Surah Shura Ayat 20 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ شورى کی آیت نمبر 20 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Shura ayat 20 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ ۖ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ﴾
[ الشورى: 20]

Ayat With Urdu Translation

جو شخص آخرت کی کھیتی کا خواستگار ہو اس کو ہم اس میں سے دیں گے۔ اور جو دنیا کی کھیتی کا خواستگار ہو اس کو ہم اس میں سے دے دیں گے۔ اور اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہ ہوگا

Surah Shura Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) حَرَثٌ کے معنی تخم ریزی کے ہیں۔ یہاں یہ بہ طریق استعارہ اعمال کے ثمرات وفوائد پر بولا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جو شخص دنیا میں اپنے اعمال ومحنت کے ذریعے سے آخرت کے اجر وثواب کا طالب ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی آخرت کی کھیتی میں اضافہ فرمائے گا کہ ایک ایک نیکی کا اجر دس گنا سے لے کر سات سو گنا بلکہ اس سے زیادہ تک بھی عطا فرمائے گا۔
( 2 ) یعنی طالب دنیا کو دنیا تو ملتی ہے لیکن اتنی نہیں جتنی وہ چاہتا ہے بلکہ اتنی ہی ملتی ہے جتنی اللہ کی مشیت اور تقدیر کے مطابق ہوتی ہے۔
( 3 ) یہ وہی مضمون ہے جو سورۂ بنی اسرائیل: 18 میں بھی بیان ہوا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ دنیا تو اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اتنی ضرور دیتا ہے جتنی اس نے لکھ دی ہے، کیونکہ وہ سب کی روزی کا ذمہ لئے ہوئے ہے، طالب دنیا کو بھی اور طالب آخرت کو بھی۔ تاہم جو طالب آخرت ہوگا یعنی آخرت کے لیے کسب و محنت کرے گا تو قیامت والے دن اللہ تعالیٰ اسے أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً اجر وثواب عطا فرمائے گا، جب کہ کے لئے آخرت میں سوائے جہنم کے عذاب کے کچھ نہیں ہوگا ۔اب یہ انسان کو خود سوچ لینا چاہیئے کہ اس کا فائدہ طالب دنیا بننے میں ہے یا طالب آخرت بننے میں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


غفورو رحیم اللہ اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ وہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے ایک کو دوسرے کے ہاتھ سے روزی پہنچا رہا ہے ایک بھی نہیں جسے اللہ بھول جائے نیک بد ہر ایک اس کے ہاں کا وظیفہ خوار ہے جیسے فرمایا ( وَمَا مِنْ دَاۗبَّةٍ فِي الْاَرْضِ اِلَّا عَلَي اللّٰهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَــقَرَّهَا وَمُسْـتَوْدَعَهَا ۭ كُلٌّ فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ ) 11۔ ھود :6) ، زمین پر چلنے والے تمام جانداروں کی روزیوں کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ ہے وہ ہر ایک کے رہنے سہنے کی جگہ کو بخوبی جانتا ہے اور سب کچھ لوح محفوظ میں لکھا ہوا بھی ہے وہ جس کے لئے چاہتا ہے کشادہ روزی مقرر کرتا ہے وہ طاقتور غالب ہے جسے کوئی چیز عاجز نہیں کرسکتی پھر فرماتا ہے جو آخرت کے اعمال کی طرف توجہ کرتا ہے ہم خود اس کی مدد کرتے ہیں اسے قوت طاقت دیتے ہیں اس کی نیکیاں بڑھاتے رہتے ہیں کسی نیکی کو دس گنی کردیتے ہیں کسی کو سات سو گنا کسی کو اس سے بھی زیادہ الغرض آخرت کی چاہت جس دل میں ہوتی ہے اس شخص کو نیک اعمال کی توفیق اللہ کی طرف سے عطا فرمائی جاتی ہے۔ اور جس کی تمام کوشش دنیا حاصل کرنے کے لئے ہوتی ہیں آخرت کی طرف اس کی توجہ نہیں ہوتی تو وہ دونوں جہاں سے محروم رہتا ہے دنیا کا ملنا اللہ کے ارادے پر موقوف ہے ممکن ہے وہ ہزاروں جتن کرلے اور دنیا سے بھی محروم رہ جائے دوسری آیت میں اس مضمون کو مقید بیان کیا گیا ہے۔ فرمان ہے ( مَنْ كَانَ يُرِيْدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّــلْنَا لَهٗ فِيْهَا مَا نَشَاۗءُ لِمَنْ نُّرِيْدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهٗ جَهَنَّمَ ۚ يَصْلٰىهَا مَذْمُوْمًا مَّدْحُوْرًا 18؀ ) 17۔ الإسراء :18) ، یعنی جو شخص دنیا کا ہوگا ایسے لوگوں میں سے ہم جسے چاہیں اور جتنا چاہیں دے دیں گے پھر اس کے لئے جہنم تجویز کریں گے جس میں وہ بدحال اور راندہ درگاہ ہو کر داخل ہوگا اور جو آخرت کی طلب کرے گا اور اس کے لئے جو کوشش کرنی چاہیے کرے گا اور وہ باایمان بھی ہوگا۔ تو ناممکن ہے کہ اس کی کوشش کی قدر دانی نہ کی جائے۔ دنیوی بخشش و عطا تو عام ہے۔ اس سے ہم ان سب کی امداد کیا کرتے ہیں اور تیرے رب کی یہ دنیوی عطا کسی پر پسند نہیں، خود دیکھ لو کہ ہم نے ایک کو دوسرے پر کس طرح فوقیت دے رکھی ہے یقین مان لو کہ درجوں کے اعتبار سے بھی اور فضیلت کی حیثیت سے بھی آخرت بہت بڑی ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ اس امت کو برتری اور بلندی کی نصرت اور سلطنت کی خوشخبری ہو ان میں سے جو شخص دینی عمل دنیا کے لئے کرے گا اسے آخرت میں کوئی حصہ نہ ملے گا پھر فرمایا ہے کہ یہ مشرکین دین اللہ کی تو پیروی کرتے نہیں بلکہ جن شیاطین اور انسانوں کو انہوں نے اپنا بڑا سمجھ رکھا ہے یہ جو احکام انہیں بتاتے ہیں انہی احکام کے مجموعے کو دین سمجھتے ہیں۔ حلال و حرام کا تعین اپنے ان بڑوں کے کہنے پر کرتے ہیں انہی کے ایجاد کردہ عبادات کے طریقے استعمال کر رہے ہیں اسی طرح مال کے احکام بھی ازخود تراشیدہ ہیں جنہیں شرعی سمجھ بیٹھے ہیں چناچہ جاہلیت میں بعض جانوروں کو انہوں نے از خود حرام کرلیا تھا مثلا وہ جانور جس کا کان چیر کر اپنے معبودان باطل کے نام پر چھوڑ دیتے تھے اور داغ دے کر سانڈ چھوڑ دیتے تھے اور مادہ بچے کو حمل کی صورت میں ہی ان کے نام کردیتے تھے جس اونٹ سے دس بچے حاصل کرلیں اسے ان کے نام چھوڑ دیتے تھے پھر انہیں ان کی تعظیم کے خیال سے اپنے اوپر حرام سمجھتے تھے۔ اور بعض چیزوں کو حلال کرلیا تھا جیسے مردار، خون اور جوا۔ صحیح حدیث میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں میں نے عمرو بن لحی بن قمعہ کو دیکھا کہ وہ جہنم میں اپنی آنتیں گھسیٹ رہا تھا یہی وہ شخص ہے جس نے سب سے پہلے غیر اللہ کے نام پر جانوروں کا چھوڑنا بتایا یہ شخص خزاعہ کے بادشاہوں میں سے ایک تھا اسی نے سب سے پہلے ان کاموں کی ایجاد کی تھی۔ جو جاہلیت کے کام عربوں میں مروج تھے۔ اسی نے قریشیوں کو بت پرستی میں ڈال دیا اللہ اس پر اپنی پھٹکار نازل فرمائے۔ فرماتا ہے کہ اگر میری یہ بات پہلے سے میرے ہاں طے شدہ نہ ہوتی کہ میں گنہگاروں کو قیامت کے آنے تک ڈھیل دوں گا تو میں آج ہی ان کفار کو اپنے عذاب میں جکڑ لیتا اب انہیں قیامت کے دن جہنم کے المناک اور بڑے سخت عذاب ہوں گے میدان قیامت میں تم دیکھو گے کہ یہ ظالم لوگ اپنے کرتوتوں سے لرزاں و ترساں ہوں گے۔ مارے خوف کے تھرا رہے ہوں گے لیکن آج کوئی چیز نہ ہوگی جو انہیں بچا سکے۔ آج تو یہ اعمال کا مزہ چکھ کر ہی رہیں گے ان کے بالکل برعکس ایماندار نیکو کار لوگوں کا حال ہوگا کہ وہ امن چین سے جنتوں کے باغات میں مزے کر رہے ہوں گے ان کی ذلت و رسوائی ڈر خوف ان کی عزت بڑائی امن چین کا خیال کرلو وہ طرح طرح کی مصیبتوں تکلیفوں میں ہوں گے یہ طرح طرح کی راحتوں اور لذتوں میں ہوں گے۔ عمدہ بہترین غذائیں، بہترین لباس، مکانات، بہترین بیویاں اور بہترین سازو سامان انہیں ملے ہوئے ہوں گے جن کا دیکھنا سننا تو کہاں ؟ کسی انسان کے ذہن اور تصور میں بھی یہ چیزیں نہیں آسکتیں۔ حضرت ابو طیبہ ؒ فرماتے ہیں جنتیوں کے سروں پر ابر آئے گا اور انہیں ندا ہوگی کہ بتاؤ کس چیز کی بارش چاہتے ہو ؟ پس جو لوگ جس چیز کی بارش چاہیں گے وہی چیز ان پر اس بادل سے برسے گی یہاں تک کہ کہیں گے ہم پر ابھرے ہوئے سینے والی ہم عمر عورتیں برسائی جائیں چناچہ وہی برسیں گی۔ اسی لئے فرمایا کہ فضل کبیر یعنی زبردست کامیابی کامل نعمت یہی ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 20 { مَنْ کَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الْاٰخِرَۃِ نَزِدْ لَہٗ فِیْ حَرْثِہٖ } ” جو شخص آخرت کی کھیتی کا طالب ہوتا ہے تو ہم اس کے لیے اس کی کھیتی میں اضافہ کردیتے ہیں۔ “ اس مضمون کا کلائمکس سورة بنی اسرائیل میں بایں الفاظ بیان ہوا ہے : { مَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْعَاجِلَۃَ عَجَّلْنَا لَہٗ فِیْہَا مَا نَشَآئُ لِمَنْ نُّرِیْدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَہٗ جَہَنَّمَج یَصْلٰـٹہَا مَذْمُوْمًا مَّدْحُوْرًا۔ ” جو کوئی طلب گار بنتا ہے جلدی والی دنیا کا ‘ ہم اس کو جلدی دے دیتے ہیں اس میں جو کچھ ہم چاہتے ہیں ‘ جس کے لیے چاہتے ہیں ‘ پھر ہم مقرر کردیتے ہیں اس کے لیے جہنم ‘ وہ داخل ہوگا اس میں ملامت زدہ ‘ دھتکارا ہوا۔ “ { وَمَنْ کَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الدُّنْیَا نُؤْتِہٖ مِنْہَا وَمَا لَہٗ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنْ نَّصِیْبٍ } ” اور جو کوئی دنیا کی کھیتی کا طالب بن جاتا ہے تو ہم اس کو اس میں سے کچھ دے دیتے ہیں ‘ اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ “

من كان يريد حرث الآخرة نـزد له في حرثه ومن كان يريد حرث الدنيا نؤته منها وما له في الآخرة من نصيب

سورة: الشورى - آية: ( 20 )  - جزء: ( 25 )  -  صفحة: ( 485 )

Surah Shura Ayat 20 meaning in urdu

جو کوئی آخرت کی کھیتی چاہتا ہے اُس کی کھیتی کو ہم بڑھاتے ہیں، اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے اُسے دنیا ہی میں سے دیتے ہیں مگر آخرت میں اُس کا کوئی حصہ نہیں ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور نہ کوئی ویسا جکڑنا جکڑے گا
  2. تاکہ سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کردے۔ گو مشرک ناخوش ہی ہوں
  3. (یعنی ایسے) لوگ جن کو خدا کے ذکر اور نماز پڑھنے اور زکوٰة دینے سے
  4. پھر وہ ان کو قیامت کے دن بھی ذلیل کرے گا اور کہے گا کہ
  5. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  6. پھر ان کو توڑ کر ریزہ ریزہ کردیا مگر ایک بڑے (بت) کو (نہ توڑا)
  7. (خدا) فرمائے گا کہ (وہاں) تم (بہت ہی) کم رہے۔ کاش تم جانتے ہوتے
  8. اے اہل ایمان خدا کا بہت ذکر کیا کرو
  9. اس سے (آگ کی اتنی اتنی بڑی) چنگاریاں اُڑتی ہیں جیسے محل
  10. جن چیزوں کی تم خدا کے سوا پرستش کرتے ہو وہ صرف نام ہی نام

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Shura with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Shura mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shura Complete with high quality
surah Shura Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Shura Bandar Balila
Bandar Balila
surah Shura Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Shura Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Shura Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Shura Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Shura Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Shura Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Shura Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Shura Fares Abbad
Fares Abbad
surah Shura Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Shura Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Shura Al Hosary
Al Hosary
surah Shura Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Shura Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers