Surah Al Haqqah Ayat 17 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَالْمَلَكُ عَلَىٰ أَرْجَائِهَا ۚ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَانِيَةٌ﴾
[ الحاقة: 17]
اور فرشتے اس کے کناروں پر (اُتر آئیں گے) اور تمہارے پروردگار کے عرش کو اس روز آٹھ فرشتے اپنے سروں پر اُٹھائے ہوں گے
Surah Al Haqqah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی آسمان تو ٹکرے ٹکرے ہو جائے گا پھر فرشتے کہاں ہونگے فرمایا کہ وہ آسمان کے کناروں پر ہوں گے اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ فرشتے آسمان پھٹنے سے پہلے ہی اللہ کے حکم سے زمین پر آجائیں گے تو گویا فرشتے دنیا کے کنارے پرہوں گے ،یا یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ آسمان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر مختلف ٹکروں میں ہوگا تو ان ٹکڑوں پر جو زمین کے کناروں میں اور بجائے خود ثابت ہوں گے۔( فتح القدیر )
( 2 ) یعنی ان مخصوص فرشتوں نے عرش الٰہی کو اپنے سروں پر اٹھایا ہوا ہو گا، یہ بھی ممکن ہے اس عرش سے مراد وہ عرش ہو جو فیصلوں کے لئے زمین پر رکھا جائے گا، جس پر اللہ تعالٰی نزول اجلال فرمائے گا ( ابن کثیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آواز کا بم صور اسرافیل قیامت کی ہولناکیوں کا بیان ہو رہا ہے جس میں سب سے پہلے گھبراہٹ پیدا کرنے والی چیز صور کا پھونکا جانا ہوگا جس سے سب کے دل ہل جائیں گے پھر نفخہ پھونکا جائے گا جس سے تمام زمین و آسمان کی مخلوق بیہوش ہوجائے گی مگر جسے اللہ چاہے پھر صور پھونکا جائے گا جس کی آواز سے تمام مخلوق اپنے رب کے سامنے کھڑی ہوجائے گی یہاں اسی پہلے نفخہ کا بیان ہے۔ یہاں بطور تاکید کے یہ بھی فرمایا کہ یہ اٹھ کھڑے ہونے کا نفخہ ایک ہی ہے اس لئے کہ جب اللہ کا حکم ہوگیا پھر نہ تو اس کا خلاف ہوسکتا ہے نہ وہ ٹل سکتا ہے نہ دوبارہ فرمان کی ضرورت ہے اور نہ تاکید کی، امام ربیع فرماتے ہیں اس سے مراد آخری نفخہ ہے لیکن ظاہر قول وہی ہے جو ہم نے کہا، اسی لئے یہاں اس کے ساتھ ہی فرمایا کہ زمین و آسمان اٹھا لئے جائیں گے اور کھال کی طرح پھیلا دیئے جائیں گے اور زمین بدل دی جائے گی اور قیامت واقع ہوجائے گی۔ حضرت علی فرماتے ہیں آسمان ہر کھلنے کی جگہ سے پھٹ جائے گا، جیسے سورة نبا میں ہے آیت ( وَّفُتِحَتِ السَّمَاۗءُ فَكَانَتْ اَبْوَابًا 19ۙ ) 78۔ النبأ :19) یعنی آسمان کھول دیا جائے گا اور اس میں دروازے کھول دیے جائیں گے، ابن عباس فرماتے ہیں آسمان میں سوراخ اور غاریں پڑجائیں گی اور شق ہوجائے گی عرش اس کے سامنے ہوگا فرشتے اس کے کناروں پر ہوں گے جو کنارے اب تک ٹوٹے نہ ہوں گے اور دوازوں پر ہوں گے آسمان کی لمبائی میں پھیلے ہوئے ہوں گے اور زمین والوں کو دیکھ رہے ہوں گے۔ پھر فرمایا قیامت والے دن آٹھ فرشتے اللہ تعالیٰ کا عرش اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے، پس یا تو مراد عرش عظیم کا اٹھانا ہے یا اس عرش کا اٹھانا مراد ہے جس پر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ لوگوں کے فیصلوں کے لئے ہوگا واللہ اعلم بالصواب۔ حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ فرماتے ہیں یہ فرشتے پہاڑی بکروں کی صورت میں ہوں گے، حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں کہ ان کی آنکھ کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کا ایک سو سال کا راستہ ہے، ابن ابی حاتم کی مرفوع حدیث میں ہے کہ مجھے اجازت دی گئی ہے کہ میں تمہیں عرش کے اٹھانے والے فرشتوں میں سے ایک کی نسبت خبر دوں کہ اس کی گردن اور کان کے نیچے کے لَو کے درمیان اتنا فاصلہ ہے کہ اڑنے والا پرندہ سات سو سال تک اڑتا چلا جائے، اس کی اسناد بہت عمدہ ہے اور اس کے سب راوی ثقہ ہیں، اسے امام ابو داؤد نے بھی اپنی سنن میں روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح فرمایا، حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں اس سے مراد فرشتوں کی آٹھ صفیں ہیں اور بھی بہت سے بزرگوں سے یہ مروی ہے، حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اعلیٰ فرشتوں کے آٹھ حصے ہیں جن میں سے ہر ایک حصہ کی گنتی تمام انسانوں جنوں اور سب فرشتوں کے برابر ہے۔ پھر فرمایا قیامت کے روز تم اس اللہ کے سامنے کئے جاؤ گے جو پوشیدہ کو اور ظاہر کو بخوبی جانتا ہے جس طرح کھلی سے کھلی چیز کا وہ عالم ہے اس طرح چھپی سے چھپی چیز کو بھی وہ جانتا ہے، اسی لئے فرمایا تمہارا کوئی بھید اس روز چھپ نہ سکے گا، حضرت عمر بن خطاب ؓ کا قول ہے لوگو اپنی جانوں کا حساب کرلو اس سے پہلے کہ تم سے حساب لیا جائے اور اپنے اعمال کا آپ ﷺ اندازہ کرلو اس سے پہلے کہ ان اعمال کا وزن کیا جائے تاکہ کل قیامت والے دن تم پر آسانی ہو جس دن کو تمہارا پورا پورا حساب لیا جائے گا اور بڑی پیشی میں خود اللہ تعالیٰ جل شانہ کے سامنے تم پیش کردیئے جاؤ گے، مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں قیامت کے دن لوگ تین مرتبہ اللہ کے سامنے پیش کئے جائیں گے پہلی اور دوسری بار تو عذر معذرت اور جھگڑا بحث کرتے رہیں گے لیکن تیسری پیشی جو آخری ہوگی اس وقت نامہ اعمال اڑائے جائیں گے، کسی کے دائیں ہاتھ میں آئے گا اور کسی کے بائیں ہاتھ میں، یہ حدیث ابن ماجہ میں بھی ہے حضرت عبداللہ کے قول سے بھی یہی روایت ابن جریر میں مروی ہے اور حضرت قتادہ سے بھی اس جیسی روایت مرسل مروی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 13 { فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوْرِ نَفْخَۃٌ وَّاحِدَۃٌ۔ } ” تو جب صور میں پھونکا جائے گا یکبارگی۔ “ یعنی اس وقت کو یاد رکھو جب ایک ہی بار صور میں پھونک مار دی جائے گی۔
والملك على أرجائها ويحمل عرش ربك فوقهم يومئذ ثمانية
سورة: الحاقة - آية: ( 17 ) - جزء: ( 29 ) - صفحة: ( 567 )Surah Al Haqqah Ayat 17 meaning in urdu
فرشتے اس کے اطراف و جوانب میں ہوں گے اور آٹھ فرشتے اُس روز تیرے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور میں اس کام کا تم سے کچھ بدلہ نہیں مانگتا میرا بدلہ تو خدائے
- اور یہ کہ (قیامت کو) اسی پر دوبارہ اٹھانا لازم ہے
- اس وقت ہم تم کو زندگی میں (عذاب کا) دونا اور مرنے پر بھی دونا
- تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز
- کاش ہمیں (دنیا میں) پھر جانا ہو تم ہم مومنوں میں ہوجائیں
- کیونکہ خدا ان کو پورا پورا بدلہ دے گا اور اپنے فضل سے کچھ زیادہ
- جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم
- اور تم کو کیا خبر شاید وہ پاکیزگی حاصل کرتا
- اور کھجور کے تنے کو پکڑ کر اپنی طرف ہلاؤ تم پر تازہ تازہ کھجوریں
- اور ہم نے ان کو اسحاق کی بشارت بھی دی (کہ وہ) نبی (اور) نیکوکاروں
Quran surahs in English :
Download surah Al Haqqah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Haqqah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Haqqah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers