Surah Inshiqaq Ayat 20 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَمَا لَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ﴾
[ الانشقاق: 20]
تو ان لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ ایمان نہیں لاتے
Surah Inshiqaq UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
پیشین گوئی شفق سے مراد وہ سرخی ہے جو غروب آفتاب کے بعد آسمان کے مغربی کناروں پر ظاہر ہوتی ہے حضرت علی حضرت ابن عباس حضرت عبادہ بن صامت، حضرت ابوہریرہ، حضرت شداد بن اوس، حضرت عبداللہ بن عمر، محمد بن علی بن حسین مکحول، بکر بن عبداللہ مزنی، بکیر بن الشیخ، مالک بن ابی ذئب، عبدالعزیز بن ابو سلمہ، ماجشون یہی فرماتے ہیں کہ شفق اس سرخی کو کہتے ہیں حضرت ابوہریرہ سے یہ بھی مروی ہے کہ مراد سفیدی ہے، پس شفق کناروں کی سرخی کو کہتے ہیں وہ طلوع سے پہلے ہو یا غروب کے بعد اور اہل سنت کے نزدیک مشہور یہی ہے، خلیل کہتے ہیں عشاء کے وقت تک یہ شفق باقی رہتی ہے، جوہری کہتے ہیں سورج کے غروب ہونے کے بعد جو سرخی اور روشنی باقی رہتی ہے اسے شفق کہتے ہیں۔ یہ اول رات سے عشاء کے وقت تک رہتی ہے۔ عکرمہ فرماتے ہیں مغرب سے لے کر عشاء تک، صحیح مسلم کی حدیث میں ہے مغرب کا وقت شفق غائب ہونے تک ہے، مجاہد سے البتہ یہ مروی ہے کہ اس سے مراد سارا دن ہے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ مراد سورج ہے، غالباً اس مطلب کی وجہ اس کے بعد کا جملہ ہے تو گویا روشنی اور اندھیرے کی قسم کھائی، امام ابن جریر فرماتے ہیں دن کے جانے اور رات کے آنے کی قسم ہے۔ اوروں نے کہا ہے سفیدی اور سرخی کا نام " شفق " ہے اور قول ہے کہ یہ لفظ ان دونوں مختلف معنوں میں بولا جاتا ہے۔ وسق کے معنی ہیں جمع کیا یعنی رات کے ستاروں اور رات کے جانوروں کی قسم، اسی طرح رات کے اندھیرے میں تمام چیزوں کا اپنی اپنی جگہ چلے جانا، اور چاند کی قسم جبکہ وہ پورا ہوجائے اور پوری روشنی والا بن جائے، لترکبن الخ کی تفسیر بخاری میں مرفوع حدیث سے مروی ہے۔ کہ ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف چڑھتے چلے جاؤ گے، حضرت انس فرماتے ہیں جو سال آئے گا وہ اپنے پہلے سے زیادہ برا ہوگا۔ میں نے اسی طرح تمہارے نبی ﷺ سے سنا ہے اس حدیث سے اور اوپر والی حدیث کے الفاظ بالکل یکساں ہیں۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ مرفوع حدیث ہے۔ ( اللہ اعلم ) اور یہ مطلب بھی اسی حدیث کا بیان کیا گیا ہے کہ اس سے مراد ذات نبی ہے ﷺ اور اس کی تائید حضرت عمر ابن مسعود ابن عباس اور عام اہل مکہ اور اہل کوفہ کی قرأت سے بھی ہوتی ہے۔ ان کی قرأت ہے لترکبن۔ شعبی کہتے ہیں مطلب یہ ہے کہ اے نبی تم ایک آسمان کے بعد دوسرے آسمان پر چڑھو گے، مراد اس سے معراج ہے، یعنی منزل بمنزل چڑھتے چلے جاؤ گے سدی کہتے ہیں مراد یہ ہے کہ اپنے اپنے اعمال کے مطابق منزلیں طے کرو گے۔ جیسے حدیث میں ہے، کہ تم اپنے سے اگلے لوگوں کے طریقوں پر چڑھو گے بالکل برابر برابر یہاں تک کہ اگر ان میں سے کوئی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوا ہو تو تم بھی یہی کرو گے، لوگوں نے کہا اگلوں سے مراد آپ کی کیا یہود و نصرانی ہیں ؟ آپ نے فرمایا پھر اور کون ؟ حضرت مکحول فرماتے ہیں ہر بیس سال کے بعد تم کسی نہ کسی ایسے کام کی ایجاد کرو گے جو اس سے پہلے نہ تھا، عبداللہ فرماتے ہیں، آسمان پھٹے گا پھر سرخ رنگ ہوجائے گا۔ پھر بھی رنگ بدلتے چلے جائیں گے، ابن مسعود فرماتے ہیں کبھی تو آسمان دھواں بن جائے گا پھر پھٹ جائے گا۔ حضرت سعید بن جیبر فرماتے ہیں یعنی بہت سے لوگ جو دنیا میں پست و ذلیل تھے آخرت میں بلندو ذی عزت بن جائیں گے، اور بہت سے لوگ دنیا میں مرتبے اور عزت والے تھے وہ آخرت میں ذلیل و نامراد ہوجائیں گے۔ عکرمہ یہ مطلب بیان کرتے ہیں کہ پہلے دودھ پیتے تھے پھر غذا کھانے لگے، پہلے جوان تھے پھر بڈھے ہوئے۔ حسن بصری فرماتے ہیں نرمی کے بعد سختی سختی کے بعد نرمی، امیری کے بعد فقیری، فقیری کے بعد امیری، صحت کے بعد بیماری، بیماری کے بعد تندروستی، ایک مرفوع حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ابن آدم غفلت میں ہے وہ پروا نہیں کرتا کہ کس لیے پیدا کیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ جب کسی کو پیدا کرنا چاہتا ہے تو فرشتے سے کہتا ہے اس کی روزی اس کی اجل، اس کی زندگی، اس کا بدیا نیک ہونا لکھ لے پھر وہ فارغ ہو کر چلا جاتا ہے، اور دوسرا فرشتہ آتا ہے اور اس کی حفاظت کرتا ہے یہاں تک کہ اسے سمجھ آجائے پھر وہ فرشتہ اٹھ جاتا ہے پھر دو فرشتے اس کا نامہ اعمال لکھنے والے آجاتے ہیں۔ موت کے وقت وہ بھی چلے جاتے ہیں اور ملک الموت آجاتے ہیں اس کی روح قبض کرتے ہیں پھر قبر میں اس کی روح لوٹا دی جاتی ہے، ملک الموت چلے جاتے ہیں قیامت کے دن نیکی بدی کے فرشتے آجائیں گے اور اس کی گردن سے اس کا نامہ اعمال کھول لیں گے، پھر اس کے ساتھ ہی رہیں گے، ایک سائق ہے دوسرا شہید ہے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا آیت ( لَقَدْ كُنْتَ فِيْ غَفْلَةٍ مِّنْ ھٰذَا فَكَشَفْنَا عَنْكَ غِطَاۗءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيْدٌ 22 ) 50۔ ق :22) تو اس سے غافل تھا، پھر رسول اللہ ﷺ نے آیت لترکبن الخ پڑھی یعنی ایک حال سے دوسرا حال پھر فرمایا لوگو تمہارے آگے بڑے بڑے ہم امور آ رہے ہیں جن کی برداشت تمہارے بس کی بات نہیں لہذا اللہ تعالیٰ بلندو برتر سے مدد چاہو، یہ حدیث ابن ابی حاتم میں ہے، منکر حدیث ہے اور اس کی سند میں ضعیف راوی ہیں لیکن اس کا مطلب بالکل صحیح اور درست ہے۔ واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔ امام ابن جریر نے ان تمام اقوال کو بیان کر کے فرمایا ہے کہ صحیح مطلب یہ ہے کہ آپ اے محمد ﷺ سخت سخت کاموں میں ایک کے بعد ایک سے گزرنے والے ہیں اور گو خطاب حضور ﷺ سے ہی ہے لیکن مراد سب لوگ ہیں کہ وہ قیامت کی ایک کے بعد ایک ہولناکی دیکھیں گے، پھر فرمایا کہ انہیں کیا ہوگیا یہ کیوں نہیں ایمان لاتے ؟ اور انہیں قرآن سن کر سجدے میں گر پڑنے سے کونسی چیز روکتی ہے، بلکہ یہ کفار تو الٹا جھٹلاتے ہیں اور حق کی مخالفت کرتے ہیں اور سرکشی میں اور برائی میں پھنسے ہوئے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے دلوں کی باتوں کو جنھیں یہ چھپا رہے ہیں بخوبی جانتا ہے، تم اے نبی ﷺ انہیں خبر پہنچا دو کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے عذاب تیار کر رکھے ہیں، پھر فرمایا کہ ان عذابوں سے محفوط ہونے والے بہترین اجر کے مستحق ایماندار نیک کردار لوگ ہیں، انہیں پورا پورا بغیر کسی کمی کے حساب اور اجر ملے گا، جیسے اور جگہ ہے آیت ( عَطَاۗءً غَيْرَ مَجْذُوْذٍ01008 ) 11۔ ھود :108) بعض لوگوں نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ بلا احسان لیکن یہ معنی ٹھیک نہیں ہر آن پر لحظہ اور ہر وقت اللہ تعالیٰ عز و جل کے اہل جنت پر احسان و انعام ہوں گے بلکہ صرف اس کے احسان اور اس کے فعل و کرم کی بنا پر انہیں جنت نصیب ہوئی نہ کہ ان کے اعمال کی وجہ سے پس اس مالک کا تو ہمیشہ اور مدام والا احسان اپنی مخلوق پر ہے ہی، اس کی ذات پاک ہر طرح کی ہر وقت کی تعریفوں کے لائز ہمیشہ ہمیشہ ہے، اسی لیے اہل جنت پر اللہ کی تسبیح اور اس کی حمد کا الہام اسی طرح کیا جائے جس طرح سانس بلا تکلیف اور بےتکلف بلکہ بےارادہ چلتا رہتا ہے، قرآن فرماتا ہے آیت ( واخر دعوٰ ھم ان الحمد اللّٰہ رب العالمین ) یعنی ان کا آخری قول یہی ہوگا کہ سب تعریف جہانوں کے پالنے والے اللہ کے لیے ہی ہے، الحمد اللہ سورة انشقاق کی تفسیر ختم ہوئی۔ اللہ ہمیں توفیق خیر دے اور برائی سے بچائے، آمین۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 19{ لَتَرْکَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍ۔ } ” اسی طرح تم لازماً چڑھو گے درجہ بدرجہ۔ “ یعنی جس طرح چاند درجہ بدرجہ بڑا ہو کر مرحلہ وار رات کو روشن کرتا ہے بالکل اسی طرح تم مرحلہ وار کوششوں سے غلبہ دین کی منزل تک پہنچو گے۔ واضح رہے کہ لَتَرْکَبُنَّ کے صیغے میں زور اور تاکید بھی ہے کہ تم لوگ اس منزل تک ضرور پہنچو گے۔ ظاہر ہے ہمیں یہ خبر محمد رسول اللہ ﷺ نے دی ہے وَھُوَ الصَّادِقُ وَالْمَصْدُوْق ! آپ ﷺ کی دی ہوئی خبر غلط نہیں ہوسکتی۔ لہٰذا دنیا پر اسلام کا مکمل غلبہ ہو کر رہے گا۔ البتہ اسلام کے پہلے غلبے کی شان اور تھی اور دوسرے غلبے کا انداز اور ہوگا۔ یہ فرق سورة المدّثر کی آیت 34 اور زیر مطالعہ سورت کی آیت 18 پر غور کرنے سے خود بخود واضح ہوجاتا ہے۔ یعنی اسلام کے پہلے غلبے کا ظہور صبح کے اجالے کی طرح ہوا تھا : { وَالصُّبْحِ اِذَآ اَسْفَرَ۔ } المدثر۔ اس اجالے کی شان یہ تھی کہ ادھر آفتابِ نبوت ﷺ طلوع ہوا اور ادھر دیکھتے ہی دیکھتے پورا ماحول منورہو گیا۔ یعنی حضور ﷺ کی دعوت کے آغاز کے بعد صرف تیئیس 23 برس کے مختصر عرصے میں تاریخ انسانی کا عظیم ترین انقلاب برپا ہوگیا اور جزیرہ نمائے عرب میں اسلام پوری طرح غالب آگیا۔ ظاہر ہے سورج کے طلوع ہونے کے بعد روشنی ہونے میں زیادہ دیر تو نہیں لگتی۔ البتہ اسلام کے دوسرے غلبہ کی روشنی چاند کی چاندنی کی طرح مرحلہ وار اور تدریجاً پھیلے گی۔ یعنی اب اقامت دین اور خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کا نظام کسی ایک داعی یا کسی ایک تحریک کی کوششوں اور کسی ایک نسل کے زمانے میں نہیں بلکہ نسل در نسل جدوجہد سے قائم ہوگا۔ جیسے برعظیم پاک و ہند میں علامہ اقبال نے ایک فکر کو واضح کیا کہ اسلام مذہب نہیں بلکہ دین ہے اور ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور یہ کہ ” جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی “ یعنی مسلمان اس ضابطہ حیات کو ایک ” وحدت “ کے طور پر زندگی کے تمام شعبوں میں نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔ پھر مولانا ابوالکلام آزاد نے ” حزب اللہ “ اور مولانا مودودی نے ” جماعت اسلامی “ کے پلیٹ فارم سے اقامت دین کے لیے جدوجہد کی۔ اسی طرح آئندہ ادوار میں بھی اللہ کی توفیق سے اس کے بندے اس جدوجہد کا علم سنبھالے رہیں گے۔ مختلف تحریکیں اس مشن کی ترویج و ترقی کے لیے مختلف انداز میں کردار ادا کرتی رہیں گی اور بالآخران اجتماعی اور مرحلہ وار کوششوں کے نتیجے میں جب اللہ کو منظور ہوگا اسلام بطور دین پوری دنیا میں غالب ہوجائے گا۔
Surah Inshiqaq Ayat 20 meaning in urdu
پھر اِن لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ ایمان نہیں لاتے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- خدا نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے بہشتوں کا وعدہ کیا ہے جن کے
- اس نے مجھ کو (کتاب) نصیحت کے میرے پاس آنے کے بعد بہکا دیا۔ اور
- جو چاہتا ہے کر دیتا ہے
- (اے پروردگار) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
- یہی وہ جنت ہے جس کا ہم اپنے بندوں میں سے ایسے شخص کو وارث
- اور ہم جانتے ہیں کہ ان باتوں سے تمہارا دل تنگ ہوتا ہے
- مگر اس کے نفس نے اس کو بھائی کے قتل ہی کی ترغیب دی تو
- سو وہ اسی میں سے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے
- اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
- اور جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کو گروہ گروہ بنا کر بہشت
Quran surahs in English :
Download surah Inshiqaq with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Inshiqaq mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Inshiqaq Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers