Surah Shura Ayat 26 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَيَسْتَجِيبُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِ ۚ وَالْكَافِرُونَ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ﴾
[ الشورى: 26]
اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کی (دعا) قبول فرماتا ہے اور ان کو اپنے فضل سے بڑھاتا ہے۔ اور جو کافر ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے
Surah Shura Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ان کی دعائیں سنتا ہے اور ان کی خواہشیں اور آرزوئیں پوری فرماتا ہے۔ بشرطیکہ دعا کے آداب وشرائط کا بھی پورا اہتمام کیا گیا ہو۔ اور حدیث میں آتا ہے کہ اللہ بندے کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جس کی سواری مع کھانے پینے کے سامان کے، صحرا، بیابان میں گم ہوجائے اور وہ ناامید ہوکر کسی درخت کے نیچے لیٹ جائے کہ اچانک اسے اپنی سواری مل جائے اور فرط مسرت میں اس کے منہ سے نکل جائے، اے اللہ! تو میرا بندہ اور میں تیرا رب یعنی شدت فرح میں وہ غلطی کرجائے۔ ( صحيح مسلم كتاب التوبة ، باب في الحض على التوبة والفرح بها )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
توبہ گناہوں کی معافی کا ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنا احسان اور اپنا کرم بیان فرماتا ہے کہ وہ اپنے غلاموں پر اس قدر مہربان ہے کہ بد سے بد گنہگار بھی جب اپنی بد کرداری سے باز آئے اور خلوص کے ساتھ اس کے سامنے جھکے اور سچے دل سے توبہ کرے تو وہ اپنے رحم و کرم سے اس کی پردہ پوشی کرتا ہے اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اپنا فضل اس کے شامل حال کردیتا ہے جیسے اور آیت میں ہے ( وَمَنْ يَّعْمَلْ سُوْۗءًا اَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ يَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا01100 ) 4۔ النساء:110) ، جو شخص بد عملی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرے تو وہ اللہ کو غفور و رحیم پائے گا۔ صحیح مسلم میں ہے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ سے اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جس کی اونٹنی جنگل بیابان میں گم ہوگئی ہو جس پر اس کا کھانا پینا بھی ہو یہ اس کی جستجو کر کے عاجز آکر کسی درخت تلے پڑ رہا اور اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا اونٹنی سے بالکل مایوس ہوگیا کہ یکایک وہ دیکھتا ہے کہ اونٹنی اس کے پاس ہی کھڑی ہے یہ فورا اٹھ بیٹھتا ہے اس کی نکیل تھام لیتا ہے اور اس قدر خوش ہوتا ہے کہ بےتحاشا اس کی زبان سے نکل جاتا ہے کہ یا اللہ بیشک تو میرا غلام ہے اور میں تیرا رب ہوں وہ اپنی خوشی کی وجہ سے خطا کرجاتا ہے ایک مختصر حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس قدر خوش ہوتا ہے کہ اتنی خوشی اس شخص کو بھی نہیں ہوتی جو ایسی جگہ میں ہو جہاں پیاس کے مارے ہلاک ہو رہا ہو اور وہیں اس کی سواری کا جانور گم ہوگیا ہو جو اسے دفعتًا مل جائے۔ حضرت ابن مسعود سے جب یہ مسئلہ پوچھا گیا کہ ایک شخص ایک عورت سے برا کام کرتا ہے پھر اس سے نکاح کرسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا نکاح میں کوئی حرج نہیں پھر آپ نے یہی آیت پڑھی توبہ تو مستقبل کے لئے قبول ہوتی ہے اور برائیاں گذشتہ معاف کردی جاتی ہیں تمہارے ہر قول و فعل اور عمل کا اسے علم ہے۔ باوجود اس کے جھکنے والے کی طرف مائل ہوتا ہے اور توبہ قبول فرما لیتا ہے وہ ایمان والوں اور نیک کاروں کی دعا قبول فرماتا ہے وہ خواہ اپنے لئے دعا کریں خواہ دوسروں کے لئے۔ حضرت معاذ ملک شام میں خطبہ پڑھتے ہوئے اپنے مجاہد ساتھیوں سے فرماتے ہیں تم ایمان دار ہو اور جنتی ہو اور مجھے اللہ سے امید ہے کہ رومی اور فارسی جنہیں تم قید کر لائے ہو کیا عجب کہ یہ بھی جنت میں پہنچ جائیں کیونکہ ان میں سے جب تمہارا کوئی کام کردیتا ہے تو تم اسے کہتے ہو اللہ تجھ پر رحم کرے تو نے بہت اچھا کام کیا اللہ تجھے برکت دے تو نے بہت اچھا کیا وغیرہ اور قرآن کا وعدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایمان لانے اور نیک عمل کرنے والوں کی قبول فرماتا ہے پھر آپ نے اسی آیت کا یہ جملہ تلاوت فرمایا معنی اسکے یہ کہ اللہ ان کی سنتا ہے جو بات کو مان لیتے ہیں اور اس کی اتباع کرتے ہیں اور جیسے فرمایا آیت ( اِنَّمَا يَسْتَجِيْبُ الَّذِيْنَ يَسْمَعُوْنَ 36۬ ) 6۔ الأنعام:36) ابن ابی حاتم میں ہے کہ اپنے فضل سے زیادتی دینا یہ ہے کہ ان کے حق میں ایسے لوگوں کی سفارش قبول فرما لے گا جن کے ساتھ انہوں نے کچھ سلوک کیا ہو۔ حضرت ابراہیم نخعی نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے وہ اپنے بھائیوں کی سفارش کریں گے اور انہیں زیادہ فضل ملے گا یعنی بھائیوں کے بھائیوں کی بھی شفاعت کی اجازت ہوجائے گی مومنوں کی اس عزو شان کو بیان فرما کر کفار کی بدحالی بیان فرمائی کہ انہیں سخت دردناک اور گھبراہٹ والے عذاب ہونگے پھر فرمایا اگر ان بندوں کو ان کی روزیوں میں وسعت مل جاتی ان کی ضرورت سے زیادہ ان کے پلے پڑجاتا تو یہ خرمستی میں آ کر دنیا میں ہلڑ مچا دیتے اور دنیا کے امن کو آگ لگا دیتے ایک دوسرے کو پھونک دینا بھون کھانا۔ سرکشی اور طغیان تکبر اور بےپرواہی حد سے بڑھ جاتی اسی لئے حضرت قتادہ کا فلسفیانہ مقولہ ہے کہ زندگی کا سامان اتنا ہی اچھا ہے جتنے میں سرکشی اور لا ابالی پن نہ آئے اس مضمون کی پوری حدیث کہ مجھے تم پر سب سے زیادہ ڈر دنیا کی نمائش کا ہے پہلے بیان ہوچکی ہے پھر فرماتا ہے وہ ایک اندازے سے روزیاں پہنچا رہا ہے بندے کی صلاحیت کا اسے علم ہے۔ غنا اور فقیری کے مستحق کو وہ خوب جانتا ہے قدسی حدیث شریف میں ہے میرے بندے ایسے بھی ہیں جن کی صلاحیت مالداری میں ہی ہے اگر میں انہیں فقیر بنا دوں تو وہ دینداری سے بھی جاتے رہیں گے۔ اور بعض میرے بندے ایسے بھی ہیں کہ ان کے لائق فقیری ہی ہے اگر وہ مال حاصل کرلیں اور توانگر بن جائیں تو اس حالت میں گویا ان کا دین فاسد کر دوں پھر ارشاد ہوتا ہے کہ لوگ باران رحمت کا انتظار کرتے کرتے مایوس ہوجاتے ہیں ایسی پوری حاجت اور سخت مصیبت کے وقت میں بارش برساتا ہوں ان کی ناامیدی اور خشک سالی ختم ہوجاتی ہے اور عام طور پر میری رحمت پھیل جاتی ہے امیرالمومنین خلیفتہ المسلمین فاروق اعظم حضرت عمر بن خطاب سے ایک شخص کہتا ہے امیر المومنین قحط سالی ہوگئی اور اب تو لوگ بارش سے بالکل مایوس ہوگئے تو آپ نے فرمایا جاؤ اب انشاء اللہ ضرور بارش ہوگی پھر اس آیت کی تلاوت کی وہ ولی وحمید ہے یعنی مخلوقات کے تصرفات اسی کے قبضے میں ہیں اس کے کام قابل ستائش و تعریف ہیں۔ مخلوق کے بھلے کو وہ جانتا ہے اور ان کے نفع کا اسے علم ہے اس کے کام نفع سے خالی نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 26 { وَیَسْتَجِیْبُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَیَزِیْدُہُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ } ” اور وہ دعائیں قبول کرتا ہے ان لوگوں کی جو ایمان لائیں اور نیک اعمال کریں اور اپنے فضل سے انہیں ایمان واعمالِ صالحہ میں ترقی بھی دیتا ہے۔ “ { وَالْکٰفِرُوْنَ لَہُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ} ” اور کافروں کے لیے بہت سخت عذاب ہے۔ “
ويستجيب الذين آمنوا وعملوا الصالحات ويزيدهم من فضله والكافرون لهم عذاب شديد
سورة: الشورى - آية: ( 26 ) - جزء: ( 25 ) - صفحة: ( 486 )Surah Shura Ayat 26 meaning in urdu
وہ ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کی دعا قبول کرتا ہے اور اپنے فضل سے ان کو اور زیادہ دیتا ہے رہے انکار کرنے والے، تو ان کے لیے دردناک سزا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جب تم لوگ نماز کے لیے اذان دیتے ہو تو یہ اسے بھی ہنسی
- جو شخص خدا کی ملاقات کی اُمید رکھتا ہو خدا کا (مقرر کیا ہوا) وقت
- اور جہاز بھی اسی کے ہیں جو دریا میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہوتے
- اور کسی کام کی نسبت نہ کہنا کہ میں اسے کل کردوں گا
- اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان کو پروردگار ان کے
- اور کھیتیاں اور کھجوریں جن کے خوشے لطیف ونازک ہوتے ہیں
- پس تمہاری طرف جو وحی کی گئی ہے اس کو مضبوط پکڑے رہو۔ بےشک تم
- اور مدین کے رہنے والے بھی۔ اور موسیٰ بھی تو جھٹلائے جاچکے ہیں لیکن میں
- بےشک آسمانوں اور زمین میں ایمان والوں کے لئے (خدا کی قدرت کی) نشانیاں ہیں
- اور اس شخص سے کس کا دین اچھا ہوسکتا ہے جس نے حکم خدا کو
Quran surahs in English :
Download surah Shura with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shura mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shura Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers