Surah Ankabut Ayat 2 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ﴾
[ العنكبوت: 2]
کیا لوگ یہ خیال کئے ہوئے ہیں کہ صرف یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے چھوڑ دیئے جائیں گے اور اُن کی آزمائش نہیں کی جائے گی
Surah Ankabut Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی یہ گمان کہ صرف زبان سے ایمان لانے کے بعد، بغیر امتحان لیے، انہیں چھوڑ دیا جائے گا، صحیح نہیں۔ بلکہ انہیں جان ومال کی تکالیف اور دیگر آزمائشوں کے ذریعے سے جانچا پر کھا جائے گا تاکہ کھرے کھوٹے کا، سچے جھوٹے کا اور مومن ومنافق کا پتہ چل جائے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حروف مقطعہ کی بحث سورة بقرہ کی تفسیر کے شروع میں گزرچکی ہے۔ امتحان اور مومن پھر فرماتا ہے یہ ناممکن ہے کہ مومنوں کو بھی امتحان سے چھوڑ دیا جائے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ سب سے زیادہ سخت امتحان نبیوں کا ہوتا ہے پھر صالح نیک لوگوں کا پھر ان سے کم درجے والے پھر ان سے کم درجے والے۔ انسان کا امتحان اس کے دین کے انداز پر ہوتا ہے اگر وہ اپنے دین میں سخت ہے تو مصیبتیں بھی سخت نازل ہوتی ہیں۔ اسی مضمون کا بیان اس آیت میں بھی ہے ( اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تُتْرَكُوْا وَلَمَّا يَعْلَمِ اللّٰهُ الَّذِيْنَ جٰهَدُوْا مِنْكُمْ وَلَمْ يَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلَا رَسُوْلِهٖ وَلَا الْمُؤْمِنِيْنَ وَلِيْجَةً ۭ وَاللّٰهُ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ 16ۧ ) 9۔ التوبة:16) کیا تم نے یہ گمان کرلیا ہے کہ تم چھوڑ دئیے جاؤ گے ؟ حالانکہ ابھی اللہ تعالیٰ نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ تم میں سے مجاہد کون ہے ؟ اور صابر کون ہے ؟ اسی طرح سورة برات اور سورة بقرہ میں بھی گزر چکا ہے کہ کیا تم نے یہ سوچ رکھا ہے کہ تم جنت میں یونہی چلے جاؤ گے ؟ اور اگلے لوگوں جیسے سخت امتحان کے موقعے تم پر نہ آئیں گے۔ جیسے کہ انہیں بھوک، دکھ، درد وغیرہ پہنچے۔ یہاں تک کہ رسول اور ان کے ساتھ کے ایماندار بول اٹھے کہ اللہ کی مدد کہاں ہے ؟ یقین مانو کہ اللہ کی مدد قریب ہے۔ یہاں بھی فرمایا ان سے اگلے مسلمانوں کی بھی جانچ پڑتال کی گئی انہیں بھی سرد گرم چکھایا گیا تاکہ جو اپنے دعوے میں سچے ہیں اور جو صڑف زبانی دعوے کرتے ہیں ان میں تمیز ہوجائے اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ اللہ اسے جانتا نہ تھا وہ ہر ہوچکی بات کو اور ہونے والی بات کو برابر جانتا ہے۔ اس پر اہل سنت والجماعت کے تمام اماموں کا اجماع ہے۔ پس یہاں علم رویت یعنی دیکھنے کے معنی میں ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ لنعلم کے معنی لنری کرتے ہیں کیونکہ دیکھنے کا تعلق موجود چیزوں سے ہوتا ہے اور عم اس سے عام ہے۔ پھر فرمایا ہے جو ایمان نہیں لائے وہ بھی یہ گمان نہ کریں کہ امتحان سے بچ جائیں گے بڑے بڑے عذاب اور سخت سزائیں ان کی تاک میں ہیں۔ یہ ہاتھ سے نکل نہیں سکتے ہم سے آگے بڑھ نہیں سکتے ان کے یہ گمان نہایت برے ہیں جن کا برا نتیجہ یہ عنقریب دیکھ لیں گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 2 اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَکُوْٓا اَنْ یَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا وَہُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ ” تمہیدی کلمات میں بیان کی گئی حضرت خباب رض کی روایت کا مضمون ذہن میں رکھیں تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ آیت صحابہ کرام رض کی مذکورہ شکایت کا جواب ہے۔ اس میں خفگی کا بالکل وہی انداز پایا جاتا ہے جو رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کی شکایت کے جواب میں اختیار فرمایا تھا۔ اہل ایمان کا ذکر عمومی انداز میں ”النَّاس “ کے لفظ سے فرمانا بھی ایک طرح سے عتاب اور ناراضی ہی کا ایک انداز ہے۔ بہر حال دین میں تحریکی و انقلابی جدوجہد کے حوالے سے یہ بہت اہم مضمون ہے جس کی مزید وضاحت مدنی سورتوں میں ملتی ہے۔ چناچہ سورة البقرة میں یہی مضمون مزید واضح انداز میں بیان ہوا ہے : اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ وَلَمَّا یَاْتِکُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِکُمْط مَسَّتْہُمُ الْبَاْسَآءُ وَالضَّرَّآءُ وَزُلْزِلُوْا حَتّٰی یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ مَتٰی نَصْرُ اللّٰہِط اَلَآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ ” کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی تک تم پر وہ حالات و واقعات تو وارد ہوئے ہی نہیں جو تم سے پہلوں پر ہوئے تھے۔ ان پر سختیاں اور تکلیفیں مسلط کردی گئی تھیں ‘ اور وہ ہلا مارے گئے تھے ‘ یہاں تک کہ وقت کا رسول علیہ السلام اور اس کے ساتھی اہل ایمان پکار اٹھے کہ کب آئے گی اللہ کی مدد ! آگاہ رہو اللہ کی مدد قریب ہی ہے “۔ اس کے بعد سورة آل عمران میں یہی بات ایک دوسرے انداز میں فرمائی گئی ہے : اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ وَلَمَّا یَعْلَمِ اللّٰہُ الَّذِیْنَ جَاہَدُوْا مِنْکُمْ وَیَعْلَمَ الصّٰبِرِیْنَ ” کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ جنت میں یونہی داخل ہوجاؤ گے ‘ حالانکہ ابھی اللہ نے یہ تو ظاہر کیا ہی نہیں کہ تم میں سے کون واقعتا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے اور صبر و استقامت کا مظاہرہ کرنے والے ہیں “۔ اور پھر سورة التوبة میں اس مضمون کی مزید وضاحت کی گئی ہے : اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تُتْرَکُوْا وَلَمَّا یَعْلَمِ اللّٰہُ الَّذِیْنَ جَاہَدُوْا مِنْکُمْ وَلَمْ یَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَلاَ رَسُوْلِہٖ وَلاَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَلِیْجَۃًط وَاللّٰہُ خَبِیْرٌم بِمَا تَعْمَلُوْنََ ” کیا تم نے یہ گمان کرلیا ہے کہ تم یونہی چھوڑ دیے جاؤ گے ‘ حالانکہ ابھی اللہ نے یہ تو ظاہر کیا ہی نہیں کہ تم میں سے کون ہیں جو واقعی جہاد کرنے والے ہیں ‘ اور جو نہیں رکھتے اللہ ‘ اس کے رسول اور اہل ایمان کے علاوہ کسی کے ساتھ دلی راز داری کا کوئی تعلق ‘ اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔ “ مندرجہ بالا چاروں آیات میں یہ مضمون جس انداز میں بیان ہوا ہے اس کی مثال ایک خوبصورت پودے اور اس پر کھلنے والے خوبصورت پھول کی سی ہے۔ زیر مطالعہ مکی آیت اس پودے کی گویا جڑ ہے جبکہ مذکورہ بالا تینوں مدنی آیات اس پر کھلنے والے پھول کی تین پتیاں ہیں۔ یہاں پر جن تین آیات کا حوالہ دیا گیا ہے البقرۃ : 214 ‘ آل عمران : 142 اور التوبۃ : 16 ان میں یہ عجیب مماثلت قابل توجہ ہے کہ نہ صرف ان آیات کے الفاظ میں مشابہت پائی جاتی ہے بلکہ ان میں سے ہر آیت کے نمبر شمار کا حاصل جمع 7 ہے۔
أحسب الناس أن يتركوا أن يقولوا آمنا وهم لا يفتنون
سورة: العنكبوت - آية: ( 2 ) - جزء: ( 20 ) - صفحة: ( 396 )Surah Ankabut Ayat 2 meaning in urdu
کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ بس اتنا کہنے پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ "ہم ایمان لائے " اور ان کو آزمایا نہ جائے گا؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اگر یہ پیغمبر ہماری نسبت کوئی بات جھوٹ بنا لاتے
- (اے پروردگار) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
- اور جان رکھو کہ تمہارا مال اور اولاد بڑی آزمائش ہے اور یہ کہ خدا
- یا جب ان کو عذاب کا ڈر پیدا ہوگیا ہو تو ان کو پکڑلے۔ بےشک
- (یعنی) خدا کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا پروردگار ہے
- اور جو دے سکتے ہیں دیتے ہیں اور ان کے دل اس بات سے ڈرتے
- وقت مقرر (یعنی قیامت) کے دن تک
- اور تم (لوگ) بات پوشیدہ کہو یا ظاہر۔ وہ دل کے بھیدوں تک سے واقف
- ہاں دوزخ کا رستہ جس میں وہ ہمیشہ (جلتے) رہیں گے۔ اور یہ (بات) خدا
- جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی یہی کہا کرتے تھے تو جو کچھ
Quran surahs in English :
Download surah Ankabut with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ankabut mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ankabut Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers