Surah Furqan Ayat 2 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا﴾
[ الفرقان: 2]
وہی کہ آسمان اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے اور جس نے (کسی کو) بیٹا نہیں بنایا اور جس کا بادشاہی میں کوئی شریک نہیں اور جس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور پھر اس کا ایک اندازہ ٹھہرایا
Surah Furqan Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ پہلی صفت ہے یعنی کائنات میں متصرف صرف وہی ہے، کوئی اور نہیں۔
( 2 ) اس میں نصاریٰ، یہود اور بعض ان عرب قبائل کا رد ہے جو فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔
( 3 ) اس میں صنم پرست مشرکین اور ثنویت ( دو خداؤں شر اور خیر، ظلمت اور نور کے خالق ) کے قائلین کا رد ہے۔
( 4 ) ہر چیز کا خالق صرف وہی ہے اور اپنی حکمت ومشیت کے مطابق اس نے اپنی مخلوقات کو ہر وہ چیز بھی مہیا کی ہے جواس کے مناسب حال ہے یا ہر چیز کی موت اور روزی اس نے پہلے سے ہی مقرر کردی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ ابن رحمت کا بیان فرماتا ہے تاکہ لوگوں پر اس کی بزرگی عیاں ہوجائے کہ اس نے اس پاک کلام کو اپنے بندے حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر نازل فرمایا ہے۔ سورة کہف کے شروع میں بھی اپنی حمد اسی انداز سے بیان کی ہے یہاں اپنی ذات کا بابرکت ہونا بیان فرمایا اور یہی وصف بیان کیا۔ یہاں لفظ نزل فرمایا جس سے باربار بکثرت اترنا ثابت ہوتا ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَالْكِتٰبِ الَّذِيْ نَزَّلَ عَلٰي رَسُوْلِهٖ01306 ) 4۔ النساء:136) پس پہلی کتابوں کو لفظ انزل سے اور اس آخر کتاب کو لفظ نزل سے تعبیر فرمانا ہے اسی لئے ہے کہ پہلی کتابیں ایک ساتھ اترتی رہیں اور قرآن کریم تھوڑا تھوڑا کر کے حسب ضرورت اترتا رہا کبھی کچھ آیتیں، کبھی کچھ سورتیں کبھی کچھ احکام۔ اس میں ایک بڑی حکمت یہ بھی تھی کہ لوگوں کو اس پر عمل کرنا مشکل نہ ہو اور خوب یاد ہوجائے اور مان لینے کے لئے دل کھل جائے۔ جیسے کہ اسی سورت میں فرمایا ہے کہ کافروں کا ایک اعتراض یہ بھی ہے کہ قرآن کریم اس نبی پر ایک ساتھ کیوں نہ اترا ؟ جواب دیا گیا ہے کہ اس طرح اس لئے اترا کہ اس کے ساتھ تیری دل جمعی رہے اور ہم نے ٹھہرا ٹھہرا کر نازل فرمایا۔ یہ جو بھی بات بنائیں گے ہم اس کا صحیح اور جچا تلا جواب دیں جو خوب مفصل ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں اس آیت میں اس کا نام فرقان رکھا۔ اس لئے کہ یہ حق وباطل میں ہدایت و گمراہی میں فرق کرنے والا ہے اس سے بھلائی برائی میں حلال حرام میں تمیز ہوتی ہے۔ قرآن کریم کی یہ پاک صفت بیان فرما کر جس پر قرآن اترا ان کی ایک پاک صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ خاص اس کی عبادت میں لگے رہنے والے ہیں اس کے مخلص بندے ہیں۔ یہ وصف سب سے اعلیٰ وصف ہے اسی لئے بڑی بڑی نعمتوں کے بیان کے موقعہ پر آنحضرت ﷺ کا یہی وصف بیان فرمایا گیا ہے۔ جیسے معراج کے موقعہ پر فرمایا آیت ( سُبْحٰنَ الَّذِيْٓ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِيْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِيَهٗ مِنْ اٰيٰتِنَا ۭ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِيْعُ الْبَصِيْرُ ) 17۔ الإسراء :1) اور جیسے اپنی خاص عبادت نماز کے موقعہ پر فرمایا آیت ( وَّاَنَّهٗ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللّٰهِ يَدْعُوْهُ كَادُوْا يَكُوْنُوْنَ عَلَيْهِ لِبَدًا 19ۉ ) 72۔ الجن:19) اور جب بندہ اللہ یعنی حضرت محمد ﷺ کی عبادت کرنے کھڑے ہوتے ہیں یہی وصف قرآن کریم کے اترنے اور آپ کے پاس بزرگ فرشتے کے آنے کے اکرام کے بیان کرنے کے موقعہ پر بیان فرمایا۔ پھر ارشاد ہوا کہ اس پاک کتاب کا آپ کی طرف اترنا اس لئے ہے کہ آپ تمام جہان کے لئے آگاہ کرنے والے بن جائیں، ایسی کتاب جو سراسر حکمت و ہدایت والی ہے جو مفصل مبین اور محکم ہے جس کے آس پاس بھی باطل پھٹک نہیں سکتا جو حکیم وحمید اللہ کی طرف سے اتاری ہوئی ہے۔ آپ اس کی تبلیغ دنیا بھر میں کردیں ہر سرخ وسفید کو ہر دور و نزدیک والے کو اللہ کے عذابوں سے ڈرادیں، جو بھی آسمان کے نیچے اور زمین کے اوپر ہے اس کی طرف آپ کی رسالت ہے۔ جیسے کہ خودحضور ﷺ کا فرمان ہے میں تمام سرخ وسفید انسانوں کی طرف بھیجا گیا ہوں اور فرمان ہے مجھے پانچ باتیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئی تھیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ہر نبی اپنی اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا رہا لیکن میں تمام دنیا کی طرف بھیجا گیا ہوں۔ خود قرآن میں ہے آیت ( قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا الَّذِيْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۚ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ يُـحْيٖ وَيُمِيْتُ01508 ) 7۔ الأعراف:158) اے نبی اعلان کردو کہ اے دنیا کے لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا پیغمبر ہوں۔ پھر فرمایا کہ مجھے رسول بنا کر بھیجنے والا مجھ پر یہ پاک کتاب اتارنے والا وہ اللہ ہے جو آسمان و زمین کا تنہا مالک ہے جو جس کام کو کرنا چاہے اسے کہہ دیتا ہے کہ ہوجاوہ اسی وقت ہوجاتا ہے۔ وہی مارتا اور جلاتا ہے اس کی کوئی اولاد نہیں نہ اس کا کوئی شریک ہے ہر چیز اس کی مخلوق اور اس کی زیر پرورش ہے۔ سب کا خالق، مالک، رازق، معبود اور رب وہی ہے۔ ہر چیز کا اندازہ مقرر کرنے والا اور تدبیر کرنے والا وہی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
وَخَلَقَ کُلَّ شَیْءٍ فَقَدَّرَہٗ تَقْدِیْرًا ”یہ آیت اپنے مضمون کے اعتبار سے سورة بنی اسرائیل کی آخری آیت سے بہت مشابہ ہے۔
الذي له ملك السموات والأرض ولم يتخذ ولدا ولم يكن له شريك في الملك وخلق كل شيء فقدره تقديرا
سورة: الفرقان - آية: ( 2 ) - جزء: ( 18 ) - صفحة: ( 359 )Surah Furqan Ayat 2 meaning in urdu
وہ جو زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے، جس نے کسی کو بیٹا نہیں بنایا ہے، جس کے ساتھ بادشاہی میں کوئی شریک نہیں ہے، جس نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر اس کی ایک تقدیر مقرر کی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کوئی مصیبت ملک پر اور خود تم پر نہیں پڑتی مگر پیشتر اس کے کہ
- کہ ان کے پاس ایک نابینا آیا
- اور اگر وہ دائیں ہاتھ والوں میں سے ہے
- اور کہتے ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں
- بےشک ایمان والے رستگار ہوگئے
- (لوگو) جو (کتاب) تم پر تمہارے پروردگار کے ہاں نازل ہوئی ہے اس کی پیروی
- تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو گے
- اور خدا کو چھوڑ کر ایسی چیز کو نہ پکارنا جو نہ تمہارا کچھ بھلا
- اور لوگوں کے پاس جب ہدایت آگئی تو ان کو کس چیز نے منع کیا
- (اور اس لئے آئے ہیں) کہ آپ بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت
Quran surahs in English :
Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers