Surah Ahqaf Ayat 25 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ احقاف کی آیت نمبر 25 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Ahqaf ayat 25 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا لَا يُرَىٰ إِلَّا مَسَاكِنُهُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ﴾
[ الأحقاف: 25]

Ayat With Urdu Translation

ہر چیز کو اپنے پروردگار کے حکم سے تباہ کئے دیتی ہے تو وہ ایسے ہوگئے کہ ان کے گھروں کے سوا کچھ نظر ہی نہیں آتا تھا۔ گنہگار لوگوں کو ہم اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں

Surah Ahqaf Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی مکین ( گھر والے ) سب تباہ ہوگئے اور صرف مکانات ( گھر ) نشان عبرت کے طور پر باقی رہ گئے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


قوم عاد کی تباہی کے اسباب جناب رسول اللہ ﷺ کی تسلی کے لئے اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر آپ کی قوم آپ کو جھٹلائے تو آپ اگلے انبیاء کے واقعات یاد کرلیجئے کہ ان کی قوم نے بھی ان کی تکذیب کی عادیوں کے بھائی سے مراد حضرت ہود پیغمبر ہیں ؑ والصلوۃ۔ انہیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے عاد اولیٰ کی طرف بھیجا تھا جو احقاف میں رہتے تھے احقاف جمع ہے حقف کی اور حقف کہتے ہیں ریت کے پہاڑ کو۔ مطلق پہاڑ اور غار اور حضرموت کی وادی جس کا نام برہوت ہے جہاں کفار کی روحیں ڈالی جاتی ہیں یہ مطلب بھی احقاف کا بیان کیا گیا ہے قتادہ کا قول ہے کہ یمن میں سمندر کے کنارے ریت کے ٹیلوں میں ایک جگہ تھی جس کا نام شہر تھا یہاں یہ لوگ آباد تھے امام ابن ماجہ نے باب باندھا ہے کہ جب دعا مانگے تو اپنے نفس سے شروع کرے اس میں ایک حدیث لائے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ہم پر اور عادیوں کے بھائی پر رحم کرے پھر فرماتا ہے کہ اللہ عزوجل نے ان کے اردگرد کے شہروں میں بھی اپنے رسول مبعوث فرمائے تھے۔ جیسے اور آیت میں ہے آیت ( فَجَــعَلْنٰھَا نَكَالًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِيْنَ 66 ) 2۔ البقرة :66) اور جیسے اللہ جل وعلا کا فرمان ہے آیت ( فَاِنْ اَعْرَضُوْا فَقُلْ اَنْذَرْتُكُمْ صٰعِقَةً مِّثْلَ صٰعِقَةِ عَادٍ وَّثَمُوْدَ 13ۭ ) 41۔ فصلت :13) ، پھر فرماتا ہے کہ حضرت ہود ؑ نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم موحد بن جاؤ ورنہ تمہیں اس بڑے بھاری دن میں عذاب ہوگا۔ جس پر قوم نے کہا کیا تو ہمیں ہمارے معبودوں سے روک رہا ہے ؟ جا جس عذاب سے تو ہمیں ڈرا رہا ہے وہ لے آ۔ یہ تو اپنے ذہن میں اسے محال جانتے تھے تو جرات کر کے جلد طلب کیا۔ جیسے کہ اور آیت میں ہے آیت ( يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِهَا 18؀ ) 42۔ الشوری :18) یعنی ایمان نہ لانے والے ہمارے عذابوں کے جلد آنے کی خواہش کرتے ہیں۔ اس کے جواب میں ان کے پیغمبر نے کہا کہ اللہ ہی کو بہتر علم ہے اگر وہ تمہیں اسی لائق جانے گا تو تم پر عذاب بھیج دے گا۔ میرا منصب تو صرف اتنا ہی ہے کہ میں اپنے رب کی رسالت تمہیں پہنچا دوں لیکن میں جانتا ہوں کہ تم بالکل بےعقل اور بیوقوف لوگ ہو اب اللہ کا عذاب آگیا انہوں نے دیکھا کہ ایک کالا ابر ان کی طرف بڑھتا چلا آرہا ہے چونکہ خشک سالی تھی گرمی سخت تھی یہ خوشیاں منانے لگے کہ اچھا ہوا ابر چڑھا ہے اور اسی طرف رخ ہے اب بارش برسے گی۔ دراصل ابر کی صورت میں یہ وہ قہر الہی تھا جس کے آنے کی وہ جلدی مچا رہے تھے اس میں وہ عذاب تھا جسے حضرت ہود سے یہ طلب کر رہے تھے وہ عذاب ان کی بستیوں کی تمام ان چیزوں کو بھی جن کی بربادی ہونے والی تھی تہس نہس کرتا ہوا آیا اور اسی کا اسے اللہ کا حکم تھا جیسے اور آیت میں ہے آیت ( مَا تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ اَتَتْ عَلَيْهِ اِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيْمِ 42؀ۭ ) 51۔ الذاريات:42) یعنی جس چیز پر وہ گذر جاتی تھی اسے چورا چورا کردیتی تھی۔ پس سب کے سب ہلاک و تباہ ہوگئے ایک بھی نہ بچ سکا۔ پھر فرماتا ہے ہم اسی طرح ان کا فیصلہ کرتے ہیں جو ہمارے رسولوں کو جھٹلائیں اور ہمارے احکام کی خلاف ورزی کریں ایک بہت ہی غریب حدیث میں ان کا جو قصہ آیا ہے وہ بھی سن لیجئے۔ حضرت حارث کہتے ہیں میں علا بن حضرمی کی شکایت لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جا رہا تھا ربذہ میں مجھے بنو تمیم کی ایک بڑھیا ملی جس کے پاس سواری وغیرہ نہ تھی مجھ سے کہنے لگی اے اللہ کے بندے میرا ایک کام اللہ کے رسول ﷺ سے ہے کیا تو مجھے حضور ﷺ تک پہنچا دے گا ؟ میں نے اقرار کیا اور انہیں اپنی سواری پر بٹھا لیا اور مدینہ شریف پہنچا میں نے دیکھا کہ مسجد شریف لوگوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی ہے سیاہ رنگ جھنڈا لہرا رہا ہے اور حضرت بلال تلوار لٹکائے حضور ﷺ کے سامنے کھڑے ہیں میں نے دریافت کیا کہ کیا بات ہے ؟ تو لوگوں نے مجھ سے کہا حضور ﷺ عمرو بن عاص کو کسی طرف بھیجنا چاہتے ہیں میں ایک طرف بیٹھ گیا جب آنحضور ﷺ اپنی منزل یا اپنے خیمے میں تشریف لے گئے تو میں بھی گیا اجازت طلب کی اور اجازت ملنے پر آپ کی خدمت میں باریاب ہوا اسلام علیک کی تو آپ نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے اور بنو تمیم کے درمیان کچھ رنجش تھی ؟ میں نے کہا ہاں اور ہم ان پر غالب رہے تھے اور اب میرے اس سفر میں بنو تمیم کی ایک نادار بڑھیا راستے میں مجھے ملی اور یہ خواہش ظاہر کی کہ میں اسے اپنے ساتھ آپ کی خدمت میں پہنچاؤں چناچہ میں اسے اپنے ساتھ لایا ہوں اور وہ دروازہ پر منتظر ہے آپ نے فرمایا اسے بھی اندر بلا لو چناچہ وہ آگئیں میں نے کہا یا رسول اللہ اگر آپ ہم میں اور بنو تمیم میں کوئی روک کرسکتے ہیں تو اسے کر دیجئے اس پر بڑھیا کو حمیت لاحق ہوئی اور وہ بھرائی ہوئی آواز میں بول اٹھی کہ پھر یارسول اللہ ﷺ آپ کا مضطر کہاں قرار کرے گا ؟ میں نے کہا سبحان اللہ میری تو وہی مثل ہوئی کہ " اپنے پاؤں میں آپ ہی کلہاڑی ماری " مجھے کیا خبر تھی کہ یہ میری ہی دشمنی کرے گی ؟ ورنہ میں اسے لاتا ہی کیوں ؟ اللہ کی پناہ واللہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں بھی مثل عادیوں کے قاصد کے ہوجاؤں۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ عادیوں کے قاصد کا واقعہ کیا ہے ؟ باوجودیکہ حضور ﷺ اس واقعہ سے بہ نسبت میرے بہت زیادہ واقف تھے لیکن آپ کے فرمان پر میں نے وہ قصہ بیان کیا کہ عادیوں کی بستیوں میں جب سخت قحط سالی ہوئی تو انہوں نے اپنا ایک قاصد قیل نامی روانہ کیا، یہ راستے میں معاویہ بن بکر کے ہاں آکر ٹھہرا اور شراب پینے لگا اور اس کی دونوں کنیزوں کا گانا سننے میں جن کا نام جرادہ تھا اس قدر مشغول ہوا کہ مہینہ بھر تک یہیں پڑا رہا پھر چلا اور جبال مہرہ میں جا کر اس نے دعا کی کہ اللہ تو خوب جانتا ہے میں کسی مریض کی دوا کے لئے یا کسی قیدی کا فدیہ ادا کرنے کے لئے تو آیا نہیں الہٰی عادیوں کو وہ پلا جو تو نے انہیں پلانے والا ہے چناچہ چند سیاہ رنگ بادل اٹھے اور ان میں سے ایک آواز آئی کہ ان میں سے جسے تو چاہے پسند کرلے چناچہ اس نے سخت سیاہ بادل کو پسند کرلیا اسی وقت ان میں سے ایک آواز آئی کہ اسے راکھ اور خاک بنانے والا کر دے تاکہ عادیوں میں سے کوئی باقی نہ رہے۔ کہا اور مجھے جہاں تک علم ہوا ہے یہی ہے کہ ہواؤں کے مخزن میں سے صرف پہلے ہی سوراخ سے ہوا چھوڑی گئی تھی جیسے میری اس انگوٹھی کا حلقہ اسی سے سب ہلاک ہوگئے۔ ابو وائل کہتے ہیں یہ بالکل ٹھیک نقل ہے عرب میں دستور تھا کہ جب کسی قاصد کو بھیجتے تو کہہ دیتے کہ عادیوں کے قاصد کی طرح نہ کرنا۔ یہ روایت ترمذی نسائی اور ابن ماجہ میں بھی ہے۔ جیسے کہ سورة اعراف کی تفسیر میں گذرا مسند احمد میں حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کبھی کھل کھلا کر اس طرح ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ آپ کے مسوڑھے نظر آئیں۔ آپ صرف تبسم فرمایا کرتے تھے اور جب ابر اٹھتا اور آندھی چلتی تو آپ کے چہرے سے فکر کے آثار نمودار ہوجاتے۔ چناچہ ایک روز میں نے آپ سے کہا یارسول اللہ لوگ تو ابروباد کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ اب بارش برسے گی لیکن آپ کی اس کے بالکل برعکس حالت ہوجاتی ہے ؟ آپ نے فرمایا عائشہ میں اس بات سے کہ کہیں اس میں عذاب ہو کیسے مطمئن ہوجاؤں ؟ ایک قوم ہوا ہی سے ہلاک کی گئی ایک قوم نے عذاب کے بادل کو دیکھ کہا تھا کہ یہ ابر ہے جو ہم پر بارش برسائے گا۔ صحیح بخاری و مسلم میں بھی یہ روایت دوسری سند سے مروی ہے۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ جب کبھی آسمان کے کسی کنارے سے ابر اٹھتا ہوا دیکھتے تو اپنے تمام کام چھوڑ دیتے اگرچہ نماز میں ہوں اور یہ دعا پڑھتے ( اللھم انی اعوذ بک من شرما فیہ ) اللہ میں تجھ سے اس برائی سے پناہ چاہتا ہوں جو اس میں ہے۔ پس اگر کھل جاتا تو اللہ عزوجل کی حمد کرتے اور اگر برس جاتا تو یہ دعا پڑھتے ( اللھم صیبا نافعا ) اے اللہ اسے نفع دینے والا اور برسنے والا بنا دے۔ صحیح مسلم میں روایت ہے کہ جب ہوائیں چلتیں تو رسول اللہ ﷺ یہ دعا پڑھتے ( اللھم انی اسألک خیرھا وخیر ما فیھا وخیر ما ارسلت بہ واعوذ بک من شرھا ما فیھا وشر ما ارسلت بہ ) یا اللہ میں تجھ سے اس کی اور اس میں جو ہے اس کی اور جس کے یہ ساتھ لے کر آئی ہے اس کی بھلائی طلب کرتا ہوں اور تجھ سے اس کی اور اس میں جو ہے اس کی اور جس چیز کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہے اس کی برائی سے پناہ چاہتا ہوں۔ اور جب ابر اٹھتا تو آپ کا رنگ متغیر ہوجاتا کبھی اندر کبھی باہر آتے کبھی جاتے۔ جب بارش ہوجاتی تو آپ کی یہ فکرمندی دور ہوجاتی۔ حضرت عائشہ نے اسے سمجھ لیا اور آپ سے ایک بار سوال کیا تو آپ نے جواب دیا کہ عائشہ خوف اس بات کا ہوتا ہے کہ کہیں یہ اسی طرح نہ ہو جس طرح قوم ہود نے اپنی طرف بادل بڑھتا دیکھ کر خوشی سے کہا تھا کہ یہ ابر ہمیں سیراب کرے گا۔ سورة اعراف میں عادیوں کی ہلاکت کا اور حضرت ہود کا پورا واقعہ گذر چکا ہے اس لئے ہم اسے یہاں نہیں دوہراتے ( فللہ الحمد والمنہ ) طبرانی کی مرفوع حدیث میں ہے کہ عادیوں پر اتنی ہی ہوا کھولی گئی تھی جتنا انگوٹھی کا حلقہ ہوتا ہے یہ ہوا پہلے دیہات والوں اور بادیہ نشینوں پر آئی وہاں سے شہری لوگوں پر آئی جسے دیکھ کر یہ کہنے لگے کہ یہ ابر جو ہماری طرف بڑھا چلا آرہا ہے یہ ضرور ہم پر بارش برسائے گا لیکن یہ جنگلی لوگ تھے جو ان شہریوں پر گرا دئیے گئے اور سب ہلاک ہوگئے ہوا کے خزانچیوں پر ہوا کی سرکشی اس وقت اتنی تھی کہ دروازوں کے سوراخوں سے وہ نکلی جا رہی تھی واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 25 { تُدَمِّرُ کُلَّ شَیْئٍم بِاَمْرِ رَبِّہَا } ” تباہ و برباد کرتا ہے ہر شے کو اپنے رب کے حکم سے “ دمر کے مادہ میں کسی درخت کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دینے کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ چونکہ وہ بڑے قد آور لوگ تھے اس لیے ان کے لیے یہ لفظ استعمال ہوا ہے اور اسی لیے سورة الحاقہ کی مذکورہ بالا آیت میں انہیں زمین پر پڑے ہوئے کھجور کے تنوں سے تشبیہہ دی گئی ہے۔ { فَاَصْبَحُوْا لَا یُرٰٓی اِلَّا مَسٰکِنُہُمْ } ” پھر وہ ایسے ہوگئے کہ کچھ نظر نہیں آ رہا تھا سوائے ان کے مسکنوں کے۔ “ ان کے عالی شان گھر اور ان کی بڑی بڑی حویلیاں تو نظر آرہی تھی مگر ان کے مکینوں کی کچھ خبر نہیں تھی۔ { کَذٰلِکَ نَجْزِی الْقَوْمَ الْمُجْرِمِیْنَ } ” اسی طرح ہم بدلہ دیا کرتے ہیں مجرموں کی قوم کو۔ “

تدمر كل شيء بأمر ربها فأصبحوا لا يرى إلا مساكنهم كذلك نجزي القوم المجرمين

سورة: الأحقاف - آية: ( 25 )  - جزء: ( 26 )  -  صفحة: ( 505 )

Surah Ahqaf Ayat 25 meaning in urdu

اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو تباہ کر ڈالے گا" آخرکار اُن کا حال یہ ہوا کہ اُن کے رہنے کی جگہوں کے سوا وہاں کچھ نظر نہ آتا تھا اِس طرح ہم مجرموں کو بدلہ دیا کرتے ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور اگر کرتا پیچھے سے پھٹا ہو تو یہ جھوٹی اور وہ سچا ہے
  2. وہی تو ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے۔ پھر جب وہ کوئی کام کرنا
  3. اور زمین میں کئی طرح کے قطعات ہیں۔ ایک دوسرے سے ملے ہوئے اور انگور
  4. لوگو! اپنے پروردگار کی عبات کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں
  5. اور عاد اور ثمود اور کنوئیں والوں اور ان کے درمیان اور بہت سی جماعتوں
  6. ہم نے ان کو اپنی نشانیاں دیں اور وہ ان سے منہ پھرتے رہے
  7. کہہ دو کہ میں اپنے فائدے اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا مگر
  8. وہ کہنے لگے کہ اے عزیز اس کے والد بہت بوڑھے ہیں (اور اس سے
  9. یہ جہاں نظر آئیں گے ذلت (کو دیکھو گے کہ) ان سے چمٹ رہی ہے
  10. ابراہیم سے قرب رکھنے والے تو وہ لوگ ہیں جو ان کی پیروی کرتے ہیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Ahqaf with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Ahqaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ahqaf Complete with high quality
surah Ahqaf Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Ahqaf Bandar Balila
Bandar Balila
surah Ahqaf Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Ahqaf Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Ahqaf Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Ahqaf Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Ahqaf Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Ahqaf Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Ahqaf Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Ahqaf Fares Abbad
Fares Abbad
surah Ahqaf Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Ahqaf Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Ahqaf Al Hosary
Al Hosary
surah Ahqaf Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Ahqaf Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Saturday, November 2, 2024

Please remember us in your sincere prayers