Surah Hud Ayat 21 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أُولَٰئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ﴾
[ هود: 21]
یہی ہیں جنہوں نے اپنے تئیں خسارے میں ڈالا اور جو کچھ وہ افتراء کیا کرتے تھے ان سے جاتا رہا
Surah Hud UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ جل شانہ پہ بہتان باندھنے والے جو لوگ اللہ کے ذمے بہتان باندھ لیں، ان کا انجام اور قیامت کے دن کی ساری مخلوق کے سامنے کی ان کی رسوائی کا بیان ہو رہا ہے۔ مسند احمد میں صفوان بن محزر کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر کا ہاتھ تھامے ہوئے تھا کہ ایک شخص آپ کے پاس آیا پھر پوچھنے لگا کہ آپ نے رسول اللہ ﷺ سے قیامت کے دن کی سرگوشی کی بارے میں کیا سنا ہے ؟ آپ نے فرمایا میں نے حضور ﷺ سے سنا ہے کہ اللہ عزجل مومن کو اپنے سے قریب کرے گا یہاں تک کہ اپنا بازو اس پر رکھ دے گا اور اسے لوگوں کی نگاہوں سے چھپالے گا اور اسے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا کہ کیا تجھے اپنا فلاں گناہ یاد ہے ؟ اور فلاں بھی اور فلاں بھی ؟ یہ اقرار کرتا جائے گا یہاں تک کہ سمجھ لے گا کہ بس اب ہلاک ہوا۔ اس وقت الرحم الراحیمن فرمائے گا کہ میرے بندے دنیا میں ان پر پردہ ڈالتا رہا سن آج بھی میں انہیں بخشتا ہوں۔ پھر اس کی نیکیوں کا اعمال نامہ اسے دے دیا جائے گا۔ اور کفار اور منافقین پر نو گواہ پیش ہوں گے جو کہیں گے کہ یہی وہ ہیں جو اللہ پر جھوٹ بولتے تھے یاد رہے کہ ان ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔ یہ حدیث بخاری و مسلم میں بھی ہے۔ یہ لوگ اتباع حق، ہدایت اور جنت سے اوروں کو روکتے رہے اور اپنا طریقہ ٹیڑھا ترچھا ہی تلاش کرتے رہے ساتھ ہی قیامت اور آخرت کے دن کے بھی منکر ہی رہے اور اسے مانا ہی نہیں۔ یاد رہے کہ یہ اللہ کے ماتحت ہیں وہ ان سے ہر وقت انتقام لینے پر قادر ہے، اگر چاہے تو آخرت سے پہلے دنیا میں ہی پکڑ لے لیکن اس کی طرف سے تھوڑی سی ڈھیل انہیں مل گئی ہے۔ بخاری و مسلم میں ہے اللہ تعالیٰ ظالموں کو مہلت دے دیتا ہے بالآخر جب پکڑتا ہے تب چھوڑتا ہی نہیں۔ ان کی سزائیں بڑھتی ہی چلی جائیں گی۔ اس لیے کہ اللہ کی دی ہوئی قوتوں سے انہوں نے کام نہ لیا۔ سننے سے کانوں کو بہرہ رکھا۔ حق کی تابعداری سے آنکھوں کو اندھا رکھا جہنم میں جاتے وقت خود ہی کہیں گے کہ ( آیت لو کنا نسمع اونعقل ما کنافی اصحاب السعیر ) یعنی اگر سنتے ہوتے عقل رکھتے ہوتے تو آج دوزخی نہ بنتے یہی فرمان ( آیت الذین کفروا و صدوا عن سبیل اللہ زدنا ھم عذابا فوق العذاب الخ ) میں ہے کہ کافروں کے لیے اللہ کی راہ سے روکنے والوں کے لیے عذاب پر عذاب بڑھتا چلا جائے گا۔ ہر ایک حکم عدولی پر، ہر ایک برائی کے کام پر سزا بھگتیں گے۔ پس صحیح قول یہی ہے کہ آخرت کی نسبت کے اعتبار سے کفار بھی فروع شرع کے مکلف ہیں۔ یہی ہیں وہ جنہوں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا اور خود اپنے تئیں جہنمی بنایا۔ جہاں کا عذاب ذرا سی دیر بھی ہلکا نہیں ہوگا۔ آگ کے شعلے کم ہونے تو کہاں اور تیز تیز ہوتے جائیں گے جنہیں انہوں نے گھڑ لیا تھا یعنی بت اور اللہ کے شریک وغیرہ آج وہ ان کے کسی کام نہ آئیں گے بلکہ نظر بھی نہ پڑیں گے بلکہ اور نقصان پہنچائیں گے۔ وہ تو ان کے دشمن ہوجائیں گے اور ان کے شرک سے صاف مکر جائیں گے۔ گو یہ انہیں باعث عزت سمجھتے ہیں لیکن درحقیقت وہ ان کے لیے باعث ذلت ہیں۔ کھلے طور پر اس بات کا قیامت کے دن انکار کردیں گے کہ ان مشرکوں نے انہیں پوجا۔ یہ ارشاد خلیل الرحمن ؑ کا اپنی قوم سے تھا کہ ان بتوں سے گو تم دنیوی تعلقات وابستہ رکھو لیکن قیامت کے دن ایک دوسرے کا انکار کردیں گے اور ایک دوسرے پر لعنت کرنے لگیں گے۔ اور تم سب کا ٹھکانا جہنم ہوگا اور کوئی کسی کو کوئی مدد نہ پہنچائے گا۔ یہی مضمون ( اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا وَرَاَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْـبَابُ01606 ) 2۔ البقرة :166) میں ہے یعنی اس وقت پیشوا لوگ اپنے مریدوں سے دست بردار ہوجائیں گے عذاب الٰہی آنکھوں دیکھ لیں گے اور باہمی تعلقات سب منقطع ہوجائیں گے۔ اسی قسم کی اور بھی بہت سی آیتیں ہیں وہ بھی ان کی ہلاکت اور نقصان کی خبر دیتی ہیں۔ یقینا یہی لوگ قیامت کے دن سب سے زیادہ نقصان اٹھائیں گے۔ جنت کے درجوں کے بدلے انہوں نے جہنم کے گڑھے لیئے۔ اللہ کی نعمتوں کے بدلے جہنم کی آگ قبول کی۔ میٹھے ٹھنڈے خوشگوار جنتی پانی کے بدلے جہنم کا آگ جیسا کھولتا ہوا گرم پانی انہیں حورعین کے بدلے لہو پیپ اور بلند وبالا محلات کے بدلے دوزخ کے تنگ مقامات انہوں نے لیے، رب رحمن کی نزدیکی اور دیدار کے بدلے اس کا غضب اور سزا انہیں ملی۔ بیشک یہاں یہ سخت گھاٹے میں رہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 21 اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ تب انہیں اپنے جھوٹے معبود اور سفارشی ‘ من گھڑت عقائد و نظریات اور اللہ تعالیٰ پر افترا پردازیوں میں سے کچھ بھی نہیں سوجھے گا۔ یہ سب کچھ پادر ہوا ہوجائے گا۔
أولئك الذين خسروا أنفسهم وضل عنهم ما كانوا يفترون
سورة: هود - آية: ( 21 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 224 )Surah Hud Ayat 21 meaning in urdu
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خود گھاٹے میں ڈالا اور وہ سب کچھ ان سے کھویا گیا جو انہوں نے گھڑ رکھا تھا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے کہ تم ہمیں احمق
- اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے ان
- کہ تمہارے رفیق (محمدﷺ) نہ رستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں
- پھر ذکر (یعنی قرآن) پڑھنے والوں کی (غور کرکر)
- اور ان میں سے اکثر صرف ظن کی پیروی کرتے ہیں۔ اور کچھ شک نہیں
- اور تم ان کو خیال کرو کہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سوتے ہیں۔ اور
- کیا یہ (کافر) خدا کے دین کے سوا کسی اور دین کے طالب ہیں حالانکہ
- خدا نے مومنوں پر بڑا احسان کیا ہے کہ ان میں انہیں میں سے ایک
- اور داؤد اور سلیمان (کا حال بھی سن لو کہ) جب وہ ایک کھیتی کا
- تو تم ان سے تمسخر کرتے رہے یہاں تک کہ ان کے پیچھے میری یاد
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers