Surah Anfal Ayat 16 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انفال کی آیت نمبر 16 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Anfal ayat 16 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ إِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزًا إِلَىٰ فِئَةٍ فَقَدْ بَاءَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ﴾
[ الأنفال: 16]

Ayat With Urdu Translation

اور جو شخص جنگ کے روز اس صورت کے سوا کہ لڑائی کے لیے کنارے کنارے چلے (یعنی حکمت عملی سے دشمن کو مارے) یا اپنی فوج میں جا ملنا چاہے۔ ان سے پیٹھ پھیرے گا تو (سمجھو کہ) وہ خدا کے غضب میں گرفتار ہوگیا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے

Surah Anfal Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) گزشتہ آیت میں پیٹھ پھیرنے سے جو منع کیا گیا ہے، دو صورتیں اس سے مستثنیٰ ہیں: ایک تَحَرُّفٌ کی اور دوسری تَحَيُّزٌ کی۔ تَحَرُّفٌ کے معنی ہیں ایک طرف پھر جانا۔ یعنی لڑائی میں جنگی چال کے طور پر یا دشمن کو دھوکے میں ڈالنے کی غرض سے لڑتا لڑتا ایک طرف پھر جائے، دشمن یہ سمجھے کہ شاید یہ شکست خوردہ ہو کر بھاگ رہا ہے لیکن پھر وہ ایک دم پینترا بدل کر اچانک دشمن پر حملہ کر دے۔ یہ پیٹھ پھیرنا نہیں ہے بلکہ یہ جنگی چال ہے جو بعض دفعہ ضروری اور مفید ہوتی ہے تَحَيُّزٌ کے معنی ملنے اور پناہ لینے کے ہیں ۔ کوئی مجاہد لڑتا لڑتا تنہا رہ جائے تو بہ لطائف الحیل میدان جنگ سے ایک طرف ہو جائے، تاکہ وہ اپنی جماعت کی طرف پناہ حاصل کرے اور اس کی مدد سے دوبارہ حملہ کرے ۔ یہ دونوں صورتیں جائز ہیں ۔
( 2 ) یعنی مذکورہ دو صورتوں کے علاوہ کوئی شخص میدان جنگ سے پیٹھ پھیرے گا، اس کے لیے یہ سخت وعید ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


شہیدان وفا کے قصے جہاد کے میدان میں جو مسلمان بھی بھاگ کھڑا ہوا اس کی سزا اللہ کے ہاں جہنم کی آگ ہے۔ جب لشکر کفار سے مڈبھیڑ ہوجائے اس وقت پیٹھ پھیڑ ہوجائے اس وقت پیٹھ پھیرنا حرام ہے ہاں اس شخص کے لئے جو فن جنگ کے طور پر پینترا بدلے یا دشمن کو اپنے پیچھے لگا کر موقعہ پر وار کرنے کے لئے بھاگے یا اس طرح لشکر پیچھے ہٹے اور دشمن کو گھات میں لے کر پھر ان پر اچانک چھاپہ مار دے تو بیشک اس کیلئے پیٹھ پھیرنا جائز ہے، دوسری صورت یہ ہے کہ ایک لشکر میں سے دوسرے لشکر میں جانا ہو جہاں چھوٹے سے لشکر سے بڑے لشکر کا ٹکراؤ ہو یا امام اعظم سے ملنا ہو تو وہ بھی اس میں داخل ہے۔ مسند احمد میں ہے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ حضور نے ایک چھوٹا سا لشکر بھیجا تھا میں بھی اس میں ہی تھا لوگوں میں بھگدڑ مچی میں بھی بھاگا ہم لوگ بہت ہی نادم ہوئے کہ ہم اللہ کی راہ سے بھاگے ہیں اللہ کا غضب ہم پر ہے ہم اب مدینے جائیں اور وہاں رات گذار کر آنحضرت ﷺ کے سامنے پیش ہوں اگر ہماری توبہ کی کوئی صورت نکل آئے تو خیر ورنہ ہم جنگوں میں نکل جائیں۔ چناچہ نماز فجر سے پہلے ہم جا کر بیٹھ گئے جب حضور آئے تو آپ نے دریافت فرمایا کہ تم کون لوگ ہو ؟ ہم نے کہا بھاگنے والے آپ نے فرمایا نہیں بلکہ تم لوٹنے والے ہو میں تمہاری جماعت ہوں اور میں تمام مسلمانوں کی جماعت ہوں ہم نے بےساختہ آگے بڑھ کر حضور کے ہاتھ چوم لئے۔ ابو داؤد و ترمذی اور ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث ہے۔ امام ترمذی اسے حسن کہہ کر فرماتے ہیں ہم اسے ابن ابی زیاد کے علاوہ کسی کی حدیث سے پہچانتے نہیں۔ ابن ابی حاتم میں حضور کے اس فرمان کے بعد آپ کا اس آیت کا تلاوت کرنا بھی مذکور ہے۔ حضرت ابو عبیدہ جنگ فارس میں ایک پل پر گھیر لئے گئے مجوسیوں کے ٹڈی دل لشکروں نے چاروں طرف سے آپ کو گھیر لیا موقعہ تھا کہ آپ ان میں سے بچ کر نکل آتے لیکن آپ نے مردانہ وار اللہ کی راہ میں جام شہادت نوش فرمایا جب حضرت عمر ؓ کو یہ واقعہ معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا اگر وہ وہاں سے میرے پاس چلے آتے تو ان کے لئے جائز تھا کیونکہ میں مسلمانوں کی جماعت ہوں مجھ سے مل جانے میں کوئی حرج نہیں اور روایت میں ہے میں تمام مسلمانوں کی جماعت ہوں۔ اور روایت میں ہے کہ تم اس آیت کا غلط مطلب نہ لینا یہ واقعہ بدر کے متعلق ہے۔ اب تمام مسلمانوں کیلئے وہ فعتہ جس کی طرف پناہ لینے کے لئے واپس مڑنا جائز ہے، میں ہوں۔ ابن عمر سے نافع نے سوال کیا کہ ہم لوگ دشمن کی لڑائی کے وقت ثابت قدم نہیں رہ سکتے اور ہمیں یہ معلوم نہیں کہ فئتہ سے مراد امام لشکر ہے یا مسلمانوں کو جنگی مرکز آپ نے فرمایا فئتہ رسول اللہ ﷺ تھے میں نے اس آیت کی تلاوت کی تو آپ نے فرمایا یہ آیت بدر کے دن اتری ہے نہ اس سے پہلے نہ اس کے بعد۔ ضحاک فرماتے ہیں لشکر کفار سے بھاگ کر آنحضرت ﷺ اور آپ کے صحابہ کے پاس پناہ لے اس کے لئے جائز ہے۔ آج بھی امیر اور سالار لشکر کے پاس یا اپنے مرکز میں جو بھی آئے اس کیلئے یہی حکم ہے۔ ہاں اس صورت کے سوا نامردی اور بزدلی کے طور پر لشکر گاہ سے جو بھاگ کھڑا ہو لڑائی میں پشت دکھائے وہ جہنمی ہے اور اس پر اللہ کا غضب ہے وہ حرمت کے کبیرہ گناہ کا مرتکب ہے بخاری مسلم کی حدیث میں ہے سات گناہوں سے جو مہلک ہیں بچتے رہو پوچھا گیا کہ وہ کیا کیا ہیں ؟ فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو، کسی کو ناحق مار ڈالنا، سود خوری، یتیم کا مال کھانا، میدان جہاد سے پیٹھ دکھا کر بھاگ کھڑا ہونا، ایماندر پاک دامن بےعیب عورتوں پر تہمت لگانا۔ فرمان ہے کہ ایسا کرنے والا اللہ تعالیٰ کا غضب و غصہ لے کر لوٹتا ہے اس کی لوٹنے اور رہنے سہنے کی جگہ جہنم ہے جو بہت ہی بدتر ہے۔ بشیر بن معبد کہتے ہیں میں حضور کے ہاتھ پر بیعت کرنے آیا تو آپ نے شرط بیان کی اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، شہادت اور محمد ﷺ کی عبدیت و رسالت کی شہادت دوں پانچوں وقت کی نماز قائم رکھوں اور زکوٰۃ ادا کرتا رہوں اور حج مطابق اسلام بجا لاؤں اور رمضان المبارک کے مہی نے کے روزے رکھوں اور اللہ کی راہ میں جہاد کروں۔ میں نے کہا یا رسول اللہ اس میں سے دو کام میرے بس کے نہیں ایک تو جہاد دوسرے زکوٰۃ میں نے تو سنا ہے کہ جہاد میں پیٹھ دکھانے والا اللہ کے غضب میں آجاتا ہے مجھے تو ڈر ہے کہ موت کا بھیانک سماں کہیں کسی وقت میرا منہ نہ پھیر دے اور مال غنیمت اور عشر ہی میرے پاس ہوتا ہے وہ ہی میرے بچوں اور گھر والوں کا اثاثہ ہے سواری لیں اور دودھ پئیں اسے میں کسی کو کیسے دے دوں ؟ آپ نے اپنا ہاتھ ہلا کر فرمایا جب جہاد بھی نہ ہو اور صدقہ بھی نہ ہو تو جنت کیسے مل جائے ؟ میں نے کہا اچھا یا رسول اللہ سب شرطیں منظور ہیں چناچہ میں نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کرلی۔ یہ حدیث صحاح ستہ میں نہیں مسند احمد میں ہے اور اس سند سے غریب ہے۔ طبرانی میں فرمان رسول ﷺ ہے کہ تین گناہوں کے ساتھ کوئی نیکی نفع نہیں دیتی اللہ کے ساتھ شرک، ماں باپ کی نافرمانی لڑائی سے بھاگنا، یہ حدیث بھی بہت غریب ہے۔ اسی طبرانی میں ہے آپ فرماتے ہیں جس نے دعا ( استغفر اللہ الذی لا الہ الا ھو واتوب الیہ ) پڑھ لیا اس کے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں گو وہ لڑائی سے بھاگا ہو۔ ابو داؤد اور ترمذی میں بھی یہ حدیث ہے امام ترمذی اسے غریب بتاتے ہیں اور آنحضرت کے مولیٰ زید اس کے راوی ہیں۔ ان سے اس کے سوا کوئی حدیث نظر سے نہیں گزری۔ بعض حضرات کا قول ہے کہ بھاگنے کی حرمت کا یہ حکم صحابہ کے ساتھ مخصوص تھا اس لئے کہ ان پر جہاد فرض عین تھا اور کہا گیا ہے کہ انصار کے ساتھ ہی مخصوص تھا اسلئے کہ ان کی بیعت سننے اور ماننے کی تھی خوشی میں بھی اور ناخوشی میں بھی۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ بدری صحابہ کے ساتھ یہ خاص تھا کیونکہ ان کی کوئی جماعت تھی ہی نہیں چناچہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی دعا میں کہا تھا کہ اے اللہ اگر تو اس جماعت کو ہلاک کر دے گا تو پھر زمین میں تیری عبادت نہ کی جائے گی۔ حضرت حسن فرماتے ہیں یو مئذ سے مراد بدر کا دن ہے اب اگر کوئی اپنی بری جماعت کی طرف آجائے یا کسی قلعے میں پناہ لے تو میرے خیال میں تو اس پر کوئی حرج نہیں۔ یزید بن ابی حبیب فرماتے ہیں کہ بدر والے دن جو بھاگے اس کیلئے دوزخ واجب تھی اس کے بعد جنگ احد ہوئی اس وقت یہ آیتیں اتریں ( اِنَّ الَّذِيْنَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعٰن01505 )آل عمران:155) سے عفا اللہ عنھم تک۔ اس کے ساتھ سال بعد جنگ حنین ہوئی جس کے بارے میں قرانی ذکر ہے آیت ( ثُمَّ وَلَّيْتُمْ مُّدْبِرِيْنَ 25؀ۚ )التوبة:25) پھر اللہ نے جس کی جاہی توبہ قبول فرمائی۔ ابو داؤد نسائی مستدرک حاکم وغیرہ میں ہے کہ ابو سعید فرماتے ہیں یہ آیت بدریوں کے بارے میں اتری ہے لیکن یہ یاد رہے کہ گویہ مان لیا جائے کہ سبب نزول اس آیت کا بدری لوگ ہیں مگر لڑائی سے منہ پھیرنا تو حرام ہے جیسے کہ اس سے پہلے حدیث میں گذرا کہ سات ہلاک کرنے والے گناہوں میں ایک یہ بھی ہے اور یہی مذہب جمہور کا ہے واللہ اعلم۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 16 وَمَنْ یُّوَلِّہِمْ یَوْمَءِذٍ دُبُرَہٗٓ یعنی اگر کوئی مسلمان میدان جنگ سے جان بچانے کے لیے بھاگے گا۔اِلاَّ مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ جیسے دو آدمی دوبدو مقابلہ کر رہے ہوں اور لڑتے لڑتے کوئی دائیں ‘ بائیں یا پیچھے کو ہٹے ‘ بہتر داؤ کے لیے پینترا بدلے تو یہ بھاگنا نہیں ہے ‘ بلکہ یہ تو ایک تدبیراتی حرکت tactical move شمار ہوگی۔ اسی طرح جنگی حکمت عملی کے تحت کمانڈر کے حکم سے کوئی دستہ کسی جگہ سے پیچھے ہٹ جائے اور کوئی دوسرا دستہ اس کی جگہ لے لے تو یہ بھی پسپائی کے زمرے میں نہیں آئے گا۔اَوْ مُتَحَیِّزًا اِلٰی فِءَۃٍ یعنی لڑائی کے دوران اپنے لشکر کے کسی دوسرے حصے سے ملنے کے لیے منظم طریقے سے پیچھے ہٹنا orderly retreat بھی پیٹھ پھیرنے کے زمرے میں نہیں آئے گا۔ ان دو استثنائی صورتوں کے علاوہ اگر کسی نے بزدلی دکھائی اور بھگڈر کے اندر جان بچا کر بھاگا :فَقَدْ بَآءَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَمَاْوٰٹہُ جَہَنَّمُط وَبِءْسَ الْمَصِیْرُ ۔اب اگلی آیات میں یہ بات واضح تر انداز میں سامنے آرہی ہے کہ غزوۂ بدر دنیوی قواعد و ضوابط کے مطابق نہیں ‘ بلکہ اللہ کی خاص مشیت کے تحت وقوع پذیر ہوا تھا۔

ومن يولهم يومئذ دبره إلا متحرفا لقتال أو متحيزا إلى فئة فقد باء بغضب من الله ومأواه جهنم وبئس المصير

سورة: الأنفال - آية: ( 16 )  - جزء: ( 9 )  -  صفحة: ( 178 )

Surah Anfal Ayat 16 meaning in urdu

جس نے ایسے موقع پر پیٹھ پھیری، الا یہ کہ جنگی چال کے طور پر ایسا کرے یا کسی دُوسری فوج سے جا ملنے کے لیے، تو وہ اللہ کے غضب میں گھِر جائے گا، اُس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا، اور وہ بہت بُری جائے بازگشت ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کہو کہ اے اہل کتاب! تم ہم میں برائی ہی کیا دیکھتے ہو سوا اس
  2. اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کرو جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ
  3. کیا ان لوگوں نے خدا کی مخلوقات میں سے ایسی چیزیں نہیں دیکھیں جن کے
  4. لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو اور اُس دن کا خوف کرو کہ نہ تو باپ
  5. کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہماری جماعت بڑی مضبوط ہے
  6. اور ابراہیم کی بیوی (جو پاس) کھڑی تھی، ہنس پڑی تو ہم نے اس کو
  7. اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا (تو انہوں نے ان
  8. اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبری سنانے والا اور
  9. اور جن لوگوں نے اپنے پروردگار سے انکار کیا ان کے لئے جہنم کا عذاب
  10. اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر اور مومنوں سے دوستی کرے گا تو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Anfal with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Anfal mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Anfal Complete with high quality
surah Anfal Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Anfal Bandar Balila
Bandar Balila
surah Anfal Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Anfal Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Anfal Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Anfal Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Anfal Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Anfal Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Anfal Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Anfal Fares Abbad
Fares Abbad
surah Anfal Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Anfal Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Anfal Al Hosary
Al Hosary
surah Anfal Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Anfal Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers