Surah Shuara Ayat 27 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَ إِنَّ رَسُولَكُمُ الَّذِي أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ لَمَجْنُونٌ﴾
[ الشعراء: 27]
(فرعون نے) کہا کہ (یہ) پیغمبر جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے باؤلا ہے
Surah Shuara UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
چونکہ فرعون نے اپنی رعیت کو بہکا رکھا تھا اور انیں یقین دلایا تھا کہ معبود اور رب صرف میں ہی ہوں میرے سوا کوئی نہیں اس لیے ان سب کا عقیدہ یہ تھا۔ جب حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا کہ میں رب العالمین کا رسول ﷺ ہوں تو اس نے کہا کہ رب العالمین ہے کیا چیز ؟ مقصد یہی تھا کہ میرے سوا کوئی رب ہے ہی نہیں تو جو کہہ رہا ہے محض غلط ہے۔ چناچہ اور آیت میں ہے کہ اس نے پوچھا آیت ( فمن ربکما یا موسیٰ ) موسیٰ تم دونوں کا رب کون ہے ؟ اس کے جواب میں کلیم اللہ نے فرمایا جس نے ہر ایک کی پیدائش کی ہے اور جو سب کا ہادی ہے۔ یہاں پر یہ یاد رہے کہ بعض منطقیوں نے یہاں ٹھوکر کھائی ہے اور کہا ہے کہ فرعون کا سوال اللہ کی ماہیت سے تھا یہ محض غلط ہے اس لئے کہ ماہیت کو تو جب پوچھتا جب کہ پہلے وجود کا قائل ہوتا۔ وہ تو سرے سے اللہ کے وجود کا منکر تھا۔ اپنے اسی عقیدے کو ظاہر کرتا تھا اور ہر ایک ایک کو یہ عقیدہ گھونٹ گھونٹ کر پلا رہا تھا گو اس کے خلاف دلائل وبراہین اس کے سامنے کھل گئے تھیں۔ پس اس کے اس سوال پر کہ رب العالمین کون ہے ؟ حضرت کلیم اللہ ﷺ نے جواب دیا کہ وہ جو سب کا خالق ہے، سب کا مالک ہے، سب پر قادر ہے یکتا ہے اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ عالم علوی آسمان اور اس کی مخلوق عالم سفلی زمین اور اسکی کائنات اب اسی کی پیدا کی ہوئی ہے۔ ان کے درمیان کی چیزیں ہوا پرندہ وغیرہ سب اس کے سامنے ہیں اور اس کے عبادت گزار ہیں۔ اگر تمہارے دل یقین کی دولت سے محروم نہیں اگر تمہاری نگاہیں روشن ہیں تو رب العالمین کے یہ اوصاف اس کی ذات کے ماننے کے لئے کافی ہیں۔ یہ سن کر فرعون سے چونکہ کوئی جواب نہ بن سکا اس لئے بات کو مذاق میں ڈالنے کے لیے لوگوں کو اپنے سکھائے بتائے ہوئے عقیدے پر جمانے کے لیے انکی طرف دیکھ کر کہنے لگا لو اور سنو یہ میرے سوا کسی اور کو ہی اللہ مانتا ہے ؟ تعجب کی بات ہے۔ حضرت موسیٰ ؑ اسکی اس بےالتفاتی سے گھبرائے نہیں اور وجود اللہ کے دلائل بیان کرنے شروع کردیئے کہ وہ تم سب کا اور تمہارے اگلوں کا مالک اور پروردگار ہے۔ آج اگر تم فرعون کو اللہ مانتے ہو تو ذرا اسے تو سوچو کہ فرعون سے پہلے جہان والوں کا اللہ کون تھا ؟ اس کے وجود سے پہلے آسمان و زمین کا وجود تھا تو ان کا موجد کون تھا ؟ بس وہی میرا رب ہے وہی تمام جہانوں کا رب ہے اسی کا بھیجا ہوا ہوں میں۔ فرعون دلائل کی تاب نہ لاسکا کوئی جواب بن نہ پڑا تو کہنے لگا اسے چھوڑو یہ تو کوئی پاگل آدمی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو میرے سوا کسی اور کو رب کیوں مانتا۔ کلیم اللہ نے پھر بھی اپنی دلیلوں کو جاری رکھا۔ اس کے لغو کلام سے بےتعلق ہو کر فرمانے لگے کہ سنو میرا اللہ مشرق ومغرب کا مالک ہے اور وہی میرا رب ہے۔ وہ سورج چاند ستارے مشرق سے چڑھاتا ہے۔ مغرب کی طرف اتارتا ہے اگر فرعون اپنی الوہیت کے دعوے میں سچا ہے تو ذرا ایک دن اس کا خلاف کرکے دکھا دے یعنی انہیں مغرب سے نکالے اور مشرق کو لے جائے یہ بات خلیل ؑ نے اپنے زمانے کے بادشاہ سے بوقت مناظرہ کہی تھی پہلے تو اللہ کا وصف بیان کیا کہ وہ جلاتا مارتا ہے لیکن اس بیوقوف نے جب کہ اس وصف کا اللہ کیساتھ مختص ہونے سے انکار کردیا اور کہنے لگا یہ تو میں بھی کرسکتا ہوں آپ نے باوجود اسی دلیل میں بہت سی گنجائش ہونے کے اس سے بھی واضح دلیل اس کے سامنے رکھی کہ اچھا میرا رب مشرق سے سورج نکالتا ہے تو اسے مغرب سے نکال اب تو اسکے حواس گم ہوگئے۔ اسی طرح حضرت موسیٰ ٰعلیہ السلام کی زبانی تابڑ توڑ ایسی واضح اور روشن دلیلیں سن کر فرعون کے اوسان خطا ہوگئے وہ سمجھ گیا کہ اگر ایک میں نے نہ مانا تو کیا ؟ یہ واضح دلیلیں ان سب لوگوں پر اثر کرجائیں گی اس لئے اب اپنی قوت کو کام میں لانے کا ارادہ کیا اور حضرت موسیٰ ؑ کو ڈرانے دھمکانے لگا جیسے آگے آرہا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 27 قَالَ اِنَّ رَسُوْلَکُمُ الَّذِیْٓ اُرْسِلَ اِلَیْکُمْ لَمَجْنُوْنٌ ”گویافرعون مسلسل حضرت موسیٰ علیہ السلام سے آنکھیں چرا رہا ہے۔ آپ علیہ السلام کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دینے کے بجائے وہ پھر اپنے درباریوں سے ہی مخاطب ہوا ہے۔ اپنی شرمندگی مٹانے کے لیے اب اس نے طنزیہ انداز اختیار کیا ہے کہ مجھے تو یہ صاحب جو تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں مجنون لگتے ہیں ‘ ان کا دماغی توازن ٹھیک نہیں لگتا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اس کی اس بات کو بھی نظر انداز کر کے اپنی گفتگو اسی جوش اور بےباکی کے ساتھ جاری رکھتے ہیں :
Surah Shuara Ayat 27 meaning in urdu
فرعون نے (حاضرین سے) کہا "تمہارے یہ رسول صاحب جو تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں، بالکل ہی پاگل معلوم ہوتے ہیں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اس دن انسان اپنے کاموں کو یاد کرے گا
- سو یہ تو جھٹلا چکے اب ان کو اس چیز کی حقیقت معلوم ہوگی جس
- اور ان کے لئے ویسی ہی اور چیزیں پیدا کیں جن پر وہ سوار ہوتے
- اور (اے بندے یہ) اسی کی قدرت کے نمونے ہیں کہ تو زمین کو دبی
- اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی کھلی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو ان کی
- اے ایمان والوں! جن لوگوں کو تم سے پہلے کتابیں دی گئی تھیں ان کو
- سو ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو سب کو نجات دی
- یہاں تک کہ جب یہ لوگ وہ (دن) دیکھ لیں گے جس کا ان سے
- اے پیغمبر جو قیدی تمہارے ہاتھ میں (گرفتار) ہیں ان سے کہہ دو کہ اگر
- تو ہم نے ان سے انتقام لیا سو دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام
Quran surahs in English :
Download surah Shuara with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shuara mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shuara Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers