Surah Saba Ayat 18 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ سبا کی آیت نمبر 18 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Saba ayat 18 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 18 from surah Saba

﴿وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْقُرَى الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا قُرًى ظَاهِرَةً وَقَدَّرْنَا فِيهَا السَّيْرَ ۖ سِيرُوا فِيهَا لَيَالِيَ وَأَيَّامًا آمِنِينَ﴾
[ سبأ: 18]

Ayat With Urdu Translation

اور ہم نے ان کے اور (شام کی) ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دی تھی (ایک دوسرے کے متصل) دیہات بنائے تھے جو سامنے نظر آتے تھے اور ان میں آمد ورفت کا اندازہ مقرر کردیا تھا کہ رات دن بےخوف وخطر چلتے رہو

Surah Saba Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) برکت والی بستیوں سے مراد شام کی بستیاں ہیں۔ یعنی ہم نے ملک سبا ( یمن ) اور شام کے درمیان لب سڑک بستیاں آباد کی ہوئی تھیں، بعض نے ظَاهِرَةً کے معنی مُتَوَاصِلَةً، ایک دوسرے سے پیوست اور مسلسل کے کئے ہیں۔ مفسرین نے ان بستیوں کی تعداد 4 ہزار سات سو بتلائی ہے۔ یہ ان کی تجارتی شاہراہ تھی جو مسلسل آباد تھی، جس کی وجہ سے ایک تو ان کے کھانے پینے اور آرام کرنے کے لئے زاد راہ ساتھ لینے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔ دوسرے، ویرانی کی وجہ سے لوٹ مار اور قتل وغارت کا جو اندیشہ ہوتا ہے، وہ نہیں ہوتا تھا۔
( 2 ) یعنی ایک آبادی سے دوسری آبادی کا فاصلہ متعین اور معلوم تھا، اور اس کے حساب سے وہ بہ آسانی اپنا سفر طے کرلیتے تھے۔ مثلاً صبح سفر کا آغاز کرتے تو دوپہر تک کسی آبادی اور قریے تک پہنچ جاتے، وہاں کھا پی کر قیلولہ کرتے اور پھر سرگرم سفر ہوجاتے تو رات کو کسی آبادی میں جاپہنچتے۔
( 3 ) یہ ہر قسم کے خطرے سے محفوظ اور زاد راہ کی مشقت سے بےنیاز ہونے کا بیان ہے کہ رات اور دن کی جس گھڑی میں تم سفر کرنا چاہو، کرو، نہ جان ومال کا کوئی اندیشہ نہ راستے کے لئے سامان سفر ساتھ لینے کی ضرورت۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ان پر جو نعمتیں تھیں ان کا ذکر ہو رہا ہے کہ قریب قریب آبادیاں تھیں۔ کسی مسافر کو اپنے سفر میں توشہ یا پانی ساتھ لے جانے کی ضرورت نہ تھی۔ ہر ہر منزل پر پختہ مزے دار تازے میوے خوشگوار میٹھا پانی موجود ہر رات کو کسی بستی میں گذار لیں اور راحت و آرام امن وامان سے جائیں آئیں کہتے ہیں کہ یہ بستیاں صنعا کے قرب و جوار میں تھیں، باعد کی دوسری قرأت بعدہ۔ اس راحت و آرام سے وہ پھول گئے اور جس طرح بنو اسرائیل نے من سلویٰ کے بدلے لہسن پیاز وغیرہ طلب کیا تھا انہوں نے بھی دور دراز کے سفر طے کرنے کی چاہت کی تاکہ درمیان میں جنگل بھی آئیں غیر آباد جگہیں بھی آئیں کھانے پینے کا لطف بھی آئے۔ قوم موسیٰ کی اس طلب نے ان پر ذلت و مسکنت ڈالی۔ اسی طح انہیں بھی فراخی روزی کے بعد ہلاکت ملی۔ بھوک اور خوف میں پڑے۔ اطمینان اور امن غارت ہوا۔ انہوں نے کفر کر کے خود اپنا بگاڑا اب ان کی کہانیاں رہ گئیں۔ لوگوں میں ان کے افسانے رہ گئے۔ تتر بتر ہوگئے۔ یہاں تک کہ جو قوم تین تیرہ ہوجائے تو عرب میں انہیں سبائیوں کی مثل سناتے ہیں۔ عکرمہ ان کا قصہ بیان فرماتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان میں ایک کاہنہ اور ایک کاہن تھا جن کے پاس جنات ادھر ادھر کی خبریں لایا کرتے تھے اس کاہن کو کہیں پتہ چل گیا کہ اس بستی کی ویرانی کا زمانہ قریب آگیا ہے اور یہاں کے لوگ ہلاک ہونے والے ہیں تھا یہ بڑا مالدار خصوصاً جائیداد بہت ساری تھی اس نے سوچا کہ مجھے کیا کرنا چاہئے اور ان حویلیوں اور مکانات اور باغات کی نسبت کیا انتظام کرنا چاہئے آخر ایک بات اس کی سمجھ میں آگئی اس کے سسرال کے لوگ بہت سارے تھے اور وہ قبیلہ بھی جری ہونے کے علاوہ مالدار تھا۔ اس نے اپنے لڑکے کو بلایا اور اس سے کہا سنو کل لوگ میرے پاس جمع ہوجائیں گے میں تجھے کسی کام کو کہوں گا تو انکار کردینا میں تجھے برا بھلا کہوں گا تو بھی مجھے میری گالیوں کا جواب دینا میں اٹھ کر تجھے تھپڑ ماروں گا تو بھی اس کے جواب میں مجھے تھپڑ مارنا اس نے کہا ابا جی مجھ سے یہ کیسے ہو سکے گا ؟ کاہن نے کہا تم نہیں سمجھتے ایک ایسا ہی اہم معاملہ درپیش ہے اور تمہیں میرا حکم مان لینا چاہئے۔ اس نے اقرار کیا دوسرے دن جبکہ اس کے پاس اس کے ملنے جلنے والے سب جمع ہوگئے اس نے اپنے اس لڑکے سے کسی کام کو کہا اس نے صاف انکار کردیا اس نے اسے گالیاں دیں تو اس نے بھی سامنے گالیاں دیں۔ یہ غصے میں اٹھا اور اسے مارا لڑکے نے بھی پلٹ کر اسے پیٹا یہ اور غضبناک ہوا اور کہنے لگا چھری لاؤ میں تو اسے ذبح کروں گا تمام لوگ گھبرا گئے ہرچند سمجھایا لیکن یہ یہی کہتا رہا کہ میں تو اسے ذبح کروں گا لوگ دوڑے بھاگے گئے اور لڑکے کے ننھیال والوں کو خبر کی وہ سب آگئے اول تو منت سماجت کی منوانا چاہا لیکن یہ کب مانتا تھا انہوں نے کہا آپ اسے کوئی اور سزا دیجئے اس کے بدلے ہمیں جو جی چاہے سزا دیجئے لیکن اس نے کہا میں تو اسے لٹکا کر باقاعدہ اپنے ہاتھ سے ذبح کروں گا انہوں نے کہا ایسا آپ نہیں کرسکتے اس سے پہلے ہم آپ کو مار ڈالیں گے۔ اس نے کہا اچھا جب یہاں تک بات پہنچ گئی ہے تو میں ایسے شہر میں نہیں رہنا چاہتا جہاں میرے اور میری اولاد کے درمیان اور لوگ پڑیں مجھ سے میرے مکانات جائیدادیں اور زمینیں خرید لو میں یہاں سے کہیں اور چلا جاتا ہوں چناچہ اس نے سب کچھ بیچ ڈالا اور قیمت نقد وصول کرلی جب اس طرف سے اطمینان ہوگیا تو اس نے اپنی قوم کو خبر کردی سنو عذاب اللہ کا آ رہا ہے زوال کا وقت قریب پہنچ چکا ہے اب تم میں سے جو محنت کر کے لمبا سفر کر کے نئے گھروں کا آرزو مند ہو وہ تو عمان چلا جائے اور جو کھانے پینے کا شوقین ہو وہ بصرہ چلا جائے اور جو مزیدار کھجوریں باغات میں بیٹھ کر آزادی سے کھانا چاہتا ہو وہ مدینے چلا جائے۔ قوم کو اس کی باتوں کا یقین تھا جسے جو جگہ اور جو چیز پسند آئی وہ اسی طرف منہ اٹھائے بھاگا۔ بعض عمان کی طرف بعض بصرہ کیطرف۔ بعض مدینے کی طرف۔ اس طرف تین قبیلے چلے تھے اوس اور خزرج اور بنو عثمان جب یہ لوگ بطن مر میں پہنچے تو بنو عثمان نے کہا ہمیں تو یہ جگہ بہت پسند ہے اب ہم آگے نہیں جائیں گے۔ چناچہ یہ یہیں بس گئے اور اسی وجہ سے انہیں خزاعہ کہا گیا۔ کیونکہ وہ اپنے ساتھیوں سے پیچھے رہ گئے۔ اوس و خزرج برابر مدینے پہنچے اور یہاں آ کر قیام کیا۔ یہ اثر بھی عجیب و غریب ہے۔ جس کاہن کا اس میں ذکر ہے اس کا نام عمرہ بن عامر ہے یہ یمن کا ایک سردار تھا اور سبا کے بڑے لوگوں میں سے تھا اور ان کا کاہن تھا۔ سیرۃ ابن اسحاق میں ہے کہ سب سے پہلے یہی یمن سے نکلا تھا اس لئے کہ سد مارب کو کھوکھلا کرتے ہوئے اس نے چوہوں کو دیکھ لیا تھا اور سمجھ گیا تھا کہ اب یمن کی خیر نہیں یہ دیوار گری اور سیلاب سب کچھ تہ وبالا کرے گا تو اس نے اپنے سب سے چھوٹے لڑکے کو وہ مکر سکھایا جس کا ذکر اوپر گذرا اس وقت اس نے غصے میں کہا کہ میں ایسے شہر میں رہنا پسند نہیں کرتا میں اپنی جائیدادیں اور زمینیں اسی وقت بیچتا ہوں لوگوں نے کہا عمرو کے اس غصے کو غنیمت جانو چناچہ سستا مہنگا سب کچھ بیچ ڈالا اور فارغ ہو کر چل پڑا قبیلہ اسد بھی اس کے ساتھ ہو لیا راستے میں عکہ ان سے لڑے برابر برابر کی لڑائی رہی۔ جس کا ذکر عباس بن مرد اس اسلمی ؓ کے شعروں میں بھی ہے۔ پھر یہ یہاں سے چل کر مختلف شہروں میں پہنچ گئے۔ آل جفتہ بن عمرو بن عامر شام میں گئے۔ اوس و خزرج مدینے میں، خزاعہ مر میں از مراۃ سراۃ میں، ازدعمان عمان میں۔ یہاں سیلاب آیا جس نے مارب کے بند کو توڑ دیا۔ سدی نے اس قصے میں بیان کیا ہے کہ اس نے اپنے مقابلے کے لئے اپنے بیٹے کو نہیں بلکہ بھتیجے کو کہا تھا۔ بعض اہل علم کا بیان ہے کہ اس کی عورت جس کا نام طریقہ تھا اس نے اپنی کہانت سے یہ بات معلوم کر کے سب کو بتائی تھی اور روایت میں ہے کہ عمان میں غسانی اور ازد بھی ہلاک کردیئے گئے۔ میٹھے اور ٹھنڈے پانی کی ریل پیل پھلوں اور کھیتوں کی بیشمار روزی کے باوجود سیل عرم سے یہ حالت ہوگئی کہ ایک ایک لقمے کو اور ایک ایک بوند پانی کو ترس گئے یہ پکڑ اور عذاب یہ تنگی اور سزا جو انہیں پہنچی اس سے ہر صابر وشاکر عبرت حاصل کرسکتا ہے کہ اللہ کی نافرمانیاں کس طرح انسان کو گھیر لیتی ہیں عافیت کو ہٹا کر آفت کو لے آتی ہیں۔ مصیبتوں پر صبر نعمتوں پر شکر کرنے والے اس میں دلائل قدرت پائیں گے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے مومن کے لئے تعجب ناک فیصلہ کیا ہے اگر اسے راحت ملے اور یہ شکر کرے تو اجر پائے اور اگر اسے مصیبت پہنچے اور صبر کرے تو اجر پائے۔ غرض مومن کو ہر حالت پر اجر وثواب ملتا ہے اس کا ہر کام نیک ہے۔ یہاں تک کہ محبت کے ساتھ جو لقمہ اٹھا کر یہ اپنی بیوی کے منہ میں دے اس پر بھی اسے ثواب ملتا ہے ( مسند احمد ) بخاری و مسلم میں ہے آپ فرماتے ہیں تعجب ہے کہ مومن کے لئے اللہ تعالیٰ کی ہر قضا بھلائی کے لئے ہی ہوتی ہے۔ اگر اسے راحت اور خوشی پہنچتی ہے تو شکر کر کے بھلائی حاصل کرتا ہے اور اگر برائی اور غم پہنچتا ہے تو یہ صبر کرتا ہے اور بدلہ حاصل کرتا ہے۔ یہ نعمت تو صرف مومن کو ہی حاصل ہے کہ جس کی ہر حالت بہتری اور بھلائی والی ہے۔ حضرت مطرف فرماتے ہیں صبر و شکرانے والا بندہ کتنا ہی اچھا ہے کہ جب اسے نعمت ملے تو شکر کرے اور جب زحمت پہنچے تو صبر کرے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 18{ وَجَعَلْنَا بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ الْقُرَی الَّتِیْ بٰرَکْنَا فِیْہَا قُرًی ظَاہِرَۃً } ” ہم نے ان کے علاقے اور ان بستیوں کے درمیان جنہیں ہم نے برکت عطا کر رکھی تھی واضح نظر آنے والی بستیاں قائم کردی تھیں “ یہاں پر ” بابرکت بستیوں “ سے ارض فلسطین مرا د ہے۔ اس ضمن میں سورة بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں مذکور بٰرَکْنَا حَوْلَہٗ کے الفاظ بھی مدنظر رہنے چاہئیں۔ آیت زیر مطالعہ میں دراصل اس زمانے کی ایک اہم شاہراہ کا ذکر ہوا ہے جس پر یورپ اور ایشیا کے مابین ہونے والی تجارت کے حوالے سے قوم سبا کی اجارہ داری تھی۔ جیسا کہ قبل ازیں بھی ذکر ہوچکا ہے ‘ یہ اپنے زمانے کی ایک بہت خوشحال اور طاقتور قوم تھی۔ ان کا علاقہ بہت سرسبز و شاداب تھا اور وہاں مختلف اقسام کی خوشبوئیں کثرت سے پیدا ہوتی تھیں۔ پرانے زمانے کے سیاحوں کے حوالے سے قوم سبا کے بارے میں ایسی بہت سی معلومات تاریخ میں دستیاب ہیں۔ چناچہ اپنے دور کی ایک طاقتور اور خوشحال قوم کی حیثیت سے مشرق و مغرب کے درمیان ہونے والی تجارت پر ان کی اجارہ داری تھی بعد میں ایک مدت تک اس تجارت پر قریش ِمکہ ّکی اجارہ داری رہی جس کا ذکر سورة القریش میں آیا ہے۔ ہندوستان ‘ چین اور دیگر مشرقی ممالک سے آنے والا تجارتی سامان یمن کی بندرگاہ پر اترتا تھا ‘ جبکہ یورپ سے آنے والا سامان بحیرہ روم Mediterranean Sea کے راستے فلسطین کی بندرگاہ پر پہنچتا تھا۔ چناچہ یمن اور فلسطین کے درمیان قوم سبا کے تجارتی قافلے اس سامان کی نقل و حمل کے سلسلے میں مذکورہ شاہراہ پر سارا سال رواں دواں رہتے تھے۔ یہ تجارتی شاہراہ اللہ تعالیٰ کی خصوصی مہربانی سے بہت ُ پر سکون ‘ پر امن اور ہر لحاظ سے مثالی تھی۔ اس کی کیفیت یوں تھی کہ تقریباً سو میل کے فاصلے تک اس شاہراہ کے دونوں طرف ان کے باغات پھیلے ہوئے تھے۔ اس کے بعد عین شاہراہ کے اوپر جگہ جگہ بستیاں اس طرح آباد تھیں کہ ایک بستی کی حدود ختم ہوتے ہی دوسری بستی کے آثار شروع ہوجاتے تھے۔ اس طرح تجارتی قافلے نہ صرف رہزنی وغیرہ کے خطرات سے محفوظ رہتے تھے بلکہ انہیں سفر و قیام کے دوران اشیائِ ضرورت اور مطلوبہ سہولیات بھی ہر جگہ ہر وقت دستیاب رہتی تھیں۔ { وَّقَدَّرْنَا فِیْہَا السَّیْرَ } ” اور ہم نے اندازہ مقرر کردیا تھا ان میں سفر کرنے کا۔ “ یعنی ان کے درمیان سفر کی منزلیں مقرر کردی تھیں۔ یہ آبادیاں شاہراہ کے عین کناروں پر اس طرح واقع تھیں کہ ایک آبادی سے دوسری آبادی تک کا درمیانی فاصلہ تیس چالیس میل کے لگ بھگ تھا اور یہ فاصلہ سفر کی منزلوں کے حساب سے رکھا گیا تھا تاکہ ہر منزل پر قافلوں کو قیام و طعام کی مطلوبہ سہولیات آسانی سے میسر آسکیں۔ { سِیْرُوْا فِیْہَا لَیَالِیَ وَاَیَّامًا اٰمِنِیْنَ } ” ہم نے انہیں کہہ دیا تھا کہ تم سفر کرو ان میں راتوں کو بھی اور دن کو بھی امن کے ساتھ۔ “ یعنی ان میں رات دن بےخوف و خطر سفر کرو۔

وجعلنا بينهم وبين القرى التي باركنا فيها قرى ظاهرة وقدرنا فيها السير سيروا فيها ليالي وأياما آمنين

سورة: سبأ - آية: ( 18 )  - جزء: ( 22 )  -  صفحة: ( 430 )

Surah Saba Ayat 18 meaning in urdu

اور ہم نے اُن کے اور اُن بستیوں کے درمیان، جن کو ہم نے برکت عطا کی تھی، نمایاں بستیاں بسا دی تھیں اور اُن میں سفر کی مسافتیں ایک اندازے پر رکھ دی تھیں چلو پھرو اِن راستوں میں رات دن پورے امن کے ساتھ


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. جو آسودگی اور تنگی میں (اپنا مال خدا کی راہ میں) خرچ کرتےہیں اور غصے
  2. کہ ہم نے انسان کو بہت اچھی صورت میں پیدا کیا ہے
  3. اور جو شخص سچی بات لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی
  4. تو ان سے کچھ عذر نہ بن پڑے گا (اور) بجز اس کے (کچھ چارہ
  5. تو جب مجھے تم سے ڈر لگا تو تم میں سے بھاگ گیا۔ پھر خدا
  6. ہاں جو شخص خدا کے پاس پاک دل لے کر آیا (وہ بچ جائے گا)
  7. کہ یہ بڑے رتبے کا قرآن ہے
  8. ان سے پوچھو کہ ان میں سے اس کا کون ذمہ لیتا ہے؟
  9. اے ہمارے پروردگار ان کو ہمیشہ رہنے کے بہشتوں میں داخل کر جن کا تونے
  10. اور گھنے گھنے باغ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Saba with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Saba mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saba Complete with high quality
surah Saba Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Saba Bandar Balila
Bandar Balila
surah Saba Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Saba Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Saba Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Saba Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Saba Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Saba Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Saba Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Saba Fares Abbad
Fares Abbad
surah Saba Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Saba Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Saba Al Hosary
Al Hosary
surah Saba Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Saba Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, November 24, 2024

Please remember us in your sincere prayers