Surah Jinn Ayat 17 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الجن کی آیت نمبر 17 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Jinn ayat 17 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿لِّنَفْتِنَهُمْ فِيهِ ۚ وَمَن يُعْرِضْ عَن ذِكْرِ رَبِّهِ يَسْلُكْهُ عَذَابًا صَعَدًا﴾
[ الجن: 17]

Ayat With Urdu Translation

تاکہ اس سے ان کی آزمائش کریں۔ اور جو شخص اپنے پروردگار کی یاد سے منہ پھیرے گا وہ اس کو سخت عذاب میں داخل کرے گا

Surah Jinn Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) أَنْ لَوِ اسْتَقَامُوا، أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الْجِنِّ پر عطف ہے یعنی یہ بات بھی میری طرف وحی کی گئی ہے کہ ۔۔الطریقہ سے مراد راہ راست یعنی اسلام ہے۔ غدق کے معنی کثیر۔ وافر پانی سے مطلب دنیوی خوش حالی ہے۔ یعنی دنیا کا مال و اسباب دے کر ہم ان کی آزمائش کرتے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا: «وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكَاتٍ مِنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ» ( الأعراف:96 ) یہی بات اہل کتاب کے ضمن میں بھی فرمائی گئی ہے۔ سورۂ مائدہ، 66۔ بعض کہتے ہیں کہ اس آیت کا نزول اس وقت ہوا تھا جب کفار قریش پر قحط سالی مسلط کردی گئی تھی۔ الطریقۃ کے دوسرے معنی گمراہی کے راستے کے کئے گئے ہیں۔ اس معنی کے لحاظ سے یہ مادی خوش حالی استدراج کے طور پر ہوگی۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا: «فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ» الآية ( الأنعام:44 ) «أَيَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهِ مِنْ مَالٍ وَبَنِينَ ، نُسَارِعُ لَهُمْ فِي الْخَيْرَاتِ» ( المؤمنون:55-56 )
( 2 ) صَعَدًا، أَيْ: عَذَابًا شَاقًّا شَدِيدًا مُوجِعًا مُؤْلِمًا ،( ابن کثیر ) نہایت سخت الم ناک عذاب۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


جنات میں بھی کافر اور مسلمان موجود ہیں جنات اپنی قوم کا اختلاف بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم میں نیک بھی ہیں اور بد بھی ہیں ہم مختلف راہوں پر لگے ہوئے تھے۔ حضرت اعمش ؒ فرماتے ہیں کہ ایک جن ہمارے پاس آیا کرتا تھا۔ میں نے ایک مرتبہ اس سے پوچھا کہ تمام کھانوں میں سے تمہیں کونسا کھانا پسند ہے ؟ اس نے کہا چاول۔ میں نے لا کردیئے تو دیکھا کہ لقمہ برابر اٹھ رہا ہے لیکن کھانے والا کوئی نظر نہیں آتا۔ میں نے پوچھا جو خواہشات ہم میں ہیں کیا تم بھی ہیں ؟ اس نے کہا ہاں، میں نے پھر پوچھا کہ رافضی تم میں کیسے گنے جاتے ہیں ؟ کہا بدترین۔ حافظ ابو المجاج مزنی فرماتے ہیں کہ اس کی سند صحیح ہے، ابن عساکر میں ہے حضرت عباس بن احمد دمشقی فرماتے ہیں میں نے رات کے وقت ایک جن کو اشعار میں یہ کہتے سنا کہ دل اللہ کی محبت سے لبریز ہوگئے ہیں۔ یہاں تک کہ مشرق و مغرب میں اس کی جڑیں جم گئی ہیں اور اللہ کی محبت میں حیران و پریشان ادھر ادھر پھر رہے ہیں اور انہوں نے مخلوق سے تعلقات کاٹ کر اپنے تعلقات اللہ سے وابستہ کر لئے ہیں۔ پھر ہم کہتے ہیں ہمیں معلوم ہوچکا کہ اللہ کی قدرت ہم پر حاکم ہے ہم اس سے نہ بھاگ کر بچ سکیں نہ کسی اور طرح اسے عاجز کرسکیں۔ اب فخریہ کہتے ہیں کہ ہم تو ہدایت نامے کو سنتے ہیں اس پر ایمان لا چکے، فی الواقع ہے بھی یہ فخر کا مقام۔ اس سے زیادہ شرف اور فضیلت اور کیا ہوسکتی ہے کہ رب کا کلام فوری اثر کرے، پھر کہتے ہیں مومن کے نہ تو عمل نیک ضائع ہوں نہ اس پر خواہ مخواہ کی برائیاں لا دی جائیں، جیسے اور جگہ ہے آیت ( فَلَا يَخٰفُ ظُلْمًا وَّلَا هَضْمًا01102 ) 20۔ طه:112) یعنی نیک مومن کو ظلم و نقصان کا ڈر نہیں۔ پھر کہتے ہیں ہم میں بعض تو مسلمان ہیں اور بعض حق سے ہٹے ہوئے عدل کو چھوڑے ہوئے ہیں۔ مسلمان تو نجات کے متلاشی ہیں اور ظالم جہنم کی لکڑیاں ہیں۔ اس کے بعد کی آیت ( وَّاَنْ لَّوِ اسْتَــقَامُوْا عَلَي الطَّرِيْقَةِ لَاَسْقَيْنٰهُمْ مَّاۗءً غَدَقًا 16؀ۙ ) 72۔ الجن:16) ، کے دو مطلب بیان کئے گئے ہیں ایک تو یہ کہ اگر تمام لوگ اسلام پر اور راہ راست پر اور اطاعت الٰہی پر جم جاتے تو ہم ان پر بکثرت بارشیں برساتے اور خوب وسعت سے روزی دیتے، جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَلَوْ اَنَّهُمْ اَقَامُوا التَّوْرٰىةَ وَالْاِنْجِيْلَ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْهِمْ مِّنْ رَّبِّهِمْ لَاَكَلُوْا مِنْ فَوْقِهِمْ وَمِنْ تَحْتِ اَرْجُلِهِمْ ۭمِنْهُمْ اُمَّةٌ مُّقْتَصِدَةٌ ۭ وَكَثِيْرٌ مِّنْهُمْ سَاۗءَ مَا يَعْمَلُوْنَ 66؀ ) 5۔ المآئدہ :66) یعنی اگر یہ توراۃ و انجیل اور آسمانی کتابوں پر سیدھے اترتے تو انہیں آسمان و زمین سے روزیاں ملتیں اور فرمان ہے آیت ( وَلَوْ اَنَّهُمْ اَقَامُوا التَّوْرٰىةَ وَالْاِنْجِيْلَ 66؀ ) 5۔ المآئدہ :66) یعنی اگر یہ توراۃ و انجیل اور آسمانی کتابوں پر سیدھے اترتے تو انہیں آسمان و زمین سے روزیاں ملتیں اور فرمان ہے آیت ( وَلَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰٓي اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ وَلٰكِنْ كَذَّبُوْا فَاَخَذْنٰهُمْ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ 96؀ )الأعراف:96) ، یعنی اگر بستی والے ایمان لاتے متقی بن جاتے تو ہم ان پر آسمان و زمین کی برکتیں کھول دیتے یہ اس لئے کہ ان کی پختہ جانچ ہوجائے کہ ہدایت پر کون جما رہتا ہے اور کون پھر سے گمراہی کی طرف لوٹ جاتا ہے، حضرت مقاتل فرماتے ہیں کہ یہ آیت کفار قریش کے بارے میں اتری ہے جبکہ ان پر سات سال کا قحط پڑا تھا، دوسرا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ اگر یہ سب کے سب گمراہی پر جم جاتے تو ان پر رزق کے دروازے کھول دیئے جاتے تاکہ یہ خوب مست ہوجائیں اور اللہ کو بالکل بھول جائیں اور بدترین سزاؤں کے قابل ہوجائیں، جیسے فرمان باری ہے آیت ( فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ اَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ ۭ حَتّٰى اِذَا فَرِحُوْا بِمَآ اُوْتُوْٓا اَخَذْنٰهُمْ بَغْتَةً فَاِذَا هُمْ مُّبْلِسُوْنَ 44؀ )الأنعام:44) ، یعنی جب وہ نصیحتیں بھلا بیٹھے تو ہم نے بھی ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے جس وہ مست بن گئے کہ ناگہاں ہم نے انہیں پکڑ لیا اور وہ مایوس ہوگئے، اسی طرح کی آیت ( اَيَحْسَبُوْنَ اَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهٖ مِنْ مَّالٍ وَّبَنِيْنَ 55؀ۙ ) 23۔ المؤمنون :55) ، بھی ہے۔ پھر فرماتا ہے جو بھی اپنے رب کے ذکر سے بےپرواہی برتے اس کا رب اسے درد ناک سخت اور مہلک عذابوں میں مبتلا کرتا ہے۔ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ( صعد ) جہنم کے ایک پہاڑ کا نام ہے اور حضرت سعید بن جبیر کہتے ہیں جہنم کے ایک کنوئیں کا نام ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 17{ لِّنَفْتِنَہُمْ فِیْہِ } ” تاکہ ہم اس فراوانی میں ان کی آزمائش کریں۔ “ یعنی ہم لوگوں کو خوب سیراب کر کے اور انہیں مختلف النوع نعمتوں سے نواز کر ان کا امتحان لیتے ہیں۔ ظاہر ہے اللہ تعالیٰ کی آزمائش کے انداز مختلف ہیں ‘ وہ کسی کو تونگری اور خوشحالی میں آزماتا ہے تو کسی کو فاقوں میں مبتلا کرکے اس کا امتحان لیتا ہے۔ { وَمَنْ یُّعْرِضْ عَنْ ذِکْرِ رَبِّہٖ } ” اور جو کوئی بھی اعراض کرے گا اپنے رب کے ذکر سے “ { یَسْلُکْہُ عَذَابًا صَعَدًا۔ } ” تو وہ ڈال دے گا اس کو چڑھتے عذاب میں۔ “ یعنی اللہ تعالیٰ انہیں ایسے عذاب میں ڈالے گا جس کی شدت ہر لمحہ بڑھتی ہی چلی جائے گی۔

لنفتنهم فيه ومن يعرض عن ذكر ربه يسلكه عذابا صعدا

سورة: الجن - آية: ( 17 )  - جزء: ( 29 )  -  صفحة: ( 573 )

Surah Jinn Ayat 17 meaning in urdu

تاکہ اس نعمت سے ان کی آزمائش کریں اور جو اپنے رب کے ذکر سے منہ موڑے گا اس کا رب اسے سخت عذاب میں مبتلا کر دے گا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کچھ شک نہیں کہ جو پرہیزگار ہیں اور جو نیکوکار ہیں خدا ان کا مددگار
  2. تو تم کافروں کا کہا نہ مانو اور ان سے اس قرآن کے حکم کے
  3. (اے محمدﷺ) ہم نے تمہاری طرف اسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح نوح اور
  4. اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ تم کو خوف اور اُمید
  5. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  6. اس کا مرجع ہاویہ ہے
  7. وہ اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا ہوا ہے
  8. اور ہم نے اس قرآن کو سچائی کے ساتھ نازل کیا ہے اور وہ سچائی
  9. (یہ لوگ) جنہوں نے شعیب کی تکذیب کی تھی ایسے برباد ہوئے تھے کہ گویا
  10. اور تم کیا سمجھے حطمہ کیا ہے؟

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Jinn with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Jinn mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Jinn Complete with high quality
surah Jinn Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Jinn Bandar Balila
Bandar Balila
surah Jinn Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Jinn Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Jinn Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Jinn Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Jinn Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Jinn Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Jinn Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Jinn Fares Abbad
Fares Abbad
surah Jinn Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Jinn Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Jinn Al Hosary
Al Hosary
surah Jinn Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Jinn Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, November 3, 2024

Please remember us in your sincere prayers