Surah Naml Ayat 17 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَحُشِرَ لِسُلَيْمَانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ وَالطَّيْرِ فَهُمْ يُوزَعُونَ﴾
[ النمل: 17]
اور سلیمان کے لئے جنوں اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کئے گئے اور قسم وار کئے جاتے تھے
Surah Naml Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس میں حضرت سلیمان ( عليه السلام ) کی اس انفرادی خصوصیت و فضیلت کاذکر ہے، جس میں وہ پوری تاریخ انسانیت میں ممتاز ہیں کہ ان کی حکمرانی صرف انسانوں پر ہی نہیں بلکہ جنات، حیوانات اور چرند و پرند حتیٰ کہ ہوا تک ان کے ماتحت تھی، اس میں کہا گیا ہے کہ سلیمان ( عليه السلام ) کے تمام لشکر یعنی جنوں، انسانوں اور پرندوں سب کو جمع کیاگیا۔ یعنی کہیں جانے کے لیے یہ لاؤ لشکر جمع کیاگیا۔
( 2 ) یہ ترجمہ ( توزیع بمعنی تفریق ) کےاعتبار سے ہے۔ یعنی سب کو الگ الگ گروہوں میں تقسیم ( قسم وار ) کردیا جاتا تھا، مثلاً انسانوں، جنوں کا گروہ، پرندوں اور حیوانات کے گروہ۔ وغیرہ وغیرہ۔ دوسرے معنی اس کے ( پس وہ روکے جایا کرتے تھے ) یعنی یہ لشکر اتنی بڑی تعداد میں ہوتا تھا کہ راستے میں روک روک کر ان کو درست کیا جاتا تھا کہ شاہی لشکر بدنظمی اور انتشار کا شکار نہ ہو یہ وَزَعَ يَزَعُ سے ہے، جس کے معنی روکنے کے ہیں۔ اسی مادے میں ہمزۂ سلب کا اضافہ کرکے أَوْزِعْنِي بنایا گیا ہے۔ جو اگلی آیت نمبر 19 میں آرہا ہے یعنی ایسی چیزیں مجھ سے دور فرمادے، جو مجھے تیری نعمتوں پر تیرا شکر کرنے سے روکتی ہیں۔ اس کو اردو میں ہم الہام و توفیق سے تعبیر کر لیتے ہیں۔ ( فتح القدیر، ایسرالتفاسیر وابن کثیر )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیھما السلام پر خصوصی انعامات ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ ان نعمتوں کی خبر دے رہا ہے جو اس نے اپنے بندے اور نبی حضرت سلیمان اور حضرت داؤد ؑ پر فرمائی تھیں کہ کس طرح دونوں جہان کی دولت سے انہیں مالا مال فرمایا۔ ان نعمتوں کے ساتھ ہی اپنے شکرئیے کی بھی توفیق دی تھی۔ دونوں باپ بیٹے ہر وقت اللہ کی نعمتوں پر اس کی شکر گزاری کیا کرتے تھے اور اس کی تعریفیں بیان کرتے رہتے تھے۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ نے لکھا ہے کہ جس بندے کو اللہ تعالیٰ جو نعمتیں دے اور ان پر وہ اللہ کی حمد کرے تو اس کی حمد ان نعمتوں سے بہت افضل ہے دیکھو خود کتاب اللہ میں یہ نکتہ موجود ہے پھر آپ نے یہی آیت لکھ کر لکھا کہ ان دونوں پیغمبروں کو جو نعمت دی گئی تھی اس سے افضل نعمت کیا ہوگی۔ حضرت داؤد کے وارث حضرت سلیمان ہوئے اس سے مراد مال کی وراثت نہیں بلکہ ملک ونبوت کی وراثت ہے۔ اگر مالی میراث مراد ہوتی تو اس میں صرف حضرت سلیمان ؑ کا نام نہ آتا کیونکہ حضرت داؤد کی سو بیویاں تھیں۔ انبیاء کی مال کی میراث نہیں بٹتی۔ چناچہ سید الانبیاء ؑ کا ارشاد ہے ہم جماعت انبیاء ہیں ہمارے ورثے نہیں بٹا کرتے ہم جو کچھ چھوڑ جائیں صدقہ ہے حضرت سلیمان اللہ کی نعمتیں یاد کرتے فرماتے ہیں یہ پورا ملک اور یہ زبردست طاقت کہ انسان جن پرند سب تابع فرمان ہیں پرندوں کی زبان بھی سمجھ لیتے ہیں یہ خاص اللہ کا فضل وکرم ہے۔ جو کسی انسان پر نہیں ہوا۔ بعض جاہلوں نے کہا ہے کہ اس وقت پرند بھی انسانی زبان بولتے تھے۔ یہ محض ان کی بےعلمی ہے بھلا سمجھو تو سہی اگر واقعی یہی بات ہوتی تو پھر اس میں حضرت سلیمان کی خصوصیت ہی کیا تھی جسے آپ اس فخر سے بیان فرماتے کہ ہمیں پرندوں کی زبان سکھا دی گئی پھر تو ہر شخص پرند کی بولی سمجھتا اور حضرت سلیمان کی خصوصیت جاتی رہتی۔ یہ محض غلط ہے پرند اور حیوانات ہمیشہ سے ہی ایسے ہی رہے ان کی بولیاں بھی ایسی ہی رہیں۔ یہ خاص اللہ کا فضل تھا کہ حضرت سلیمان ہر چرند پرند کی زبان سمجھتے تھے۔ ساتھ ہی یہ نعمت بھی حاصل ہوئی تھی۔ کہ ایک بادشاہت میں جن جن چیزوں کی ضروت ہوتی ہے سب حضرت سلیمان ؑ کو قدرت نے مہیا کردی تھیں۔ یہ تھا اللہ کا کھلا احسان آپ پر۔ مسند امام احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں حضرت داؤد ؑ بہت ہی غیرت والے تھے جب آپ گھر سے باہر جاتے تو دروازے بند کر جاتے پھر کسی کو اندر جانے کی اجازت نہ تھی ایک مرتبہ آپ اسی طرح باہر تشریف لے گئے۔ تھوڑی دیر بعد ایک بیوی صاحبہ کی نظر اٹھی تو دیکھتی ہیں کہ گھر کے بیچوں بیچ ایک صاحب کھڑے ہیں حیران ہوگئیں اور دوسروں کو دکھایا۔ آپس میں سب کہنے لگیں یہ کہاں سے آگئے ؟ دروازے بند ہیں یہ کہاں سے آگئے ؟ اس نے جواب دیا وہ جسے کوئی روک اور دروازہ روک نہ سکے وہ کسی بڑے سے بڑے کی مطلق پرواہ نہ کرے۔ حضرت داؤد ؑ سمجھ گئے اور فرمانے لگے مرحبا مرحبا آپ ملک الموت ہیں اسی وقت ملک الموت نے آپ کی روح قبض کی۔ سورج نکل آیا اور آپ پر دھوپ آگئی تو حضرت سلیمان ؑ نے پرندوں کو حکم دیا کہ وہ حضرت داؤد پر سایہ کریں انہوں نے اپنے پر کھول کر ایسی گہری چھاؤں کردی کہ زمین پر اندھیرا سا چھا گیا پھر حکم دیا کہ ایک ایک کرکے اپنے سب پروں کو سمیٹ لو۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے پوچھا یارسول اللہ ﷺ پرندوں نے پھر پر کیسے سمیٹے ؟ آپ نے فرمایا اپنا ہاتھ سمیٹ کر بتلایا کہ اس طرح۔ اس پر اس دن سرخ رنگ گدھ غالب آگئے۔ حضرت سلیمان ؑ کا لشکر جمع ہوا جس میں انسان جن پرند سب تھے۔ آپ سے قریب انسان تھے پھر جن تھے پرند آپ کے سروں پر رہتے تھے۔ گرمیوں میں سایہ کرلیتے تھے۔ سب اپنے اپنے مرتبے پر قائم تھے۔ جس کی جو جگہ مقررر تھی وہ وہیں رہتا۔ جب ان لشکروں کو لے کر حضرت سلیمان ؑ چلے۔ ایک جنگل پر گذر ہوا جہاں چیونٹیوں کا لشکر تھا۔ لشکر سلیمان کو دیکھ کر ایک چیونٹی نے دوسری چیونٹیوں سے کہا کہ جاؤ اپنے اپنے سوراخوں میں چلی جاؤ کہیں ایسا نہ ہو کہ لشکر سلیمان چلتا ہوا تمہیں روند ڈالے اور انہیں علم بھی نہ ہو۔ حضرت حسن فرماتے ہیں اس چیونٹی کا نام حرمس تھا یہ بنو شعبان کے قبیلے سے تھی۔ تھی بھی لنگڑی بقدر بھیڑیئے کے اسے خوف ہوا کہیں سب روندی جائیں گی اور پس جائیگی یہ سن کر حضرت سلیمان ؑ کو تبسم بلکہ ہنسی آگئی اور اسی وقت اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے اللہ مجھے اپنی ان نعمتوں کا شکریہ ادا کرنا الہام کر جو تو نے مجھ پر انعام کی ہیں مثلا پرندوں اور حیوانوں کی زبان سکھا دینا وغیرہ۔ نیز جو نعمتیں تو نے میرے والدین پر انعام کی ہیں کہ وہ مسلمان مومن ہوئے وغیرہ۔ اور مجھے نیک عمل کرنے کی توفیق دے جن سے تو خوش ہوا اور جب میری موت آجائے تو مجھے اپنے نیک بندوں اور بلند رفقاء میں ملادے جو تیے دوست ہیں۔ مفسین کا قول ہے کہ یہ وادی شام میں تھی۔ بعض اور جگہ بتاتے ہیں۔ یہ جیونٹی مثل مکھوں کے پر دار تھی۔ اور بھی اقوال ہیں نوف بکالی کہتے ہیں یہ بھیڑئیے کے برابر تھی۔ ممکن ہے اصل میں لفظ ذباب ہو یعنی مکھی کے برابر اور کاتب کی غلطی وہ ذیاب لکھ دیا گیا ہو یعنی بھیڑیا۔ حضرت سلیمان ؑ چونکہ جانوروں کی بولیاں سمجھتے تھے اس کی بات کو بھی سمجھ گئے اور بےاختیار ہنسی آگئی۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سلیمان ؑ بن داؤد ؑ استسقاء کے لئے نکلے تو دیکھا کہ ایک چیونٹی الٹی لیٹی ہوئی اپنے پاؤں آسمان کی طرف اٹھائے ہوئے دعا کر رہی ہے کہ اے اللہ ہم بھی تیری مخلوق ہیں پانی برسنے کی محتاجی ہمیں بھی ہے۔ اگر پانی نہ برسا تو ہم ہلاک ہوجائیں گے یہ دعا اس چیونٹی کی سن کر آپ نے لوگوں میں اعلان کیا لوٹ چلو کسی اور ہی کی دعا سے تم پانی پلائے گئے۔ حضور فرماتے ہیں نبیوں میں سے کسی نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹ لیا انہوں نے چیونٹیوں کے سوراخ میں آگ لگانے کا حکم دے دیا اسی وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی آئی کہ اے پیغمبر محض ایک چونٹی کے کاٹنے پر تو نے ایک گروہ کے گروہ کو جو ہماری تسبیح خواں تھا۔ ہلاک کردیا۔ تجھے بدلہ لینا تھا تو اسی سے لیتا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 17 وَحُشِرَ لِسُلَیْمٰنَ جُنُوْدُہٗ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَالطَّیْرِ فَہُمْ یُوْزَعُوْنَ ”ہر قسم اور ہر جنس کے لشکر کی علیحدہ علیحدہ جماعتیں battalians بنا کر انہیں ہر طرح سے منظم کیا گیا تھا۔
وحشر لسليمان جنوده من الجن والإنس والطير فهم يوزعون
سورة: النمل - آية: ( 17 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 378 )Surah Naml Ayat 17 meaning in urdu
سلیمانؑ کے لیے جن اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کیے گئے تھے اور وہ پورے ضبط میں رکھے جاتے تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور گاؤ تکیے قطار کی قطار لگے ہوئے
- لوگوں نے کہا کہ ہم نے ایک جوان کو ان کا ذکر کرتے ہوئے سنا
- فرشتوں نے کہا کہ لوط ہم تمہارے پروردگار کے فرشتے ہیں۔ یہ لوگ ہرگز تم
- جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے
- اور (یہ لوگ) خدا کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جن کی اس
- اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ہم ان کے گناہوں کو
- اور جب دوزخ (کی آگ) بھڑکائی جائے گی
- اے پیغمبر جو چیز خدا نے تمہارے لئے جائز کی ہے تم اس سے کنارہ
- اور صبح وشام اپنے پروردگار کا نام لیتے رہو
- اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس (کتاب) سے جو تم
Quran surahs in English :
Download surah Naml with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Naml mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Naml Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers