Surah al imran Ayat 189 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 189 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 189 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾
[ آل عمران: 189]

Ayat With Urdu Translation

اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی خدا ہی کو ہے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے

Surah al imran Urdu

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


بدترین خریدوفروخت ! اللہ تعالیٰ یہاں اہل کتاب کو ڈانٹ رہا ہے کہ پیغمبروں کی وساطت سے جو عہد ان کا جناب باری سے ہوا تھا کہ حضور پیغمبر الزمان ﷺ پر ایمان لائیں گے اور آپ کے ذکر کو اور آپ کی بشارت کی پیش گوئی کو لوگوں میں پھیلائیں گے انہیں آپ کی تابعداری پر آمادہ کریں گے اور پھر جس وقت آپ آجائیں تو دل سے آپ کے تابعدار ہوجائیں گے لیکن انہوں نے اس عہد کو چھپالیا اور اللہ تعالیٰ اس کے ظاہر کرنے پر جن دنیا اور آخرت کی بھلائیوں کا ان سے وعدہ کیا تھا ان کے بدلے دنیا کی تھوڑی سی پونجی میں الجھ کر رہ گئے ان کی یہ خریدو فروخت بد سے بدتر ہے، اس میں علماء کو تنبیہہ ہے کہ وہ ان کی طرح نہ کریں ورنہ ان پر بھی وہی سزا ہوگی جو ان کو ملی اور انہیں بھی اللہ کی وہ ناراضگی اٹھانی پڑے گی جو انہوں نے اٹھائی علماء کرام کو چاہئے کہ ان کے پاس جو نفع دینے والا دینی علم ہو جس سے لوگ نیک عمل جم کرسکتے ہوں اسے پھیلاتے رہیں اور کسی بات کو نہ چھپائیں، حدیث شریف میں سے جس شخص سے علم کا کوئی مسئلہ پوچھا جائے اور وہ اسے چھپائے تو قیامت کے دن آگ کی لگام پہنایا جائے گا۔ دوسری آیت میں ریاکاروں کی مذمت بیان ہو رہی ہے، بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے جو شخص جھوٹا دعویٰ کر کے زیادہ مال کمانا چاہے اسے اللہ تعالیٰ اور کم کر دے گا، بخاری و مسلم کی دوسری حدیث میں ہے جو نہ دیا گیا ہو اس کے ساتھ آسودگی جتنانے والا دو چھوٹے کپڑے پہننے والے کی مثل ہے، مسند احمد میں ہے کہ ایک مرتبہ مروان نے اپنے دربان رافع سے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عباس کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ اگر اپنے کام پر خوش ہونے اور نہ کئے ہوئے کام پر تعریف پسند کرنے کے باعث اللہ کا عذاب ہوگا تو ہم سے کوئی اس سے چھٹکارا نہیں پاسکتا، حضرت عبداللہ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ تمہیں اس آیت سے کیا تعلق ؟ یہ تو اہل کتاب کے بارے میں ہے پھر آپ نے ( واذ اخذ اللہ ) سے اس آیت کے ختم تک تلاوت کی اور فرمایا کہ ان سے نبی ﷺ نے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا تھا تو انہوں نے اس کا کچھ اور ہی غلط جواب دیا اور باہر نکل کر گمان کرنے لگے کہ ہم نے آپ کے سوال کا جواب دے دیا جس کی وجہ سے آپ کے پاس ہماری تعریف ہوگی اور سوال کے اصلی جواب کے چھپا لینے اور اپنے جھوٹے فقرہ چل جانے پر بھی خوش تھے، اسی کا بیان اس آیت میں ہے، یہ حدیث بخاری وغیرہ میں بھی ہے اور صحیح بخاری شریف میں یہ بھی ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ میدان جنگ میں تشریف لے جاتے تو منافقین اپنے گھروں میں گھسے بیٹھے رہتے ساتھ نہ جاتے پھر خوشیاں مناتے کہ ہم لڑائی سے بچ گئے اب جب اللہ کے نبی ﷺ واپس لوٹتے تو یہ باتیں بناتے جھوٹے سچے عذر پیش کرتے اور قسمیں کھا کھا کر اپنے معذور ہونے کا آپ کو یقین دلاتے اور چاہتے کہ نہ کئے ہوئے کام پر بھی ہماری تعریفیں ہوں جس پر یہ آیت اتری، تفسیر ابن مردویہ میں ہے کہ مروان نے حضرت ابو سعید سے اس آیت کے بارے میں اسی طرح سوال کیا تھا جس طرح اوپر گزرا کہ حضرت ابن عباس سے پچھوایا تو حضرت ابو سعید نے اس کا مصداق اور اس کا شان نزول ان مناقوں کو قرار دیا جو غزوہ کے وقت بیٹھ جاتے اگر مسلمانوں کو نقصان پہنچا تو بغلیں بجاتے اگر فائدہ ہوا تو اپنا معذور ہونا ظاہر کرتے اور فتح و نصرت کی خوشی کا اظہار کرتے اس پر مروان نے کہا کہاں یہ واقعہ کہاں یہ آیت ؟ تو حضرت ابو سعید نے فرمایا کہ یہ زید بن ثابت بھی اس سے واقف ہیں مروان نے حضرت زید سے پوچھا آپ نے بھی اس کی تصدیق کی پھر حضرت ابو سعید نے اونٹنیاں جو صدقہ کی ہیں چھین لیں گے باہر نکل کر حضرت زید نے کہا میری شہادت پر تم میری تعریف نہیں کرتے ؟ حضرت ابو سعید نے فرمایا تم نے سچی شہادت ادا کردی تو حضرت زید نے فرمایا پھر میں بھی سچی شہادت دینے پر مستحق تعریف تو ہوں مروان اس زمانہ میں مدینہ کا امیر تھا، دوسری روایت میں ہے کہ مروان کا یہ سوال رافع بن خدیج سے ہی پہلے ہوا تھا، اس سے پہلے کی روایت میں گزر چکا ہے کہ مروان نے اس آیت کی بابت حضرت عبداللہ بن عباس سے پچھوایا تھا تو یاد رہے کہ ان دونوں میں کوئی تضاد اور نفی کا عنصر نہیں ہم کہہ سکتے ہیں کہ آیت عام ہے اس میں بھی شامل ہے اور اس میں بھی، مروان والی روایت میں بھی ممکن ہے پہلے ان دونوں صاحبوں نے جواب دیئے پھر مزید تشفی کے طور پر حبر الامہ حضرت عبداللہ بن عباس سے بھی مروان نے بذریعہ اپنے آدمی کے سوال کیا ہو، واللہ اعلم، حضرت ثابت بن قیس انصاری خدمت نبوی ﷺ میں حاضر ہو کر عرض کرتے ہیں کہ یا رسول اللہ ﷺ مجھے تو اپنی ہلاکت کا بڑا اندیشہ ہے آپ نے فرمایا کیوں ؟ جواب دیا ایک تو اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے اس بات سے روکا ہے کہ جو نہ کیا ہو اس پر تعریف کو پسند کریں اور میرا یہ حال ہے کہ میں تعریف پسند کرتا ہوں، دوسری بات یہ ہے کہ تکبر سے اللہ نے روکا ہے اور میں جمال کو پسند کرتا ہوں تیسرے یہ کہ حضور ﷺ کی آواز سے بلند آواز کرنا ممنوع ہے اور میں بلند آواز ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو اس بات سے خوش نہیں کہ تیری زندگی بہترین اور باخیر ہو اور تیری موت شہادت کی موت ہو اور تو جنتی بن جائے خوش ہو کر کہنے لگے کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ یہ تو بہت ہی اچھی بات ہے چناچہ یہی ہوا کہ آپ کی زندگی انتہائی اچھی گزری اور موت شہادت کی نصیب ہوئی، مسیلمہ کذاب سے مسلمانوں کی جنگ میں آپ نے شہادت پائی۔ تحسبنھم کو یحسبنھم پڑھا گیا ہے، پھر فرمان ہے کہ تو انہیں عذاب سے نجات پانے والے خیال نہ کر انہیں عذاب ضرور ہوگا اور وہ بھی درد ناک، پھر ارشاد ہے کہ ہر چیز کا مالک اور ہر چیز پر قادر اللہ تعالیٰ ہے اسے کوئی کام عاجز نہیں کرسکتا پس تم اس سے ڈرتے رہو اور اس کی مخالفت نہ کرو اس کے غضب سے بچنے کی کوشش کرو اس کے عذابوں سے اپنا بچاؤ کرلو نہ تو کوئی اس سے بڑا نہ اس سے زیادہ قدرت والا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 188 لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَفْرَحُوْنَ بِمَآ اَتَوْا اگر کچھ نیکی کرلیتے ہیں ‘ کسی کو کچھ دے دیتے ہیں تو اس پر بہت اتراتے ہیں ‘ اکڑتے ہیں کہ ہم نے یہ کچھ کرلیا ہے۔وَّیُحِبُّوْنَ اَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوْاص آج کل اس کی سب سے بڑی مثال سپاس نامے ہیں ‘ جو تقریبات میں مدعو شخصیات کو پیش کیے جاتے ہیں۔ ان سپاس ناموں میں ان حضرات کے ایسے ایسے کارہائے نمایاں بیان کیے جاتے ہیں جو ان کی پشتوں میں سے بھی کسی نے نہ کیے ہوں۔ اس طرح ان کی خوشامد اور چاپلوسی کی جاتی ہے اور وہ اسے پسند کرتے ہیں۔ فَلاَ تَحْسَبَنَّہُمْ بِمَفَازَۃٍ مِّنَ الْعَذَابِ ج تو ان کے بارے میں یہ خیال نہ کریں کہ وہ عذاب سے بچ جائیں گے۔

ولله ملك السموات والأرض والله على كل شيء قدير

سورة: آل عمران - آية: ( 189 )  - جزء: ( 4 )  -  صفحة: ( 75 )

Surah al imran Ayat 189 meaning in urdu

زمین اور آسمان کا مالک اللہ ہے اور اس کی قدرت سب پر حاوی ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اگر تم عجیب بات سننی چاہو تو کافروں کا یہ کہنا عجیب ہے کہ جب
  2. میں تو تمہارا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتار دو۔ تم (یہاں) پاک میدان (یعنی)
  3. اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا کہ یہ (اعمال نامہ) میرے پاس حاضر
  4. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  5. اس سے (آگ کی اتنی اتنی بڑی) چنگاریاں اُڑتی ہیں جیسے محل
  6. اور جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا اور جی کو خواہشوں سے
  7. اور لوگ اپنے ہم جنسوں کی خیانت کرتے ہیں ان کی طرف سے بحث نہ
  8. وہ تو یہی چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود کافر ہیں (اسی طرح) تم
  9. ہر گز نہیں وہ ضرور حطمہ میں ڈالا جائے گا
  10. بھلا تو ان میں سے کسی کو بھی باقی دیکھتا ہے؟

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 4, 2024

Please remember us in your sincere prayers