Surah Nisa Ayat 171 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النساء کی آیت نمبر 171 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Nisa ayat 171 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 171 from surah An-Nisa

﴿يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ إِلَّا الْحَقَّ ۚ إِنَّمَا الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ اللَّهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَىٰ مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِّنْهُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ۖ وَلَا تَقُولُوا ثَلَاثَةٌ ۚ انتَهُوا خَيْرًا لَّكُمْ ۚ إِنَّمَا اللَّهُ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ سُبْحَانَهُ أَن يَكُونَ لَهُ وَلَدٌ ۘ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا﴾
[ النساء: 171]

Ayat With Urdu Translation

اے اہل کتاب اپنے دین (کی بات) میں حد سے نہ بڑھو اور خدا کے بارے میں حق کے سوا کچھ نہ کہو۔ مسیح (یعنی) مریم کے بیٹے عیسیٰ (نہ خدا تھے نہ خدا کے بیٹے بلکہ) خدا کے رسول اور کا کلمہٴ (بشارت) تھے جو اس نے مریم کی طرف بھیجا تھا اور اس کی طرف سے ایک روح تھے تو خدا اوراس کے رسولوں پر ایمان لاؤ۔ اور (یہ) نہ کہو (کہ خدا) تین (ہیں۔ اس اعتقاد سے) باز آؤ کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ خدا ہی معبود واحد ہے اور اس سے پاک ہے کہ اس کے اولاد ہو۔ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔ اور خدا ہی کارساز کافی ہے

Surah Nisa Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) ” غُلُوٌّ “ کا مطلب ہے کسی چیز کو اس کی حد سے بڑھا دینا۔ جیسے عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) اور ان کی والدہ کے بارے میں کیا کہ انہیں رسالت وبندگی کے مقام سے اٹھا کر الوہیت کے مقام پر فائز کردیا اور ان کی اللہ کی طرح عبادت کرنے لگے۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کے پیروکاروں کو بھی غلو کا مظاہرہ کرتے ہوئے، معصوم بنا ڈالا اور ان کو حرام و حلال کے اختیار سے نواز دیا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ» ( التوبہ: 31 ) ” انہوں نے اپنے علما اور درویشوں کو اللہ کے سوا رب بنا لیا “۔ یہ رب بنانا حدیث کے مطابق، ان کے حلال کئے کو حلال اور حرام کئے کو حرام سمجھنا تھا۔ دراں حالیکہ یہ اختیار صرف اللہ کو حاصل ہے لیکن اہل کتاب نے یہ حق بھی اپنے علماء وغیرہ کو دے دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اہل کتاب کو دین میں اسی غلو سے منع فرمایا ہے۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے بھی عیسائیوں کے اس غلو کے پیش نظر اپنے بارے میں اپنی امت کو متنبہ فرمایا ” لا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ؛ فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُهُ، فَقُولُوا: عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ “ ( صحیح بخاری۔ کتاب الانبیاء مسند احمد جلد ا صفحہ 23، نیز دیکھیے مسند احمد جلد ا صفحہ 153 ) ” تم مجھے اس طرح حد سے نہ بڑھانا جس طرح عیسائیوں نے عیسیٰ بن مریم ( عليه السلام ) کو بڑھایا، میں تو صرف اللہ کا بندہ ہوں، پس تم مجھے اس کا بندہ اور رسول ہی کہنا “۔ لیکن افسوس امت محمدیہ اس کے باوجود بھی اس غلو سے محفوظ نہ رہ سکی جس میں عیسائی مبتلا ہوئے اور امت محمدیہ نے بھی اپنے پیغمبر کو بلکہ نیک بندوں تک کو خدائی صفات سے متصف ٹھہرا دیا جو دراصل عیسائیوں کا وطیرہ تھا۔ اسی طرح علماء وفقہاء کو بھی دین کا شارح اور مفسر ماننے کے بجائے ان کو شارع ( شریعت سازی کا اختیار رکھنے والے ) بنا دیا ہے۔فَإِنَّا للهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ۔ سچ فرمایا نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے ” لَتَتَّبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ “ ” جس طرح ایک جوتا دوسرے جوتے کے برابر ہوتا ہے، بالکل اسی طرح تم پچھلی امتوں کی پیروی کرو گے “۔ یعنی ان کے قدم بہ قدم چلو گے۔
( 2 ) ” كَلِمَةُ اللهِ “ کا مطلب یہ ہے کہ لفظ ” كُنْ “ سے باپ کے بغیر ان کی تخلیق ہوئی اور یہ لفظ حضرت جبریل ( عليه السلام ) کے ذریعے سے حضرت مریم علیہا السلام تک پہنچایا گیا۔ روح اللہ کا مطلب وہ نفخة ( پھونک ) ہے جو حضرت جبریل ( عليه السلام ) نے اللہ کے حکم سے حضرت مریم علیہا السلام کے گریبان میں پھونکا، جسے اللہ تعالیٰ نے باپ کے نطفہ کے قائم مقام کردیا۔ یوں عیسیٰ ( عليه السلام ) اللہ کا کلمہ بھی ہیں جو فرشتے نے حضرت مریم علیہا السلام کی طرف ڈالا اور اس کی وہ روح ہیں، جسے لے کر جبریل ( عليه السلام ) مریم علیہا السلام کی طرف بھیجے گئے۔ ( تفسیر ابن کثیر )۔
( 3 ) عیسائیوں کے کئی فرقے ہیں۔ بعض حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کو اللہ، بعض اللہ کا شریک اوربعض اللہ کا بیٹا مانتے ہیں۔ پھر جو اللہ مانتے ہیں وہ أَقَانِيمُ ثَلاثَةٌ ( تین خداؤں ) کے اور حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کے ثالث ثلاثہ ( تین سے ایک ) ہونے کے قائل ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ تین خدا کہنے سے باز آجاؤ، اللہ تعالیٰ ایک ہی ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اپنی اوقات میں رہو حد سے تجاوز نہ کرو ! اہل کتاب کو زیادتی سے اور حد سے آگے بڑھ جانے سے اللہ تعالیٰ روک رہا ہے۔ عیسائی حضرت عیسیٰ کے بارے میں حد سے نکل گئے تھے اور نبوت سے بڑھا کر الوہیت تک پہنچا رہے تھے۔ بجائے ان کی اطاعت کے عبادت کرنے لگے تھے، بلکہ اور بزرگان دین کی نسبت بھی ان کا عقیدہ خراب ہوچکا تھا، وہ انہیں بھی جو عیسائی دین کے عالم اور عامل تھے معصوم محض جاننے لگ گئے تھے اور یہ خیال کرلیا تھا کہ جو کچھ یہ ائمہ دین کہہ دیں اس کا ماننا ہمارے لئے ضروری ہے، سچ و جھوٹ، حق و باطل، ہدایت و ضلالت کے پرکھنے کا کوئی حق ہمیں حاصل نہیں۔ جس کا ذکر قرآن کی اس آیت میں ہے آیت ( اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَالْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ )التوبة:31) مسند احمد میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا " مجھے تم ایسا نہ بڑھانا جیسا نصاریٰ نے عیسیٰ بن مریم کو بڑھایا، میں تو صرف ایک بندہ ہوں پس تم مجھے عبداللہ اور رسول اللہ کہنا۔ " یہ حدیث بخاری وغیرہ میں بھی ہے اسی کی سند ایک حدیث میں ہے کہ کسی شخص نے آپ سے کہا اے محمد ﷺ ! اے ہمارے سردار اور سردار کے لڑکے، اے ہم سب سے بہتر اور بہتر کے لڑکے ! تو آپ نے فرمایا " لوگو اپنی بات کا خود خیال کرلیا کرو تمہیں شیطان بہکا نہ دے، میں محمد بن عبداللہ ہوں، میں اللہ کا غلام اور اس کا رسول ہوں، قسم اللہ کی میں نہیں چاہتا کہ تم مجھے میرے مرتبے سے بڑھا دو " پھر فرماتا ہے اللہ پر افتراء نہ باندھو، اس سے بیوی اور اولاد کو منسوب نہ کرو، اللہ اس سے پاک ہے، اس سے دور ہے، اس سے بلند وبالا ہے، اس کی بڑائی اور عزت میں کوئی اس کا شریک نہیں، اس کے سوا نہ تو کوئی معبود اور نہ رب ہے۔ مسیح عیسیٰ بن مریم رسول اللہ ہیں، وہ اللہ کے غلاموں میں سے ایک غلام ہیں اور اس کی مخلوق ہیں، وہ صرف کلمہ کن کے کہنے سے پیدا ہوئے ہیں، جس کلمہ کو لے کر حضرت جبرائیل حضرت مریم صدیقہ کے پاس گئے اور اللہ کی اجازت سے اسے ان میں پھونک دیا پس حضرت عیسیٰ پیدا ہوئے۔ چونکہ محض اسی کلمہ سے بغیر باپ کے آپ پیدا ہوئے، اس لئے خصوصیت سے کلمتہ اللہ کہا گیا۔ قرآن کی ایک اور آیت میں ہے آیت ( مَا الْمَسِيْحُ ابْنُ مَرْيَمَ اِلَّا رَسُوْلٌ ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ )المائدة:75) یعنی مسیح بن مریم صرف رسول اللہ ہیں ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گذر چکے ہیں، ان کی والدہ سچی ہیں، یہ دونوں کھانا کھایا کرتے تھے اور آیت میں ہے آیت ( اِنَّ مَثَلَ عِيْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَ ۭخَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ )آل عمران:59) عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی طرح ہے جسے مٹی سے بنا کر فرمایا ہوجا پس وہ ہوگیا۔ قرآن کریم اور جگہ فرماتا ہے آیت ( وَالَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيْهَا مِنْ رُّوْحِنَا وَجَعَلْنٰهَا وَابْنَهَآ اٰيَةً لِّـلْعٰلَمِيْنَ ) 21۔ الأنبياء:91) جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی اور ہم نے اپنی روح پھونکی اور خود اسے اور اس کے بچے کو لوگوں کے لئے اپنی قدرت کی علامت بنایا اور جگہ فرمایا آیت ( وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيْهِ مِنْ رُّوْحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمٰتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهٖ وَكَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِيْنَ ) 66۔ التحريم:12) سے آخر سورت تک۔ حضرت عیسیٰ کی بابت ایک اور آیت میں ہے آیت ( اِنْ هُوَ اِلَّا عَبْدٌ اَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنٰهُ مَثَلًا لِّبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ ) 43۔ الزخرف:59) ، وہ ہمارا ایک بندہ تھا جس پر ہم نے انعام کیا۔ پس یہ مطلب نہیں کہ خود کلمتہ الٰہی عیسیٰ بن گیا بلکہ کلمہ الٰہی سے حضرت عیسیٰ پیدا ہوئے۔ امام ابن جریر نے آیت ( اِذْ قَالَتِ الْمَلٰۗىِٕكَةُ يٰمَرْيَمُ اِنَّ اللّٰهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ )آل عمران:45) کی تفسیر میں جو کچھ کہا ہے اس سے یہ مراد ٹھیک ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کلمہ جو حضرت جبرائیل کی معرفت پھونکا گیا، اس سے حضرت عیسیٰ ؑ پیدا ہوئے۔ صحیح بخاری میں ہے " جس نے بھی اللہ کے ایک اور لا شریک ہونے اور محمد ﷺ کے عبد و رسول ہونے کی عیسیٰ کے عبد و رسول ہونے اور یہ کہ آپ اللہ کے کلمہ سے تھے جو مریم کی طرف پھونکا گیا تھا اور الہ کی پھونکی ہوئی روح تھے اور جس نے جنت دوزخ کو برحق مانا وہ خواہ کیسے ہی اعمال پر ہو، اللہ پر حق ہے کہ اسے جنت میں لے جائے۔ ایک روایت میں اتنی زیادہ بھی ہے کہ جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس سے چاہے داخل ہوجائے " جیسے کہ جناب عیسیٰ کو آیت و حدیث میں ( روح منہ ) کہا ہے ایسے ہی قرآن کی ایک آیت میں ہے آیت ( وَسَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا مِّنْهُ ) 45۔ الجاثیہ :13) اس نے مسخر کیا تمہارے لئے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، تمام کا تمام اپنی طرف ہے۔ یعنی اپنی مخلوق اور اپنے پاس کی روح سے۔ پس لفظ من تبعیض ( اس کا حصہ ) کے لئے نہیں جیسے ملعون نصرانیوں کا خیال ہے کہ حضرت عیسیٰ اللہ کا ایک جزو تھے بلکہ من ابتداء کے لئے ہے۔ جیسے کہ دوسری آیت میں ہے، حضرت مجاہد فرماتے ہیں روح منہ سے مراد رسول منہ ہے اور لوگ کہتے ہیں آیت ( محبتہ منہ ) لیکن زیادہ قوی پہلا قول ہے یعنی آپ پیدا کئے گئے ہیں، روح سے جو خود اللہ کی مخلوق ہے۔ پس آپ کو روح اللہ کہنا ایسا ہی ہے جیسے ( ناقتہ اللہ ) اور بت اللہ کہا گیا ہے یعنی صرف اس کی عظمت کے اظہار کے لئے اپنی طرف نسبت کی اور حدیث " میں بھی ہے کہ " میں اپنے رب کے پاس اس کے گھر میں جاؤں گا۔ " پھر فرماتا ہے تم اس کا یقین کرلو کہ اللہ واحد ہے بیوی بچوں سے پاک ہے اور یقین مان لو کہ جناب عیسیٰ اللہ کا کلام اللہ کی مخلوق اور اس کے برگزیدہ رسول ہیں۔ تم تین نہ کہو یعنی عیسیٰ اور مریم کو اللہ کا شریک نہ بناؤ اللہ کی الوہیت شرکت سے مبرا ہے۔ سورة مائدہ میں فرمایا آیت ( لَقَدْ كَفَرَ الَّذِيْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰهَ ثَالِثُ ثَلٰثَةٍ )المائدة:73) یعنی جو کہتے ہیں کہتے ہیں کہ اللہ تین میں کا تیسرا ہے وہ کافر ہوگئے، اللہ تعالیٰ ایک ہی ہے، اس کے سوا کوئی اور لائق عبادت نہیں۔ سورة مائدہ کے آخر میں ہے کہ قیامت کے دن حضرت عیسیٰ سے سوال ہوگا کہ اپنی اور اپنی والدہ کی عبادت کا حکم لوگوں کو تم نے دیا تھا، آپ صاف طور پر انکار کردیں گے۔ نصرانیوں کا اس بارے میں کوئی اصول ہی نہیں ہے، وہ بری طرح بھٹک رہے ہیں اور اپنے آپ کو برباد کر رہے ہیں۔ ان میں سے بعض تو حضرت عیسیٰ کو خود اللہ مانتے ہیں، بعض شریک الہیہ مانتے اور بعض اللہ کا بیٹا کہتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ اگر دس نصرانی جمع ہوں تو ان کے خیالات گیارہ ہوں گے۔ سعید بن بطریق اسکندری جو سن 400 ھ کے قریب گذرا ہے اس نے اور بعض ان کے اور بڑے علماء نے ذکر کیا ہے کہ قسطنطین بانی قسطنطنیہ کے زمانے میں اس وقت کے نصرانیوں کا اس بادشاہ کے حکم سے اجتماع ہوا، جس میں دو ہزار سے زیادہ ان کے مذہبی پیشوا شامل ہوتے تھے، باہم ان کے اختلاف کا یہ حال تھا کہ کسی بات پر ستر اسی آدمیوں کا اتفاق مفقود تھا، دس کا ایک عقیدہ ہے، بیس کا ایک خیال ہے، چالیس اور ہی کچھ کہتے ہیں، ساٹھ اور طرف جا رہے ہیں، غرض ہزار ہا کی تعداد میں سے بہ مشکل تمام تین سو اٹھارہ آدمی ایک قول پر جمع ہوئے، بادشاہ نے اسی عقیدہ کو لے لیا، باقی کو چھوڑ دیا اور اسی کی تائید و نصرت کی اور ان کے لئے کلیساء اور گرجے بنا دئے اور کتابیں لکھوا دیں، قوانین ضبط کر دئے، یہیں انہوں نے امانت کبریٰ کا مسئلہ گھڑا، جو دراصل بدترین خیانت ہے، ان لوگوں کو ملکانیہ کہتے ہیں۔ پھر دوبارہ ان کا اجتماع ہوا، اس وقت جو فرقہ بنا اس کا نام یعقوبیہ ہے۔ پھر تیسری مرتبہ کے اجتماع میں جو فرقہ بنا اس کا نام نسطوریہ ہے، یہ تینوں فرقے اقانیم ثلثہ کو حضرت عیسیٰ کے لئے ثابت کرتے ہیں، ان میں بھی باہم دیگر اختلاف ہے اور ایک دوسرے کو کافر کہتے ہیں اور ہمارے نزدیک تو تینوں کافر ہیں۔ اللہ فرماتا ہے اس شرک سے باز آؤ، باز رہنا ہی تمہارے لئے اچھا ہے، اللہ تو ایک ہی ہے، وہ توحید والا ہے، اس کی ذات اس سے پاک ہے کہ اس کے ہاں اولاد ہو۔ تمام چیزیں اس کی مخلوق ہیں اور اس کی ملکیت میں ہیں، سب اس کی غلامی میں ہیں اور سب اس کے قبضے میں ہیں، وہ ہر چیز پر وکیل ہے، پھر مخلوق میں سے کوئی اس کی بیوی اور کوئی اس کا بچہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ دوسری آیت میں ہے آیت ( بَدِيْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ اَنّٰى يَكُوْنُ لَهٗ وَلَدٌ وَّلَمْ تَكُنْ لَّهٗ صَاحِبَةٌ )الأنعام:101) یعنی وہ تو آسمان و زمین کی ابتدائی آفرنیش کرنے والا ہے، اس کا لڑکا کیسے ہوسکتا ہے ؟ سورة مریم میں آیت ( وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا 88؀ۭ لَقَدْ جِئْتُمْ شَـيْــــــًٔـا اِدًّا 89؀ۙ تَكَاد السَّمٰوٰتُ يَــتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا 90 ۙ اَنْ دَعَوْا للرَّحْمٰنِ وَلَدًا 91ۚ وَمَا يَنْۢبَغِيْ للرَّحْمٰنِ اَنْ يَّـتَّخِذَ وَلَدًا 92ۭ اِنْ كُلُّ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اِلَّآ اٰتِي الرَّحْمٰنِ عَبْدًا 93؀ۭ لَقَدْ اَحْصٰىهُمْ وَعَدَّهُمْ عَدًّا 94؀ۭ وَكُلُّهُمْ اٰتِيْهِ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ فَرْدًا 95؁ ) 19۔ مریم :88 تا 95) تک بھی اس کا مفصلاً انکار فرمایا ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 171 یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ لاَ تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ وَلاَ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ الاَّ الْحَقَّ ط۔تم آپس کے معاملات میں تو جھوٹ بولتے ہی ہو ‘ مگر اللہ کے بارے میں جھوٹ گھڑنا ‘ جھوٹ بول کر اللہ پر اسے تھوپنا کہ اللہ کا یہ حکم ہے ‘ اللہ نے یوں کہا ہے ‘ یہ تو وہی بات ہوئی : بازی بازی با ریش با با ہم بازی !اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وہ اللہ کی طرف سے بھیجے گئے ایک رسول علیہ السلام تھے اور بس ! اُلوہیّت میں ان کا کوئی حصّہ نہیں ہے ‘ وہ خدا کے بیٹے نہیں ہیں۔وَکَلِمَتُہٗج اَلْقٰہَآ اِلٰی مَرْیَمَ وَرُوْحٌ مِّنْہُ ز یعنی حضرت مریم علیہ السلام کے رحم میں جو حمل ہوا تھا وہ اللہ کے کلمۂ کُن کے طفیل ہوا۔ بچے کی پیدائش کے طبعی عمل میں ایک حصہ باپ کا ہوتا ہے اور ایک ماں کا۔ اب حضرت مسیح علیہ السلام کی ولادت میں ماں کا حصہ تو پورا موجود ہے۔ حضرت مریم علیہ السلام کو حمل ہوا ‘ نو مہینے آپ علیہ السلام رحم میں رہے ‘ لیکن یہاں باپ والا حصہ بالکل نہیں ہے اور باپ کے بغیر ہی آپ علیہ السلام کی پیدائش ممکن ہوئی۔ ایسے معاملات میں جہاں اللہ کی مشیّت سے ایک لگے بندھے طبعی عمل میں سے اگر کوئی کڑی اپنی جگہ سے ہٹائی جاتی ہے تو وہاں پر اللہ کا مخصوص امر کلمۂکُن کی صورت میں کفایت کرتا ہے۔ یہاں پر اللہ کے کلمہ کا یہی مفہوم ہے۔جہاں تک حضرت مسیح علیہ السلام کو رُوْحٌ مِّنْہُقرار دینے کا تعلق ہے تو اگرچہ سب انسانوں کی روح اللہ ہی کی طرف سے ہے ‘ لیکن تمام روحیں ایک جیسی نہیں ہوتیں۔ بعض روحوں کے بڑے بڑے اونچے مراتب ہوتے ہیں۔ ذرا تصور کریں روح محمدی ﷺ کی شان اور عظمت کیا ہوگی ! روح محمدی ﷺ کو عام طور پر ہمارے علماء نور محمدی ﷺ کہتے ہیں۔ اس لیے کہ روح ایک نورانی شے ہے۔ ملائکہ بھی نور سے پیدا ہوئے ہیں اور انسانی ارواح بھی نور سے پیدا ہوئی ہیں۔ لیکن سب انسانوں کی ارواح برابر نہیں ہیں۔ حضور ﷺ کی روح کی اپنی ایک شان ہے۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی روح کی اپنی ایک شان ہے۔فَاٰمِنُوْا باللّٰہِ وَرُسُلِہٖ قف ولا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَۃٌ ط اِنْتَہُوْا خَیْرًا لَّکُمْ ط یہ مت کہو کہ الوہیت تین میں ہے۔ ایک میں تین اور تین میں ایک کا عقیدہ مت گھڑو۔

ياأهل الكتاب لا تغلوا في دينكم ولا تقولوا على الله إلا الحق إنما المسيح عيسى ابن مريم رسول الله وكلمته ألقاها إلى مريم وروح منه فآمنوا بالله ورسله ولا تقولوا ثلاثة انتهوا خيرا لكم إنما الله إله واحد سبحانه أن يكون له ولد له ما في السموات وما في الأرض وكفى بالله وكيلا

سورة: النساء - آية: ( 171 )  - جزء: ( 6 )  -  صفحة: ( 105 )

Surah Nisa Ayat 171 meaning in urdu

اے اہل کتاب! اپنے دین میں غلو نہ کرو اور اللہ کی طرف حق کے سوا کوئی بات منسوب نہ کرو مسیح عیسیٰ ابن مریم اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ اللہ کا ایک رسول تھا اور ایک فرمان تھا جو اللہ نے مریم کی طرف بھیجا اور ایک روح تھی اللہ کی طرف سے (جس نے مریم کے رحم میں بچہ کی شکل اختیار کی) پس تم اللہ اور اُ س کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور نہ کہو کہ "تین" ہیں باز آ جاؤ، یہ تمہارے ہی لیے بہتر ہے اللہ تو بس ایک ہی خدا ہے وہ بالا تر ہے اس سے کہ کوئی اس کا بیٹا ہو زمین اور آسمانوں کی ساری چیزیں اس کی مِلک ہیں، اور ان کی کفالت و خبر گیری کے لیے بس وہی کافی ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور وہی تو ہے جو خلقت کو پہلی دفعہ پیدا کرتا ہے پھر اُسے دوبارہ
  2. مگر لوط کے گھر والے کہ ان سب کو ہم بچالیں گے
  3. لوگو جو چیزیں زمین میں حلال طیب ہیں وہ کھاؤ۔ اور شیطان کے قدموں پر
  4. دیکھو انہوں نے اپنے اوپر کیسا جھوٹ بولا اور جو کچھ یہ افتراء کیا کرتے
  5. اس سے نہ تو سر میں درد ہوگا اور نہ ان کی عقلیں زائل ہوں
  6. اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
  7. وہ بلا اشتباہ کافر ہیں اور کافروں کے لئے ہم نے ذلت کا عذاب تیار
  8. جن لوگوں کو ہم نے کتاب عنایت کی ہے، وہ اس کو (ایسا) پڑھتے ہیں
  9. اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ بھائیو تم پر خدا نے جو
  10. (اے محمدﷺ) ہم نے تم پر قرآن اس لئے نازل نہیں کیا کہ تم مشقت

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
surah Nisa Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Nisa Bandar Balila
Bandar Balila
surah Nisa Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Nisa Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Nisa Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Nisa Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Nisa Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Nisa Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Nisa Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Nisa Fares Abbad
Fares Abbad
surah Nisa Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Nisa Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Nisa Al Hosary
Al Hosary
surah Nisa Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Nisa Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, May 12, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب