Surah Hadid Ayat 2 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ حدید کی آیت نمبر 2 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Hadid ayat 2 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾
[ الحديد: 2]

Ayat With Urdu Translation

آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے۔ (وہی) زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے

Surah Hadid Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس لیے وہ ان میں جس طرح چاہتا ہے تصرف فرماتاہے، اس کے سوا ان میں کسی کا حکم اور تصرف نہیں چلتا۔ یا مطلب ہے کہ بارش، نباتات اور روزیوں کے سارے خزانے اسی کی ملک میں ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


کل کائنات ثناء خواں ہے تمام حیوانات، سب نباتات اس کی پاکی بیان کرتے ہیں، ساتواں آسمان، زمینیں، ان کی مخلوق اور ہر ایک چیز اس کی ستائش کرنے میں مشغول ہے گو تم ان کی تسبیح نہ سمجھ سکو اللہ حلیم و غفور ہے۔ اس کے سامنے ہر کوئی پست و عاجز و لاچار ہے، اس کی مقرر کردہ شریعت اور اس کے احکام حکمت سے پر ہیں۔ حقیقی بادشاہ جس کی ملکیت میں آسمان و زمین ہیں وہی ہے، خلق میں متصرف وہی ہے، زندگی موت اسی کے قبضے میں ہے، وہی فنا کرتا ہے، وہی پیدا کرتا ہے۔ جسے جو چاہے عنایت فرماتا ہے، ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، جو چاہتا ہے ہوجاتا ہے، جو نہ چاہے نہیں ہوسکتا۔ اس کے بعد کی آیت ( هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ ) 57۔ الحدید :3) وہ آیت ہے جس کی بابت اوپر کی حدیث میں گذرا کہ ایک ہزار آیتوں سے افضل ہے۔ حضرت ابو زمیل حضرت ابن عباس سے کہتے ہیں کہ میرے دل میں ایک کھٹکا ہے لیکن زبان پر لانے کو جی نہیں چاہتا اس پر حضرت ابن عباس ؓ نے مسکرا کر فرمایا شاید کچھ شک ہوگا جس سے کوئی نہیں بچا یہاں تک کہ قرآن میں ہے آیت ( فَاِنْ كُنْتَ فِيْ شَكٍّ مِّمَّآ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ فَسْــــَٔـلِ الَّذِيْنَ يَقْرَءُوْنَ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكَ ۚ لَقَدْ جَاۗءَكَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِيْنَ 94 ۙ ) 10۔ يونس:94) ، یعنی اگر تو جو کچھ تیری طرف نازل کیا گیا ہے اس میں شک میں ہو تو تجھ سے پہلے جو کتاب پڑھتے ہیں ان سے پوچھ لے۔ پھر فرمایا جب تیرے دل میں کوئی شک ہو تو اس آیت کو پڑھ لیا کر ( هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ ) 57۔ الحدید :3) اس آیت کی تفسیر میں دس سے اوپر اوپر اقوال ہیں۔ بخاری فرماتے ہیں یحییٰ کا قول ہے کہ ظاہر باطن سے مراد از روئے علم ہر چیز پر ظاہر اور پوشیدہ ہونا ہے۔ یہ یحییٰ زیاد فراء کے لڑکے ہیں ان کی ایک تصنیف ہے جس کا نام معانی القرآن ہے۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ سونے کے وقت یہ دعا پڑھا کرتے۔ اے اللہ اے ساتوں آسمانوں کے اور عرش عظیم کے رب، اے ہمارے اور ہر چیز کے رب ! اے تورات و انجیل کے اتارنے والے ! اے دانوں اور گٹھلیوں کو اگانے والے تیرے سوا کوئی لائق عبادت نہیں میں تیری پناہ میں آتا ہوں ہر اس چیز کی برائی سے کہ اس کی چوٹی تیرے ہاتھ میں ہے تو اول ہے تجھ سے پہلے کچھ نہ تھا تو ہی آخر ہے تیرے بعد کچھ نہیں تو ظاہر ہے تجھ سے اونچی کوئی چیز نہیں تو باطن ہے تجھ سے چھپی کوئی چیز نہیں ہمارے قرض ادا کرا دے اور ہمیں فقیری سے غنا دے۔ حضرت ابو صالح اپنے متعلقین کو یہ دعا سکھاتے اور فرماتے سوتے وقت داہنی کروٹ پر لیٹ کر یہ دعا پڑھ لیا کرو، الفاظ میں کچھ ہیر پھیر ہے۔ ملاحظہ ہو مسلم۔ ابو یعلی میں ہے حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ کے حکم سے آپ کا بسترہ قبلہ رخ بچھایا جاتا آپ آ کر اپنے داہنے ہاتھ پر تکیہ لگا کر آرام فرماتے، پھر آہستہ آہستہ کچھ پڑھتے رہتے لیکن آخر رات میں با آواز بلند یہ دعا پڑھتے ( جو اوپر بیان ہوئی ) الفاظ میں کچھ ہیر پھیر ہے۔ اس آیت کی تفسیر میں جامع ترمذی میں ہے کہ حضور ﷺ اپنے صحابہ سمیت تشریف فرما تھے کہ ایک بادل سر پر آگیا آپ نے فرمایا جانتے ہو یہ کیا ہے ؟ صحابہ نے با ادب جواب دیا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔ فرمایا اسے عنان کہتے ہیں یہ زمین کو سیراب کرنے والے ہیں ان لوگوں پر بھی یہ برسائے جاتے ہیں جو نہ اللہ کے شکر گزار ہیں نہ اللہ کے پکارنے والے پھر پوچھا معلوم ہے تمہارے اوپر کیا ہے انہوں نے کہا اللہ اور اس کا رسول زیادہ باخبر ہے، فرمایا بلند محفوظ چھت اور لپٹی ہوئی موج، جانتے ہو تم میں اس میں کس قدر فاصلہ ہے وہی جواب ملا، فرمایا پانچ سو سال کا راستہ۔ پھر پوچھا جانتے ہو اس کے اوپر کیا ہے ؟ صحابہ نے پھر اپنی لاعلمی ان ہی الفاظ میں ظاہر کی تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کے اوپر پھر دوسرا آسمان ہے اور ان دونوں آسمانوں میں بھی پانچ سو سال کا فاصلہ ہے اسی طرح آپ نے سات آسمان گنوائے اور ہر دو میں اتنی ہی دوری بیان فرمائی۔ پھر سوال کر کے جواب سن کر فرمایا اس ساتویں کے اوپر اتنے ہی فاصلہ سے عرش ہے، پھر پوچھا جانتے ہو تمہارے نیچے کیا ہے اور جواب وہی سن کر فرمایا دوسری زمین ہے، پھر سوال جواب کے بعد فرمایا اس کے نیچے دوسری زمین ہے اور دونوں زمینوں کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے، اسی طرح سات زمینیں اسی فاصلہ کے ساتھ ایک دوسرے کے نیچے بتائیں، پھر فرمایا اس کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے اگر تم کوئی رسی سب سے نیچے کی زمین کی طرف لٹکاؤ تو وہ بھی اللہ کے پاس پہنچے گی پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی، لیکن یہ حدیث غریب ہے اس کے راوی حسن کا ایوب یونس اور علی بن زید محدثین کا قول ہے۔ بعض اہل علم نے اس حدیث کی شرح میں کہا ہے کہ اس سے مراد رسی کا اللہ تعالیٰ کے علم قدرت اور غلبے تک پہنچنا ہے ( نہ کہ ذات باری تعالیٰ ) اللہ تعالیٰ کا علم اس کی قدرت اور اس کا غلبہ اور سلطنت بیشک ہر جگہ ہے لیکن وہ اپنی ذات سے عرش پر ہے جیسے کہ اس نے اپنا یہ وصف اپنی کتاب میں خود بیان فرمایا ہے۔ مسند احمد میں بھی یہ حدیث ہے اور اس میں دو دو زمینوں کے درمیان کا فاصلہ سات سو سال کا بیان ہوا۔ ابن ابی حاتم اور بزار میں بھی یہ حدیث ہے لیکن ابن ابی حاتم میں رسی لٹکانے کا جملہ نہیں اور ہر دو زمین کے درمیان کی دوری اس میں بھی پانچ سو سال کی بیان ہوئی ہے۔ امام بزار نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اس روایت کا راوی آنحضرت ﷺ سے بغیر حضرت ابوہریرہ کے اور کوئی نہیں۔ ابن جریر میں یہ حدیث مرسلاً مروی ہے یعنی قتادہ فرماتے ہیں ہم سے یوں ذکر کیا گیا ہے پھر حدیث بیان کرتے ہیں صحابی کا نام نہیں لیتے۔ ممکن ہے یہی ٹھیک ہو، واللہ اعلم، حضرت ابوذر غفاری سے مسند بزار اور کتاب الاسماء و الصفات بیہقی میں یہ حدیث مروی ہے لیکن اس کی اسناد میں نظر ہے اور متن میں غربت و نکارت ہے واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔ امام ابن جریر آیت ( وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَهُنّ 12ۧ ) 65۔ الطلاق:12) کی تفسیر میں حضرت قتادہ کا قول لائے ہیں کہ آسمان و زمین کے درمیان چار فرشتوں کی ملاقات ہوئی۔ آپس میں پوچھا کہ تم کہاں سے آ رہے ہو ؟ تو ایک نے کہا ساتویں آسمان سے مجھے اللہ عزوجل نے بھیجا ہے اور میں نے اللہ کو وہیں چھوڑا ہے۔ دوسرے نے کہا ساتویں زمین سے مجھے اللہ نے بھیجا تھا اور اللہ وہیں تھا، تیسرے نے کہا میرے رب نے مجھے مشرق سے بھیجا ہے جہاں وہ تھا چوتھے نے کہا مجھے مغرب سے اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے اور میں اسے وہیں چھوڑ کر آ رہا ہوں۔ لیکن یہ روایت بھی غریب ہے بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت قتادہ والی اوپر کی روایت جو مرسلاً بیان ہوئی ہے ممکن ہے وہ بھی حضرت قتادہ کا اپنا قول ہو جیسے یہ قول خود قتادہ کا اپنا۔ واللہ اعلم

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 2 { لَـہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ } ” اسی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی۔ “ آیت کے آغاز میں جو حرفِ جار ” ل “ آیا ہے یہ تملیک کے لیے بھی ہوسکتا ہے اور استحقاق کے لیے بھی۔ یعنی آسمانوں اور زمین کی بادشاہی de facto بھی اسی کی ہے اور de jure بھی۔۔۔ اسی کو حاکمیت کا حق پہنچتا ہے اور بالفعل بھی وہی حاکم ہے۔ اسی کو حق پہنچتا ہے کہ وہ مالک ہو اور بالفعل بھی وہی مالک ہے۔ اس سورة مبارکہ میں دین کا ذکر خصوصی طور پر بطور ایک نظام کے کیا گیا ہے اور یہ نظام صرف حکومت الٰہیہ کے زیر سایہ ہی قائم ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سورت میں اللہ کی ایسی صفات بار بار نمایاں کی گئی ہیں جن کا تعلق طاقت ‘ حکومت ‘ قدرت اور اختیار سے ہے۔ { یُحْیٖ وَیُمِیْتُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ئٍ قَدِیْرٌ۔ } ” وہی زندہ رکھتا ہے ‘ وہی مارتا ہے۔ اور وہ ہرچیز پر قادر ہے۔ “ اس سورة مبارکہ کی پہلی چھ آیات پورے قرآن حکیم میں اس اعتبار سے منفرد و ممتاز ہیں کہ ان میں اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا ذکر فلسفے اور منطق کی سطح پر جامع ترین انداز میں ہوا ہے۔ لیکن ظاہر ہے یہ موقع ایسی تفصیلات میں جانے کا نہیں۔

له ملك السموات والأرض يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير

سورة: الحديد - آية: ( 2 )  - جزء: ( 27 )  -  صفحة: ( 537 )

Surah Hadid Ayat 2 meaning in urdu

زمین اور آسمانوں کی سلطنت کا مالک وہی ہے، زندگی بخشتا ہے اور موت دیتا ہے، اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu


Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Hadid with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Hadid mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hadid Complete with high quality
surah Hadid Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Hadid Bandar Balila
Bandar Balila
surah Hadid Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Hadid Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Hadid Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Hadid Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Hadid Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Hadid Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Hadid Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Hadid Fares Abbad
Fares Abbad
surah Hadid Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Hadid Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Hadid Al Hosary
Al Hosary
surah Hadid Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Hadid Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers