Surah Maarij Ayat 27 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَالَّذِينَ هُم مِّنْ عَذَابِ رَبِّهِم مُّشْفِقُونَ﴾
[ المعارج: 27]
اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے خوف رکھتے ہیں
Surah Maarij Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اطاعت اور اعمال صالحہ کے باوجود اللہ کی عظمت وجلالت کے پیش نظر اس کی گرفت سے لرزاں وترساں رہتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ جب تک اللہ کی رحمت ہمیں اپنے دامن میں نہیں ڈھانک لے گی ہمارے یہ اعمال نجات کے لیے کافی نہیں ہوں گے جیسا کہ اس مفہوم کی حدیث پہلے گزر چکی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
انسان بےصبرا، بخیل اور کنجوس بھی ہے یہاں انسانی جبلت کی کمزوری بیان ہو رہی ہے کہ یہ بڑا ہی بےصبرا ہے، مصیبت کے وقت تو مارے گھبراہٹ اور پریشانی کے باؤلا سا ہوجاتا ہے، گویا دل اڑ گیا اور گویا اب کوئی آس باقی نہیں رہی، اور راحت کے وقت بخیل کنجوس بن جاتا ہے اللہ تعالیٰ کا حق بھی ڈکار جاتا ہے، رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں بدترین چیز انسان میں بیحد بخیلی اور اعلیٰ درجہ کی نامردی ہے ( ابو داؤد ) پھر فرمایا کہ ہاں اس مذموم خصلت سے وہ لوگ دور ہیں جن پر خاص فضل الٰہی ہے اور جنہیں توفیق خیر ازل سے مل چکی ہے، جن کی صفتیں یہ ہیں کہ وہ پورے نمازی ہیں وقتوں کی نگہبانی کرنے واجبات نماز کو اچھی طرح بجا لانے سکون اطمینان اور خشوع خضوع سے پابندی کے ساتھ نماز ادا کرنے والے۔ جیسے فرمایا آیت ( قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ۙ ) 23۔ المؤمنون :1) ، ان ایمان داروں نے نجات پالی جو اپنی نماز خوف اللہ سے ادا کرتے ہیں، ٹھہرے ہوئے بےحرکت کے پانی کو بھی عرب ماء دائم کہتے ہیں اس سے ثابت ہوا کہ نماز میں اطمینان واجب ہے، جو شخص اپنے رکوع سجدے پوری طرح ٹھہر کر بااطمینان ادا نہیں کرتا وہ اپنی نماز پر دائم نہیں کیونکہ نہ وہ سکون کرتا ہے نہ اطمینان بلکہ کوئے کی طرح ٹھونگیں مار لیتا ہے اس کی نماز اسے نجات نہیں دلوائے گی، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد ہر نیک عمل پر مداوت اور ہمیشگی کرنا ہے جیسے کہ نبی علیہ صلوات اللہ کا فرمان ہے کہ اللہ کو سب سے زیادہ پسند وہ عمل ہے جس پر مداوت میں جائے گو کم ہو، خودحضور ﷺ کی عادت مبارک بھی یہی تھی کہ جس کام کو کرتے اس پر ہمیشگی کرتے، حضرت قتادہ ؒ فرماتے ہیں ہم سے ذکر کیا گیا کہ حضرت دانیال پیغمبر نے امت محمد ﷺ کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ ایسی نماز پڑھے گی کہ اگر قوم نوح ایسی نماز پڑھتی تو ڈوبتی نہیں اور قوم عاد کی اگر ایسی نماز ہوتی تو ان پر بےبرکتی کی ہوائیں نہ بھیجی جاتیں اور اگر قوم ثمود کی نماز ایسی ہوتی تو انہیں چیخ سے ہلاک نہ کیا جاتا، پس اے لوگو ! نماز کو اچھی طرح پابندی سے پڑھا کرو مومن کا یہ زیور اور اس کا بہترین خلق ہے، پھر فرماتا ہے ان کے مالوں میں حاجت مندوں کا بھی مقررہ حصہ ہے سائل اور محروم کی پوری تفسیر سورة ذاریات میں گذر چکی ہے۔ یہ لوگ حساب اور جزا کے دن پر بھی یقین کامل اور پورا ایمان رکھتے ہیں اسی وجہ سے وہ اعمال کرتے ہیں جن سے ثواب پائیں اور عذاب سے چھوٹیں، پھر ان کی صفت بیان ہوتی ہے کہ وہ اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے اور خوف کھانے والے ہیں، جس عذاب سے کوئی عقل مند انسان بےخوف نہیں رہ سکتا ہاں جسے اللہ امن دے اور یہ لوگ اپنی شرمگاہوں کو حرام کاری سے روکتے ہیں جہاں اللہ کی اجازت نہیں اس جگہ سے بچاتے ہیں، ہاں اپنی بیویوں اور اپنی ملکیت کی لونڈیوں سے اپنی خواہش پوری کرتے ہیں سو اس میں ان پر کوئی ملامت نہیں، لیکن جو شخص ان کے علاوہ اور جگہ یا اور طرح اپنی شہوت رانی کرلے وہ یقیناً حدود اللہ سے تجاوز کرنے والا ہے، ان دونوں آیتوں کی پوری تفسیر ( قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ۙ ) 23۔ المؤمنون :1) میں گذر چکی ہے یہاں دوبارہ لانے کی ضرورت نہیں۔ یہ لوگ امانت کے ادا کرنے والے وعدوں اور وعیدوں قول اور قرار کو پورا کرنے والے اور اچھی طرح نباہنے والے ہیں، نہ خیانت کریں نہ بد عہدی اور وعدہ شکنی کریں۔ یہ کل صفتیں مومنوں کی ہیں اور ان کا خلاف کرنے والا منافق ہے، جیسے کہ صحیح حدیث میں ہے منافق کی تین خصلتیں ہیں جب کبھی بات کرے جھوٹ بولے، جب کبھی جھگڑے گالیاں بولے۔ یہ اپنی شہادتوں کی بھی حفاظت کرنے والے ہیں یعنی نہ اس میں کمی کریں نہ زیادتی نہ شہادت دینے سے بھاگیں نہ اسے چھپائیں، جو چھپالے وہ گنہگار دل والا ہے۔ پھر فرمایا وہ اپنی نماز کی پوری چوکسی کرتے ہیں یعنی وقت پر ارکان اور واجبات اور مستجات کو پوری طرح بجا لا کر نماز پڑھتے ہیں، یہاں یہ بات خاص توجہ کے لائق ہے کہ ان جنتیوں کے اوصاف بیان کرتے ہوئے شروع وصف میں بھی نماز کی ادائیگی کا بیان کیا اور ختم بھی اسی پر کیا پس معلوم ہوا کہ نماز امر دین میں عظیم الشان کام ہے اور سب سے زیادہ شرافت اور فضیلت والی چیز بھی یہی ہے اس کا ادا کرنا سخت ضروری ہے اور اس کا بندوبست نہایت ہی تاکید والا ہے۔ سورة ( قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ۙ ) 23۔ المؤمنون :1) میں بھی ٹھیک اسی طرح بیان ہوا ہے اور وہاں ان اوصاف کے بعد بیان فرمایا ہے کہ یہی لوگ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے وارث فردوس ہیں اور یہاں فرمایا یہی لوگ جنتی ہیں اور قسم قسم کی لذتوں اور خوشبوؤں سے عزت و اقبال کے ساتھ مسرور و محفوظ ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 26{ وَالَّذِیْنَ یُصَدِّقُوْنَ بِیَوْمِ الدِّیْنِ۔ } ” اور جو فیصلے کے دن کی تصدیق کرتے ہیں۔ “ زیر مطالعہ آیات کی سورة المؤمنون کی ابتدائی آیات کے ساتھ مناسبت کے حوالے سے اس آیت کا تعلق سورة المؤمنون کی اس آیت سے ہے : { وَالَّذِیْنَ ہُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ۔ } ” اور جو لغو باتوں سے اعراض کرنے والے ہیں “۔ گویا زیر مطالعہ آیت سورة المؤمنون کی مذکورہ آیت کی وضاحت کر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نیک بندے لغویات سے اعراض کیوں کرتے ہیں ؟ اس لیے کہ وہ قیامت اور جزا و سزا کے دن پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔ ظاہر ہے جو شخص آخرت پر یقین رکھتا ہے اس کے لیے تو اس زندگی کا ایک ایک لمحہ امر کبھی نہ مرنے والا ‘ دائمی ہے۔ بظاہر تو انسان کی یہ زندگی فانی finite ہے ‘ لیکن درحقیقت بالقوہ potentially یہ دائمی infinite ہے۔ اس لیے کہ اس فانی زندگی کے اعمال کا نتیجہ آخرت کی دوامی زندگی میں نکلے گا۔ دنیا میں انسان اچھے برے جو اعمال بھی کمائے گا ‘ ان اعمال کے اثرات و نتائج آخرت کی زندگی میں ہمیشہ ہمیش کے لیے ہوں گے۔ چناچہ آخرت کی دوامی زندگی کے لیے جو پونجی انسان کو درکار ہے وہ تو دنیوی زندگی کے ” اوقات “ میں ہی کمائی جاسکتی ہے۔ سورة العصر کی پہلی آیت میں تیزی سے گزرتے ہوئے وقت کی قسم کے پردے میں بھی دراصل یہی فلسفہ بیان ہوا ہے۔ گویا انسان کا اصل سرمایہ اس کی مہلت ِعمر یعنی زندگی کے وہ قیمتی لمحات ہیں جو تیزی سے اس کے ہاتھ سے نکلے جا رہے ہیں ؎غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی گردوں نے گھڑی عمر کی اِک اور گھٹا دی !
Surah Maarij Ayat 27 meaning in urdu
جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو تم اس کے سوا جس کی چاہو پرستش کرو۔ کہہ دو کہ نقصان اٹھانے
- اور (فرشتے کہتے ہیں کہ) ہم میں سے ہر ایک کا ایک مقام مقرر ہے
- خدا ہی اس بچے سے واقف ہے جو عورت کے پیٹ میں ہوتا ہے اور
- اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ
- جو متقی ہیں وہ باغوں اور چشموں میں ہوں گے
- اے ایمان والو! نہ تو خدا اور رسول کی امانت میں خیانت کرو اور نہ
- انہوں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ
- اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور پرہیزگار ہوجاتے۔ تو ہم ان پر
- ہم نے ان سے پہلے بہت سی اُمتوں کو ہلاک کردیا تو وہ (عذاب کے
- پھر کہنے لگے کہ فرشتو! تمہیں (اور) کیا کام ہے
Quran surahs in English :
Download surah Maarij with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Maarij mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Maarij Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers