Surah Raad Ayat 2 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الرعد کی آیت نمبر 2 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Raad ayat 2 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿اللَّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ۖ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُم بِلِقَاءِ رَبِّكُمْ تُوقِنُونَ﴾
[ الرعد: 2]

Ayat With Urdu Translation

خدا وہی تو ہے جس نے ستونوں کے بغیر آسمان جیسا کہ تم دیکھتے ہو (اتنے) اونچے بنائے۔ پھر عرش پر جا ٹھہرا اور سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا۔ ہر ایک ایک میعاد معین تک گردش کر رہا ہے۔ وہی (دنیا کے) کاموں کا انتظام کرتا ہے (اس طرح) وہ اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتا ہے کہ تم اپنے پروردگار کے روبرو جانے کا یقین کرو

Surah Raad Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) ” اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ “ کا مفہوم اس سے قبل بیان ہو چکا ہے کہ اس سے مراد اللہ تعالٰی کا عرش پر قرار پکڑنا ہے۔ محدثین کا یہی مسلک ہے وہ اس کی تاویل نہیں کرتے، جیسے بعض دوسرے گروہ اس میں اور دیگر صفات الٰہی میں تاویل کرتے ہیں۔ تاہم محدثین کہتے ہیں کہ اس کی کیفیت نہ بیان کی جاسکتی ہے اور نہ اسے کسی چیز سے تشبیہ دی جاسکتی ہے۔ «لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ»( الشورى: 11 )
( 2 ) اس کے ایک معنی یہ ہیں کہ یہ ایک وقت مقرر تک یعنی قیامت تک اللہ کے حکم سے چلتے رہیں گے جیسا کہ فرمایا «وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ» ( يٰس: 38 )۔ ” اور سورج اپنے ٹھہرنے کے وقت تک چل رہا ہے “۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ چاند اور سورج دونوں اپنی اپنی منزلوں پر رواں دواں رہتے ہیں سورج اپنا دورہ ایک سال میں اور چاند ایک ماہ میں مکمل کر لیتا ہے جس طرح فرمایا «وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ» ( يٰس: 39 )۔ ” ہم نے چاند کی منزلیں مقرر کر دی ہیں “ سات بڑے بڑے سیارے ہیں جن میں سے دو چاند اور سورج ہیں یہاں صرف ان دو کا ذکر کیا ہے کیونکہ یہی دو سب سے زیادہ بڑے اور اہم ہیں جب یہ دونوں بھی اللہ کے حکم کے تابع ہیں تو دوسرے سیارے تو بطریق اولی اس کے تابع ہونگے اور جب یہ اللہ کے حکم کے تابع ہیں تو یہ معبود نہیں ہو سکتے معبود تو وہی ہے جس نے ان کو مسخر کیا ہوا ہے اس لیے فرمایا «لَا تَسْجُدُوْا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوْا لِلّٰهِ الَّذِيْ خَلَقَهُنَّ اِنْ كُنْتُمْ اِيَّاهُ تَعْبُدُوْنَ» ( فصلت: 37 ) ” سورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا اگر تم صرف اس کی عبادت کرنا چاہتے ہو “۔ «وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ» ( الأعراف: 54 ) ” سورج چاند اور تارے سب اس کے حکم کے تابع ہیں “۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


کمال قدرت اور عظمت سلطنت ربانی دیکھو کہ بغیر ستونوں کے آسمان کو اس نے بلند بالا اور قائم کر رکھا ہے۔ زمین سے آسمان کو اللہ نے کیسا اونچا کیا اور صرف اپنے حکم سے اسے ٹھرایا۔ جس کی انتہا کوئی نہیں پاتا۔ آسمان دنیا ساری زمین کو اور جو اس کے ارد گرد ہے پانی ہوا وغیرہ سب کو احاطہ کئے ہوے ہے اور ہر طرف سے برابر اونچا ہے، زمین سے پانچ سو سال کی راہ پر ہے، ہر جگہ سے اتنا ہی اونچا ہے۔ پھر اس کی اپنی موٹائی اور دل بھی پانچ سو سال کے فاصلے کا ہے، پھر دوسرا آسمان اس آسمان کو بھی گھیرے ہوئے ہے اور پہلے سے دوسرے تک کا فاصلہ وہی پانچ سو سال کا ہے۔ اسی طرح تیسرا پھر چوتھا پھر پانچواں پھر چھٹا پھر ساتواں جیسے فرمان الٰہی ہے آیت ( اَللّٰهُ الَّذِيْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَهُنَّ 12ۧ ) 65۔ الطلاق:12) یعنی اللہ نے سات آسمان بیدا کئے ہیں اور اسی کے مثل زمین۔ حدیث شریف میں ہے ساتوں آسمان اور ان میں اور ان کے درمیان میں جو کچھ ہے وہ کرسی کے مقابلے میں ایسا ہے جیسے کہ چٹیل میدان میں کوئی حلقہ ہو اور کرسی عرش کے مقابلے پر بھی ایسی ہی ہے۔ عرش کی قدر اللہ عزوجل کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔ بعض سلف کا بیان ہے کہ عرش سے زمین تک کا فاصلہ پچاس ہزار سال کا ہے۔ عرش سرخ یاقوت کا ہے۔ بعض مفسر کہتے ہیں آسمان کے ستون تو ہیں لیکن دیکھے نہیں جاتے۔ لیکن ایاس بن معاویہ فرماتے ہیں آسمان زمین پر مثل قصبے کے ہے یعنی بغیر ستون کے ہے۔ قرآن کے طرز عبارت کے لائق بھی یہی بات ہے اور آیت ( ویمسک السماء ان تقع علی الارض ) سے بھی ظاہر ہے پس ترونھا اس نفی کی تاکید ہوگی یعنی آسمان بلا ستون اس قد بلند ہے اور تم آپ دیکھ رہے ہو، یہ ہے کمال قدرت۔ امیہ بن ابو الصلت کے اشعار میں ہے، جس کے اشعار کی بابت حدیث میں ہے کہ اس کے اشعار ایمان لائے ہیں اور اس کا دل کفر کرتا ہے اور یہ بھی روایت ہے کہ یہ اشعار حضرت زید بن عمرو بن نفیل ؓ کے ہے جن میں ہے وانت الذی من فصل من ورحمتہ بعثت الی موی رسولا منادیا فقلت لہ فاذہب و ہارون فادعوا الی اللہ فرعون الذی کان طاغیا وقولا لہ ہل انت سویت ہذہ بلا عمدا وثوق ذالک بانیا ولوالا لہ ہل انت سویت وسطہا منیرا انا جنک الیل ہادیا وقولا لنا من انبت الحب فی الثری فیصبح منہ العشب یفتر دابیا ویخرج منہ حبہ فی روسہ ففی ذالک ایات لمن کان واعیا یعنی تو وہ اللہ ہے جس نے اپنے فضل وکرم سے اپنے نبی موسیٰ ؑ کو مع ہارون ؑ کے فرعون کی طرف رسول بنا کر بھیجا اور ان سے فرما دیا کہ اس سرکش کو قائل کرنے کے لئے اس سے کہیں کہ اس بلند وبالا بےستون آسمان کو کیا تو نے بنایا ہے ؟ اور اس میں سورج چاند ستارے تو نے پیدا کئے ہیں ؟ اور مٹی سے دانوں کو اگانے والا پھر ان درختوں میں بالیں پیدا کر کے ان میں دانے پکانے والا کیا تو ہے ؟ کیا قدرت کی یہ زبردست نشانیاں ایک گہرے انسان کے لئے اللہ کی ہستی کی دلیل نہیں ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہوا۔ اس کی تفسیر سورة اعراف میں گزر چکی ہے۔ اور یہ بیان کردیا گیا ہے کہ جس طرح ہے اسی طرح چھوڑ دی جائے۔ کیفیت، تشبیہ، تعطیل، تمثلیل سے اللہ کی ذات پاک ہے اور برتر وبالا ہے۔ سورج چاند اس کے حکم کے مطابق گردش میں ہیں اور وقت موزوں یعنی قیامت تک برابر اسی طرح لگے رہیں گے۔ جیسے فرمان ہے کہ سورج اپنی جگہ برابر چل رہا ہے اس کی جگہ سے مراد عرش کے نیچے ہے جو زمین کے تلے سے دوسری طرف سے ملحق ہے یہ اور تمام ستارے یہاں تک پہنچ کر عرش سے اور دور ہوجاتے ہیں کیونکہ صحیح بات جس پر بہت سی دلیلیں ہیں یہی ہے کہ وہ قبہ ہے متصل عالم باقی آسمانوں کی طرح وہ محیط نہیں اس لئے کہ اس کے پائے ہیں اور اس کے اٹھانے والے ہیں اور یہ بات آسمان مستدیر گھومے ہوئے آسمان میں تصور میں نہیں آسکتی جو بھی غور کرے گا اسے سچ مانے گا۔ آیات و احادیث کا جانچنے والا اسی نتیجے پر پہنچے گا۔ وللہ الحمد والمنہ صرف سورج چاند کا ہی ذکر یہاں اس لیے ہے کہ ساتوں سیاروں میں بڑے اور روشن یہی دو ہیں پس جب کہ یہ دونوں مسخر ہیں تو اور تو بطور اولیٰ مسخر ہوئے۔ جیسے کہ سورج چاند کو سجدہ نہ کرو سے مراد اور ستاروں کو بھی سجدہ نہ کرنا ہے۔ پھر اور آیت میں تصریح بھی موجود ہے فرمان ہے آیت ( وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُوْمَ مُسَخَّرٰتٍۢ بِاَمْرِهٖ ۭاَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ ۭ تَبٰرَكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ 54؀ )الأعراف:54) یعنی سورج چاند اور ستارے اس کے حکم سے مسخر ہیں، وہی خلق و امر والا ہے، وہی برکتوں والا ہے وہی رب العالمین ہے۔ وہ اپنی آیتوں کو اپنی وحدانیت کی دلیلوں کو بالتفصیل بیان فرما رہا ہے کہ تم اس کی توحید کے قائل ہوجاؤ اور اسے مان لو کہ وہ تمہیں فنا کر کے پھر زندہ کر دے گا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 2 اَللّٰهُ الَّذِيْ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَااس کائنات کے اندر جو بلندیاں ہیں انہیں ستونوں یا کسی طبعی سہارے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے باہمی کشش کا ایک عظیم الشان نظام وضع کیا گیا ہے جس کے تحت تمام کہکشائیں ستارے اور سیارے اپنے اپنے مقام پر رہ کر اپنے اپنے مدار میں گھوم رہے ہیں۔كُلٌّ يَّجْرِيْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّىیعنی اس کائنات کی ہرچیز متحرک ہے چل رہی ہے یہاں پر سکون اور قیام کا کوئی تصور نہیں۔ دوسرا اہم نکتہ جو یہاں بیان ہوا وہ یہ ہے کہ اس کائنات کی ہر شے کی عمریا مہلت مقرر ہے۔ ہر ستارے ہر سیارے ہر نظام شمسی اور ہر کہکشاں کی مہلت زندگی مقرر و معینّ ہے۔

الله الذي رفع السموات بغير عمد ترونها ثم استوى على العرش وسخر الشمس والقمر كل يجري لأجل مسمى يدبر الأمر يفصل الآيات لعلكم بلقاء ربكم توقنون

سورة: الرعد - آية: ( 2 )  - جزء: ( 13 )  -  صفحة: ( 249 )

Surah Raad Ayat 2 meaning in urdu

وہ اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں کو ایسے سہاروں کے بغیر قائم کیا جو تم کو نظر آتے ہو ں، پھر وہ اپنے تخت سلطنت پر جلوہ فرما ہوا، اور اُس نے آفتاب و ماہتاب کو ایک قانون کا پابند بنایا اِس سارے نظام کی ہر چیز ایک وقت مقرر تک کے لیے چل رہی ہے اور اللہ ہی اِس سارے کام کی تدبیر فرما رہا ہے وہ نشانیاں کھول کھول کر بیان کرتا ہے، شاید کہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کیا تم کو اس بات سے تعجب ہوا ہے کہ تم میں سے ایک شخص
  2. سو آج اس کا بھی یہاں کوئی دوستدار نہیں
  3. (یہ بھی) کہہ دو کہ خدا (کے عذاب) سے مجھے کوئی پناہ نہیں دے سکتا۔
  4. تو جس کے (اعمال کے) وزن بھاری نکلیں گے
  5. اور جو کوئی خدا کی یاد سے آنکھیں بند کرکے (یعنی تغافل کرے) ہم اس
  6. بھلا دیکھو تو کہ جو پانی تم پیتے ہو
  7. اور ایوب کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ مجھے
  8. اور ہم نے ابراہیم کو اسحق عطا کئے۔ اور مستزاد برآں یعقوب۔ اور سب کو
  9. تم سے پوچھتے ہیں کہ کون کون سی چیزیں ان کے لیے حلال ہیں (ان
  10. اور صبح اور شام اس کی پاکی بیان کرتے رہو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Raad with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Raad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Raad Complete with high quality
surah Raad Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Raad Bandar Balila
Bandar Balila
surah Raad Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Raad Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Raad Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Raad Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Raad Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Raad Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Raad Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Raad Fares Abbad
Fares Abbad
surah Raad Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Raad Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Raad Al Hosary
Al Hosary
surah Raad Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Raad Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, May 15, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب