Surah taha Ayat 19 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ طہ کی آیت نمبر 19 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah taha ayat 19 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 19 from surah Ta-Ha

﴿قَالَ أَلْقِهَا يَا مُوسَىٰ﴾
[ طه: 19]

Ayat With Urdu Translation

فرمایا کہ موسیٰ اسے ڈال دو

Surah taha Urdu

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


حضرت موسیٰ ؑ کو معجزات ملے۔ حضرت موسیٰ ؑ کے ایک بہت بڑے اور صاف کھلے معجزے کا ذکر ہو رہا ہے جو بغیر اللہ کی قدرت کے ناممکن اور جو غیر نبی کے ہاتھ پر بھی ناممکن۔ طور پہاڑ پر دریافت ہو رہا ہے کہ تیرے دائیں ہاتھ میں کیا ہے ؟ یہ سوال اس لئے تھا کہ حضرت موسیٰ ؑ کی گھبراہٹ دور ہوجائے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ سوال بطور تقریر کے ہے یعنی تیرے ہاتھ میں لکڑی ہی ہے یہ جیسی کچھ ہے تجھے معلوم ہے اب یہ جو ہوجائے گی وہ دیکھ لینا۔ اس سوال کے جواب میں کلیم اللہ عرض کرتے ہیں یہ میری اپنی لکڑی ہے جس پر میں ٹیک لگاتا ہوں یعنی چلنے میں مجھے یہ سہارا دیتی ہے اس سے میں اپنی بکریوں کا چارہ درخت سے جھاڑ لیتا ہوں۔ ایسی لکڑیوں میں ذرا مڑا ہوا لوہا لگا لیا کرتے ہیں تاکہ پتے پھل آسانی سے اتر آئیں اور لکڑی ٹوٹے بھی نہیں اور بھی بہت سے فوائد اس میں ہیں۔ ان فوائد کے بیان میں بعض لوگوں نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ یہی لکڑی رات کے وقت روشن چراغ بن جاتی تھی۔ دن کو جب آپ سو جاتے تو یہی لکڑی آپ کی بکریوں کی رکھوالی کرتی جہاں کہیں سایہ دار جگہ نہ ہوتی آپ اسے گاڑ دیتے یہ خیمے کی طرح آپ پر سایہ کرتی وغیرہ وغیرہ لیکن بظاہر یہ قول بنی اسرائیل کا افسانہ معلوم ہوتا ہے ورنہ پھر آج اسے بصورت سانپ دیکھ کر حضرت موسیٰ ؑ اس قدر کیوں گھبراتے ؟ وہ تو اس لکڑی کے عجائبات دیکھتے چلے آتے تھے۔ پھر بعض کا قول ہے کہ دراصل یہ لکڑی حضرت آدم ؑ کی تھی۔ کوئی کہتا ہے یہی لکڑی قیامت کے قریب وابستہ الارض کی صورت میں ظاہر ہوگی۔ کہتے ہیں اس کا نام ماشا تھا۔ اللہ ہی جانے ان اقوال میں کہاں تک جان ہے ؟ لاٹھی اژدھا بن گئی۔ حضرت موسیٰ ؑ کو لکڑی کا لکڑی ہونا جتا کر انہیں بخوبی بیدار اور ہوشیار کر کے حکم ملا کہ اسے زمین پر ڈال دو۔ زمین پر پڑتے ہی وہ ایک زبردست اژدھے کی صورت میں پھنپھناتی ہوئی ادھر ادھر چلنے پھرنے بلکہ دوڑنے بھاگنے لگی۔ ایسا خوفناک اژدھا اس سے پہلے کسی نے دیکھا ہی نہ تھا۔ اس کی تو یہ حالت تھی کہ ایک درخت سامنے آگیا تو یہ اسے ہضم کر گیا۔ ایک چٹان پتھر کی راستے میں آگئی تو اس کا لقمہ بنا گیا۔ یہ حال دیکھتے ہی حضرت موسیٰ ؑ الٹے پاؤں بھاگے۔ آواز دی گئی کہ موسیٰ پکڑ لے لیکن ہمت نہ پڑی پھر فرمایا موسیٰ ؑ ڈر نہیں پکڑ لے پھر بھی جھجک باقی رہی تیسری مرتبہ فرمایا تو ہمارے امن میں ہے اب ہاتھ بڑھا کر پکڑ لیا۔ کہتے ہیں فرمان الٰہی کے ساتھ ہی آپ نے لکڑی زمین پر ڈال دی پھر ادھر ادھر آپ کی نگاہ ہوگئی اب جو نظر ڈالی بجائے لکڑی کے ایک خوفناک اژدھا دکھائی دیا جو اس طرح چل پھر رہا ہے جیسے کسی کی جستجو میں ہو۔ گابھن اونٹنی جیسے بڑے بڑے پتھروں کو آسمان سے باتیں کرتے ہوئے اونچے اونچے درختوں کو ایک لقمے میں ہی پیٹ میں پہنچا رہا ہے آنکھیں انگاروں کی طرح چمک رہی ہیں اس ہیبت ناک خونخوار اژدھے کو دیکھ کر حضرت موسیٰ ؑ سہم گئے اور پیٹھ موڑ کر زور سے بھاگے پھر اللہ تعالیٰ کی ہم کلامی یاد آگئی تو شرما کر ٹھہر گئے وہیں آواز آئی کہ موسیٰ لوٹ کر وہیں آجاؤ جہاں تھے آپ لوٹے لیکن نہایت خوفزدہ تھے۔ تو حکم ہوا کہ اپنے داہنے ہاتھ سے اسے تھام لو کچھ بھی خوف نہ کرو ہم اسے اس کی اسی اگلی حالت میں لوٹا دیں گے۔ اس وقت حضرت موسیٰ ؑ صوف کا کمبل اوڑھے ہوئے تھے جسے ایک کانٹے سے اٹکا رکھا تھا آپ نے اسی کمبل کو اپنے ہاتھ پر لپیٹ کر اس ہیبت ناک اژدھے کو پکڑنا چاہا فرشتے نے کہا موسیٰ ؑ اگر اللہ تعالیٰ اسے کاٹنے کا حکم دے دے تو کیا تیرا یہ کمبل بچا سکتا ہے ؟ آپ نے جواب دیا ہرگز نہیں لیکن یہ حرکت مجھ سے بہ سبب میرے ضعف کے سرزد ہوگئی میں ضعیف اور کمزور ہی پیدا کیا گیا ہوں۔ اب دلیری کے ساتھ کمبل ہٹا کر ہاتھ بڑھا کر اس کے سر کو تھام لیا اسی وقت وہ اژدھا پھر لکڑی بن گیا جیسے پہلے تھا اس وقت جب کہ آپ اس گھاٹی پر چڑھ رہے تھے اور آپ کے ہاتھ میں یہ لکڑی تھی جس پر ٹیک لگائے ہوئے تھے اسی حال میں آپ نے پہلے دیکھا تھا اسی حالت پر اب ہاتھ میں بصورت عصا موجود تھا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 18 قَالَ ہِیَ عَصَایَج ”بظاہر عصا کے بارے میں سوال کا بس یہی جواب کافی تھا ‘ لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس سلسلے میں زیادہ تفصیل بیان کردی۔ زیادہ تر مفسرین کے نزدیک اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے مخاطبت اور مکالمے کے شوق و ذوق میں اپنی بات کو بڑھانے کی کوشش کی تھی۔ چناچہ آپ علیہ السلام نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے عرض کیا :

قال ألقها ياموسى

سورة: طه - آية: ( 19 )  - جزء: ( 16 )  -  صفحة: ( 313 )

Surah taha Ayat 19 meaning in urdu

فرمایا "پھینک دے اس کو موسیٰؑ"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. بھلا تم نے اپنے شریکوں کو دیکھا جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو۔
  2. اور پرندوں کو بھی کہ جمع رہتے تھے۔ سب ان کے فرمانبردار تھے
  3. بھلا میں ان چیزوں سے جن کو تم (خدا کا) شریک بناتے ہو کیونکرڈروں جب
  4. اور جب ہم لوگوں کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اُس سے خوش
  5. میں تو تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں
  6. نیکوکاروں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
  7. جس بات کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے (بہت) بعید اور (بہت) بعید ہے
  8. بےشک فیصلہ کا دن مقرر ہے
  9. اور کئی طرح کے لوگوں کو جو ہم نے دنیا کی زندگی میں آرائش کی
  10. وہ بولے کہ ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم اس میں سے کھائیں اور ہمارے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah taha with the voice of the most famous Quran reciters :

surah taha mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter taha Complete with high quality
surah taha Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah taha Bandar Balila
Bandar Balila
surah taha Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah taha Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah taha Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah taha Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah taha Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah taha Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah taha Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah taha Fares Abbad
Fares Abbad
surah taha Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah taha Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah taha Al Hosary
Al Hosary
surah taha Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah taha Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers