روکنے کیلئے اڑے آتا ہے اور اسے کہتا ہے کہ تو اپنے وطن کو کیوں چھوڑتا ہے ؟ اپنی زمین و آسمان سے الگ ہوتا ہے ؟ غربت و بےکسی کی زندگی اختیار کرتا ہے ؟ لیکن مسلمان اس کے بہکاوے میں نہیں آتا اور ہجرت کر گذرتا ہے۔ پھر جہاد کی روک کے لئے آتا ہے اور جہاد مال سے ہے اور جان سے۔ اس سے کہتا ہے کہ تو کیوں جہاد میں جاتا ہے ؟ وہاں قتل کردیا جائے گا، پھر تیری بیوی دوسرے کے نکاح میں چلی جائے گی، تیرا مال اوروں کے قبضے میں چلا جائے گا لیکن مسلمان اس کی نہیں مانتا اور جہاد میں قدم رکھ دیتا ہے پس ایسے لوگوں کا اللہ پر حق ہے کہ وہ انہیں جنت میں لے جائے گو وہ جانور سے گر کر ہی مرجائیں۔ اس دوسری آیت کی تفسیر میں ابن عباس کا قول ہے کہ آگے سے آنے کا مطلب آخرت کے معاملہ میں شک و شبہ میں پیدا کرنا ہے۔ دوسرے جملے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی رغبتیں دلاؤں گا دائیں طرف سے آنا امر دین کو مشکوک کرنا ہے بائیں طرف سے آنا گناہوں کو لذیذ بنانا ہے شیطانوں کا یہی کام ہے ایک اور روایت میں ہے کہ شیطان کہتا ہے میں ان کی دنیا و آخرت، نیکیاں بھلائیاں سب تباہ کردینے کی کوشش میں رہوں گا اور برائیوں کی طرف ان کی رہبری کروں گا وہ سامنے سے آ کر کہتا ہے کہ جنت دوزخ قیامت کوئی چیز نہیں۔ وہ پشت کی جانب سے آ کر کہتا ہے دیکھ دنیا کس قدر زینت دار ہے وہ دائیں سے آ کر کہتا ہے خبردار نیکی کی راہ بہت کٹھن ہے۔ وہ بائیں سے آ کر کہتا ہے دیکھ گناہ کس قدر لذیذ ہیں پس ہر طرفے آ کر ہر طرح بہکاتا ہے ہاں یہ اللہ کا کرم ہے کہ وہ اوپر کی طرف سے نہیں آسکتا۔ اللہ کے بندے کے درمیان حائل ہو کر رحمت الٰہی کو روک نہیں بن سکتا۔ پس سامنے یعنی دنیا اور پیجھے یعنی آخرت اور دائیں یعنی اس طرح کی دیکھیں اور بائیں یعنی اس طرح نہ دیکھ سکیں یہ اقوال سب ٹھیک ہیں۔ امام ابن جریر ؒ فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ تمام خیر کے کاموں سے روکتا ہے اور سر کے تمام کام سمجھا جاتا ہے، اوپر کی سمت کا نام آیت میں نہیں وہ سمت رحمت رب کے آنے کیلئے خالی ہے اور وہاں شیطان کی روک نہیں۔ وہ کہتا ہے کہ اکثروں کو تو شاکر نہیں پائے گا یعنی موحد۔ ابلیس کو یہ وہم ہی وہم تھا لیکن نکلا مطابق واقعہ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( ولقد صدق علیھم ابلیس ظنہ ) الخ، یعنی ابلیس نے اپنا گمان پورا کر دکھایا سوائے مومنوں کی پاکباز جماعت کے اور لوگ اس کے مطیع بن گئے حالانکہ شیطان کی کچھ حکومت تو ان پر نہ تھی مگر ہاں ہم صحیح طور سے ایمان رکھنے والوں کو اور شکی لوگوں کو الگ الگ کردینا چاہتے تھے۔ تیرا رب ہر حیز کا حافظ ہے۔ مسند بزار کی ایک حسن حدیث میں ہر طرف سے پناہ مانگنے کی ایک دعا آئی ہے۔ الفاظ یہ ہیں دعا ( اللھم انی اسأالک العفو والعفتہ فی دینی و دنیای و اھلی و مالی اللھم استر عورانی وامن روعانی واحفظنی من بین یدی ومن خلقی وعن یمینی وعن شمالی و من فوقی واعوذ بک اللھم ان افتال من تحتی ) مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ ہر صبح شام اس دعا کو پڑھتے تھے دعا ( اللھم انی اسألک العافیتہ فی الدین والاخرۃ ) اس کے بعد کی دعا کے کچھ فرق سے تقریباً وہی الفاظ ہیں جو اوپر مذکور ہوئے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 16 قَالَ فَبِمَآ اَغْوَیْتَنِیْ لَاَقْعُدَنَّ لَہُمْ صِرَاطَکَ الْمُسْتَقِیْمَٖ تیری توحید کی شاہراہ پر ڈیرے جما کر ‘ گھات لگا کر ‘ مورچہ بند ہو کر بیٹھوں گا اور تیرے بندوں کو شرک کی پگڈنڈیوں کی طرف موڑتا رہوں گا۔
Surah Al Araaf Ayat 16 meaning in urdu
بولا، "اچھا تو جس طرح تو نے مجھے گمراہی میں مبتلا کیا میں بھی اب تیری سیدھی راہ پر
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو لوگ ان کے سوا اور کے خواستگار ہوں وہ حد سے نکل جانے
- تو (اے پیغمبر) ان کو باطل میں پڑے رہنے اور کھیل لینے دو یہاں تک
- پھر اس (کھانے) کے ساتھ ان کو گرم پانی ملا کر دیا جائے گا
- یا سوچتا تو سمجھانا اسے فائدہ دیتا
- اور کافر یہ نہ خیال کریں کہ وہ بھاگ نکلے ہیں۔ وہ (اپنی چالوں سے
- اور ان سے اس وقت تک لڑتے رہنا کہ فساد نابود ہوجائے اور (ملک میں)
- اور اگر ہم چاہیں تو ان کی آنکھوں کو مٹا کر (اندھا کر) دیں۔ پھر
- اور (یہ لوگ) خدا کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جن کی اس
- یہ اس لئے کہ جب تنہا خدا کو پکارا جاتا تھا تو تم انکار کردیتے
- تاکہ خدا منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers