Surah Shura Ayat 19 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿اللَّهُ لَطِيفٌ بِعِبَادِهِ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ ۖ وَهُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ﴾
[ الشورى: 19]
خدا اپنے بندوں پر مہربان ہے وہ جس کو چاہتا ہے رزق دیتا ہے۔ اور وہ زور والا (اور) زبردست ہے
Surah Shura UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
غفورو رحیم اللہ اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ وہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے ایک کو دوسرے کے ہاتھ سے روزی پہنچا رہا ہے ایک بھی نہیں جسے اللہ بھول جائے نیک بد ہر ایک اس کے ہاں کا وظیفہ خوار ہے جیسے فرمایا ( وَمَا مِنْ دَاۗبَّةٍ فِي الْاَرْضِ اِلَّا عَلَي اللّٰهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَــقَرَّهَا وَمُسْـتَوْدَعَهَا ۭ كُلٌّ فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ ) 11۔ ھود :6) ، زمین پر چلنے والے تمام جانداروں کی روزیوں کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ ہے وہ ہر ایک کے رہنے سہنے کی جگہ کو بخوبی جانتا ہے اور سب کچھ لوح محفوظ میں لکھا ہوا بھی ہے وہ جس کے لئے چاہتا ہے کشادہ روزی مقرر کرتا ہے وہ طاقتور غالب ہے جسے کوئی چیز عاجز نہیں کرسکتی پھر فرماتا ہے جو آخرت کے اعمال کی طرف توجہ کرتا ہے ہم خود اس کی مدد کرتے ہیں اسے قوت طاقت دیتے ہیں اس کی نیکیاں بڑھاتے رہتے ہیں کسی نیکی کو دس گنی کردیتے ہیں کسی کو سات سو گنا کسی کو اس سے بھی زیادہ الغرض آخرت کی چاہت جس دل میں ہوتی ہے اس شخص کو نیک اعمال کی توفیق اللہ کی طرف سے عطا فرمائی جاتی ہے۔ اور جس کی تمام کوشش دنیا حاصل کرنے کے لئے ہوتی ہیں آخرت کی طرف اس کی توجہ نہیں ہوتی تو وہ دونوں جہاں سے محروم رہتا ہے دنیا کا ملنا اللہ کے ارادے پر موقوف ہے ممکن ہے وہ ہزاروں جتن کرلے اور دنیا سے بھی محروم رہ جائے دوسری آیت میں اس مضمون کو مقید بیان کیا گیا ہے۔ فرمان ہے ( مَنْ كَانَ يُرِيْدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّــلْنَا لَهٗ فِيْهَا مَا نَشَاۗءُ لِمَنْ نُّرِيْدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهٗ جَهَنَّمَ ۚ يَصْلٰىهَا مَذْمُوْمًا مَّدْحُوْرًا 18 ) 17۔ الإسراء :18) ، یعنی جو شخص دنیا کا ہوگا ایسے لوگوں میں سے ہم جسے چاہیں اور جتنا چاہیں دے دیں گے پھر اس کے لئے جہنم تجویز کریں گے جس میں وہ بدحال اور راندہ درگاہ ہو کر داخل ہوگا اور جو آخرت کی طلب کرے گا اور اس کے لئے جو کوشش کرنی چاہیے کرے گا اور وہ باایمان بھی ہوگا۔ تو ناممکن ہے کہ اس کی کوشش کی قدر دانی نہ کی جائے۔ دنیوی بخشش و عطا تو عام ہے۔ اس سے ہم ان سب کی امداد کیا کرتے ہیں اور تیرے رب کی یہ دنیوی عطا کسی پر پسند نہیں، خود دیکھ لو کہ ہم نے ایک کو دوسرے پر کس طرح فوقیت دے رکھی ہے یقین مان لو کہ درجوں کے اعتبار سے بھی اور فضیلت کی حیثیت سے بھی آخرت بہت بڑی ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ اس امت کو برتری اور بلندی کی نصرت اور سلطنت کی خوشخبری ہو ان میں سے جو شخص دینی عمل دنیا کے لئے کرے گا اسے آخرت میں کوئی حصہ نہ ملے گا پھر فرمایا ہے کہ یہ مشرکین دین اللہ کی تو پیروی کرتے نہیں بلکہ جن شیاطین اور انسانوں کو انہوں نے اپنا بڑا سمجھ رکھا ہے یہ جو احکام انہیں بتاتے ہیں انہی احکام کے مجموعے کو دین سمجھتے ہیں۔ حلال و حرام کا تعین اپنے ان بڑوں کے کہنے پر کرتے ہیں انہی کے ایجاد کردہ عبادات کے طریقے استعمال کر رہے ہیں اسی طرح مال کے احکام بھی ازخود تراشیدہ ہیں جنہیں شرعی سمجھ بیٹھے ہیں چناچہ جاہلیت میں بعض جانوروں کو انہوں نے از خود حرام کرلیا تھا مثلا وہ جانور جس کا کان چیر کر اپنے معبودان باطل کے نام پر چھوڑ دیتے تھے اور داغ دے کر سانڈ چھوڑ دیتے تھے اور مادہ بچے کو حمل کی صورت میں ہی ان کے نام کردیتے تھے جس اونٹ سے دس بچے حاصل کرلیں اسے ان کے نام چھوڑ دیتے تھے پھر انہیں ان کی تعظیم کے خیال سے اپنے اوپر حرام سمجھتے تھے۔ اور بعض چیزوں کو حلال کرلیا تھا جیسے مردار، خون اور جوا۔ صحیح حدیث میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں میں نے عمرو بن لحی بن قمعہ کو دیکھا کہ وہ جہنم میں اپنی آنتیں گھسیٹ رہا تھا یہی وہ شخص ہے جس نے سب سے پہلے غیر اللہ کے نام پر جانوروں کا چھوڑنا بتایا یہ شخص خزاعہ کے بادشاہوں میں سے ایک تھا اسی نے سب سے پہلے ان کاموں کی ایجاد کی تھی۔ جو جاہلیت کے کام عربوں میں مروج تھے۔ اسی نے قریشیوں کو بت پرستی میں ڈال دیا اللہ اس پر اپنی پھٹکار نازل فرمائے۔ فرماتا ہے کہ اگر میری یہ بات پہلے سے میرے ہاں طے شدہ نہ ہوتی کہ میں گنہگاروں کو قیامت کے آنے تک ڈھیل دوں گا تو میں آج ہی ان کفار کو اپنے عذاب میں جکڑ لیتا اب انہیں قیامت کے دن جہنم کے المناک اور بڑے سخت عذاب ہوں گے میدان قیامت میں تم دیکھو گے کہ یہ ظالم لوگ اپنے کرتوتوں سے لرزاں و ترساں ہوں گے۔ مارے خوف کے تھرا رہے ہوں گے لیکن آج کوئی چیز نہ ہوگی جو انہیں بچا سکے۔ آج تو یہ اعمال کا مزہ چکھ کر ہی رہیں گے ان کے بالکل برعکس ایماندار نیکو کار لوگوں کا حال ہوگا کہ وہ امن چین سے جنتوں کے باغات میں مزے کر رہے ہوں گے ان کی ذلت و رسوائی ڈر خوف ان کی عزت بڑائی امن چین کا خیال کرلو وہ طرح طرح کی مصیبتوں تکلیفوں میں ہوں گے یہ طرح طرح کی راحتوں اور لذتوں میں ہوں گے۔ عمدہ بہترین غذائیں، بہترین لباس، مکانات، بہترین بیویاں اور بہترین سازو سامان انہیں ملے ہوئے ہوں گے جن کا دیکھنا سننا تو کہاں ؟ کسی انسان کے ذہن اور تصور میں بھی یہ چیزیں نہیں آسکتیں۔ حضرت ابو طیبہ ؒ فرماتے ہیں جنتیوں کے سروں پر ابر آئے گا اور انہیں ندا ہوگی کہ بتاؤ کس چیز کی بارش چاہتے ہو ؟ پس جو لوگ جس چیز کی بارش چاہیں گے وہی چیز ان پر اس بادل سے برسے گی یہاں تک کہ کہیں گے ہم پر ابھرے ہوئے سینے والی ہم عمر عورتیں برسائی جائیں چناچہ وہی برسیں گی۔ اسی لئے فرمایا کہ فضل کبیر یعنی زبردست کامیابی کامل نعمت یہی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 19 { اَللّٰہُ لَطِیْفٌٌم بِعِبَادِہٖ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآئُ } ” اللہ اپنے بندوں کے حق میں بہت مہربان ہے ‘ وہ رزق دیتا ہے جس کو چاہتا ہے۔ “ لفظ ” لَطِیْفٌ “ میں لطف و کرم اور شفقت و مہربانی کے علاوہ باریک بین ہونے کا مفہوم بھی ہے۔ یعنی وہ بڑی باریک بینی کے ساتھ ان کی دقیق ترین ضروریات پر بھی نگاہ رکھتا ہے۔ آیت زیر مطالعہ کے مندرجہ بالا الفاظ کو اقامت دین کی جدوجہد کے سیاق وسباق میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یعنی اقامت دین کی جدوجہد میں تمہیں یہ فکر نہیں ہونی چاہیے کہ ہم کھائیں گے کہاں سے ‘ پہنیں گے کیا اور ہماری دوسری ضروریات کیسے پوری ہوں گی ؟ اس حوالے سے قبل ازیں سورۃ العنکبوت ‘ آیت 60 کے ذیل میں متی کی انجیل سے حضرت مسیح علیہ السلام کے وعظ کا درج ذیل اقتباس ہم پڑھ چکے ہیں۔ حضرت مسیح علیہ السلام اپنے شاگردوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں :” تم خدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کرسکتے۔ اس لیے میں تم سے کہتا ہوں کہ اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے ؟ اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنیں گے ؟ کیا جان خوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں ؟ ہوا کے پرندوں کو دیکھو نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے۔ نہ کو ٹھیوں میں جمع کرتے ہیں تو بھی تمہارا آسمانی باپ ان کو کھلاتا ہے۔ کیا تم ان سے زیادہ قدر نہیں رکھتے ؟ تم میں ایسا کون ہے جو فکر کرکے اپنی عمر میں ایک گھڑی بھی بڑھا سکے ؟ اور پوشاک کے لیے کیوں فکر کرتے ہو ؟ جنگلی سو سن کے درختوں کو غور سے دیکھو کہ وہ کس طرح بڑھتے ہیں۔ وہ نہ محنت کرتے نہ کا تتے ہیں۔ تو بھی میں تم سے کہتا ہوں کہ سلیمان بھی باوجود اپنی ساری شان و شوکت کے ان میں سے کسی کے مانند ملبس ّنہ تھا۔ پس جب خدا میدان کی گھاس کو جو آج ہے کل تنور میں جھونکی جائے گی ایسی پوشاک پہناتا ہے تو اے کم اعتقادو ‘ تم کو کیوں نہ پہنائے گا ؟ اس لیے فکر مند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے ؟ کیونکہ ان سب چیزوں کی تلاش میں غیر قومیں رہتی ہیں اور تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تم ان سب چیزوں کے محتاج ہو۔ بلکہ تم پہلے اس کی بادشاہی اور اس کی راست بازی کو تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔ پس کل کے لیے فکر نہ کرو کیونکہ کل کا دن اپنے لیے آپ فکر کرلے گا۔ آج کے لیے آج ہی کا دکھ کافی ہے۔ “ متی ‘ باب 6 : 25۔ 34 ‘ بحوالہ تدبر قرآن ‘ جلد پنجم ‘ ص 60 اس میں کیا شک ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کا رازق بھی ہے اور وہ اپنے بندوں کی ایک ایک حاجت سے باخبر اور ان کی ایک ایک خواہش سے آگاہ بھی ہے۔ آپ ایک دفعہ یکسو ہو کر فیصلہ تو کرو ‘ کہ اب اپنے آپ کو اس کام کے لیے وقف کردینا ہے۔ پھر دیکھنا اللہ تعالیٰ تمہاری ضروریات کا خیال کیسے رکھتا ہے۔ اس کا وعدہ ہے : { وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا۔ وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُط } الطلاق : 3 ” اور جو کوئی اللہ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے تو وہ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے ‘ اور وہ اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا “۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اس راستے میں طرح طرح کی آزمائشوں اور سختیوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ لیکن جب بندہ اس مرحلے میں بھی صبر و استقامت کے مظاہرے سے اپنی وفاداری اور یکسوئی ثابت کر دے تو پھر اللہ تعالیٰ اس کے لیے نئے نئے راستے کھول دیتا ہے اور ان راستوں پر چلنا اس کے لیے آسان کردیتا ہے۔ { وَہُوَ الْقَوِیُّ الْعَزِیْزُ } ” اور وہ تو بہت قوی ہے ‘ بہت زبردست ہے۔ “
الله لطيف بعباده يرزق من يشاء وهو القوي العزيز
سورة: الشورى - آية: ( 19 ) - جزء: ( 25 ) - صفحة: ( 485 )Surah Shura Ayat 19 meaning in urdu
اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے جسے جو کچھ چاہتا ہے دیتا ہے، وہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جب وہ یوسف کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ عزیز ہمیں اور ہمارے اہل
- خدا ایک اور مثال بیان فرماتا ہے کہ ایک غلام ہے جو (بالکل) دوسرے کے
- اور خدا تو چاہتا ہے کہ تم پر مہربانی کرے اور جو لوگ اپنی خواہشوں
- جن لوگوں نے خدا کے حکم کو قبول کیا ان کی حالت بہت بہتر ہوگی۔
- یا (ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے) جیسے دریائے عمیق میں اندھیرے جس پر
- اور ان پر صبح سویرے ہی اٹل عذاب آ نازل ہوا
- اور ہمارے نزدیک منتخب اور نیک لوگوں میں سے تھے
- فرمایا کہ موسیٰ اسے ڈال دو
- تو ان کی قوم کے لوگ (بولے تو) یہ بولے اور اس کے سوا ان
- میں اسے سخت سزا دوں گا یا ذبح کر ڈالوں گا یا میرے سامنے (اپنی
Quran surahs in English :
Download surah Shura with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shura mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shura Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers