Surah Al Hijr Ayat 17 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الحجر کی آیت نمبر 17 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Hijr ayat 17 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَحَفِظْنَاهَا مِن كُلِّ شَيْطَانٍ رَّجِيمٍ﴾
[ الحجر: 17]

Ayat With Urdu Translation

اور ہر شیطان راندہٴ درگاہ سے اُسے محفوظ کر دیا

Surah Al Hijr Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) ” رَجِيمٌ “ مَرْجُومٌ کے معنی میں ہے، رَجْمٌ کے معنی ہیں سنگسار کرنا یعنی پتھر مارنے کے ہیں۔ شیطان کو رجیم اس لئے کہا گیا ہے کہ یہ سب آسمان کی طرف جانے کی کوشش کرتا ہے تو آسمان سے شہاب ثاقب اس پر ٹوٹ کر گرتے ہیں، پھر رجیم ملعون و مردود کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے، کیونکہ جسے سنگسار کیا جاتا ہے اسے ہر طرف سے لعنت ملامت بھی کی جاتی ہے۔ یہاں اللہ تعالٰی نے یہی فرمایا ہے کہ ہم نے آسمانوں کی حفاظت فرمائی ہر شیطان رجیم سے۔ یعنی ان ستاروں کے ذریعے سے، کیونکہ یہ شیطان کو مار بھاگنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ستارے اور شیطان اس بلند آسمان کا جو ٹھہرے رہنے والے اور چلنے پھرنے والے ستاروں سے زینت دار ہے، پیدا کرنے والا اللہ ہی ہے۔ جو بھی اسے غور و فکر سے دیکھے وہ عجائبات قدرت اور نشانات عبرت اپنے لئے بہت سے پاسکتا ہے۔ بروج سے مراد یہاں پر ستارے ہیں۔ جیسے اور آیت میں ہے آیت ( تَبٰرَكَ الَّذِيْ جَعَلَ فِي السَّمَاۗءِ بُرُوْجًا وَّجَعَلَ فِيْهَا سِرٰجًا وَّقَمَرًا مُّنِيْرًا 61؀ ) 25۔ الفرقان:61) بعض کا قول ہے کہ مراد سورج چاند کی منزلیں ہیں، عطیہ کہتے ہیں وہ جگہیں جہاں چوکی پہرے ہیں۔ اور جہاں سے سرکش شیطانوں پر مار پڑتی ہے کہ وہ بلند وبالا فرشتوں کی گفتگو نہ سن سکیں۔ جو آگے پڑھتا ہے، شعلہ اس کے جلانے کو لپکتا ہے۔ کبھی تو نیچے والے کے کان میں بات ڈالنے سے پہلے ہی اس کا کام ختم ہوجاتا ہے، کبھی اس کے برخلاف بھی ہوتا ہے جیسے کہ صحیح بخاری شریف کی حدیث میں صراحتا مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ آسمان میں کسی امر کی بابت فیصلہ کرتا ہے تو فرشتے عاجزی کے ساتھ اپنے پر جھکا لیتے ہیں جیسے زنجیر پتھر پر۔ پھر جب ان کے دل مطمئن ہوجاتے ہیں تو دریافت کرتے ہیں کہ تمہارے رب کا کیا ارشاد ہوا ؟ وہ کہتے ہیں جو بھی فرمایا حق ہے اور وہی بلند وبالا اور بہت بڑا ہے۔ فرشتوں کی باتوں کو چوری چوری سننے کے لئے جنات اوپر کی طرف چڑھتے ہیں اور اس طرح ایک پر ایک ہوتا ہے۔ راوی حدیث حضرت صفوان نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے اس طرح بتایا کہ داہنے ہاتھ کی انگلیاں کشادہ کر کے ایک کو ایک پر رکھ لی۔ شعلہ اس سننے والے کا کام کبھی تو اس سے پہلے ہی ختم کردیتا ہے کہ وہ اپنے ساتھی کے کان میں کہہ دے۔ اسی وقت وہ جل جاتا ہے اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ یہ اس سے اور وہ اپنے سے نیچے والے کو اور اسی طرح مسلسل پہنچا دے اور وہ بات زمین تک آجائے اور جادوگر یا کاہن کے کان اس سے آشنا ہوجائیں پھر تو وہ اس کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر لوگوں میں پیلا دیتا ہے۔ جب اس کی وہ ایک بات جو آسمان سے اسے اتفاقا پہنچ گئی تھی صحیح نکلتی ہے تو لوگوں میں اس کی دانشمندی کے چرچے ہونے لگتے ہیں کہ دیکھو فلاں نے فلاں دن یہ کہا تھا بالکل سچ نکلا۔ پھر اللہ تعالیٰ زمین کا ذکر فرماتا ہے کہ اسی نے اسے پیدا کیا، پھیلایا، اس میں پہاڑ بنائے، جنگل اور میدان قائم کئے، کھیت اور باغات اور تمام چیزیں اندازے، مناسبت اور موزونیت کے ساتھ ہر ایک موسم، ہر ایک زمین، ہر ایک ملک کے لحاظ سے بالکل ٹھیک پیدا کیں جو بازار کی زینت اور لوگوں کے لئے خوشگوار ہیں۔ زمین میں قسم قسم کی معیشت اس نے پیدا کردیں اور انہیں بھی پیدا کیا جن کے روزی رساں تم نہیں ہو۔ یعنی چوپائے اور جانور لونڈی غلام وغیرہ۔ پس قسم قسم کی چیزیں، قسم قسم کے اسباب، قسم قسم کی راحت، ہر طرح کے آرام، اس نے تمہارے لئے مہیا کر دئیے۔ کمائی کے طریقے تمہیں سکھائے جانوروں کو تمہارے زیر دست کردیا تاکہ کھاؤ بھی، سواریاں بھی کرو، لونڈی غلام دیئے کہ راحت و آرام حاصل کرو۔ ان کی روزیاں بھی کچھ تمہارے ذمہ نہیں بلکہ ان کا رزاق بھی اللہ ہے۔ نفع تم اٹھاؤ روزی وہ پہنچائے فسبحانہ اعظم شانہ۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 17 وَحَفِظْنٰهَا مِنْ كُلِّ شَيْطٰنٍ رَّجِيْمٍ یہ گویا ہمارے ایمان بالغیب کا حصہ ہے کہ ان ستاروں کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے آسمانوں میں حفاظتی انتظامات کر رکھے ہیں۔ اس کائنات کی تخلیق کے بارے میں انسان کی جدید تحقیق ماضی قریب میں ہوئی ہے ‘ لیکن ابھی بھی اس سلسلے میں انسانی علم بہت محدود ہے۔ وائرس اور بیکٹیریا کے بارے میں کچھ ہی عرصہ پہلے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہ بھی کوئی مخلوق ہے۔ اس وسیع و عریض کائنات میں یقیناً بہت سے ایسے حقائق ہوں گے جن کے بارے میں اب بھی انسان کچھ نہیں جانتا۔ بہرحال اب تک جتنی مخلوقات کے بارے میں ہمیں علم ہے ان میں صرف تین قسم کی مخلوقات ایسی ہیں جن میں خود شعوری self consciousness پائی جاتی ہے ‘ یعنی ملائکہ جنات اور انسان۔ ان میں سے پہلے ملائکہ کو پیدا کیا گیا پھر جنات کو اور پھر انسان کو۔ گویا انسان اس کائنات کی تخلیق کے اعتبار سے Recent دور کی مخلوق ہے۔ البتہ انسانوں کی ارواح اسی دور میں پیدا کی گئیں جب ملائکہ کو پیدا کیا گیا۔ بہر حال خود شعوری صرف ان تین قسم کی مخلوقات میں ہی پائی جاتی ہے باقی جو بھی مخلوقات اس کائنات میں موجود ہیں چاہے وہ خشکی اور سمندر کے جانور ہوں یا ہوا میں اڑنے والے پرندے ان میں شعور تو ہے مگر خود شعوری نہیں ہے۔ جنات کی تخلیق چونکہ آگ سے ہوئی ہے لہٰذا ان کے اندر مخفی قوت potential energy انسانوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ میرا گمان ہے کہ جنات کو سورج کی آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور اس لحاظ سے انہیں پورے نظام شمسی کے دائرے میں آمد و رفت کی طاقت اور استعداد حاصل ہے اور اس کے لیے انہیں کسی راکٹ یا مشینی ذرائع کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنی اسی استعداد سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ عالم بالا سے اللہ تعالیٰ کے احکام اور تدبیرات کی ترسیل کے دوران ملائکہ سے کچھ خبریں اچکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پھر وہ ایسی خبریں انسانوں میں اپنے دوست دار عامل اور کاہن لوگوں کو بتاتے ہیں تاکہ وہ اپنی دکانیں چمکا سکیں۔ اس کی مثال یوں ہے جیسے ایوان صدر سے احکام کی ترسیل و تقسیم کے دوران کوئی شخص متعلقہ اہلکاروں سے ان احکام کے بارے میں خبریں حاصل کر کے قبل ازوقت ان لوگوں تک پہنچا دے جو ان کے ذریعے سے اپنی دکانیں چمکانا چاہتے ہیں۔ جنات کو نظام شمسی کی حدود پھلانگنے سے روکنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ستاروں میں میزائل نصب کر رکھے ہیں۔ جب بھی کوئی جن اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے ممنوعہ علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے تو اس پر میزائل پھینکا جاتا ہے جسے ہم شہاب ثاقب کہتے ہیں۔ اس پورے نظام پر ہم ” کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا “ کے اصول کے تحت یقین رکھتے ہیں جو ہمارے ایمان بالغیب کا حصہ ہے۔ بہر حال سائنسی ترقی کے سبب کائنات کے بارے میں اب تک سامنے آنے والی معلومات اور ایجادات کے ساتھ بھی ان قرآنی معلومات کا کسی نہ کسی حد تک تطابق corroboration موجود ہے۔

وحفظناها من كل شيطان رجيم

سورة: الحجر - آية: ( 17 )  - جزء: ( 14 )  -  صفحة: ( 263 )

Surah Al Hijr Ayat 17 meaning in urdu

اور ہر شیطان مردود سے ان کو محفوظ کر دیا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. مومنو! میں تم کو ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں عذاب الیم سے مخلصی دے
  2. اور (یہ لوگ) خدا کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جن کی اس
  3. ان (قصوں) میں اس شخص کے لیے جو عذاب آخرت سے ڈرے عبرت ہے۔ یہ
  4. کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جو چیزیں ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائیں ان
  5. جب تم لوگ غنیمتیں لینے چلو گے تو جو لوگ پیچھے رہ گئے تھے وہ
  6. (اے پیغمبرﷺ) شاید تم اس (رنج) سے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے اپنے تئیں
  7. اور داہنے ہاتھ والے (سبحان الله) داہنے ہاتھ والے کیا (ہی عیش میں) ہیں
  8. وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
  9. خدا کی قسم ہم نے تم سے پہلی امتوں کی طرف بھی پیغمبر بھیجے تو
  10. تو تم لوگ خدا کی طرف بھاگ چلو میں اس کی طرف سے تم کو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Hijr with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Hijr mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hijr Complete with high quality
surah Al Hijr Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Hijr Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Hijr Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Hijr Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Hijr Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Hijr Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Hijr Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Hijr Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Hijr Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Hijr Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Hijr Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Hijr Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Hijr Al Hosary
Al Hosary
surah Al Hijr Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Hijr Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 21, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب