Surah sajdah Ayat 24 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ سجدہ کی آیت نمبر 24 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah sajdah ayat 24 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ﴾
[ السجدة: 24]

Ayat With Urdu Translation

اور ان میں سے ہم نے پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے ہدایت کیا کرتے تھے۔ جب وہ صبر کرتے تھے اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے

Surah sajdah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس آیت سے صبر کی فضیلت واضح ہے۔ صبر کا مطلب ہے اللہ کے اوامر کے بجا لانے اور ترک زواجر میں اور اللہ کے رسولوں کی تصدیق اور ان کے اتباع میں جو تکلیفیں آئیں، انہیں خندہ پیشانی سے جھیلنا۔ اللہ نے فرمایا، ان کے صبر کرنے اور آیات الٰہی پر یقین رکھنے کی وجہ سے ہم نے ان کو دینی امامت اور پیشوائی کے منصب پر فائز کیا۔ لیکن جب انہوں نے اس کے برعکس تبدیل وتحریف کا ارتکاب شروع کر دیا، تو ان سے یہ مقام سلب کر لیا گیا۔ چنانچہ اس کے بعد ان کے دل سخت ہوگئے، پھر ان کا عمل صالح رہا اور نہ ان کا اعتقاد صحیح۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


شب معراج اور نبی اکرم ﷺ فرماتا ہے ہم نے موسیٰ کو کتاب تورات دی تو اس کی ملاقات کے بارے میں شک وشبہ میں نہ رہ۔ قتادۃ فرماتے ہیں یعنی معراج والی رات میں۔ حدیث میں ہے میں نے معراج والی رات حضرت موسیٰ بن عمران ؑ کو دیکھا کہ وہ گندم گوں رنگ کے لانبے قد کے گھونگریالے بالوں والے تھے ایسے جیسے قبیلہ شنواہ کے آدمی ہوتے ہیں۔ اسی رات میں نے حضرت عیسیٰ ؑ کو بھی دیکھا وہ درمیانہ قد کے سرخ وسفید تھے سیدھے بال تھے۔ میں نے اسی رات حضرت مالک کو دیکھا جو جہنم کے داروغہ ہیں اور دجال کو دیکھا یہ سب ان نشانیوں میں سے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو دکھائیں پس اس کی ملاقات میں شک وشبہ نہ کر۔ آپ نے یقینا حضرت موسیٰ کو دیکھا اور ان سے ملے جس رات آپ کو معراج کرائی گئی۔ حضرت موسیٰ کو ہم نے بنی اسرائیل کا ہادی بنادیا۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کتاب کے ذریعہ ہم نے اسرائیلیوں کو ہدایت دی۔ جیسے سورة بنی اسرائیل میں ہے آیت ( وَاٰتَيْنَا مُوْسَي الْكِتٰبَ وَجَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اَلَّا تَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِيْ ‎وَكِيْلًا ۭ ) 17۔ الإسراء :2) یعنی ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور بنی اسرائیل کے لیے ہادی بنادیا کہ تم میرے سوا کسی کو کار ساز نہ سمجھو۔ پھر فرماتا ہے کہ چونکہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی بجا آوری اس کی نافرمانیوں کے ترک اس کی باتوں کی تصدیق اور اس کے رسولوں کی اتباع وصبر میں جمے رہے ہم نے ان میں سے بعض کو ہدایت کے پیشوا بنادیا جو اللہ کے احکام لوگوں کو پہنچاتے ہیں بھلائی کی طرف بلاتے ہیں برائیوں سے روکتے ہیں۔ لیکن جب ان کی حالت بدل گئی انہوں نے کلام اللہ میں تبدیلی تحریف تاویل شروع کردی تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان سے یہ منصب چھین لیا ان کے دل سخت کردئیے عمل صالح اور اعتقاد صحیح ان سے دور ہوگیا۔ پہلے تو یہ دنیا سے بچے ہوئے تھے حضرت سفیان فرماتے ہیں یہ لوگ پہلے ایسے ہی تھے لہذا انسان کے لئے ضروری ہے کہ اس کا کوئی پیشوا ہو جس کی یہ اقتدا کرکے دنیا سے بچا ہوا رہے آپ فرماتے ہیں دین کے لئے علم ضروری ہے جیسے جسم کے لئے غذا ضروری ہے۔ حضرت سفیان سے حضرت علی ؓ کے اس قول کے بارے میں سوال ہوا کہ صبر کی وجہ سے ان کو ایسا پیشوا بنادیا کہ وہ ہمارے حکم کی ہدایت کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا مطلب یہ ہے کہ چونکہ انہوں نے تمام کاموں کو اپنے ذمہ لے لیا اللہ نے بھی انہیں پیشوا بنادیا۔ چناچہ فرمان ہے ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب حکمت اور نبوت دی اور پاکیزہ روزیاں عنایت فرمائیں اور جہاں والوں پر فضلیت دی۔ یہاں بھی آیت کے آخر میں فرمایا کہ جن عقائد واعمال میں ان کا اختلاف ہے ان کا فیصلہ قیامت کے دن خود اللہ کرے گا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 24 وَجَعَلْنَا مِنْہُمْ اَءِمَّۃً یَّہْدُوْنَ بِاَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوْا ط۔یعنی بنی اسرائیل کے ائمہ اور پیشواؤں کو تورات کی تعلیمات لوگوں تک پہنچانے کے لیے صبر کی روش پر کاربند رہنا پڑتا تھا۔ اس نکتے کو یوں سمجھئے کہ کتاب اللہ کی تعلیمات کو سیکھنے اور پھر لوگوں تک پہنچانے کے لیے وقت درکار ہے جو انسانی سطح پر بذات خود ایک بہت بڑی قربانی ہے۔ دولت اور عیش و عشرت کے حصول کی حرص ہر انسان کی فطرت میں شامل ہے۔ اگر کوئی شخص اپنا بیشتر وقت دنیا اور اس کی آسائشوں کے حصول کے لیے صرف کر دے گا تو اس کے شب وروز میں دعوت و تبلیغ اور اللہ کی راہ میں جدوجہد کے لیے وقت کہاں سے آئے گا ؟ چناچہ اگر کسی کو اللہ کے راستے میں نکلنے کے لیے کمربستہ ہونا ہے تو صبر و استقامت کا دامن تھام کر اسے لازمی طور پر دنیا کی بہت سی آسائشوں کو خیرباد کہنا ہوگا۔ اس کے علاوہ اس راستے میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے حوالے سے بھی صبر درکار ہے۔ کتاب اللہ کی تعلیم و تبلیغ کے حوالے سے یہ دونوں فرائض گویا بنیاد کا درجہ رکھتے ہیں۔ لیکن جب بھی کوئی شخص امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا علمبردار بن کر نکلے گا تو لوگ اس کی مخالفت کریں گے ‘ اس راہ میں اسے گالیاں بھی سننا پڑیں گی ‘ جسمانی و ذہنی اذیتوں کا سامنا بھی کرنا ہوگا اور مال و جان کے نقصانات بھی برداشت کرنا پڑیں گے۔ بہر حال اس راستے پر جس پہلو سے بھی کوئی جدوجہد کرے گا ‘ اسے قدم قدم پر ایسے سنگ ہائے میل سے سابقہ پڑے گا جو صبر و استقامت اور ایثار و قناعت کے رنگا رنگ مطالبات سے عبارت ہوں گے۔آج قرآن کی تبلیغ و ترویج کے میدان میں یہ آیت ہمارے لیے نشان منزل بن سکتی ہے۔ جس انداز میں یہاں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ائمہ کی تعریف فرمائی ہے اس کے لطیف احساس سے ہمارے دلوں میں ترغیب و تشویق کے جذبات کی نئی نئی کو نپلیں پھوٹنی چاہئیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بنی اسرائیل کے ان ائمہ کے کردار اور خوش نصیبی سے متعلق اپنے دلوں میں رشک پیدا کریں اور پھر اللہ سے توفیق مانگیں کہ وہ ہمیں بھی اس کام کے لیے ُ چن لے۔ لیکن ہمیں اس حقیقت کا بھی ادراک ہونا چاہیے کہ یہ رتبہ بلند محض دعاؤں اور تمناؤں کے سہارے نہیں ملا کرتا۔ اس کے لیے ہمیں صبر و استقامت اور ایثار و قناعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر عملی کوشش کرنا ہوگی۔ اپنی بہت سی خواہشات کو قربان کرنا ہوگا ‘ اپنے معیار زندگی living standard کو کم سے کم سطح پر رکھنا ہوگا اور یوں اپنے تبلیغی بھائیوں کے بقول تفریغ الاوقات دینی جدوجہد کے لیے وقت نکالنا کو ممکن بنانا ہوگا۔ اس سلسلے میں ہم میں سے ہر ایک کو سنجیدہ غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم نے ایک دفعہ اپنا بیشتر وقت پیسہ کمانے اور معیار زندگی بلند کرنے کی کوششوں میں صرف کرنے کی روش کو اپنا لیا تو یوں سمجھیں کہ ہم نے خود کو ایک کبھی نہ ختم ہونے والے چکر میں ڈال لیا۔ یعنی خود کو ایک نام نہاد معیار زندگی کے سراب کو پالینے اور پھر اس کو برقرار رکھنے کی خواہشات کا اسیر بنا لیا۔ اگر خدانخواستہ ہم نے اپنی زندگی اسی دنیاداری میں گزار دی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم نے ایک خاص معیار زندگی کو اپنے معبود کا درجہ دے کر گویا ساری عمر اسی کی پوجا میں گزار دی ہے۔ اس کے برعکس اگر ہم اللہ کی توفیق سے قرآن کا دامن مضبوطی سے تھام لیں ‘ اپنی زندگی کے لیے راہنمائی صرف اور صرف قرآن سے حاصل کرنے کا تہیہ کرلیں تو اللہ کے راستے پر چلنے کے لیے ہمارے سامنے ان شاء اللہ اسباب کے نت نئے دروازے کھلتے چلے جائیں گے۔ یاد رکھیں اللہ تعالیٰ نے انسان کو مسجودِملائک بنایا ہے۔ انسان اللہ تعالیٰ کی تخلیق کا نقطۂعروج climax ہے۔ اسے اللہ تعالیٰ نے حیرت انگیز صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ جب یہ عزم صمیم کا زاد سفر لے کر کسی راہ پر چل پڑتا ہے تو مشکلات اس سے کنی کترا نے لگتی ہیں اور منزلیں خود آگے بڑھ کر اس کے قدم چومتی ہیں۔وَکَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یُوْقِنُوْنَ ۔بنی اسرائیل کے ائمہ جو کتاب کی تعلیم و تبلیغ میں مصروف تھے وہ صبر کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی آیات پر پختہ یقین بھی رکھتے تھے۔ گویا اللہ تعالیٰ کی آیات پر یقین رکھنا ‘ اس کے وعدوں کو من و عن سچ ماننا اور اس پر توکل کرنا راہ حق کی جدوجہد کی لازمی شرائط ہیں۔

وجعلنا منهم أئمة يهدون بأمرنا لما صبروا وكانوا بآياتنا يوقنون

سورة: السجدة - آية: ( 24 )  - جزء: ( 21 )  -  صفحة: ( 417 )

Surah sajdah Ayat 24 meaning in urdu

اور جب انہوں نے صبر کیا اور ہماری آیات پر یقین لاتے رہے تو ان کے اندر ہم نے ایسے پیشوا پیدا کیے جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور ایک نشانی ان کے لئے رات ہے کہ اس میں سے ہم دن کو
  2. اور جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو ہماری آیتوں کے بارے میں بیہودہ بکواس
  3. جو اہل کتاب میں سے خدا پر ایمان نہیں لاتے اور نہ روز آخرت پر
  4. نوجوان خدمت گزار جو ہمیشہ (ایک ہی حالت میں) رہیں گے ان کے آس پاس
  5. یہی فیصلے کا دن ہے (جس میں) ہم نے تم کو اور پہلے لوگوں کو
  6. اور اصحاب کہف اپنے غار میں نو اوپر تین سو سال رہے
  7. (ان کے لیے جو) فائدے ہیں دنیا میں (ہیں) پھر ان کو ہماری ہی طرف
  8. لوط نے کہا کہ اے میرے پروردگار ان مفسد لوگوں کے مقابلے میں مجھے نصرت
  9. اور (اے پیغمبر) یہ (بھی ان سے کہہ دو) کہ اگر یہ لوگ سیدھے رستے
  10. میں چاہتا ہوں کہ تو میرے گناہ میں بھی ماخوذ ہو اور اپنے گناہ میں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah sajdah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah sajdah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter sajdah Complete with high quality
surah sajdah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah sajdah Bandar Balila
Bandar Balila
surah sajdah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah sajdah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah sajdah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah sajdah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah sajdah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah sajdah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah sajdah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah sajdah Fares Abbad
Fares Abbad
surah sajdah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah sajdah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah sajdah Al Hosary
Al Hosary
surah sajdah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah sajdah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers