Surah baqarah Ayat 251 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 251 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 251 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿فَهَزَمُوهُم بِإِذْنِ اللَّهِ وَقَتَلَ دَاوُودُ جَالُوتَ وَآتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُ مِمَّا يَشَاءُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّفَسَدَتِ الْأَرْضُ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ﴾
[ البقرة: 251]

Ayat With Urdu Translation

تو طالوت کی فوج نے خدا کے حکم سے ان کو ہزیمت دی۔ اور داؤد نے جالوت کو قتل کر ڈالا۔ اور خدا نے اس کو بادشاہی اور دانائی بخشی اور جو کچھ چاہا سکھایا۔ اور خدا لوگوں کو ایک دوسرے (پر چڑھائی اور حملہ کرنے) سے ہٹاتا نہ رہتا تو ملک تباہ ہوجاتا لیکن خدا اہل عالم پر بڑا مہربان ہے

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) حضرت داود ( عليه السلام ) بھی، جو ابھی پیغمبر تھے نہ بادشاہ، اس لشکر طالوت میں ایک سپاہی کے طور پر شامل تھے۔ ان کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ نے جالوت کا خاتمہ کیا اور ان تھوڑے سے اہل ایمان کے ذریعے سے ایک بڑی قوم کو شکست فاش دلوائی۔
( 2 ) اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت داود ( عليه السلام ) کو بادشاہت بھی عطا فرمائی اور نبوت بھی۔ حکمت سے بعض نے نبوت، بعض نے صنعت آہن گری اور بعض نے ان امور کی سمجھ مراد لی ہے، جو اس موقع جنگ پر اللہ تعالیٰ کی مشیت وارادے سے فیصلہ کن ثابت ہوئے۔
( 3 ) اس میں اللہ کی ایک سنت الٰہی کا بیان ہے کہ وہ انسانوں کے ہی ایک گروہ کے ذریعے سے، دوسرے انسانی گروہ کے ظلم اور اقتدار کا خاتمہ فرماتا رہتا ہے۔ اگر وہ ایسا نہ کرتا اور کسی ایک ہی گروہ کو ہمیشہ قوت واختیار سے بہرہ ور کئے رکھتا تو یہ زمین ظلم وفساد سے بھر جاتی۔ اس لئے یہ قانون الٰہی اہل دنیا کے لئے فضل الٰہی کا خاص مظہر ہے۔ اس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورۂ حج کی آیت 38 اور 40 میں بھی فرمایا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


جالوت مارا گیا یعنی جس وقت مسلمانوں کی اس مختصر جماعت نے کفار کے ٹڈی دل لشکر دیکھے تو جناب باری میں گڑگڑا کر دعائیں کرنی شروع کیں کہ اے اللہ ہمیں صبر و ثبات کا پہاڑ بنا دے۔ لڑائی کے وقت ہمارے قدم جما دے، منہ موڑنے اور بھاگنے سے ہمیں بچا لے اور ان دشمنوں پر ہمیں غالب کر، چناچہ ان کی عاجزانہ اور مخلصانہ دعائیں قبول ہوتی ہیں، اللہ کی مدد نازل ہوتی ہے اور یہ مٹھی بھر جماعت اس ٹڈی دل لشکر کو تہس نہس کردیتی ہے اور حضرت داؤد کے ہاتھوں مخالفین کا سردار اور سرتاج جالوت مارا جاتا ہے، اسرائیلی روایتوں میں یہ بھی مروی ہے کہ حضرت طالوت نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ اگر تم جالوت کو قتل کرو گے تو میں اپنی بیٹی تمہارے نکاح میں دوں گا اور اپنا آدھا مال بھی تمہیں دے دوں گا اور حکومت میں بھی برابر شریک کرلوں گا، چناچہ حضرت داؤد نے پتھر کو فلاخن میں رکھ کر جالوت پر چلایا اور اسی سے وہ مارا گیا، حضرت جالوت نے اپنا وعدہ پورا کیا، بالآخر سلطنت کے مستقل سلطان آپ ہی ہوگئے اور پروردگار عالم کی طرف سے بھی نبوت جیسی زبردست نعمت عطا ہوئی اور حضرت شموئیل کے بعد یہ پیغمبر بھی بنے اور بادشاہ بھی، حکمت سے مراد نبوت ہے اور بہت سے مخصوص علم بھی جو اللہ عزوجل نے چاہے اپنے اس نبی کو سکھائے۔ پھر ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ یوں پست لوگوں کی پستی نہ بدلتا جس طرح بنی اسرائیل کو طالوت جیسے مدبر بادشاہ اور داؤد جیسے دلیر سپہ سالار عطا فرما کر حکومت تبدیل نہ کرتا تو لوگ ہلاک ہوجاتے جیسے اور جگہ ہے آیت ( ولولا دفع اللہ الناس بعضھم ببعض لھدمت صوامع و بیع و صلوات و مساجد یذکر فیھا اسم اللہ کثیرا ) یعنی یوں اگر ایک دوسرے کے دفیعہ نہ ہو تو عبادت خانے اور وہ مسجدیں جن میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا نام بہ کثرت ذکر کیا جاتا ہے توڑ دی جائیں، رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ایک نیک بخت ایماندار کی وجہ سے اس کے آس پاس کے سو سو گھرانوں سے اللہ تعالیٰ بلاؤں کو دور کردیتا ہے۔ پھر راوی حدیث حضرت عبداللہ بن عمر نے اسی آیت کی تلاوت کی ( ابن جریر ) لیکن اس حدیث کی سند ضعیف ہے، ابن جریر کی ایک اور غریب حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک سچے مسلمان کی صلاحیت کی وجہ سے اس کی اولاد کی اولاد کو اس کے گھر والوں کو اور سنوار دیتا ہے اور اس کی موجودگی تک وہ سب اللہ کی حفاظت میں رہتے ہیں، ابن مردویہ کی ایک اور حدیث میں ہے کہ قیامت تک ہر زمانہ میں ساٹھ شخص تم میں ضرور ایسے رہیں گے جن کی وجہ سے تمہاری مدد کی جائے گی اور تم پر بارش برسائی جائے گی اور تمہیں روزی دی جائے گی۔ ابن مردویہ کی دوسری حدیث میں ہے میری امت میں تیس ابدال ہوں گے جن کی وجہ سے تم روزیاں دئیے جاؤ گے، تم پر بارش برسائی جائے گی اور تمہاری مدد کی جائے گی۔ اس حدیث کے راوی حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ میرا خیال ہے حضرت حسن بھی انہیں ابدال میں سے تھے۔ پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی یہ نعمت اور اس کا احسان ہے کہ وہ ایک کو دوسرے سے دفع کرتا ہے، وہی سچا حاکم ہے، اس کے تمام کام حکمت سے پر ہوتے ہیں، وہ اپنی دلیلیں اپنے بندوں پر واضح فرما رہا ہے۔ وہ تمام مخلوق پر فضل و کرم کرتا ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 251 فَہَزَمُوْہُمْ بِاِذْنِ اللّٰہِ قف۔ اہل ایمان نے اللہ کے اذن سے اور اللہ کی مشیتّ سے دشمنوں کو شکست دی۔وَقَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوْتَ یہ داؤد وہی حضرت داؤد علیہ السلام ہیں جو جلیل القدر نبی اور بادشاہ ہوئے۔ ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام تھے۔ تورات سے معلوم ہوتا ہے کہ داؤد ایک گڈریے تھے اور جنگل میں اپنی بھیڑ بکریاں چرایا کرتے تھے۔ ان کے پاس ایک گوپیا ہوتا تھا ‘ جس کے اندر پتھر رکھ کر وہ اس کو گھما کر مارتے تھے۔ نشانہ اتنا صحیح تھا کہ اس سے وہ اپنی بکریوں پر حملہ کرنے والے جنگلی جانوروں کے جبڑے توڑ دیا کرتے تھے۔ جب طالوت اور جالوت کے لشکر آمنے سامنے تھے تو داؤد اتفاقاً وہاں آ نکلے۔ انہوں نے دیکھا کہ جالوت للکار رہا ہے کہ ہے کوئی جو میرے مقابلہ میں آئے ؟ لیکن ادھر سب کے سب سہمے کھڑے ہیں ‘ کوئی آگے نہیں بڑھ رہا۔ یہ دیکھ کر ان کی غیرت کو جوش آگیا۔ انہوں نے طالوت سے اس کے مقابلے کی اجازت مانگی اور کہنے لگے کہ میں تو اپنے گوپیے سے شیروں کے جبڑے توڑ دیا کرتا ہوں ‘ بھلا اس نامختون کی کیا حیثیت ہے ‘ میں ابھی اس کو کیفر کردار تک پہنچاتا ہوں۔ واضح رہے کہ ختنہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے اور یہّ ملت ابراہیمی میں ہمیشہ رائج رہا ہے۔ لیکن کفار اور مشرکین کے ہاں ختنہ کا رواج نہیں تھا۔ چناچہ نامختون بنی اسرائیل کے ہاں سب سے بڑی گالی تھی۔ داؤد علیہ السلام نے سپہ سالار کی اجازت سے اپنا گوپیا اور چند پتھر اٹھائے اور دیوہیکل جالوت کے سامنے جا کھڑے ہوئے۔ جالوت نے ان کا مذاق اڑایا ‘ لیکن انہوں نے اپنے گوپیے میں ایک پتھر رکھ کر ایسے گھما کر چھوڑا کہ وہ سیدھا آنکھ کے سوراخ سے پار ہو کر اس کے بھیجے کے اندر اتر گیا اور جالوت وہیں ڈھیر ہوگیا۔وَاٰتٰٹہ اللّٰہُ الْمُلْکَ وَالْحِکْمَۃَ وَعَلَّمَہٗ مِمَّا یَشَآءُ ط۔ طالوت نے داؤد علیہ السلام سے اپنی بیٹی کا نکاح کردیا ‘ اس طرح وہ طالوت کے داماد ہوگئے۔ پھر طالوت نے انہی کو اپنا وارث بنایا اور یہ بادشاہ ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کو حکومت و سلطنت بھی عطا فرمائی اور حکمت و نبوت سے بھی نوازا۔ ان دونوں اعتبارات سے اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو سرفراز فرمایا۔ یہ سب انعامات اس واقعے کے بعد حضرت داؤد علیہ السلام پر ہوئے۔ ان سب پر مستزاد یہ کہ اللہ نے انہیں سکھایا جو کچھ کہ اللہ نے چاہا۔وَلَوْلاَ دَفْعُ اللّٰہِ النَّاسَ بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ زمین میں جب بھی فساد ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ کوئی شکل ایسی پیدا کرتا ہے کہ کسی اور گروہ کو سامنے لا کر مفسدوں کا خاتمہ کرتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو زمین میں فساد ہی فساد پھیل گیا ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے جنگوں کے ذریعہ سے فسادی گروہوں کا خاتمہ فرمایا ہے۔ ہر بڑا فرعون جو آتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے مقابل کسی موسیٰ کو کھڑا کردیتا ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے ہر سرکش اور فسادی کے لیے کوئی نہ کوئی علاج تجویز کیا ہوا ہے۔

فهزموهم بإذن الله وقتل داود جالوت وآتاه الله الملك والحكمة وعلمه مما يشاء ولولا دفع الله الناس بعضهم ببعض لفسدت الأرض ولكن الله ذو فضل على العالمين

سورة: البقرة - آية: ( 251 )  - جزء: ( 2 )  -  صفحة: ( 41 )

Surah baqarah Ayat 251 meaning in urdu

آخر کا ر اللہ کے اذن سے اُنہوں نے کافروں کو مار بھگایا اور داؤدؑ نے جالوت کو قتل کر دیا اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت سے نوازا اور جن جن چیزوں کا چاہا، اس کو علم دیا اگر اس طرح اللہ انسانوں کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے ذریعے ہٹاتا نہ رہتا، تو زمین کا نظام بگڑ جاتا، لیکن دنیا کے لوگوں پر اللہ کا بڑا فضل ہے (کہ وہ اِس طرح دفع فساد کا انتظام کرتا رہتا ہے)


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. تو (اے انسان) تو اپنے پروردگار کی کون سی نعمت پر جھگڑے گا
  2. (یعنی) میوے اور ان کا اعزاز کیا جائے گا
  3. مجھ پر واجب ہے کہ خدا کی طرف سے جو کچھ کہوں سچ ہی کہوں۔
  4. پس ہم نے زور کے مینہ سے آسمان کے دہانے کھول دیئے
  5. اور کیا اہلِ شہر اس سے نڈر ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے
  6. تاکہ تم ان کی پیٹھ پر چڑھ بیٹھو اور جب اس پر بیٹھ جاؤ پھر
  7. اور جب آسمانوں کی کھال کھینچ لی جائے گی
  8. اگر تم سچے ہو تو اپنی کتاب پیش کرو
  9. اور تم کو کیا معلوم کہ علیین کیا چیز ہے؟
  10. اور ان باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers