Surah Hadid Ayat 23 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لِّكَيْلَا تَأْسَوْا عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آتَاكُمْ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ﴾
[ الحديد: 23]
تاکہ جو (مطلب) تم سے فوت ہوگیا ہو اس کا غم نہ کھایا کرو اور جو تم کو اس نے دیا ہو اس پر اترایا نہ کرو۔ اور خدا کسی اترانے اور شیخی بگھارنے والے کو دوست نہیں رکھتا
Surah Hadid Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہاں جس حزن اور فرح سے روکا گیا ہے، وہ وہ غم اور خوشی ہے جو انسان کو ناجائز کاموں تک پہنچا دیتی ہے، ورنہ تکلیف پر رنجیدہ اور راحت پرخوش ہونا، یہ ایک فطری عمل ہے۔ لیکن مومن تکلیف پر صبر کرتا ہے کہ اللہ کی مشیت اور تقدیر ہے۔ جزع فزع کرنے سے اس میں تبدیلی نہیں آ سکتی۔ اور راحت پر، اتراتا نہیں ہے، اللہ کا شکر ادا کرتا ہے کہ یہ صرف اس کی اپنی سعی کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ اللہ کا فضل وکرم اور اس کا احسان ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تنگی اور آسانی کی طرف سے ہے اللہ تعالیٰ اپنی اس قدرت کی خبر دے رہا ہے جو اس نے مخلوقات کی پیدائش سے پہلے ہی اپنی مخلوق کی تقدیر مقرر کی تھی، فرمایا کہ زمین کے جس حصے میں کوئی برائی آئے یا جس کسی شخص کی جان پر کچھ آپڑے اسے یقین رکھنا چاہئے کہ خلق کی پیدائش سے پہلے ہے، لیکن زیادہ ٹھیک بات یہ ہے کہ مخلوق کی پیدائش سے پہلے ہے، امام حسن سے اس آیت کی بابت سوال ہوا تو فرمانے لگے سبحان اللہ ہر مصیبت جو آسمان و زمین میں ہے وہ نفس کی پیدائش سے پہلے ہی رب کی کتاب میں موجود ہے اس میں کیا شک ہے ؟ زمین کی مصیبتوں سے مراد خشک سالی، قحط وغیرہ ہے اور جانوں کی مصیبت درد دکھ اور بیماری ہے، جس کسی کو کوئی خراش لگتی ہے یا لغزش پا سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے یا کسی سخت محنت سے پسینہ آجاتا ہے یہ سب اس کے گناہوں کی وجہ سے ہے اور ابھی تو بہت سے گناہ ہیں جنہیں وہ غفور و رحیم اللہ بخش دیتا ہے، یہ آیت بہترین اور بہت اعلیٰ دلیل ہے قدریہ کی تردید میں جس کا خیال ہے کہ سابق علم کوئی چیز نہیں اللہ انہیں ذلیل کرے۔ صحیح مسلم شریف ہے اللہ تعالیٰ نے تقدیر مقرر آسمان و زمین کی پیدائش سے پچاس ہزار برس پہلے کی اور روایت میں ہے اس کا عرش پانی پر تھا ( ترمذی ) پھر فرماتا ہے کاموں کے وجود میں آنے سے پہلے ان کا اندازہ کرلینا، ان کے ہونے کا علم حاصل کرلینا اور اسے لکھ دینا اللہ پر کچھ مشکل نہیں۔ وہی تو ان کا پیدا کرنے والا ہے۔ جس کا محیط علم ہونے والی، ہو رہی، ہوچکی، ہوگی تمام چیزوں کو شامل ہے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے ہم نے تمہیں یہ خبر اس لئے دی ہے کہ تم یقین رکھو کہ جو تمہیں پہنچا وہ ہرگز کسی صورت ٹلنے والا نہ تھا، پس مصیبت کے وقت صبر و شکر تحمل و ثابت قدمی مضبوط ولی اور روحانی طاقت تم میں موجود رہے، ہائے وائے بےصبری اور بےضبطی تم سے دور رہے جزع فزع تم پر چھا نہ جائے تم اطمینان سے رہو کہ یہ تکلیف تو آنے والی تھی ہی، اسی طرح اگر مال دولت غلبہ وغیرہ مل جائے تو اس وقت آپے سے باہر نہ ہوجاؤ اسے عطیہ الٰہی مانو تکبر اور غرور تم میں نہ آجائے ایسا نہ ہو کہ دولت و مال وغیرہ کے نشے میں پھول جاؤ اور اللہ کو بھول جاؤ اس لئے کہ اس وقت بھی ماری یہ تعلیم تمہارے سامنے ہوگی کہ یہ میرے دست وبازو کا میری عقل و ہوش کا نتیجہ نہیں بلکہ اللہ کی عطا ہے۔ ایک قرأت اس کی آتکم ہے دوسری اتکم ہے اور دونوں میں تلازم ہے، اسی لئے ارشاد ہوتا ہے کہ اپنے جی میں اپنے آپ کو بڑا سمجھنے والے دوسروں پر فخر کرنے والے اللہ کے دشمن ہیں، حضرت ابن عباس کا فرمان ہے کہ رنج و راحت خوشی و غم تو ہر شخص پر آتا ہے خوشی کو شکر میں اور غم کو صبر میں گذار دو ، پھر ارشاد ہوتا ہے کہ یہ لوگ خود بھی بخیل اور خلاف شرع کام کرنے والے ہیں اور دوسروں کو بھی یہی برا راستہ بتاتے ہیں۔ جو شخص اللہ کی حکم برداری سے ہٹ جائے وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑے گا کیونکہ وہ تمام مخلوق سے بےنیاز ہے اور ہر طرح سزا اور حمد ہے۔ جیسے حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا یعنی اگر تم اور تمام روئے زمین کے انسان کافر ہوجائیں تو بھی اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اللہ ساری مخلوق سے غنی ہے اور مستحق حمد ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 23{ لِّکَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰی مَا فَاتَکُمْ } ” تاکہ تم افسوس نہ کیا کرو اس پر جو تمہارے ہاتھ سے جاتا رہے “ کوئی اچھا موقع ہاتھ سے نکل جانے پر انسان رہ رہ کر افسوس کرتا اور پچھتاتا ہے کہ اگر میں اس وقت یوں کرلیتا تو میرا یہ کام ہوجاتا ‘ اگر فلاں شخص فلاں وقت فلاں رکاوٹ کھڑی نہ کردیتا تو میں فلاں نقصان سے بچ جاتا وغیرہ وغیرہ۔ ایسے پچھتاوے بعض اوقات زندگی کا روگ بن جاتے ہیں۔ لیکن اگر اللہ اور اس کے فیصلوں پر انسان کا ایمان مضبوط ہو تو وہ اپنے بڑے سے بڑے نقصان کو بھی یہ کہہ کر بھلا دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو میرے حق میں ایسا ہی منظور تھا اور اس چیز کے میرے ہاتھ سے نکل جانے میں ہی خیر تھی ‘ کیونکہ میرے لیے کیا بہتر ہے اور کیا بہتر نہیں ہے اس کا علم تو اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ سورة البقرة کی یہ آیت اس بارے میں بہت واضح ہے :{ وَعَسٰٓی اَنْ تَـکْرَہُوْا شَیْئًا وَّہُوَخَیْرٌ لَّــکُمْ وَعَسٰٓی اَنْ تُحِبُّوْا شَیْئًا وَّہُوَ شَرٌّ لَّــکُمْ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ۔ } ” اور ہوسکتا ہے کہ تم کسی شے کو ناپسند کرو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو ‘ اور ہوسکتا ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو درآنحالیکہ وہی تمہارے لیے بری ہو۔ اور اللہ جانتا ہے ‘ تم نہیں جانتے۔ “ { وَلَا تَفْرَحُوْا بِمَا اٰتٰٹـکُمْ وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرِ۔ } ” اور اس پر اترایا نہ کرو جو وہ تمہیں دے دے ‘ اور اللہ کو بالکل پسند نہیں ہیں اترانے والے اور فخر کرنے والے۔ “ ایسی کسی صورت میں انسان کے لیے اترانے کا جواز اس لیے نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے جو کچھ بھی دیا جاتا ہے دراصل اس کی آزمائش کے لیے دیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ہمیں اس حقیقت کو کسی وقت بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ اس دنیا میں ہمیں جو نعمت ‘ صلاحیت یا دولت ملتی ہے اس کے لیے ہمیں جواب دہ ہونا ہے۔ چناچہ جس انسان کے پاس دنیوی نعمتوں کی جس قدر بہتات ہوگی جوابدہی کے حوالے سے اس کی ذمہ داری بھی اسی حد تک بڑھ جائے گی۔ اکائونٹس کی زبان میں ایسی ذمہ داری کو liability کہا جاتا ہے۔ جب کسی محکمے یا ادارے کی balance sheet تیار ہوتی ہے تو اس ادارے کو ملنے والا سرمایہ liability کے کھاتے میں لکھا جاتا ہے۔ کھاتے میں liability کا اندراج ہوجانے کے بعد اس کی ایک ایک پائی کا حساب دینا اس ادارے کی ذمہ داری ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ انسان کو دنیا میں جو کچھ دیتا ہے وہ اس کے ذمہ liability ہے۔ کل قیامت کے دن اس میں سے ہرچیز کا آڈٹ ہونا ہے۔ اس دن اللہ تعالیٰ بندے سے پوچھے گا کہ تمہیں جو مال دیا گیا تھا بتائو اس کا تم نے کیا کیا ؟ میری طرف سے دی گئی قوت ‘ ذہانت اور دوسری صلاحیتوں کو کہاں کہاں صرف کیا ؟ دنیا بنانے میں کھپایا یا آخرت کمانے میں لگایا ؟ اس احتساب یا آڈٹ کا تصور کر کے ہم میں سے ہر ایک کو اپنے اپنے کھاتے کی فکر کرنی چاہیے۔ جیسے آج ہمارے بہت سے لوگ ورلڈ بینک ‘ آئی ایم ایف اور بین الاقوامی سطح کے دوسرے اداروں میں بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں اور لاکھوں ڈالر تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔ ان کے نزدیک یقینا یہ بہت بڑے اعزاز اور فخر کی بات ہے ‘ لیکن ایسے لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ وہ کس کی چاکری کر رہے ہیں ؟ اور کس کی رتھ میں گھوڑے بن کر جتے ہوئے ہیں ؟ ظاہر ہے وہ باطل نظام کی خدمت کر رہے ہیں اور اسی نظام سے اپنی خدمت کا معاوضہ وصول کر رہے ہیں۔ پھر ایسے لوگوں کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ آخرت کے آڈٹ کے وقت وہ اپنی balance sheet کو کیسے justify کریں گے۔ چناچہ انسان کو مال و دولت اور دوسری نعمتوں پر اترانے کے بجائے ان کے حساب کتاب کی فکر کرنی چاہیے اور یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ چیزیں اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش کے طور پر دی گئی ہیں۔ اگر وہ اس آزمائش میں ناکام ہوگیا تو یہی نعمتیں آخرت میں اس کے گلے کا طوق بن جائیں گی۔ اس حوالے سے امام احمد بن حنبل - کا ایک واقعہ بہت عبرت انگیز ہے۔ آپ رح کو خلیفہ وقت کی طرف سے ” خلق ِقرآن “ کے مسئلے پر جیل میں ڈالا گیا۔ خلیفہ آپ رح سے اپنی مرضی کا فتویٰ حاصل کرنا چاہتا تھا اور اس کے لیے خلیفہ کے حکم پر جیل میں آپ رح پر بےپناہ تشدد ہوا۔ روایات میں آتا ہے کہ جس انداز میں آپ رح کو پیٹا جاتا تھا ایسی مار کسی ہاتھی کو پڑتی تو وہ بھی بلبلا اٹھتا ‘ مگر اس بےرحم تشدد کو آپ رح نے ایسے حوصلے اور صبر سے برداشت کیا کہ کبھی آنکھوں میں آنسو تک نہ آئے۔ مگر جب نئے خلیفہ کے دور میں آپ رح کو جیل سے رہا کیا گیا اور خلیفہ کے ایلچی آپ رح کی خدمت میں اشرفیوں کے تھیلے لے کر حاضر ہوئے تو ان تھیلوں کو دیکھ کر آپ رح رو پڑے۔ آپ رح نے روتے ہوئے اللہ کے حضور عرض کی کہ اے اللہ ‘ یہ آزمائش بہت سخت ہے ! میں اس سے عہدہ برآ ہونے کے قابل نہیں ہوں ‘ مجھے اس امتحان میں مت ڈال ! اس حوالے سے دوسری انتہا پر برصغیر کے قوم فروشوں کی مثال بھی ہمارے سامنے ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ برصغیر میں انگریزوں نے بڑی بڑی جاگیروں ‘ عہدوں اور خطابات کے ذریعے یہاں کے لوگوں کو خریدا اور حکمرانوں کے ہاتھوں بکنے کے بعد وہ لوگ اپنی قوم سے غداری کر کے اپنے آقائوں کی حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ بہرحال یہ ہر انسان کا اپنا فیصلہ ہے کہ اس کی ترجیح دنیا ہے یا آخرت ؟
لكيلا تأسوا على ما فاتكم ولا تفرحوا بما آتاكم والله لا يحب كل مختال فخور
سورة: الحديد - آية: ( 23 ) - جزء: ( 27 ) - صفحة: ( 540 )Surah Hadid Ayat 23 meaning in urdu
(یہ سب کچھ اس لیے ہے) تاکہ جو کچھ بھی نقصان تمہیں ہو اس پر تم دل شکستہ نہ ہو اور جو کچھ اللہ تمہیں عطا فرمائے اس پر پھول نہ جاؤ اللہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتے ہیں اور فخر جتاتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کہ تم درجہ بدرجہ (رتبہٴ اعلیٰ پر) چڑھو گے
- اور ہم نے بنی اسرائیل کو اہل عالم سے دانستہ منتخب کیا تھا
- کھڑ کھڑانے والی
- کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور عورتیں اور خاندان کے
- (موسیٰ نے) کہا کہ تمہارا اور تمہارے پہلے باپ دادا کا مالک
- اور آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی
- اور آسمانوں اور زمین میں اُسی کی تعریف ہے۔ اور تیسرے پہر بھی اور جب
- اور خدا اپنے حکم سے سچ کو سچ ہی کردے گا اگرچہ گنہگار برا ہی
- یہی لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور ان (کے کانوں) کو
- اور وہ لوگ جو کل اُس کے رتبے کی تمنا کرتے تھے صبح کو کہنے
Quran surahs in English :
Download surah Hadid with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hadid mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hadid Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers