Surah Infitar Ayat 2 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِذَا الْكَوَاكِبُ انتَثَرَتْ﴾
[ الانفطار: 2]
اور جب تارے جھڑ پڑیں گے
Surah Infitar UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اور قبریں پھوٹ پریں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ قیامت کے دن آسمان ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے جیسے فرمایا آیت ( السَّمَاۗءُ مُنْفَطِرٌۢ بِهٖ ۭ كَانَ وَعْدُهٗ مَفْعُوْلًا 18 ) 73۔ المزّمّل:18) اور ستارے سب کے سب گرپڑیں گے اور کھاری اور میٹھے سمندر آپس میں خلط ملط ہوجائیں گے۔ اور پانی سوکھ جائے گا قبریں پھٹ جائیں گی ان کے شق ہونے کے بعد مردے جی اٹھیں گے پھر ہر شخص اپنے اگلے پچھلے اعمال کو بخوبی جان لے گا، پھر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دھمکاتا ہے کہ تم کیوں مغرور ہوگئے ہو ؟ یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کا جواب طلب کرتا ہو یا سکھاتا ہو، بعض نے یہ بھی کہا ہے بلکہ انہوں نے جواب دیا ہے کہ اللہ کے کرم نے غافل کر رکھا ہے، یہ معنی بیان کرنے غلط ہیں صحیح مطلب یہی ہے کہ اے ابن آدم اپنے باعظمت اللہ سے تو نے کیوں بےپرواہی برت رکھی ہے کس چیز نے تجھے اس کی نافرمانی پر اکسا رکھا ہے ؟ اور کیوں تو اس کے مقابلے پر آمادہ ہوگیا ہے ؟ حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا، اے ابن آدم تجھے میری جانب سے کسی چیز نے مغرور کر رکھا تھا ؟ ابن آدم بنا تو نے میرے نبیوں کو کیا جواب دیا ؟ حضرت عمر نے ایک شخص کو اس آیت کی تلاوت کرتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ انسانی جہالت نے اسے غافل بنا رکھا ہے، ابن عمر ابن عباس وغیرہ سے بھی یہی مروی ہے، قتادہ فرماتے ہیں اسے بہکانے والا شیطان ہے، حضرت فضیل ابن عیاض ؒ فرماتے ہیں کہ اگر مجھ سے یہ سوال ہو تو میں جواب دوں گا کہ تیرے لٹکائے ہوئے پروں نے۔ حضرت ابوبکر صدیق فرماتے ہیں میں تو کہوں گا کہ کریم کے کرم نے بےفکر کردیا، بعض سخن شناس فرماتے ہیں کہ یہاں پر کریم کا لفظ لاناگویا جواب کی طرف اشارہ سکھانا ہے۔ لیکن یہ قول کچھ فائدے مند نہیں بلکہ صحیح مطلب یہ ہے کہ کرم والوں کو اللہ کے کرم کے مقابلہ میں بد افعال اور برے اعمال نہ کرنے چاہئیں۔ کلبی اور مقاتل فرماتے ہیں کہ اسود بن شریق کے بارے میں یہ نازل ہوئی ہے۔ اس خبیث نے حضور ﷺ کو مارا تھا اور اسی وقت چونکہ اس پر کچھ عذاب نہ آیا تو وہ پھول گیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ پھر فرماتا ہے وہ اللہ جس نے تجھے پیدا کیا، پھر درست بنایا پھر درمیانہ قد و قامت بخشا خوش شکل اور خوبصورت بنایا، مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے اپنی ہتھیلی میں تھوکا پھر اس پر اپنی انگلی رکھ کر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم کیا تو مجھے عاجز کرسکتا ہے ؟ حالانکہ میں نے تجھے اس جیسی چیز سے پیدا کیا ہے پھر ٹھیک ٹھاک کیا پھر صحیح قامت بنایا پھر تجھے پہنا اڑھا کر چلنا پھرنا سکھایا آخر کار تیرا ٹھکانہ زمین کے اندر ہے تو نے خوب دولت جمع کی اور میری راہ میں دینے سے باز رہا یہاں تک کہ جب دم حلق میں آگیا تو کہنے لگا میں صدقہ کرتا ہوں، بھلا اب صدقے کا وقت کہاں ؟ جس صورت میں چاہا ترکیب دی یعنی باپ کی ماں کی ماموں کی چچا کی صورت میں پیدا کیا۔ ایک شخص سے حضور ﷺ نے فرمایا تیرے ہاں بچہ کیا ہوگا ؟ اس نے کہا یا لڑکا یا لڑکی۔ فرمایا کس کے مشابہ ہوگا ؟ کہا یا میرے یا اس کی ماں کے۔ فرمایا خاموش ایسا نہ کہہ نطفہ جب رحم میں ٹھہرتا ہے تو حضرت آدم تک کا نسب اس کے سامنے ہوتا ہے۔ پھر آپ نے آیت ( فی ای صورۃٍ ما شاء رکبک ) پڑھی اور فرمایا جس صورت میں اسنے چاہا تجھے چلایا۔ یہ حدیث اگر صحیح ہوتی تو آیت کے معنی کرنے کے لیے کافی تھی لیکن اس کی اسناد ثابت نہیں ہے۔ مظہرین ہثیم جو اس کے راوی ہیں یہ متروک الحدیث ہیں۔ ان پر اور جرح بھی ہے۔ بخاری و مسلم کی ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے حضرت محمد ﷺ کے پاس آ کر کہا میری بیوی کو جو بچہ ہوا ہے وہ سیاہ فام ہے۔ آپ نے فرمایا تیرے پاس اونٹ بھی ہیں ؟ کہا ہاں۔ فرمایا کس رنگ کے ہیں ؟ کہا سرخ رنگ کے۔ فرمایا کہ ان میں کوئی چت کبرا بھی ہے ؟ کہا ہاں۔ فرمایا اس کا رنگ کا بچہ سرخ نر و مادہ کے درمیان کیسے پیدا ہوگیا ؟ کہنے لگا شاید اوپر کی نسل کی طرف کوئی رگ کھینچ لے گئی ہو۔ آپ نے فرمایا اسی طرح تیرے بچے کے سیاہ رنگ کے ہونے کی وجہ بھی شاید یہی ہو۔ حضرت عکرمہ فرماتے ہیں اگر چاہے بندر کی صورت بنا دے اگر چاہے سور کی۔ ابو صالح فرماتے ہیں اگر چاہے کتے کی صورت میں بنا دے اگر چاہے گدھے کی اگر چاہے سور کی قتادہ فرماتے ہیں یہ سب سچ ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے لیکن وہ مالک ہمیں بہترین، عمدہ، خوش شکل اور دل لبھانے والی پاکیزہ پاکیزہ شکلیں صورتیں عطا فرماتا ہے پھر فرماتا ہے کہ اس کریم اللہ کی نافرمانیوں پر تمہیں آمادہ کرنے والی چیز صرف یہی ہے کہ تمہارے دلوں میں قیامت کی تکذیب ہے تم اس کا آنا ہی برحق نہیں جانتے اس لیے اس سے بےپرواہی برت رہے ہو، تم یقین مانو کہ تم پر بزرگ محافظ اور کاتب فرشتے مقرر ہیں۔ تمہیں چاہیئے کہ انکا لحاظ رکھو وہ تمہارے اعمال لکھ رہے ہیں تمہیں برائی کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ کے یہ بزرگ فرشتے تم سے جنابت اور پاخانہ کی حالت کے سوا کسی وقت الگ نہیں ہوتے۔ تم انکا احترام کرو، غسل کے وقت بھی پردہ کرلیا کرو دیوار سے یا اوٹ سے ہی سہی یہ بھی نہ تو اپنے کسی ساتھی کو کھڑا کرلیا کرو تاکہ وہی پردہ ہوجائے ( ابن ابی حاتم ) بزار کی اس حدیث کے الفاظ میں کچھ تغیر و تبدل ہے اور اس میں یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ننگا ہونے سے منع کرتا ہے۔ اللہ کے ان فرشتوں سے شرماؤ۔ اس میں یہ بھی ہے کہ غسل کے وقت بھی یہ فرشتے دور ہوجاتے ہیں ایک حدیث میں ہے کہ جب یہ کراماکاتبین بندے کے روزانہ اعمال اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کرتے ہیں تو اگر شروع اور آخر میں استغفار ہو تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس کے درمیان کی سب خطائیں میں نے اپنے غلام کی بخش دیں ( بزار ) بزار کی ایک اور ضعیف حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بعض فرشتے انسانوں کو اور ان کے اعمال کو جانتے پہنچانتے ہیں جب کسی بندے کو نیکی میں مشغول پاتے ہیں تو آپس میں کہتے ہیں کہ آج کی رات فلاں شخص نجات پا گیا فلاح حاصل کر گیا اور اس کے خلاف دیکھتے ہیں تو آپس میں ذکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آج کی رات فلاں ہلاک ہوا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 29 { وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ۔ } ” اور تمہارے چاہے بھی کچھ نہیں ہوسکتا جب تک کہ اللہ نہ چاہے جو تمام جہانوں کا ربّ ہے۔ “ یہ مضمون قرآن میں بہت تکرار کے ساتھ آیا ہے ‘ یعنی کسی انسان کو ہدایت تبھی ملے گی جب وہ خود بھی اس کے لیے ارادہ کرے اور پھر اللہ بھی اسے ہدایت دینا چاہے۔ ظاہر ہے ہر کام اللہ ہی کے اذن اور اسی کی توفیق سے ہوتا ہے۔ لیکن ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کی توفیق کے ساتھ انسان کی اپنی خواہش اور طلب کا شامل ہونا بہت ضروری ہے ‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ زبردستی کسی پر ہدایت مسلط نہیں کرتا۔ اگر ایسا ہو تو پھر سزا اور جزا کا سارا فلسفہ ہی غلط ہوجاتا ہے۔
Surah Infitar Ayat 2 meaning in urdu
اور جب تارے بکھر جائیں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (تب وہ) کہنے لگے کہ اگر تمہیں (اس سے اپنے معبود کا انتقام لینا اور)
- کیا (یہ نہیں کہ) ہم (آئندہ کبھی) مرنے کے نہیں
- کیا کافروں نے نہیں دیکھا کہ آسمان اور زمین دونوں ملے ہوئے تھے تو ہم
- وہ لوگ جن کی سعی دنیا کی زندگی میں برباد ہوگئی۔ اور وہ یہ سمجھے
- اسی طرح خدا اُن لوگوں کے دلوں پر جو سمجھ نہیں رکھتے مہر لگا دیتا
- اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو تم اس کو دیکھتے کہ
- اور یہ کافر اس بستی پر بھی گزر چکے ہیں جس پر بری طرح کا
- اور کہا کرتے تھے کہ بھلا جب ہم مرگئے اور مٹی ہوگئے اور ہڈیاں (ہی
- اور جو تم سود دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں افزائش ہو تو خدا
- اور (خدائے) غالب اور مہربان پر بھروسا رکھو
Quran surahs in English :
Download surah Infitar with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Infitar mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Infitar Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers