Surah Jasiah Ayat 21 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أَن نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَّحْيَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ ۚ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ﴾
[ الجاثية: 21]
جو لوگ برے کام کرتے ہیں کیا وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کو ان لوگوں جیسا کردیں گے جو ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے اور ان کی زندگی اور موت یکساں ہوگی۔ یہ جو دعوے کرتے ہیں برے ہیں
Surah Jasiah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی دنیا اورآخرت میں دونوں کے درمیان کوئی فرق نہ کریں۔ اس طرح ہرگز نہیں ہوسکتا۔ یا مطلب ہے کہ جس طرح دنیا میں وہ برابر تھے، آخرت میں بھی وہ برابر ہی رہیں گے کہ مر کر یہ بھی ناپید اور وہ بھی ناپید؟ نہ بدکار کو سزا، نہ ایمان وعمل صالح کرنے والے کو انعام۔ ایسا نہیں ہوگا۔ اسی لیے آگے فرمایا ان کا یہ فیصلہ براہے جو وہ کررہے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اصل دین چار چیزیں ہیں اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ مومن و کافر برابر نہیں جیسے اور آیت میں ہے کہ دوزخی اور جنتی برابر نہیں جنتی کامیاب ہیں یہاں بھی فرماتا ہے کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کفر و برائی والے اور ایمان و اچھائی والے موت و زیست میں دنیا و آخرت میں برابر ہوجائیں۔ یہ تو ہماری ذات اور ہماری صفت عدل کے ساتھ پرلے درجے کی بدگمانی ہے۔ مسند ابو یعلی میں ہے حضرت ابوذر فرماتے ہیں چار چیزوں پر اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی بنا رکھی ہے جو ان سے ہٹ جائے اور ان پر عامل نہ بنے وہ اللہ سے فاسق ہو کر ملاقات کرے گا پوچھا گیا کہ وہ چاروں چیزیں کیا ہیں ؟ فرمایا یہ کہ کامل عقیدہ رکھے کہ حلال حرام حکم اور ممانعت یہ چاروں صرف اللہ کی اختیار میں ہیں اس کے حلال کو حلال اس کے حرام بتائے ہوئے کو حرام ماننا، اس کے حکموں کو قابل تعمیل اور لائق تسلیم جاننا، اس کے منع کئے ہوئے کاموں سے باز آجانا اور حلال حرام امر و نہی کا مالک صرف اسی کو جاننا بس یہ دین کی اصل ہے۔ حضرت ابو القاسم ﷺ کا فرمان ہے کہ جس طرح ببول کے درخت سے انگور پیدا نہیں ہوسکتے اسی طرح بدکار لوگ نیک کاروں کا درجہ حاصل نہیں کرسکتے یہ حدیث غریب ہے۔ سیرۃ محمد بن اسحاق میں ہے کہ کعبتہ اللہ کی نیو میں سے ایک پتھر نکلا تھا جس پر لکھا ہوا تھا کہ تم برائیاں کرتے ہوئے نیکیوں کی امید رکھتے ہو یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کوئی خاردار درخت میں سے انگور چننا چاہتا ہو۔ طبرانی میں ہے کہ حضرت تمیم داری رات بھر تہجد میں اسی آیت کو بار بار پڑھتے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی پھر فرماتا ہے اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو عدل کے ساتھ پیدا کیا ہے وہ ہر ایک شخص کو اس کے کئے کا بدلہ دے گا اور کسی پر اس کی طرف سے ذرا سا بھی ظلم نہ کیا جائے گا پھر اللہ تعالیٰ جل و علا فرماتا ہے کہ تم نے انہیں بھی دیکھا جو اپنی خواہشوں کو اللہ بنائے ہوئے ہیں۔ جس کام کی طرف طبیعت جھکی کر ڈالا جس سے دل رکا چھوڑ دیا۔ یہ آیت معتزلہ کے اس اصول کو رد کرتی ہے کہ اچھائی برائی عقلی ہے۔ حضرت امام مالک اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں اس کے دل میں جس کی عبادت کا خیال گذرتا ہے اسی کو پوجنے لگتا ہے اس کے بعد کے جملے کے دو معنی ہیں ایک تو یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے علم کی بناء پر اسے مستحق گمراہی جان کر گمراہ کردیا دوسرا معنی یہ کہ اس کے پاس علم و حجت دلیل و سند آگئی پھر اسے گمراہ کیا۔ یہ دوسری بات پہلی کو بھی مستلزم ہے اور پہلی دوسری کو مستلزم نہیں۔ اس کے کانوں پر مہر ہے نفع دینے والی شرعی بات سنتا ہی نہیں۔ اس کے دل پر مہر ہے ہدایت کی بات دل میں اترتی ہی نہیں اس کی آنکھوں پر پردہ ہے کوئی دلیل اسے دکھتی ہی نہیں بھلا اب اللہ کے بعد اسے کون راہ دکھائے ؟ کیا تم عبرت حاصل نہیں کرتے ؟ جیسے فرمایا آیت ( مَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَلَا هَادِيَ لَهٗ ۭ وَيَذَرُهُمْ فِيْ طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُوْنَ01806 ) 7۔ الأعراف:186) جسے اللہ گمراہ کر دے اس کا ہادی کوئی نہیں وہ انہیں چھوڑ دیتا ہے کہ اپنی سرکشی میں بہکتے رہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 21 { اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ اجْتَرَحُوا السَّیِّاٰتِ اَنْ نَّجْعَلَہُمْ کَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ } ” جو لوگ ُ بری باتوں کا ارتکاب کر رہے ہیں کیا انہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم انہیں ان لوگوں کی طرح کردیں گے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ؟ “ { سَوَآئً مَّحْیَاہُمْ وَمَمَاتُہُمْ سَآئَ مَا یَحْکُمُوْنَ } ” کہ ان کی زندگی اور موت ایک جیسی ہوجائے ؟ بہت برا فیصلہ ہے جو یہ لوگ کر رہے ہیں ! “ قیامت کے حساب اور آخرت کی زندگی کے بارے میں عقلی اور منطقی سطح پر یہ ایک مضبوط دلیل ہے۔ اگر دنیا کے نیکو کاروں کو کوئی اجر و انعام نہ ملے ‘ مجرموں کو اپنے جرائم کی سزا نہ بھگتنی پڑے اور نیک و بد سب برابر ہوجائیں تو اس سے بڑا ظلم بھلا اور کیا ہوگا ؟ دنیا میں کچھ لوگ تو وہ ہیں جو حرام و حلال کی تمیز ختم کر کے اور جائز و ناجائز کی پابندیوں سے بےنیاز ہو کر عیش و عشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ دوسری طرف اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو زندگی کے ہر معاملے میں ہمیشہ پھونک پھونک کر قدم رکھتے ہیں۔ وہ اپنے فائدے کے لیے کسی کا حق نہیں مارتے۔ وہ فاقوں سے رہنا برداشت کرلیتے ہیں مگر حرام نہیں کھاتے۔ اب فرض کریں کہ اگر دنیا کی زندگی ہی آخری زندگی ہو ‘ نہ آخرت ہو اور نہ ہی مرنے کے بعد بےلاگ حساب و کتاب کا کوئی مرحلہ درپیش ہو ‘ نہ نیک اور دیانت دار لوگوں کے لیے کوئی جزا ہو اور نہ برے لوگوں کے لیے کوئی سزا ‘ تو ایسی صورت میں قاتلوں ‘ لٹیروں اور ظالموں کے تو گویا وارے نیارے ہوگئے ‘ جبکہ نیک ‘ شریف اور دیانتدار قسم کے لوگ سرا سر گھاٹے میں رہ گئے۔ اس لیے اگر قیامت قائم نہیں ہوتی ‘ نیکوکاروں کو ان کے نیک اعمال کی جزا نہیں ملتی اور بدکاروں کو ان کے کرتوتوں کا خمیازہ نہیں بھگتنا پڑتا تو یہ بنی نوع انسان کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہوگا۔ چناچہ جو آخرت کو نہیں مانتا وہ دراصل اللہ تعالیٰ کی صفت ِعدل کا ہی منکر ہے۔
أم حسب الذين اجترحوا السيئات أن نجعلهم كالذين آمنوا وعملوا الصالحات سواء محياهم ومماتهم ساء ما يحكمون
سورة: الجاثية - آية: ( 21 ) - جزء: ( 25 ) - صفحة: ( 500 )Surah Jasiah Ayat 21 meaning in urdu
کیا وہ لوگ جنہوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا ہے یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ ہم اُنہیں اور ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ایک جیسا کر دیں گے کہ ان کا جینا اور مرنا یکساں ہو جائے؟ بہت بُرے حکم ہیں جو یہ لوگ لگاتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور (کیا) یہی احسان ہے جو آپ مجھ پر رکھتے ہیں کہ آپ نے بنی
- اور بہت سی غنیمتیں جو انہوں نے حاصل کیں۔ اور خدا غالب حکمت والا ہے
- وہ ان لوگوں کی نگاہ میں دور ہے
- اور چیزیں ہم تم سے پہلے بیان کرچکے ہیں وہ ہم نے یہودیوں پر حرام
- اور جب موسیٰ ہمارے مقرر کیے ہوئے وقت پر (کوہ طور) پر پہنچے اور ان
- اور اسی نے خلقت کے لئے زمین بچھائی
- کہو کہ بھلا تم نے ان چیزوں کو دیکھا ہے جن کو تم خدا کے
- خدا نے فرمایا کہ ڈرو مت میں تمہارے ساتھ ہوں (اور) سنتا اور دیکھتا ہوں
- امید ہے کہ تمہارا پروردگار تم پر رحم کرے، اور اگر تم پھر وہی (حرکتیں)
- (خدا نے) فرمایا، نکل جا۔ یہاں سے پاجی۔ مردود جو لوگ ان میں سے تیری
Quran surahs in English :
Download surah Jasiah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Jasiah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Jasiah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers