Surah baqarah Ayat 169 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ﴾
[ البقرة: 169]
وہ تو تم کو برائی اور بےحیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور یہ بھی کہ خدا کی نسبت ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں (کچھ بھی) علم نہیں
Surah baqarah UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
روزی دینے والا کون ؟اوپر چونکہ توحید کا بیان ہوا تھا اس لئے یہاں یہ بیان ہو رہا ہے کہ تمام مخلوق کا روزی رساں بھی وہی ہے، فرماتا ہے کہ میرا یہ احسان بھی نہ بھولو کہ میں نے تم پر پاکیزہ چیزیں حلال کیں جو تمہیں لذیذ اور مرغوب ہیں جو نہ جسم کو ضرر پہنچائیں نہ صحت کو نہ عقل و ہوش کو ضرر دیں، میں تمہیں روکتا ہوں کہ شیطان کی راہ پر نہ چلو جس طرح اور لوگوں نے اس کی چال چل کر بعض حلال چیزیں اپنے اوپر حرام کرلیں، صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ پروردگار عالم فرماتا ہے میں نے جو مال اپنے بندوں کو دیا ہے اسے ان کے لئے حلال کردیا ہے میں نے اپنے بندوں کو موحد پیدا کیا مگر شیطان نے اس دین حنیف سے انہیں ہٹا دیا اور میری حلال کردہ چیزوں کو ان پر حرام کردیا، حضور ﷺ کے سامنے جس وقت اس آیت کی تلاوت ہوئی تو حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ نے کھڑے ہو کر کہا حضور میرے لئے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ میری دعاؤں کو قبول فرمایا کرے، آپ نے فرمایا اے سعد پاک چیزیں اور حلال لقمہ کھاتے رہو۔ اللہ تعالیٰ تمہاری دعائیں قبول فرماتا رہے گا قسم ہے اس اللہ کی جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے حرام کا لقمہ جو انسان اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے اس کی نحوست کی وجہ سے چالیس دن تک اس کی عبادت قبول نہیں ہوتی جو گوشت پوست حرام سے پلا وہ جہنمی ہے۔ پھر فرمایا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے، جیسے اور جگہ فرمایا کہ شیطان تمہارا دشمن ہے تم بھی اسے دشمن سمجھو اسکی اور اس کے دوستوں کی تو یہ عین چاہت ہے کہ لوگوں کو عذاب میں جھونکیں اور جگہ فرمایا آیت ( اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ وَذُرِّيَّتَهٗٓ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِيْ وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۭ بِئْسَ للظّٰلِمِيْنَ بَدَلًا ) 18۔ الكهف:50) کیا تم اسے اور اس کی اولاد کو اپنا دوست سمجھتے ہو ؟ حالانکہ حقیقتا وہ تمہارا دشمن ہے ظالموں کے لئے برا بدلہ ہے آیت ( خطوات الشیطان ) سے مراد اللہ تعالیٰ کی ہر معصیت ہے جس میں شیطان کا بہکاوا شامل ہوتا ہے شعبی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ اپنے لڑکے کو ذبح کرے گا حضرت مسروق کے پاس جب یہ واقعہ پہنچا تو آپ نے فتویٰ دیا کہ وہ شخص ایک مینڈھا ذبح کر دے ورنہ نذر شیطان کے نقش قدم سے ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ ایک دن بکرے کا پایا نمک لگا کر کھا رہے تھے ایک شخص جو آپ کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ ہٹ کر دور جا بیٹھا، آپ نے فرمایا کھاؤ اس نے کہا میں نہیں کھاؤنگا آپ نے پوچھا کیا روزے سے ہو ؟ کہا نہیں میں تو اسے اپنے اوپر حرام کرچکا ہوں آپ نے فرمایا یہ شیطان کی راہ چلنا ہے اپنے قسم کا کفارہ دو اور کھالو، ابو رافع کہتے ہیں ایک دن میں اپنی بیوی پر ناراض ہوا تو وہ کہنے لگی کہ میں ایک دن یہودیہ ہوں ایک دن نصرانیہ ہوں اور میرے تمام غلام آزاد ہیں اگر تو اپنی بیوی کو طلاق نہ دے، اب میں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے پاس مسئلہ پوچھنے آیا اس صورت میں کیا کیا جائے ؟ تو آپ نے فرمایا شیطان کے قدموں کی پیروی ہے، پھر میں حضرت زینب بنت ام سلمہ ؓ کے پاس گیا اور اس وقت مدینہ بھر میں ان سے زیادہ فقیہ عورت کوئی نہ تھی میں نے ان سے بھی یہی مسئلہ پوچھا یہاں بھی یہی جواب ملا، عاصم اور ابن عمر نے بھی یہی فتویٰ ، حضرت ابن عباس کا فتویٰ ہے کہ جو قسم غصہ کی حالت کھائی جائے اور جو نذر ایسی حالت میں مانی جائے وہ شیطانی قدم کی تابعداری ہے اس کا کفارہ قسم کے کفارے برابر دے دے۔ پھر فرمایا کہ شیطان تمہیں برے کاموں اور اس سے بھی بڑھ کر زناکاری اور اس سے بھی بڑھ کر اللہ سے ان باتوں کو جوڑ لینے کو کہتا ہے جن کا تمہیں علم نہ ہو ان باتوں کو اللہ سے متعلق کرتا ہے جن کا اسے علم بھی نہیں ہوتا، لہذا ہر کافر اور بدعتی ان میں داخل ہے جو برائی کا حکم کرے اور بدی کی طرف رغبت دلائے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 168 یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ کُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلاً طَیِّبًاز وَّلاَ تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ ط اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ یہ بحث دراصل سورة الأنعام میں زیادہ وضاحت سے آئے گی۔ عرب میں یہ رواج تھا کہ بتوں کے نام پر کوئی جانور چھوڑ دیتے تھے ‘ جس کو ذبح کرنا وہ حرام سمجھتے تھے۔ ایسی روایات ہندوؤں میں بھی تھیں جنہیں ہم نے بچپن میں دیکھا ہے۔ مثلاً کوئی سانڈ چھوڑ دیا ‘ کسی کے کان چیر دیے کہ یہ فلاں بت کے لیے یا فلاں دیوی کے لیے ہے۔ ایسے جانور جہاں چاہیں منہ ماریں ‘ انہیں کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا تھا۔ ظاہر ہے ان کا گوشت کیسے کھایا جاسکتا تھا ! تو عرب میں بھی یہ رواج تھے اور ظہور اسلام کے بعد بھی ان کے کچھ نہ کچھ اثرات ابھی باقی تھے۔ آباء و اَجداد کی رسمیں جو قرنوں سے چلی آرہی ہوں وہ آسانی سے چھوٹتی نہیں ہیں ‘ کچھ نہ کچھ اثرات رہتے ہیں۔ جیسے آج بھی ہمارے ہاں ہندوانہ اثرات موجود ہیں۔ تو ایسے لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ مشرکانہ توہماتّ کی بنیاد پر تمہارے مشرک باپ دادا نے اگر کچھ چیزوں کو حرام ٹھہرا لیا تھا اور کچھ کو حلال قرار دے لیا تھا تو اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ تم شیطان کی پیروی میں مشرکانہ توہمات کے تحت اللہ تعالیٰ کی حلال ٹھہرائی ہوئی چیزوں کو حرام مت ٹھہراؤ۔ جو چیز بھی اصلاً حلال اور پاکیزہ و طیب ہے اسے کھاؤ۔
إنما يأمركم بالسوء والفحشاء وأن تقولوا على الله ما لا تعلمون
سورة: البقرة - آية: ( 169 ) - جزء: ( 2 ) - صفحة: ( 25 )Surah baqarah Ayat 169 meaning in urdu
تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ وہ اللہ نے فرمائی ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور شہر میں نو شخص تھے جو ملک میں فساد کیا کرتے تھے اور اصلاح
- جب وہ اپنے باپ کے پاس واپس گئے تو کہنے لگے کہ ابّا (جب تک
- ہم نے کہا خوف نہ کرو بلاشبہ تم ہی غالب ہو
- کیا لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر اور معبود بنالئے ہیں۔ کہہ دو کہ (اس
- یہ قرآن وہ رستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے اور مومنوں کو جو
- تم فرشتوں کو دیکھو گے کہ عرش کے گرد گھیرا باندھے ہوئے ہیں (اور) اپنے
- گویا وہ محفوظ انڈے ہیں
- جس نے تمھارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے
- یہ میرا خط لے جا اور اسے ان کی طرف ڈال دے پھر ان کے
- (اور دیکھنا) شیطان (کا کہنا نہ ماننا وہ) تمہیں تنگ دستی کا خوف دلاتا اور
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers